
پھیپھڑوں کے سرطان میں مبتلا مریضوں کو شفا دینے والی دوا تیار
پھیپھڑوں کے سرطان میں مبتلا مریض اب صرف اس ایک گولی سے شفایاب ہوسکیں گے جس نے گزشتہ 5 برسوں کی تحقیق میں حوصلہ افزاء نتائج فراہم کیے ہیں۔
پھیپھڑوں کے سرطان میں مبتلا بہت سے مریضوں کو اب ممکنہ طور پر جان بچانے والی دوا تک رسائی حاصل ہوگئی ہے۔
پھیپھڑوں کے کینسر کی ایک نئی گولی نے پانچ سالہ مطالعہ میں “حیرت انگیز” نتائج پیش کیے ہیں، جس میں پھیپھڑوں کے کینسر کے 40 فیصد میں پائے جانے والے مخصوص جینیاتی تغیر کو نشانہ بنایا گیا ہے۔ اس تحقیق میں 1,000 سے زیادہ مریضوں نے حصہ لیا، گولی لینے والوں میں بیماری کے بڑھنے یا موت کا خطرہ 44 فیصد کم تھا۔
مریضوں نے گولی کو “زندگی بدلنے والی” کے طور پر بیان کیا ہے، جس سے وہ اپنے روزمہ کے کام جاری رکھ سکتے ہیں اور اپنے اہل خانہ کے ساتھ وقت گزار سکتے ہیں۔ محققین گولی کے ممکنہ اثرات کے بارے میں پر امید ہیں، اس کی تاثیر اور کیموتھراپی کے مقابلے میں کم سے کم ضمنی اثرات کا حوالہ دیتے ہوئے نتائج کو بہتر بنانے کے لیے ابتدائی پتہ لگانا اور علاج بہت ضروری ہے۔
، ۔ تحقیق سے پتہ چلتا ہے کہ یہ گولی گیم چینجر ثابت ہو سکتی ہے، جو کیموتھراپی کا زیادہ موثر اور کم زہریلا متبادل پیش کرتی ہے۔ جب کہ مزید تحقیق کی ضرورت ہے، ابتدائی نتائج نے محققین کے درمیان امید کو جنم دیا ہے۔
Osimertinib جو Tagrissoکے نام سے فروخت کی جاتی ہے، یہ گولی پھیپھڑوں کے سرطان کے اسٹیج 1B-3A مریضوں کے لیے دستیاب ہے یہ گولی ایک خاص جینیاتی تغیر کی وجہ سے جنم لینے والے سرطان کے لیے کار آمد ہے اور ایسے تمام مریض جو اس ٹیومر کو ہٹانے کے لیے سرجری کر واچکے ہیں استعمال کر سکتے ہیں۔
دی نیو انگلینڈ جرنل آف میڈیسن میں شائع ہونے والی ایک تحقیق کے مطابق، ایسے تمام مریض جو سرجری کرواچکے ہیں ان میں، ٹیگریسو کا استعمال پانچ سال تک دوبارہ سرطان ہونے کے خطرے کو 73 فیصد تک اور موت کے خطرے کو 51 فیصد تک کم کیا ہے۔
ڈاکٹر فیض وائی بھورا، جو کہ چھاتی کی سرجری کے سربراہ اور نیو جرسی میں ہیکنسیک میریڈیئن ہیلتھ کے سینٹرل ریجن چیئر آف سرجری ہیں کا کہنا ہے کہ آنکولوجی کی دنیا میں، یہ ایک انقلابی دوا ہے۔
ماضی میں، طبی آنکولوجسٹ صحت یابی کے حوالے سے 5 یا 10فیصد تک امید رکھتے تھے تاہم اب یہ بقا میں 50فیصد سے زیادہ بہتری کے بارے میں بات کر رہے ہیں۔
ڈاکٹر بھورا، جنہوں نے پھیپھڑوں کے سرطان کے متعدد مریضوں کو یہ دوا تجویز کی ہے، اور انہوں نے مریضوں میں اس کے زبردست نتائج کو دیکھا ہے۔
جنیاتی تبدیلی سے مراد EGFRm یعنی ایپیڈرمل گروتھ فیکٹر ریسیپٹر ہے یہ ایک پروٹین ہے جو خلیوں کو تعداد بڑھانے اور انہیں تقسیم کرنے میں اہم کردار ادا کرتا ہے
یہ پروٹین خلیوں کی سطح پر ظاہر ہوتا ہے۔ یہ عام طور پر جلد کے خلیوں پر پایا جاتا ہے، تاہم یہ جسم میں کہیں اور بھی پایا جا سکتا ہے اور منفی طور پر اثر انداز ہوکر پھیپھڑوں سمیت دوسرے کینسر کی ایک بنیادی وجہ بن سکتا ہے۔
ایسے تمام افراد جن میں ای جی ایف آر یم کی وجہ سے سرطان ہوا ہو اور ان کی سرجری بھی کی جا چکی ہو، ان میں ٹیگریسو کے استعمال کے نہایت امید افزاء نتائج سامنے آئیں ہیں۔ اور سرجری کے ذریعے ٹیومر کو ہٹانے کے بعد یہ گولی دوبارہ ہونے سے روکنے میں مدد کرتی ہے۔
تاہم ڈاکٹر کے مطابق ایسے تام مریض جو اسٹیج 4 پھیپھڑوں کے کینسر کے مریض بھی اس گولی کو لینے کے اہل ہیں اگر ان کے پاس EGFR ہے، یہاں تک کہ سرجری کے بغیر بھی۔
ڈاکٹر بھورا پر امید ہیں کہ مستقبل میں اس دوا کے استعمال سے سرجری سے پہلے ہی ٹیومر کو چھوٹا کیا جاسکے گا اور دوسرے طریقہ کار یا علاج سے پہلے، ہی مریضوں کو اس دوا سے شفا یاب کیا جاسکے ۔
اگر آپ حالاتِ حاضرہ سے باخبر رہنا چاہتے ہیں تو ہمارے فیس بک پیج https://www.facebook.com/BOLUrduNews/ کو لائک کریں
ٹوئٹر پر ہمیں فولو کریں https://twitter.com/bolnewsurdu01 اور حالات سے باخبر رہیں
پاکستان سمیت دنیا بھر سے خبریں دیکھنے کے لیے ہمارے کو سبسکرائب کریں اور بیل آئیکن پر کلک کریں
مزید پڑھیں
Catch all the Business News, Breaking News Event and Latest News Updates on The BOL News
Download The BOL News App to get the Daily News Update & Live News