اسٹیٹ بینک آف پاکستان نے اپنی تازہ زری پالیسی میں شرح سود 11 فیصد پر برقرار رکھنے کا فیصلہ کیا ہے۔
زری پالیسی کمیٹی نے محتاط اور مربوط معاشی پالیسیوں کو جاری رکھنے کی ضرورت پر زور دیا ہے تاکہ استحکام اور پائیدار ترقی کے اہداف حاصل کیے جا سکیں۔
مرکزی بینک کے مطابق ستمبر 2025 میں مہنگائی کی شرح 5.6 فیصد تک پہنچ گئی جبکہ کور انفلیشن 7.3 فیصد پر مستحکم رہی۔
اسٹیٹ بینک نے بتایا کہ حالیہ سیلاب کے اثرات توقع سے کم رہے اور صنعتی و زرعی سرگرمیوں میں نمایاں بہتری دیکھی گئی ہے۔
بیان میں کہا گیا ہے کہ حقیقی جی ڈی پی نمو کو نظرِ ثانی کے بعد 3 فیصد تک بڑھا دیا گیا ہے جبکہ زرِ مبادلہ کے ذخائر یورو بانڈ کی ادائیگی کے باوجود 14.5 ارب ڈالر تک پہنچ گئے ہیں۔
مرکزی بینک کو توقع ہے کہ دسمبر 2025 تک ذخائر 15.5 ارب ڈالر تک بڑھ جائیں گے۔
جاری کھاتے کا خسارہ مالی سال کی پہلی سہ ماہی میں 594 ملین ڈالر تک محدود رہا، جب کہ ستمبر میں 110 ملین ڈالر کا سرپلس ریکارڈ کیا گیا۔
اسٹیٹ بینک کے مطابق نجی شعبے کے قرضوں میں 17 فیصد اضافہ ہوا ہے، جب کہ آئی ایم ایف کے ساتھ اسٹاف لیول معاہدہ طے پا گیا ہے۔
رپورٹ کے مطابق بڑے پیمانے کی صنعتوں میں جولائی تا اگست 4.4 فیصد نمو ریکارڈ کی گئی۔ گاڑیوں، سیمنٹ، کھاد اور پٹرولیم مصنوعات کی فروخت میں اضافہ ہوا، جب کہ زرعی پیداوار میں بہتری سے خدمات کے شعبے میں بھی نمو کی توقع ظاہر کی گئی ہے۔
اسٹیٹ بینک نے خبردار کیا کہ 2026 کی دوسری ششماہی میں مہنگائی عارضی طور پر ہدف سے اوپر جا سکتی ہے، تاہم 2027 میں اس کے دوبارہ ہدف کی حد میں آنے کی توقع ہے۔
بینک نے مالیاتی نظم و ضبط برقرار رکھنے پر بھی زور دیا ہے تاکہ معاشی استحکام کو برقرار رکھا جا سکے۔
مزید پڑھیں
Catch all the Business News, Breaking News Event and Latest News Updates on The BOL News
Download The BOL News App to get the Daily News Update & Live News
