 
                                                                              پاکستان انٹرنیشنل ایئرلائنز (پی آئی اے) کی نجکاری کے عمل میں اہم پیشرفت رکی ہوئی ہے کیونکہ ممکنہ خریداروں نے ایف بی آر کے 28 ارب روپے کے ٹیکس اور سول ایوی ایشن کے 7 ارب روپے کے واجب الادا قرضوں کی ادائیگی سے انکار کر دیا ہے۔
یہ رکاوٹیں حکومت کی موجودہ بزنس فریم ورک کی بنیاد پر پی آئی اے کی فروخت کے عمل کو پیچیدہ بنا رہی ہیں۔
نجکاری کی کمیٹی کے اجلاس میں سینیٹر فنان اللہ کی زیرصدارت سینیٹ کی قائمہ کمیٹی نجکاری نے اس معاملے پر تفصیلی بحث کی، جس میں سیکریٹری نجکاری کمیشن عثمان باجوہ نے بریفنگ دی۔
ان کا کہنا تھا کہ پی آئی اے کی نجکاری کے لیے بڈنگ پراسیس آئندہ ماہ شروع ہوگا، جس کے بعد دسمبر تک ٹرانزیکشنز اور بڈنگ کے عمل کو مکمل کرنے کا ہدف رکھا گیا ہے۔
پی آئی اے کے روزویلٹ ہوٹل اور پیرس میں پی آئی اے ہوٹل کی فروخت سے تقریباً 500 ارب روپے کی آمدن متوقع ہے، جو پی آئی اے کے قرضوں کو اتارنے میں مددگار ثابت ہوگی۔
اس حوالے سے عثمان باجوہ نے بتایا کہ روزویلٹ ہوٹل کی 17 منزلہ پرانی عمارت کو گرا کر 13 سے 14 لاکھ اسکوائر فٹ پر نئی عمارت تعمیر کی جائے گی۔
پی آئی اے کے پاس جہازوں کی مرمت کے لیے مناسب وسائل نہیں ہیں، جس کے باعث عالمی ہوابازی کمپنیاں پی آئی اے کو لنگڑا کر چلنے دینے کی خواہش مند ہیں۔
کراچی اور لاہور ایئرپورٹ پر پیسنجرز کی کیپیسٹی بڑھانے کے لیے تزئین و آرائش کی ضرورت ہے۔
اسلام آباد ایئرپورٹ کو یو اے ای کے ساتھ جی ٹو جی بنیادوں پر آؤٹ سورس کیا جا رہا ہے۔
پی آئی اے کی موجودہ مالی مشکلات اور اس کی نجکاری کے لیے اٹھائے جانے والے اقدامات میں تیزی لانے کے لیے حکومت کو نیا لائحہ عمل تیار کرنا ہوگا تاکہ اس کے قرضوں اور واجب الادا رقوم کا فوری حل نکل سکے۔
مزید پڑھیں
Catch all the Business News, Breaking News Event and Latest News Updates on The BOL News
Download The BOL News App to get the Daily News Update & Live News

 
                                  
                                  
                                  
                                  
                                  
                                  
                                  
                                  
                                 