
ناک، کان اور گلے کے مسائل کی انوکھی وجہ کا انکشاف
موسم کوئی بھی ہو، بہت سے لوگوں کو ناک، کان اور گلے کے مسائل کا سامنا رہتا ہے۔ نزلہ، زکام، کھانسی اور گلے کی خراش بغیر کسی موسمی اثرات کے ہونا اکثر پریشان کن ثابت ہوتا ہے کیونکہ ایسی صورت میں مرض کی اصل وجہ کا معلوم نہ ہونا اور بھی مشکل کا سبب بنتا ہے تاہم ماہرین اس کی ایک ممکنہ وجہ کا انکشاف کیا ہے اور وہ ہے بستر کی چادر۔
ماہرین نے خبردار کیا ہے کہ ایسے افراد جو اپنے بستر کی چادروں کو ہر ہفتہ تبدیل نہیں کرتے ہیں ان میں کان، ناک اور گلے کے مسائل پیدا ہو سکتے ہیں۔
برطانیہ میں قائم ٹائم فار سلیپ بیڈ کمپنی کی نیند کی ماہر ڈاکٹر ہانا پٹیل کا کہنا ہے کہ شاید آپ اس بات سے اتفاق نہ کریں، لیکن آپ حیران ہوں گے کہ کتنے لوگ ہیں جو ہفتہ وار اپنی چادریں نہیں بدلتے۔اس طرح دھول، اور جلد کی نمی ان چادروں پر جمع ہوجاتی ہیں اور اس پر سونے سے یہ ذرات ناک کے ذریعے جسم میں داخل ہوکر کئی طرح کے مسائل سبب بن سکتے ہیں اگر آپ کو الرجی رہتی ہے تو یہ چادر اس کی ممکنہ وجہ ہوسکتی ہے۔
یہ مشورہ اس وقت سامنے آیا ہے جب پیرس میں چادوں پر باریک حشرات کی بھرمار ہو رہی ہے اور وہاں کے ماہرین صرف چادروں کی صفائی کو اس کا واحد حل قرار دے رہے ہیں۔ ماہرین کے مطابق چادروں کو تبدیل کرنا ہی الرجی کو کم کرنے کا واحد طریقہ نہیں ہے، بلکہ آپ کو گھر کے دیگر حصوں کی صفائی ستھرائی کا بھی خیال رکھنا ہوگا اس طرح آپ الرجی سے ہونے والے نزلہ، زکام اور گلے کے مسائل محفوظ رہ سکے گے۔
بیڈ روم کی سیٹنگ میں الرجی پیداکرنے والے عوامل جیسے دھول یا پولن کی زیادہ مقدار نیند کے معیار کو بھی متاثر کرسکتی ہے کیونکہ آپ انہیں مکمل طور پر سانس کے ذریعے اندر لے سکتے ہیں۔
جبکہ حال ہی میں کی جانے والی ایک تحقیق کے مطابق تکیے میں اکثر ٹوائلٹ سیٹوں سے بھی زیادہ جراثیم ہوتے ہیں، اگرچہ یہ خطرناک نہیں، تاہم رات کے وقت کھانسی اور چھینک آنے کا سبب بن کر نیند کے معیار کو متاثر کر سکتے ہیں۔
جہاں تک بات چادر تبدیل کرنے کی ہے اور کون سے افراد اس الرجی کے لیے زیادہ حساس ہیں، تو ایک حالیہ تحقیق کے مطابق ایسے افراد جو تنہا رہتے ہیں ہر چار ماہ بعد، جوڑے مہینے میں تقریباً ایک بار اور اکیلی خواتین تقریباً ہر دو ہفتوں میں چاردوں کو دھوتی ہیں۔
ماہرین نے بہتر صحت کے لیے چادروں کو ہر ہفتے دھونے اور ساتھ ہی ہر سات دن بعد بیڈ رومز کو خالی کرکے صفائی کا بھی مشورہ دیا ہے۔
اگر آپ حالاتِ حاضرہ سے باخبر رہنا چاہتے ہیں تو ہمارے فیس بک پیج https://www.facebook.com/BOLUrduNews/ کو لائک کریں
ٹوئٹر پر ہمیں فولو کریں https://twitter.com/bolnewsurdu01 اور حالات سے باخبر رہیں
پاکستان سمیت دنیا بھر سے خبریں دیکھنے کے لیے ہمارے کو سبسکرائب کریں اور بیل آئیکن پر کلک کریں
مزید پڑھیں
Catch all the Business News, Breaking News Event and Latest News Updates on The BOL News
Download The BOL News App to get the Daily News Update & Live News