Advertisement
Advertisement
Advertisement

سوئیوں کے بغیر زبان سے دی جانی والی ویکسین جلد متعارف کیے جانے کا امکان

Now Reading:

سوئیوں کے بغیر زبان سے دی جانی والی ویکسین جلد متعارف کیے جانے کا امکان
ویکسین

سوئیوں کے بغیر زبان سے دی جانی والی ویکسین جلد متعارف کیے جانے کا امکان

مختلف بیماریوں کے لیے ایک طویل عرصے سے مسلز کے ذریعے ویکسین لگائی جاتی ہے جس کے لیے سوئیوں کا استعمال کیا جاتا ہے جو کسی قدر ایک تکلیف دہ عمل ہوتا ہے تاہم سائنسدانوں نے اب زبان سے دی جانے والی ویکسین تیار کی ہے جو عنقریب متعارف کرائی جائے گی۔

آکسفورڈ یونیورسٹی پریس میں بائیولوجی میتھڈز اینڈ پروٹوکولز کے ایک حالیہ مقالے کے مطابق، سارس اور کوڈ 2 کا مطالعہ کرنے والے محققین نے زبانی طور پر ویکسین دینے کا نیا طریقہ دریافت کیا ہے جو نہ صرف استعمال میں آسان ہے اور ساتھ بیماریوں کا مقابلہ کرنے میں زیادہ موثر بھی ہے۔

کوئی بھی وائرس انسانی خلیوں میں داخل ہونے سے قبل ایپی تھیلیئل خلیوں کی بیرونی سطح پر ہوتا ہے جو پھیپھڑوں، ناک اور منہ میں بلغم پیدا کرنے کا سبب بنتا ہے۔ اینٹی باڈیز کی ایک مخصوص کلاس جسے امیونوگلوبلین A کہا جاتا ہے بلغم میں کام کرتا ہے اور وائرس کو غیر فعال کر سکتا ہے اور یہی کسی بھی وائرس کو بے اثر کرنے کا بہترین طریقہ ہے۔

 تاہم، کسی مخصوص وائرس کے لیے مخصوص امیونوگلوبلینز/اینٹی باڈیز کی پیداوار کو سب سے پہلے ویکسینیشن کے ذریعے بڑھانا پڑتا ہے ویکسینیشن جو مؤثر طریقے سے امیونوگلوبلین اے اینٹی باڈیز تیزی سے تیار کرتی ہے بیماری کو بہتر طور پر روکنے میں مددگار ثابت ہوسکتی ہے۔

چونکہ کورونا وائرس، انفلوئنزا کی طرح، برونکیل سیلز کو متاثر کرتا ہے، اس لیے محققین کا خیال ہے کہ خون کے بجائے میوکوسا میں وائرس کے اینٹیجن کے لیے مخصوص امیونوگلوبلین اے کے اخراج کو بڑھانا ضروری ہے۔ اسی طریقہ کار کو مدنظر رکھتے ہوئے حال ہی میں، سائنسدانوں نے متبادل راستوں، جیسے ناک یا منہ کے ذریعے دی جانے والی ویکسین تیار کی ہیں۔

Advertisement

اس طرح کی ویکسین امیونوگلوبولینز A کو پیدا کرنے میں روایتی ذیلی ویکسین کے ذریعے دی جانے والی ویکسین کے مقابلے میں زیادہ موثر ظابت ہوئی ہیں۔ اگرچہ ڈاکٹروں نے کلینک میں ناک کی ویکسین کیا تو اس کے نتیجے میں ویکسین کے مرکزی اعصابی نظام یا پھیپھڑوں پر ضمنی اثرات، جیسے سر درد اور بخار سامنے آئے۔

اس مطالعے میں سارس اور کووڈ 2 کے خلاف ایک نئی ویکسینیشن کا جائزہ لیا گیا ہے جو بندروں میں زبانی طور پر (زبان کے نیچے) امیونوگلوبلین A کی پیداوار کو بڑھانے کے لیے تیار کی گئی تھی۔ تاہم اس طریقہ کار بہترین پیش کیے اور ٹیسٹ کے لیے استعمال ہونے والے جانوروں نے اس بیماری کے خلاف ضروری اینٹی باڈیز تیار کیں جن کے ضمنی اثرات بھی واضح تھے۔ تاہم اس کے لیے مزید تحقیق کی ضرورت ہے اور اس کے بعد محققین کورونا وائرس کے خلاف زبانی ویکسین پیش کرنے کے قابل ہو سکیں گے، جو اس بیماری کے خلاف زیادہ مقبول اور زیادہ کامیاب ہوں گی۔

اگر آپ حالاتِ حاضرہ سے باخبر رہنا چاہتے ہیں تو ہمارے فیس بک پیج https://www.facebook.com/BOLUrduNews/ کو لائک کریں

ٹوئٹر پر ہمیں فولو کریں https://twitter.com/bolnewsurdu01 اور حالات سے باخبر رہیں

پاکستان سمیت دنیا بھر سے خبریں دیکھنے کے لیے ہمارے کو سبسکرائب کریں   اور بیل آئیکن پر کلک کریں

Advertisement
Advertisement
مزید پڑھیں

Catch all the Business News, Breaking News Event and Latest News Updates on The BOL News


Download The BOL News App to get the Daily News Update & Live News


Advertisement
آرٹیکل کا اختتام
مزید پڑھیں
آپ مشغلہ کیوں اختیار کرتے ہیں؟ تحقیق میں اہم انکشاف
سرجری کے بغیر گھٹنے کے درد کا آسان علاج دریافت
یہ عام سا مشروب اینٹی بایوٹکس کی افادیت کو کم کرسکتا ہے
پنجاب کی جیلوں میں قید سینکڑوں مریضوں کے ایڈز میں مبتلا ہونے کا انکشاف
پنجاب میں مون سون اور سیلاب سے متاثرہ علاقوں میں وبائی امراض پھیلنے لگے
سندھ میں پولیو مہم کا آغاز، وفاقی وزیر صحت نے افتتاح کیا
Advertisement
توجہ کا مرکز میں پاکستان سے مقبول انٹرٹینمنٹ
Advertisement

اگلی خبر