
واشنگٹن: شکاگو سرکٹ کورٹ آف اپیلز کی جانب سے عارضی طور پر فوجی تعیناتی پر روکے جانے پر امریکی صدر ٹرمپ برہم ہوگئے ہیں۔
صدر ٹرمپ نے عدالتی فیصلے کو صدارتی اختیارات میں مداخلت قرار دیتے ہوئے کہا ہے کہ اگر سپریم کورٹ اجازت دے تو وہ فورسز بھیجنے کے لیے تیار ہیں۔ ان کا مؤقف تھا کہ بڑے شہروں میں قانون و نظم قائم رکھنے کے لیے بعض اوقات وفاقی فوج یا اس کے اجزاء کی تعیناتی ضروری ہو جاتی ہے۔
امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے کہا ہے کہ ملک کے اندر امن و امان کی بحالی کے لیے وہ شکاگو میں فوج تعینات کرنے کے اپنے موقف پر قائم ہیں اور اس سلسلے میں سپریم کورٹ میں اپیل دائر کر دی ہے۔
یاد رہے کہ شکاگو سرکٹ کورٹ آف اپیلز نے عارضی طور پر فوجی تعیناتی پر روک کا حکم جاری کر رکھا ہے۔
صدر ٹرمپ نے اپنے بیانات میں کہا کہ وہ شکاگو جیسے بڑے شہروں میں شہری دفاع اور امن و امان یقینی بنانے کے لیے سخت اقدامات کرنے سے پیچھے نہیں ہٹیں گے۔ انہوں نے عدالتِ اپیل کے اقدام پر تنقید کی اور کہا کہ یہ فیصلہ ملک کے سیکورٹی مفادات کے خلاف ہے۔
اس موقع پر صدر ٹرمپ نے یہ بھی دعویٰ کیا کہ وہ دنیا بھر میں تنازعات روکنے کے لیے عملی قدم اٹھا رہے ہیں، اور نوبل انعام کے لیے نہیں بلکہ زندگیاں بچانے کے لیے یہ اقدامات کیے جا رہے ہیں۔
انہوں نے کہا، “میں نے 8 جنگیں رکوائیں، کسی امریکی صدر نے ایک بھی جنگ نہیں روکی۔”
صدر ٹرمپ نے روس سے تیل کی خریداری کے حوالے سے بھی اظہارِ رائے کیا اور کہا کہ بھارت اب روس سے تیل نہیں خریدے گا، جبکہ یہ بیان کسی اور بین الاقوامی مذاکرات یا دباؤ کے پس منظر میں سمجھا جا سکتا ہے، جس کی مزید تفصیل یا تصدیق متعلقہ حکام کی طرف سے درکار ہوگی۔
قبل ازیں شکاگو میں فوجی تعیناتی کے فیصلے اور اس پر عدالتی کارروائی سے متعلق تضادات کے باعث مقامی حکام اور وفاقی انتظامیہ کے درمیان سخت جملوں کا تبادلہ دیکھا گیا ہے۔ صدر کی جانب سے سپریم کورٹ میں اپیل دائر کیے جانے کے بعد معاملہ آئینی اور قانونی سطح پر اہم مرحلے میں داخل ہو گیا ہے، جس پر سب کی نگاہیں مرکوز ہیں۔
مزید پڑھیں
Catch all the Business News, Breaking News Event and Latest News Updates on The BOL News
Download The BOL News App to get the Daily News Update & Live News