جسم چاہے جتنا بھی مضبوط ہو اگر دماغ کمزور ہو تو دنیا میں آگے بڑھنے یا روشن مستقبل کا تصور ممکن نہیں ہوتا ہے۔
درحقیقت دماغ ہمارے جسم کا ایسا حصہ ہے جس کو عمر بڑھنے سے آنے والی تنزلی سے تحفظ دینے میں کبھی تاخیر نہیں ہوتی بلکہ آپ کسی بھی عمر میں چند عادات یا چیزوں کو اپنا کر ذہنی طور پر جوان رہ سکتے ہیں۔
ایسی ہی چند آسان سی عادات کے بارے میں جانیں جو دماغ کو جسمانی عمر میں اضافے کے باوجود بوڑھا نہیں ہونے دیتیں۔
سبز سبزیوں کا استعمال:
طبی جریدے نیورولوجی میں شائع ایک تحقیق کے مطابق جو لوگ روزانہ کم از کم ایک بار سبز سبزیاں کھاتے ہیں وہ ایسے افراد جو کبھی کبھار ان سبزیوں کو کھاتے ہیں، دماغی طور پر 11 سال زیادہ جوان ہوتے ہیں۔
ایک اور تحقیق میں دریافت کیا گیا تھا کہ لیوٹین دماغ کے گرے میٹر کی شرح بڑھانے میں مدد دیتا ہے۔
گرے میٹر کا تعلق یاداشت سے ہوتا ہے، آپ جتنا زیادہ سبز سبزیوں کی شکل میں لیوٹٰن کو جزوبدن بنائیں گے، طویل المعیاد بنیادوں پر دماغ کو اتنا ہی فائدہ حاصل ہوگا۔
متحرک ہونا:
طبی جریدے جاما نیٹ ورک اوپن میں شائع ایک تحقیق کے مطابق جو لوگ درمیانی عمر میں روزانہ 10 ہزار یا اس سے زائد قدم چلتے ہیں، ان کا دماغ ہم عمر ساتھیوں کے مقابلے میں اوسطاً 2.2 سال زیادہ جوان ہوتا ہے۔
2018 کی ایک تحقیق میں بتایا گیا کہ عمر کے ساتھ فٹنس برقرار رکھنا درمیانی عمر یا بڑھاپے میں ڈپریشن سے بچانے میں بھی مدد دیتا ہے۔
اس کی وجہ یہ ہے کہ جسمانی سرگرمیاں ورم کو کم کرکے ایسے کیمیکلز کے اخراج کے عمل کو متحرک کرتی ہیں جو دماغی خلیات اور دماغی شریانوں کی نشوونما کو حرکت مین لاتے ہیں۔
بلڈ پریشر کو کنٹرول کریں:
بلڈ پریشر بڑھنے کے نتیجے میں امراض قلب اور فالج کا خطرہ بھی بڑھتا ہے، مگر عمر کی چوتھی، 5 ویں یا چھٹی دہائی میں فشار خون کا شکار ہونا بعد کی زندگی میں ذہن کے لیے بھی تباہ کن ثابت ہوسکتا ہے۔
دماغی آزمائش کے کھیل:
اخبارات میں آنے والے کراس ورڈ یا معمے، شطرنج یا کسی بھی قسم کا دماغ کو متحرک کرنے والا کھیل لوگوں کی دماغی عمر کو 8 سال تک کم کرسکتی ہے۔
درحقیقت ایسے افراد کی مسائل حل کرنے کی ذہنی صلاحیت اپنے سے ایک دہائی چھوٹے افراد کے برابر ہوسکتی ہے۔
جنک فوڈ سے دور رہیں:
اپنے پیٹ کو فاسٹ یا جنک فوڈ سے بھرنا دماغ میں مدافعتی خلیات کو متحرک کردیتا ہے، جس کے نتیجے میں کم درجے کے ورم کا سامنا ہوسکتا ہے جو الزائمر امراض کا ایک اہم سبب ثابت ہوتا ہے۔
2015 کی ایک تحقیق میں دریافت کیا گیا کہ جنک یا پراسسیس غذاﺅں کا استعمال دماغی ٹشوز کا حجم گھٹاتا ہے اور ڈیمینشیا یا دماغی تنزلی کا باعث بن سکتا ہے۔
