
وزیرِ خارجہ اسحاق ڈار نے قومی اسمبلی میں خطاب کرتے ہوئے کہا ہے کہ غزہ میں دیرپا امن صرف بیانات سے نہیں، بلکہ ٹھوس عملی اقدامات سے ممکن ہوگا۔
انہوں نے کہا کہ غزہ اس وقت ایک قبرستان بن چکا ہے اور فوری مکمل جنگ بندی اور تعمیر نو وقت کی سب سے بڑی ضرورت ہے۔
اسحاق ڈار نے بتایا کہ غزہ میں امن کے لیے امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ سے ایک نکاتی ایجنڈے پر ملاقات ہوئی، جس میں 8 اسلامی ممالک کے وزرائے خارجہ بھی شریک تھے۔
ان ممالک کی جانب سے 20 نکاتی ڈرافٹ تیار کیا گیا، جسے صدر ٹرمپ کی ٹیم کے ساتھ شیئر کیا گیا۔
اس مشترکہ بیان میں صدر ٹرمپ کی جنگ بندی کی رائے اور کوششوں کا خیرمقدم کیا گیا، اور اس بات پر زور دیا گیا کہ مغربی کنارہ بھی غزہ کا حصہ تصور کیا جائے گا۔
انہوں نے کہا کہ ہمارے اکثر نکات مان لیے گئے ہیں، اور 8 ممالک نے صدر ٹرمپ کے تجاویز کا خیرمقدم کیا ہے۔ اسحاق ڈار کا کہنا تھا کہ اقوام متحدہ، یورپی یونین اور دیگر عالمی ادارے غزہ میں خونریزی بند کرانے میں ناکام ہو چکے ہیں۔
وزیر خارجہ نے باور کرایا کہ مذاکرات ہی واحد راستہ ہیں، الزام تراشی کسی بھی فریق کے لیے سودمند نہیں۔ انہوں نے کہا کہ غزہ میں انسانی امداد کو روکا جا رہا ہے، جب کہ اقوام متحدہ میں اس حوالے سے درجنوں قراردادیں منظور ہو چکی ہیں۔
اپنے خطاب میں اسحاق ڈار نے وزیرِاعظم کی اقوام متحدہ میں کی گئی تقریر کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ انہوں نے کشمیر اور فلسطین کا مقدمہ جرأت مندی سے پیش کیا اور عالمی فورمز پر پاکستان کی مؤثر قیادت کی۔
انہوں نے کہا کہ ایوان میں واپسی پر اپنے ساتھیوں کے شکر گزار ہیں، اور یہ بھی یقین دلایا کہ ن لیگ اور پیپلز پارٹی کے ساتھ بات چیت کر کے تمام سیاسی مسائل حل کیے جا سکتے ہیں۔
مزید پڑھیں
Catch all the Business News, Breaking News Event and Latest News Updates on The BOL News
Download The BOL News App to get the Daily News Update & Live News