
مسلم ورلڈ لیگ کے سیکرٹری جنرل ڈاکٹر عبدالکریم بن عیسی کے دورہ پاکستان کے موقع پر “موقف، ہم آہنگی اور اتحاد” کے عنوان سے علما کا اہم مشاورتی اجلاس اسلام آباد کنونشن سنٹر میں منعقد ہوا۔
اجلاس میں پاکستان اور سعودی عرب کے جید مذہبی رہنماؤں نے شرکت کی، جبکہ وفاقی وزیر مذہبی امور سردار محمد یوسف، سعودی سفیر نواف سعید المالکی، اور امیر جے یو آئی (ف) مولانا فضل الرحمان سمیت ممتاز علما علامہ راغب نعیمی، علامہ طاہر اشرفی اور دیگر نے بھی اجلاس میں شرکت کی۔
اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے مولانا فضل الرحمان نے کہا کہ “امت مسلمہ کو آج جس اتحاد کی ضرورت ہے، شاید ماضی میں کبھی نہ تھی۔
انہوں نے کہا کہ انتہا پسندی جیسے چیلنجز سے نمٹنے کے لیے اسلام کے اعتدال، حکمت اور بین المسالک و بین المذاہب ہم آہنگی کے پیغام کو اپنانا وقت کی ضرورت ہے۔
فلسطین کے حوالے سے بات کرتے ہوئے مولانا کا کہنا تھا کہ “اسرائیل کے مظالم کے خلاف امت کا باہمی اتحاد نہ ہونے کی وجہ سے غزہ میں تباہی ہوئی۔
انہوں نے بتایا کہ سعودی عرب، پاکستان، ترکیہ سمیت کئی مسلم ممالک کی یکجہتی اور عالمی سطح پر امریکہ و فرانس جیسے ممالک سے سفارتی رابطوں کے باعث جنگ بندی ممکن ہوئی۔
ہم امید کرتے ہیں کہ یہ جنگ بندی مستقل قیام امن اور آزاد ریاستِ فلسطین کے قیام پر منتج ہوگی، جس کا دارالحکومت بیت المقدس ہو۔
میڈیا سے گفتگو میں مولانا فضل الرحمان نے پاک-افغان تعلقات پر بھی اظہار خیال کیا۔ ان کا کہنا تھا کہ ماضی میں بھی پاکستان اور افغانستان کے درمیان کشیدگی کم کرانے میں کردار ادا کیا اور آج بھی کر سکتا ہوں۔
انہوں نے کہا کہ افغان قیادت افہام و تفہیم سے معاملات کے حل کی خواہاں ہے، اور دونوں ممالک کو سوشل میڈیا سمیت ہر فورم پر اشتعال انگیزی کے بجائے ٹھنڈے دماغ سے کام لینا چاہئے۔
انہوں نے افغان وزیر خارجہ کے کشمیر سے متعلق بیان پر بھی بات کی اور کہا کہ ہمیں کشمیر پر شور مچانے سے پہلے اپنی پالیسیوں پر بھی نظر ڈالنی چاہیے۔ کیا پاکستان واقعی اقوام متحدہ کی قراردادوں کے مطابق حل چاہتا ہے اور اس پر کیا پیش رفت کی ہے؟
انہوں نے انکشاف کیا کہ وہ تحریک لبیک کے قائدین سے رابطے میں رہے ہیں اور مسئلے کے حل کے لیے ہمیشہ پرامن راستے کی حمایت کی۔
انہوں نے خیبر پختونخوا میں وزیر اعلیٰ کے انتخاب کے معاملے پر عدالتی کارروائی کا بھی خیرمقدم کیا اور کہا کہ عدالت کو آئین و قانون کی روشنی میں فیصلہ دینا چاہئے، نہ کہ محض انتظامی حکم پر۔
اجلاس کے اختتام پر ایک اہم مشترکہ اعلامیہ جاری کیے جانے کا اعلان بھی کیا گیا ہے جس میں اتحاد امت، بین المسالک ہم آہنگی اور علاقائی استحکام کے لیے مشترکہ لائحہ عمل طے کیے جانے کی توقع ہے۔
مزید پڑھیں
Catch all the Business News, Breaking News Event and Latest News Updates on The BOL News
Download The BOL News App to get the Daily News Update & Live News