
کنزرویٹو جماعت کی نئی سربراہ منتخب، پارلیمان سے توثیق باقی
جاپان کی حکمراں جماعت لبرل ڈیموکریٹک پارٹی (ایل ڈی پی) نے 64 سالہ سانائے تاکائیچی کو پارٹی کی نئی رہنما منتخب کر لیا ہے، جس کے بعد وہ جاپان کی پہلی خاتون وزیرِاعظم بننے کے قریب پہنچ گئی ہیں۔
سانائے تاکائیچی جاپان کی ایک نمایاں اور متنازعہ سیاسی شخصیت ہیں۔ وہ سابقہ حکومتی وزیر، ٹی وی میزبان، اور ہیوی میٹل موسیقی کی مداح ڈرمر بھی رہ چکی ہیں۔ ان کا شمار جماعت کے سخت گیر دائیں بازو کے حلقے میں ہوتا ہے۔
نئی قیادت کو کئی سنگین چیلنجز درپیش ہیں جن میں سست معیشت، مسلسل مہنگائی، جمود کا شکار اجرتیں اور امریکہ سے تعلقات کی بحالی شامل ہیں۔
سابق وزیرِاعظم شنجو آبے کی پالیسی آبینامکس کو بحال کرنا بھی تاکائیچی کے ایجنڈے میں شامل ہے، جس میں زیادہ حکومتی اخراجات اور آسان قرضے شامل ہیں۔
سانائے تاکائیچی کو ایک منقسم جماعت کو متحد کرنے کا سخت چیلنج درپیش ہے۔ سابق وزیراعظم شیگیرو ایشیبا کے استعفے کے بعد پارٹی کو اندرونی اختلافات اور انتخابات میں شکستوں کا سامنا رہا ہے۔
ٹیمپل یونیورسٹی ٹوکیو کے پروفیسر جیف کنگسٹن کا کہنا ہے کہ تاکائیچی پارٹی کے دائیں بازو کو واپس لا سکتی ہیں، لیکن اس سے عوامی حمایت متاثر ہو سکتی ہے۔
اگرچہ وہ خود کو جاپان کی مارگریٹ تھیچر کہتی ہیں، لیکن خواتین کے حقوق کے حوالے سے ان کے مؤقف پر شدید تنقید کی جا رہی ہے۔
تاکائیچی خواتین کو شادی کے بعد اپنا خاندانی نام برقرار رکھنے کے حق کی مخالف ہیں اور ہم جنس شادیوں کے خلاف بھی ہیں۔ پروفیسر کنگسٹن کے مطابق وہ خواتین کو بااختیار بنانے میں بھی خاطر خواہ کردار ادا نہیں کر سکیں۔
تاکائیچی جاپان کے متنازعہ یاسوکونی عبادت گاہ کی باقاعدہ زائر ہیں، جہاں جنگی مجرموں کو بھی یاد کیا جاتا ہے۔ وہ جاپان کے پرامن آئین میں ترمیم کی حامی اور سیکیورٹی کے حوالے سے سخت گیر مؤقف رکھتی ہیں۔
اگرچہ وہ پارٹی کی سربراہ بن چکی ہیں، لیکن وزیرِاعظم بننے کے لیے پارلیمنٹ کی توثیق ابھی باقی ہے۔ چونکہ ایل ڈی پی اب دونوں ایوانوں میں اکثریت نہیں رکھتی، اس لیے یہ عمل خودکار نہیں ہو گا۔
مزید پڑھیں
Catch all the Business News, Breaking News Event and Latest News Updates on The BOL News
Download The BOL News App to get the Daily News Update & Live News