
کیا آپ کو بھی ہر وقت تھکاوٹ محسوس ہوتی ہے؟ کہیں اس کی وجہ یہ تو نہیں
کام کی زیادتی ہو یا ذہنی پریشانی انسان خود کو تھکا ہوا محسوس کرتا ہے اور اس طرح وہ کوئی بھی کام بھرپور توجہ یا ارتکاز کے ساتھ نہیں کرپاتا۔ لیکن بعض دفعہ یہ تھکاوٹ بلا کسی سبب کے بھی ہونے لگتی ہے۔
جیسے اسکرین کی لت یا ذہن میں آنے والی سوچوں کا ایک لا متناہی سلسلہ آپ کو مضطرب رکھتا ہے اور اس طرح آپ تھکان محسوس کرتے ہیں، تاہم اس تھکان کے بارے میں آپ کو کب پریشان ہونے کی ضرورت ہے اور ماہرین اس بارے میں کیا کہتے ہیں؟
آکسفورڈ یونیورسٹی کے سلیپ اینڈ سرکیڈین نیورو سائنس انسٹی ٹیوٹ کے سربراہ پروفیسر رسل فوسٹر کے مطابق اس کا آسان سا جواب یہ ہے کہ آپ کو نیند اور تھکاوٹ کے درمیان فرق کو سمجھنے کی ضرورت ہے۔
کافی نیند لینے سے تھکاوٹ دور ہوجاتی ہے لیکن ذہنی اکتاہٹ یا فٹیگ نہیں، یہ عام طور پر صحت کی کسی حالت کی طرف نشاند ہی کرتی ہے، جیسے اگر آپ کافی نیند لے رہے ہیں لیکن خود کو جاگتے ہوئے محسوس کر رہے ہیں یا سستی کی وجہ سے ٹھیک طرح سےکام نہیں کر پا رہے ہیں، تو آپ کو اپنےمعالج سے رابطہ کرنے کی ضرورت ہے۔
بوپا ہیلتھ کلینکس کے ایسوسی ایٹ کلینیکل ڈائریکٹر ڈاکٹر لیوک پاولز کا کہنا ہے کہ یہ کیفیت دیگر کئی مسائل اور علامات کے ساتھ سامنے آسکتی ہے جن میں انیمیا بھی شامل ہے۔ انیمیا سے مراد جسم میں سرخ خلیات یا ہیموگلوبن کا کم ہونا ہے جس سے کمزوری محسوس ہوتی ہے، جب کہ ذیابیطس پیاس اور وزن میں کمی کا باعث بنتی ہے۔
تھائیرائیڈ غدود بھی اس فٹیگ کی وجہ بن سکتا ہے جو میٹابولک عمل کو صحیح طریقے سے انجام نہیں دے پاتا، اور اکثر افسردگی ، وزن بڑھنے ، کمزوری اور تھکاوٹ کی صورت میں سامنے آتا ہے۔
اگر آپ صرف خود کو تھکا ہوا محسوس کر رہے ہیں تو ہوسکتا ہے کہ یہ تھکاوٹ نیند کی کمی کی وجہ ہوسکتی ہے یعنی رات میں 8 گھنٹے کی بھر پور نیند نہ لینا۔ تاہم فوسٹر کا کہنا ہے کہ ہر انسان کی اوسط نیند ایک دوسرے سے مختلف ہوتی ہے۔
نیند کے دورانیے کے لیے ایک صحت مند رینج کم از کم چھ گھنٹے یا زیادہ سے زیادہ دس گھنٹے ہوسکتی ہے۔ اگر آپ کو فٹیگ ہے، جو کہ خراب صحت کی علامت ہے، تو آپ شاید زیادہ نیند لیں گے، اور اسی طرح، اگر آپ کو کم نیند آتی ہے، تو یہ بہت سے مسائل کی جانب اشارہ کرتی ہے جیسے کوئی درد یا تکلیف۔
اگر آپ دن کے وقت سستی اورتھکان محسوس کرتے ہیں، تو رات اپنے نیند کے اوقات کار سے کچھ وقت پہلے سونے کی کوشش کریں۔
جبکہ بہت سے لوگوں کے لیے یہ تھکان نیند کی کمی کی وجہ سے نہیں بلکہ تناؤ یا پریشانی کی وجہ سے بھی ہوسکتی ہے۔
فوسٹر کا کہنا ہے کہ یہ ایک ایسی حالت ہے جسے نیند کی بے چینی کہا جاتا ہے، یہ اس وقت ہوتا ہے جب لوگ نیند نہ آنے یا آدھی رات میں جاگنے کے بارے میں اتنے پریشان ہوتے ہیں کہ اس سے ان کی نیند متاثر ہوتی ہے اور وہ اس بارے میں زیادہ نہیں جانتے کہ آدھی رات کو جاگنا نارمل عمل نہیں ہے کیونکہ یہ بھی تھکان کا سبب بنتا ہے۔
اگر آپ اپنی بہتر نیند لینا چاہتے ہیں تو رات میں ہر طرح کی اسکرین سے دور رہیں، صبح سویرے جاگیں اور دن کی روشنی میں وقت گزاریں تاکہ آپ کا مدافعتی نظام مضبوط ہو اور آپ کو تناؤ سے نجات مل سکے۔ ساتھ ہی کوشش کریں کہ سونے کے کمرے میں فون نہ ہوں، شام کے وقت کیفین سے بھرپور مشروب جیسے چائے یا کافی سے پرہیز کریں، اگر آپ کا واحد مسئلہ تھکاوٹ ہے، تو ذرا پہلے سونے کی کوشش کریں۔
اگر آپ حالاتِ حاضرہ سے باخبر رہنا چاہتے ہیں تو ہمارے فیس بک پیج https://www.facebook.com/BOLUrduNews/ کو لائک کریں
ٹوئٹر پر ہمیں فولو کریں https://twitter.com/bolnewsurdu01 اور حالات سے باخبر رہیں
پاکستان سمیت دنیا بھر سے خبریں دیکھنے کے لیے ہمارے کو سبسکرائب کریں اور بیل آئیکن پر کلک کریں
مزید پڑھیں
Catch all the Business News, Breaking News Event and Latest News Updates on The BOL News
Download The BOL News App to get the Daily News Update & Live News