آپ کی حقیقی عمر کتنی ہیں، یہ آسان سے طریقے بتا سکتے ہیں؟
وہ کہتے ہیں نا ’’عمر صرف ایک نمبر ہے‘‘ تو اب سائنس نے اس کی توجیح پیش کر دی ہے، کہ واقعی یہ محض ایک نمبر ہے۔4 یہ طریقے آپ کے جسم کی حقیقی عمر کو ظاہر کرتے ہیں۔
یہ جملہ آپ نے اکثر سنا ہوگا کہ فلاں شخص اپنی عمر سے کئی برس بڑا لگتا ہے یا یہ خاتون اپنی عمر کی نسبت بوڑھی دکھائی دیتی ہے، اور کبھی ایسا بھی ہوتا ہے کہ لوگ کسی شخص کو دیکھ یہ بھی کہتے ہیں یہ تولگتا ہی نہیں ہے کہ یہ اتنی بڑی عمر کا ہے تواس کا کیا مطلب ہے؟ اس کا مطلب یہ ہے کہ وہ اپنی حقیقی عمر ہے زیادہ ہیں یا کم ہیں، اس کا تعین ان کے جسم میں موجود مختلف نظام یا اعضاء پر ہے کہ وہ کتنے صحت مند ہیں۔
اسٹینفورڈ یونیورسٹی اسکول آف میڈیسن کی ایک حالیہ تحقیق کے مطابق، آپ کی سالگرہ کے کیک پر موم بتیوں کی تعداد کا تعلق آپ کی حیاتیاتی عمر سے بہت ہی کم ہے۔
اس تحقیق کے محقق مائیکل سنائیڈر اور ان کی ٹیم نے چار مخصوص ’’عمر کی قسموں‘‘کی نشاندہی کی ہے جس میں میٹابولک، مدافعتی، ہیپاٹک (جس کا تعلق جگر سے ہے) اور نیفروٹک (جس کا تعلق گردوں سے ہے) شامل ہیں۔ ان کے مطابق جسم کے یہ اعضاء اور ان پر مشتمل نظام اپنی حقیقی عمر سے زیادہ ہے یا کم ہوسکتے ہیں اور یہی آپ کی حقیقی عمر کا تعین کرسکتے ہیں۔ اگر ان اعضاء کو غیر صحت مند طرز زندگی متاثر کرتی ہے تو یہ اپنی حیاتیاتی عمر کی نسبت کافی پہلے بوڑھے ہوجاتے ہیں۔