نیند کی اہمیت کو سمجھیں:
طبی ماہرین کے مطابق اگر آپ چاہتے ہیں کہ عمر کے ساتھ بھی دماغی کارکردگی برقرار رہے تو اچھی نیند کو ترجیح بنائیں۔
طبی تحقیقی رپورٹس میں ثابت ہوا کہ اچھی اور گہری نیند ایسے ہارمونز کی نشوونما کے لیے ضروری ہے جو صحت مند دماغی عمل جیسے یاداشت اور ہوشیاری وغیرہ کو تنزلی سے بچاتے ہیں۔
ہمارا دماغ مختلف نقصان دہ اجزا جیسے امینو ایسڈ، بیٹا ایمیلوئیڈ کی صفائی کا کام نیند کے دوران کرتا ہے، اگر نیند کا معیار ناقص ہو تو اس کچرے کی صفائی نہیں ہوتی اور وہ جمع ہونے لگتا ہے، بیٹا ایمیلوئیڈ الزائمر کا باعث بننے والا اہم ترین عنصر ہے۔
سماجی میل جول:
ہارورڈ میڈیکل اسکول کے مطابق جذباتی سپورٹ دماغ کے ایسے مخصوص حصوں میں تحرک پیدا کرتی ہے جو ایسے مرکب یا مالیکیول بنانے میں مدد دیتے ہیں جو دماغی خلیات کی مرمت کے لیے انتہائی ضروری ہوتا ہے جبکہ وہ نئے کنکشن بھی بناتے ہیں۔
سماجی طور پر الگ تھلگ ہوجانے کے حوالے سے 2017 کی ایک تحقیق میں دریافت کیا گیا کہ اس کے نتیجے میں اس مرکب کی سطح میں کمی آتی ہے اور الزائمر امراض کا خطرہ بڑھتا ہے۔
کچھ نیا سیکھیں:
2014 کی ایک تحقیق میں دریافت کیا گیا کہ 60 سال سے زائد عمر کے افراد کو ذہن مصروف رکھنے والے مشغلوں کو اپنالینا چاہیے جس سے یاداشت اور تجزیے کی رفتار میں بہتری آتی ہے۔
محققین کے خیال میں تخلیقی صلاحیت کو جلا دینے والے مشغلے دماغی دفاع کو مضبوط کرتے ہیں، ویسے ضروری نہیں کہ کچھ نیا سیکھنے کے لیے 60 سال کی عمر کا انتظار کیا جائے، ایک اور تحقیق کے مطابق کسی بھی عمر میں دماغی طور پر کچھ نیا سیکھنا ذہنی تحفظ کو بہتر کرتا ہے۔
مراقبہ کرنا:
ایک تحقیق میں 50 سال کی عمر میں مراقبہ کرنے والے افراد کا جائزہ لیا گیا تو دریافت ہوا کہ ایسے افراد کے دماغ اپنی عمر کے افراد کے مقابلے میں اوسطاً ساڑھے 7 سال جوان ہوتے ہیں۔
اس سے بھی اچھی بات یہ ہے کہ 50 سال کی عمر کے بعد ہر گزرتے سال کے ساتھ مراقبے کی عادت دماغی عمر میں ایک مہینہ 22 دن کی کمی لاتی ہے۔
تناﺅ میں کمی لائیں:
ذہنی تناﺅ بذات خود تو کوئی مسئلہ نہیں بلکہ یہ اس پر ہے کہ ہمارا جسم اس پر کیسے ردعمل کا اظہار کرتا ہے۔
محققین نے دریافت کیا کہ ذہنی تناﺅ پر ضرورت سے زیادہ ردعمل ظاہر کرنے والے افراد ذہنی آزمائش کے امتحانات میں ناقص کارکردگی کا مظاہرہ کرتے ہیں۔
مزید پڑھیں
Catch all the Business News, Breaking News Event and Latest News Updates on The BOL News
Download The BOL News App to get the Daily News Update & Live News
