
پلاسٹک کا استعمال آپ کو کن ذہنی امراض میں مبتلا کر رہا ہے؟
پلاسٹک کو اگر اس صدی کی سب سے بدترین ایجاد کہا جائے تو بے جانہ ہوگا جس کے نقصانات کی فہرست انتہائی طویل ہے۔یہاں تک یہ بچوں میں کئی ذہنی امراض کا باعث بن رہا ہے جس میں کی آٹزم اور اے ڈی ایچ ڈی شامل ہیں۔
حالیہ دہائیوں میں آٹزم اسپیکٹرم ڈس آرڈر یعنی اے ایس ڈی اور توجہ کی کمی ہائپر ایکٹیویٹی ڈس آرڈر یعنی اے ڈ ی ایچ ڈی کے ساتھ تشخیص کیے جانے والے بچوں کی تعداد میں تیزی سے اضافہ ہوا ہے تاہم حال ہی میں کی جانے والی ایک تحقیق کے مطابق عام پلاسٹک ایڈیٹیو بیسفینول جسے بی پی اے کہاجاتا ہےکو اس کی ایک ممکنہ وجہ قرار دیا جارہا ہے۔
بی پی اے پلاسٹک سے بنی اشیاء اور پلاسٹک کی تیاری کے عمل میں استعمال ہوتا ہے، اور کھانے پینے کے ڈبوں میں بھی موجود ہوتا ہے واضح رہے کہ سابقہ بہت ساری تحقیق میں اسے صحت کے لیے مضر صحت قرار دیا گیا ہے جس میں ہارمون کا عدم توازن بشمول چھاتی کا کینسر اور بانجھ پن شامل ہے۔
امریکہ کی روون یونیورسٹی اور رٹگرز یونیورسٹی کے محققین نے بچوں میں پلاسٹک ان امراض کے درمیان تعلق کو دیکھنے کے لیے ایک تحقیق کی جس میں بچوں کے تین گروہوں کا معائنہ کیا گیا، جس میں 66 بچے آٹزم کے، 46 بچے اے ڈی ایچ ڈی کے، اور 37 بچے نیورو ٹائپیکل کے۔ ان بچوں میں پلاسٹک کی موجودگی کو دیکھنے کے لیے ایک مخصوص ٹسیٹ جسے گلوکورونائیڈیشن کہا جاتا ہے کے ذریعے تجزیہ کیا گیا، یہ ایک کیمیائی عمل ہے جسے جسم پیشاب کے ذریعے خون میں موجود زہریلے مادوں کو صاف کرنے کے لیے استعمال کرتا ہے۔
تحقیق کے نتائج حیران کن تھے جس کے مطابق آٹزم اور اے ڈی ایچ ڈی میں مبتلا بچے کا جسم بی پی اے اور اسی طرح کے ایک اور مرکب کو ختم نہیں کر سکتا جس کا نام Diethylhexyl Phthalate ڈی ای ایچ پی ہے، اور ان کے جسم میں یہ زہریلے اثرات زیادہ دیر تک موجود رہتے ہیں۔
محققین کے مطابق بعض افراد میں جین کی تبدیلیوں کا مطلب یہ ہے کہ بی پی اے کو صاف نہیں کیا جا سکتا جیسا کہ اسے صاف ہونا نہایت ضروری ہے یہ مادہ جسم میں چپک جاتا ہے۔ یہ ممکنہ طور پر نیوران کی نشوونما میں خلل ڈال کر نقصان کا سبب بن سکتا ہے۔
لوگوں میں آٹزم اور اے ڈی ایچ ڈی کی نشوونما کس طرح ہوتی ہے یہ جاننے کے لیے مزید تحقیق کی ضرورت ہے۔ چاہے یہ پیدائش سے پہلے بچہ دانی میں ہو، یا بعد کی زندگی میں، کیونکہ تحقیق کے نتائج بتاتے ہیں کہ بی پی اے کی نمائش کسی بھی عارضے کا سبب بنتی ہے۔
اگر آپ حالاتِ حاضرہ سے باخبر رہنا چاہتے ہیں تو ہمارے فیس بک پیج https://www.facebook.com/BOLUrduNews/ کو لائک کریں
ٹوئٹر پر ہمیں فولو کریں https://twitter.com/bolnewsurdu01 اور حالات سے باخبر رہیں
پاکستان سمیت دنیا بھر سے خبریں دیکھنے کے لیے ہمارے کو سبسکرائب کریں اور بیل آئیکن پر کلک کریں
مزید پڑھیں
Catch all the Business News, Breaking News Event and Latest News Updates on The BOL News
Download The BOL News App to get the Daily News Update & Live News