
پینٹ شرٹ پہنا آج کل کے دور میں ایک عام بات ہے لیکن اس فیشن میں مردوں اور عورتوں کی شرٹس اور ان کا اسٹائل الگ ہوتا ہے۔
اگر موازنہ کیا جائے تو مرد اور عورتوں کی شرٹس میں ایک واضح فرق باقاعدہ محسوس کیا جاسکتا ہے اور وہ ہے بٹن کا۔
مردوں کی شرٹس پر دائیں جانب بٹن ہوتے ہیں جبکہ عورتوں کی شرٹس پر بٹن بائیں جانب دیئے جاتے ہیں۔
اب سوچنے کی بات یہ ہے کہ ایسا فرق کیوں کیا گیا ہے اور اس کے پیچھے کی اصل کہا نی کیا ہے ؟
یہ اندازہ لگانا خاصہ مشکل ہے لیکن اس حوالے سے ہمیں 13ویں صدی میں جانا ہوگا جہان سے اسکا آغاز ہوا تھا۔
اس حوالے سے ماہرین کا کہنا ہے کہ جب 13 ویں صدی میں بٹنوں کی ایجاد ہوئی تو یہ اس زمانے کی نئی اور بہت مہنگی ٹیکنالوجی تھی، اس زمانے میں امیر خواتین اپنے ملبوسات خود نہیں پہنتی تھیں بلکہ یہ کام ان کی ملازمائیں کرتی تھیں، تو سیدھے ہاتھ سے کام کرنے والی ملازماﺅں کے لیے سامنے کھڑے ہو کر بائیں جانب بٹن لگانا آسان تھا۔
یہ دوستوں اس طرح سے یہ روایت پڑ گئی ہے اور آج تک جاری ہے اور شاید آگے بھی اسی کو جاری رکھا جائیگا۔
ایک دلچسپ خیال اور بھی موجود ہے جس کے مطابق فرانس کے حکمران نیپولین کی ایک عادت تھی کہ وہ اپنا ہاتھ قمیض کے درمیان پھنسا کر تصاویر بنواتا تھا۔
خواتین نے مذاق اڑانے کے لیے نپولین کے اس معروف پوز کی نقل شروع کردی، جب فرانسیسی شہنشاہ کو اس کا علم ہوا تو اس نے حکم جاری کیا کہ خواتین کی قمیضوں میں بٹن مخالف یعنی بائیں جانب ٹانکے جائیں تاکہ اس کا مذاق نہ اڑ سکے۔
مختصر الفاظ میں ایسی متعدد وجوہات بیان کی جاتی ہیں جن سے معلوم ہوتا ہے کہ مردوں اور خواتین کی قمیضوں میں بٹن دائیں یا بائیں کیوں ہوتے ہیں اور اب یہ روایت سی بن گئی ہے جو ختم نہیں ہوسکی۔
مزید پڑھیں
Catch all the Business News, Breaking News Event and Latest News Updates on The BOL News
Download The BOL News App to get the Daily News Update & Live News