
عالمی صحت کے لیے فنڈنگ گزشتہ 15 برسوں کی کم ترین سطح پر پہنچ گئی ہے، جب کہ امریکہ اور یورپی ممالک کی جانب سے غیر ملکی امداد میں بھاری کٹوتیوں نے دنیا بھر میں وبائی امراض سے نمٹنے کی تیاریوں پر سوالیہ نشان لگا دیا ہے۔
میڈیا رپورٹس کے مطابق امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے ایک بار پھر اقتدار سنبھالنے کے بعد نہ صرف عالمی ادارہ صحت (WHO) سے امریکہ کی رکنیت ختم کرنے کا اعلان کیا بلکہ صحت سے متعلق کئی بڑے بین الاقوامی امدادی پروگرامز کی فنڈنگ بھی منسوخ کر دی۔
امریکی حکومت نے ڈبلیو ایچ او کو دی جانے والی سالانہ 640 ملین ڈالر امداد بند کرنے کا اعلان پہلے ہی دن کر دیا تھا، جو جنوری میں مکمل طور پر مؤثر ہو جائے گا۔
امریکی اقدامات کے ساتھ ساتھ برطانیہ، فرانس اور دیگر نو یورپی ممالک نے بھی اپنے غیر ملکی امدادی بجٹ میں بھاری کٹوتیاں کی ہیں، جن میں دفاعی اور معاشی ترجیحات کو وجہ قرار دیا گیا ہے۔
سیئٹل میں قائم انسٹیٹیوٹ فار ہیلتھ میٹرکس اینڈ ایویلوایشن کے مطابق 2021 میں عالمی صحت کے لیے 80 ارب ڈالر فراہم کیے گئے تھے، جو اب کم ہو کر صرف 40 ارب ڈالر رہ گئے ہیں۔
امریکہ نے اپنی امداد میں 67 فیصد کمی کی ہے، یعنی 9 ارب ڈالر سے زائد کی کٹوتی، جب کہ برطانیہ اور فرانس نے بالترتیب 40 فیصد اور 33 فیصد کمی کی۔
ڈبلیو ایچ او کے ڈائریکٹر جنرل، ٹیڈروس ادھانوم گیبریسس نے کہا کہ امریکہ کے اچانک انخلا نے کئی جانوں کا نقصان کیا ہے اور ادارے کا آئندہ دو سال کا بجٹ 20 فیصد کم ہو چکا ہے۔
جنیوا میں ادارے کے 600 ملازمین کو فارغ کیا جا رہا ہے، جو اس کی تاریخ کی سب سے بڑی چھانٹی ہے۔
ٹیڈروس نے خبردار کیا کہ اگرچہ کچھ ممالک نے فنڈنگ بڑھائی ہے، مگر پیدا ہونے والا خلا اب بھی بہت بڑا ہے۔
انہوں نے یہ بھی بتایا کہ ادارہ 2031 تک اپنے بجٹ کا 50 فیصد لازمی رکن ممالک کی فیس سے حاصل کرنے کا ہدف رکھتا ہے تاکہ کسی ایک ملک پر انحصار نہ رہے۔
ماہرین کا کہنا ہے کہ موجودہ عالمی سیاسی حالات اور تعاون کی کمی آئندہ عالمی صحت کے بحرانوں سے نمٹنے کی تیاریوں کے لیے انتہائی خطرناک ثابت ہو سکتی ہے۔
مزید پڑھیں
Catch all the Business News, Breaking News Event and Latest News Updates on The BOL News
Download The BOL News App to get the Daily News Update & Live News