
اردو کے خدائے سخن اور شاعر میرتقی میر کو جہان فانی سے کوچ کیے 209 برس بیت گئے۔
تفصیلات کے مطابق اردو زبان کے عظیم شاعر محمد تقی المعروف میرتقی میر کو ہم سے بچھڑے دوسوسال سے زائد کا عرصہ بیت گیا لیکن میر تقی میر کی شاعری میں ان کی عظمت کا اعتراف آج بھی کیا جاتا ہے۔
میر تقی میر 1723 میں آگرہ میں پیدا ہوئے،اردو شاعری میں میر کا مقام سب سے منفرد تھا اور ان کے کلام آج بھی پوری آب و تاب کے ساتھ زندہ اور مقبول ہے۔
نوبرس کی عمر میں میر تقی میر کے سر سے ان کے والد کا سایہ اٹھ گیا تھا اور اسکے بعد شروع ہونے والی رنج و الم کی داستاں زندگی بھر کا ساتھ بن گئی۔
میر تقی میر نے اپنی شاعری میں غم والم کو زیادہ اہمیت دی ،یہ غم میر کا ذاتی غم بھی تھا اور یہی انسان کی ازلی اور ابدی تقدیر کاغم بھی تھا۔
میرتقی میر نے دہلی ميں اِک جہاں کو اپنا گرويدہ کيا اور سترہ سو اڑتاليس ميں لکھنؤ چلے گئے ، جہاں انھون نے رُباعی، مثنوی، قصيدہ اور خصوصاً غزل گوئی کوعروجِ ادب پر پہنچا ديا ۔
میرکے فن پرغالب، مولوی عبد لحق، مولانا آزاد سمیت کئی اساتذہ نے داد دی،شعرا نے میر تقی میر کو خدائے سخن کے خطاب سے بھی نوازہ گیا۔
عمر کے آخری تین سال جوان بیٹی اور اہلیہ کے انتقال نے انہیں غموں میں مبتلہ کردیا تھا اور یوں خدائے سخن کا لقب پانے والے میر 83 برس کی عمر میں دنیا فانی سے کوچ کر گئےتھے۔
مزید پڑھیں
Catch all the Business News, Breaking News Event and Latest News Updates on The BOL News
Download The BOL News App to get the Daily News Update & Live News