یہ جاننے کے لیے کہ جسم کے کچھ حصے کیسے بوڑھے ہوجاتے ہیں اور مختلف لوگوں میں بوڑھے ہونے کی رفتار اور اس سے جسم میں جنم لینے والی تبدیلیاں مستقبل میں صحت کے مسائل کا سبب بن سکتی ہیں ایک تحقیق کی گئی۔
سنائیڈر کے مطابق ہماری یہ تحقیق اس بات کا ایک جامع نظریہ پیش کرتی ہے کہ کس طرح ہم اس تحقیق میں شامل ہر شرکاء کے مالیکیولز کی ایک وسیع رینج کا مطالعہ کرکے اور اس دوران گزرنے والے سالوں میں ان کے متعدد نمونے لے کر یہ جان سکتے ہیں ہماری عمر کیسے بڑھ جاتی ہے۔ اس طرح ہم ان واضح نمونوں کو دیکھنے کے قابل سکتے ہیں کہ افراد کس طرح سالماتی سطح پر عمر بڑھنے کا تجربہ کرتے ہیں اور ان دونوں کے درمیان کافی فرق ہے۔
اس تحقیق میں تجزیہ کاروں نے دو سال کی مدت کے دوران 34 سے 68 سال کی عمر کے 43 صحت مند مردوں اور عورتوں کا قریب سے مشاہدہ کیا۔ محققین نے کم از کم پانچ جسمانی چیک اپ کے دوران پاخانہ، خون، جینیاتی مواد، جرثوموں، پروٹینز اور میٹابولک عمل کے دیگر ضمنی مواد کے نمونے لیے، اور وقت کے ساتھ ساتھ ان میں حیاتیاتی مالیکیولز کی سطح کا پتہ لگایا۔
ان نمونوں کے وسیع معائنے کے ذریعے، ماہرین نے 608 مالیکیولز دریافت کیے، اور ان مالیکیول کو یہ اندازہ لگانے کے لیے کہ یہ عمر سے متعلقہ صحت کے مسائل میں کیا کردار ادا کر سکتے استعمال کیا، اس کے بعد انہوں نے بائیو مارکر کو عمر کی چار کلاسوں میں درجہ بندی کیا۔
“سنا ئیڈر کے مطابق مختلف اعضاء کی عمر لوگوں کو صحت کے خطرے کے عوامل کے بارے میں آگاہ کر سکتی ہے۔
میٹابولک نظام
اگر میٹابولک نظام درست انداز میں کام نہیں کرتا تو اس کی وجہ سے لوگوں میں امراض قلب، موٹاپا اور ٹائپ 2 ذیابیطس ہونے کا امکان زیادہ ہوتا ہے کیونکہ ان کے میٹابولزم کی عمر تیزی سے بڑھ جاتی ہے، جو جسم کے خلیوں میں کیمیائی رد عمل جو خوراک کو توانائی میں تبدیل کرنے کا کام انجام دیتے ہیں۔ وزن سے متعلقہ بیماریوں کا زیادہ خطرہ ہونے کے باوجود، میٹابولک عمر کے ساتھ ایک شخص کسی حیاتیاتی طور پر کم عمر کے مقابلے میں مضبوط مدافعتی نظام رکھ سکتا ہے۔
مدافعتی نظام
مدافعتی عمر کی قسم سے مراد وہ فرد ہے جن کا مدافعتی نظام جسم کے باقی حصوں سے زیادہ تیزی سے بوڑھا ہو رہا ہے۔ نظام کی عمر میں اضافہ اکثر پورے جسم میں سوزش کا باعث بنتا ہے، جس سے ریمیٹائڈ گٹھیا، لیوپس، ٹائپ 1 ذیابیطس اور ایک سے زیادہ سکلیروسیس جیسی خود کار قوت مدافعت کی بیماریوں کا خطرہ بڑھ جاتا ہے۔
ہیپاٹک نظام
ہیپاٹک عمر کی قسم کے لوگ تیزی سے عمر رسیدہ جگر سے متاثر ہوتے ہیں، یہ جسم کا اہم ترین عضو ہے جو جسم کے زہریلے مادوں کو خون سے ڈیٹوکسیفائی کرتا ہے۔ تیزی سے بوڑھا ہونے کی وجہ سے بالآخر جگر کی بہتر طریقے سے کام کرنے کی صلاحیت کم ہو جاتی ہے، جس سے وہ سروسس اور غیر الکوحل والی فیٹی جگر کی بیماری کے لیے انتہائی حساس ہو جاتا ہے۔
نیفروٹک نظام

نیفروٹک عمر کی قسم کا تعلق گردے سے ہے، جو خون سے فضلہ کو فلٹر کرکے اسے پیشاب کی صورت میں جسم سے خارج کرتا ہے، جسمانی رطوبتوں کو متوازن رکھتا ہے اور بلڈ پریشر کو منظم کرنے میں مدد کرتا ہے۔ گردے کی جلد بوڑھے ہونے والے لوگ بعد کی زندگی میں ہائی بلڈ پریشر اور گردوں کی ناکامی کا سامنا کرسکتے ہیں۔

سنائیڈر کا کہنا ہے کہ کسی شخص کی عمر اس کی قسمت کا تعین نہیں کرتی بلکہ اس کے بجائے، یہ انہیں صحت مند طرز زندگی میں بہتری لانے کا موقع فراہم کرتی ہے، جیسے کہ وزن کم کرنا، نیکوٹین اور الکحل کی عادات سے نجات حاصل کرنا، بلڈ پریشر اور گلوکوز کی سطح کو منظم کرنا تاکہ ان بیماریوں سے قبل از وقت بچا جاسکے۔ انہوں نے یہ بھی کہا کہ صحت مند زندگی گزارنے کے لیے عمر کے طریقے کو تبدیل کرنا ممکن ہے۔ اس طرح انہوں نے یہ بھی نوٹ کیا کہ جن شرکاء نے صحت مند زندگی گزارنے کے طریقے اپنائے بالآخر ان کے جسم کی عمر بڑھنے کی شرح میں کمی نوٹ کی گئی۔
اگر آپ حالاتِ حاضرہ سے باخبر رہنا چاہتے ہیں تو ہمارے فیس بک پیج https://www.facebook.com/BOLUrduNews/ کو لائک کریں
ٹوئٹر پر ہمیں فولو کریں https://twitter.com/bolnewsurdu01 اور حالات سے باخبر رہیں
پاکستان سمیت دنیا بھر سے خبریں دیکھنے کے لیے ہمارے کو سبسکرائب کریں اور بیل آئیکن پر کلک کریں
مزید پڑھیں
Catch all the Business News, Breaking News Event and Latest News Updates on The BOL News
Download The BOL News App to get the Daily News Update & Live News
