سپریم کورٹ پاکستان کے دو اہم ججز جسٹس منصور علی شاہ اور جسٹس اطہر من اللہ نے اپنے اپنے عہدوں سے استعفیٰ دے دیا ہے، جس سے عدلیہ میں ایک نئی سیاسی اور قانونی ہلچل پیدا ہو گئی ہے۔
ذرائع کے مطابق جسٹس منصور علی شاہ کا استعفیٰ صدر مملکت کو موصول ہو چکا ہے، جبکہ دونوں ججز نے اپنے چیمبرز بھی خالی کر دیے ہیں۔
جسٹس منصور علی شاہ کا استعفیٰ 6 صفحات پر مشتمل ہے جس میں انہوں نے 27ویں آئینی ترمیم پر اپنے تحفظات کا اظہار کیا ہے۔
جسٹس منصور علی شاہ نے کہا کہ 27 ویں آئینی ترمیم آئین پاکستان پر حملہ ہے اور اس کے ذریعے سپریم کورٹ پر کاری ضرب لگائی گئی۔ اس ترمیم سے انصاف عام آدمی سے دور ہو گیا اور کمزور طاقت کے سامنے بے بس ہوگیا۔
انہوں نے اپنے استعفے میں مزید کہا کہ میرا ضمیر صاف ہے اور میرے دل میں کوئی پچھتاوا نہیں۔ میں نے ہمیشہ ادارے کی عزت، ایمانداری اور دیانتداری کے ساتھ خدمت کی۔
جسٹس منصور علی شاہ نے سینئر جج کی حیثیت سے اپنا استعفیٰ پیش کرتے ہوئے یہ بھی کہا کہ میں سپریم کورٹ کے سینئر جج کی حیثیت سے استعفیٰ دے رہا ہوں۔
اہم ترین سوال یہ ہے کہ آیا ان استعفوں کے پیچھے کسی مخصوص سیاسی یا عدالتی دباؤ کا ہاتھ ہے؟ اس وقت سپریم کورٹ میں ایک آئینی بحران کی سی صورتحال پیدا ہو گئی ہے، اور قانونی حلقوں میں اس استعفے کے اثرات پر بات چیت جاری ہے۔
ذرائع کا کہنا ہے کہ آئندہ دنوں میں جسٹس امین الدین خان آئینی عدالت کے سربراہ بننے کے لیے سب سے مضبوط امیدوار ہیں۔
اطلاعات کے مطابق چیف جسٹس یحییٰ آفریدی نے جسٹس امین الدین خان کے اعزاز میں کل رات چیف جسٹس ہاؤس میں ایک عشائیہ ترتیب دیا ہے جس میں سپریم کورٹ کے دیگر ججز کو بھی مدعو کیا گیا ہے۔
جسٹس امین الدین خان نے 30 نومبر کو اپنے عہدے سے ریٹائر ہونا تھا اور ان کے چیف جسٹس کی حیثیت سے حلف برداری کی تاریخ بھی قریب آ چکی ہے جس سے عدلیہ میں ایک نیا دور شروع ہونے کے امکانات ہیں۔
مزید پڑھیں
Catch all the Business News, Breaking News Event and Latest News Updates on The BOL News
Download The BOL News App to get the Daily News Update & Live News
