
وزیراعظم شہباز شریف نے وفاقی کابینہ کے اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے کہا ہے کہ پاکستان نے ہمیشہ افغان عوام کے ساتھ برادرانہ تعلقات نبھائے اور محدود وسائل کے باوجود لاکھوں افغان پناہ گزینوں کی میزبانی کی، تاہم حالیہ دہشت گرد حملوں نے صبر کا پیمانہ لبریز کر دیا ہے۔
وزیراعظم نے واضح کیا کہ افغانستان کی سرزمین سے پاکستان کی افواج، پولیس اور عام شہریوں پر حملے افسوسناک اور ناقابلِ قبول ہیں۔
وزیراعظم شہباز شریف نے کہا کہ پاکستان اور افغانستان کی طویل مشترکہ سرحد اور تاریخی تعلقات کے باوجود افغان دہشت گرد عناصر پاکستان میں دہشت گردی کی کارروائیاں کر رہے ہیں جن میں ہمارے بہادر جوان اور شہری شہید ہو رہے ہیں۔
انہوں نے بتایا کہ چند روز قبل پاکستان کی افواج پر فتنۂ خوارج نے حملہ کیا، جس کے بعد ملک میں غم و غصہ بڑھ گیا۔
وزیراعظم کے مطابق نائب وزیراعظم، وزیرِ دفاع اور دیگر اعلیٰ حکام نے کابل کے متعدد دورے کیے اور افغان قیادت کو امن و استحکام کے لیے تعاون کی پیشکش کی، لیکن افسوس کہ افغانستان نے امن کو ترجیح دینے کے بجائے جارحیت کا راستہ اپنایا۔
انہوں نے کہا کہ جب پاکستان پر حملہ ہوا تو افغان وزیرِ خارجہ نئی دہلی میں موجود تھے، جس سے ظاہر ہوتا ہے کہ یہ حملہ ہندوستان کی شہ پر کیا گیا۔
وزیراعظم نے کہا کہ پاکستان کو مجبوراً جوابی کارروائی کرنا پڑی اور فیلڈ مارشل عاصم منیر کی قیادت میں پاک افواج نے دفاعِ وطن کا حق استعمال کرتے ہوئے منہ توڑ جواب دیا۔
انہوں نے بتایا کہ افغانستان کی درخواست پر 48 گھنٹے کی عارضی جنگ بندی کا فیصلہ کیا گیا ہے اور پاکستان جائز شرائط پر مذاکرات کے لیے تیار ہے۔
وزیراعظم نے کہا کہ قطر نے جنگ بندی کے لیے اہم کردار ادا کیا ہے اور امیرِ قطر نے امن کی بحالی کے لیے ثالثی کی پیشکش بھی کی ہے۔
وزیراعظم شہباز شریف نے اس عزم کا اظہار کیا کہ پاکستان خطے میں امن، ترقی اور باہمی تعاون کی فضا قائم کرنا چاہتا ہے۔
انہوں نے کہا کہ شہداء کے لواحقین کا بھی یہی مطالبہ ہے کہ دہشت گردی کا ہمیشہ کے لیے خاتمہ ہونا چاہیے تاکہ ملک میں پائیدار امن قائم ہو سکے۔
مزید پڑھیں
Catch all the Business News, Breaking News Event and Latest News Updates on The BOL News
Download The BOL News App to get the Daily News Update & Live News