
اسرائیل نے غزہ کے محصور شہریوں کے لیے امداد لے جانے والی عالمی صمود فلوٹیلا کے مزید 171 ارکان کو ملک بدر کر دیا ہے، جن میں معروف ماحولیاتی کارکن گریٹا تھنبرگ بھی شامل ہیں۔
تاہم پاکستانی سابق سینیٹر مشتاق احمد خان بدستور اسرائیلی حراست میں موجود ہیں۔
اسرائیلی بحریہ نے اس صمود فلوٹیلا کو بین الاقوامی سمندری حدود میں روکا اور اس پر سوار درجنوں امدادی کارکنوں کو حراست میں لے لیا تھا۔
اسرائیلی وزارت خارجہ کے مطابق، تازہ ڈی پورٹ کیے گئے افراد کو یونان اور سلوواکیہ منتقل کیا گیا ہے۔
ڈی پورٹ ہونے والے امدادی کارکنوں کا تعلق یورپ اور امریکہ کے 20 مختلف ممالک سے ہے، جن میں یونان، اٹلی، فرانس، آئرلینڈ، سویڈن، پولینڈ، جرمنی، بلغاریہ، لیتھوانیا، آسٹریا، لکسمبرگ، فن لینڈ، ڈنمارک، سوئٹزرلینڈ، ناروے، سلوواکیہ، سربیا، برطانیہ اور امریکہ شامل ہیں۔
یاد رہے کہ اس سے قبل بھی اسرائیل 170 سے زائد کارکنوں کو بے دخل کر چکا ہے، یوں اب تک مجموعی طور پر 340 سے زائد افراد کو ڈی پورٹ کیا جا چکا ہے۔
ادھر وطن واپس پہنچنے والے کارکنان نے اسرائیلی حراست میں بدسلوکی، نفسیاتی دباؤ، دواؤں کی عدم فراہمی اور غیر انسانی رویے کی تفصیلات شیئر کی ہیں۔
اٹلی پہنچنے والے ایک امدادی کارکن نے بتایا کہ ہمیں مسلسل ذہنی طور پر ہراساں کیا گیا ادویات تک نہیں دی گئیں یہ ایک انسانیت سوز تجربہ تھا۔
پاکستانی سابق سینیٹر مشتاق احمد خان جو اس قافلے کا حصہ تھے تاحال اسرائیلی حراست میں ہیں اور ان کی رہائی کے لیے پاکستان میں سیاسی و سفارتی سطح پر مطالبات زور پکڑ رہے ہیں۔
مزید پڑھیں
Catch all the Business News, Breaking News Event and Latest News Updates on The BOL News
Download The BOL News App to get the Daily News Update & Live News