میلاٹونن کیا ہے، اور یہ جسم کے لیے کیوں ضروری ہے؟
میلاٹون ایک ہارمون ہے جو کہ بہتر نیند میں مدد گار ثابت ہوتا ہے میلاٹونن ہارمون کا اخراج پائنل غدود سے ہوتا ہے۔ یہ ایک مٹر کے سائز کا غدود ہے جو کے دماغ کے بالکل درمیان میں پایا جاتا ہے۔ یہ آپ کے جسم میں سونے اور جاگنے کے وقت کا تعین کرتا ہے۔
میلاتون اچھی نیند کے لیے ضروری ہے۔ یہ منفرد ہارمون دماغ کے وسط میں واقع پائنل غدود سے تیار ہوتا ہے اور سورج کی تال کے ساتھ کام کرتا ہے۔ جب سورج غروب ہوتا ہے تو زیادہ میلاٹونن بنتا ہے اور جب سورج اوپر آتا ہے تو یہ کم ہوتا ہے۔
عام طور پر، جسم رات کو زیادہ میلاتون بناتا ہے۔ سورج غروب ہونے کے بعد اس کی سطح عام طور پر شام میں بڑھنا شروع ہو جاتی ہے۔ اور صبح کے وقت یہ سطح انتہائی کم ہوجاتی ہے جب سورج طلوع ہوتا ہے۔ ماہرین کے مطابق اگر جسم میں اس کی مناسب مقدار موجود نہ ہوتو آپ بہتر نیند نہیں لے سکتے ہیں۔
نیند کے لیے آپ کو میلاتون کی ضرورت کیوں ہے؟
نیند کی کمی آپ کی صحت پر منفی اثر ڈالتی ہے۔ یہ کسی بھی چیز کو سیکھنے میں رکاوٹ کا باعث بن سکتی ہے، اور انسولین کے خلاف مزاحمت کو بڑھاتی ہے، جو ذیابیطس کا ایک اہم محرک ہے اس کے علاوہ یہ بھوک کے ہارمونز میں بھی خلل کا سبب بن سکتی ہے اس طرح آپ معمول سے زیادہ کھانا کھا سکتے ہیں۔
سائنسدان اب بھی میلاٹونن کی اہمیت کے بارے تحقیق کر رہے ہیں۔ اگرچہ اسے نیند میں مدد کے طور پر جانا جاتا ہے، تاہم میلاٹونن کے دیگر صحت کے فوائد یہاں پیش کیے جارہے ہیں۔
نیند کی بحالی
اس بات کے بہت کم ثبوت ہیں کہ میلاٹونن دائمی بے خوابی کے خلاف موثر ہے۔ لیکن اگر آپ جیٹ لیگ کا سامنا کر رہے ہیں، تو اس سے آپ کو نیند کے معمول پر واپس آنے میں مدد مل سکتی ہے۔
بہتر نیند
بے خوابی میں مبتلا افراد جو رات دیر سے سوتے یا اکثر صبح سویرے تک جاگتے رہتے ہیں اور دوپہر کے قریب سوتے ہیں۔ میلاتون ان کی نیند کے معمول کو برقرار رکھنے میں مدد کر سکتا ہے
۔بچوں کو سلانے میں مددگار
میلاٹونن بچوں کے کچھ ایسے عارضوں میں مددگار ثابت ہوسکتا ہے جو نیند میں خلل ڈالتے ہیں۔ ان میں دمہ، جلد کی سوزش، توجہ کی کمی، ہائپر ایکٹیویٹی ڈس آرڈر ، اور آٹزم اسپیکٹرم ڈس آرڈر شامل ہیں۔ چونکہ میلاٹونن ایک ہارمون ہے، اس لیے بچوں میں اس کا استعمال معالج کے مشورے سے کریں۔
عمر رسیدہ افراد کی دماغی صحت
میلاٹونن کی سطح قدرتی طور پر عمر کے ساتھ کم ہونے لگتی ہے اس مقدار کو بڑھانے سے بعد کی زندگی میں دماغی امراض کو روکنے میں مدد مل سکتی ہے۔ جانوروں اور انسانی دونوں مطالعات سے یہ بات سامنے آئی ہے کہ میلاٹونن الزائمر اور پارکنسن مرض جیسی نیوروڈیجنریٹیو بیماریوں کے خطرے کو کم کر سکتا ہے۔
آنکھوں کی صحت
میلاٹونن انسانی آنکھ میں کئی قیمتی افعال انجام دیتا ہے۔یہ عمر بڑھنے کےساتھ آنکھوں کے امراض سے بچانے مفید ثابت ہوتا ہے۔ محققین کے مطابق بوڑھے افراد میں میلاٹونن کی کم سطح میکولر انحطاط کا باعث بن سکتی ہے۔
میلاٹونن جن غذاؤں میں پایا جاتا ہے ان میں ٹارٹ چیری، انڈے، دودھ، مچھلی اور گری دار میوے شامل ہیں۔
اگر آپ حالاتِ حاضرہ سے باخبر رہنا چاہتے ہیں تو ہمارے فیس بک پیج https://www.facebook.com/BOLUrduNews/ کو لائک کریں
ٹوئٹر پر ہمیں فولو کریں https://twitter.com/bolnewsurdu01 اور حالات سے باخبر رہیں
پاکستان سمیت دنیا بھر سے خبریں دیکھنے کے لیے ہمارے کو سبسکرائب کریں اور بیل آئیکن پر کلک کریں
مزید پڑھیں
Catch all the Business News, Breaking News Event and Latest News Updates on The BOL News
Download The BOL News App to get the Daily News Update & Live News
