
دوران حمل مارننگ سکنس کی وجہ اور علاج دریافت
دنیا بھر میں خواتین کی بڑی تعداد دوران حمل بہت سے مسائل کا سامناکرتی ہیں ان ہی میں صبح کے وقت متلی اور الٹی ہونا بھی شامل ہے جسے مارننگ سکنس کہا جاتا ہے۔
یہ کیفیت بعض اوقات اتنی شدت اختیار کر لیتی ہے جس سے ان کا کھانا پینا مشکل ہوجاتا ہے جبکہ 100 میں سے ایک یا تین حمل میں یہ اتنا شدید ہوجاتا ہے جسے ہائپریمیسس گریویڈیرم کہا جاتا ہے جس میں جنین اور ماں کی زندگی کو خطرہ لاحق ہو سکتا ہے اور حاملہ خواتین کو ہسپتال میں داخل کرنے کی ضرورت پڑسکتی ہے، جس سے ماں اور اس کے بچے کی صحت کو پانی کی کمی اور غذائی قلت کا خطرہ لاحق ہو جاتا ہے۔تاہم اچھی خبر یہ ہے کہ اب حاملہ خواتین اس کے بغیر حمل کے مراحل طے کر سکیں گی۔
دوران حمل مارننگ سکنس کب شروع ہوتی ہے؟
حاملہ ہونے کے تقریباً چوتھے یا اٹھارویں ہفتوں میں مارننگ سکنس جس میں صبح کے وقت متلی اور الٹیاں ہونے لگتی ہیں کا آغاز ہوجاتا ہے اور اسے حمل کا ایک عام ردعمل تصور کیا جاتا ہے۔ جبکہ کچھ خواتین میں یہ علامات حمل کے پورے 9 ماہ تک جاری رہ سکتی ہیں۔ اور اسے ہائپریمیسس گریویڈیرم کے ساتھ تشخیص کیا جاتاہے۔
نیشنل لائبریری آف میڈیسن کے مطابق،اگر حمل کی ابتدا میں یہ کیفیت شدت اختیار کر جاتی ہے تو حاملہ خواتین کا جسمانی وزن 5 فیصد تک کم ہوسکتا ہے۔
دوران حمل مارننگ سکنس کی وجہ کیا ہے؟
حاملہ خواتین میں مارننگ سکنس کی وجہ بننے والا GDF15 نامی ہارمون ہے جسے جنین یا بچہ مادر رحم میں پیدا کرتا ہے۔ دوارن حمل ماں خود کو کتنا بیمار محسوس کرتی ہے اور مارننگ سکنس کا کتنا سامنا کرتی ہے اس کا انحصار جنین کی طرف سے پیدا کیے جانے والے ہارمون کی مقدار پر ہوتا ہے۔اور حمل سے پہلے عورت کو اس ہارمون کا کتنا سامنا تھا۔
رحم میں بڑھنے والا بچہ اس ہارمون کو زائد مقدار پیدا کرتا ہے جس کی ماں کو عادت نہیں ہوتی، وہ اس ہارمون کے لیے جتنی زیادہ حساس ہوگی، اتنی ہی بیمار ہوتی جائے گی۔
محققین کا کہنا ہے کہ اس بات سے انہیں یہ اشارہ ملتا ہے کہ وہ اس ہارمون کی وجہ سے ہونے والی مارننگ سکنس کو کیسے روک سکتے ہیں اور GDF15 کو ماں کے دماغ میں اس کے انتہائی مخصوص ریسیپٹر تک رسائی سے روکنا بالآخر اس عارضے کے علاج کے ایک مؤثر اور محفوظ طریقہ کی بنیاد بنے گا۔
مارننگ سکنس کا نیا علاج کیاہے؟
چوہوں پر کیے جانے والے ابتدائی تجربات کی بنیاد پر، محققین کا خیال ہے کہ حمل سے پہلے خواتین کو اس ہارمون کے لیے تیار کرنا یعنی جسم میں اس ہارمون کے ساتھ مطابقت پیدا کرنا بیماری کو روکنے کی کلید ثابت ہوگا۔
کلیولینڈ کلینک کے مطابق، محققین کو امید ہے کہ ان کی دریافت جلد ہی دوران حمل اس کیفیت کا علاج کر پائے گی جو 3 فیصد حمل کو متاثر کرتی ہے، جبکہ تقریباً 80 فیصد خواتین کو مارننگ سکنس کی تکلیف دہ حالت سے بھی نجات مل پائی گی۔
نیشنل لائبریری آف میڈیسن مارننگ سکنس کی علامات کو کم کرنے کے لیے، طرز زندگی میں مختلف تبدیلیاں لانے کی سفارش کرتی ہے۔ روزمرہ زندگی میں بہت سے عوامل ایسے ہیں جو متلی کو متحرک کر سکتے ہیں، جیسے کہ کچھ کھانے،کوئی خاص بو، ٹمٹمانے والی روشنیاں ان سے بچنا چاہیے۔
دوران حمل مارننگ سکنس کا سامناکرنے والی خواتین کو پانی اور دیگر صحت بخش مشروبات کا استعمال کرنا چاہئے۔
جبکہ کچھ مطالعات سے یہ بات بھی سامنے آئی ہے کہ وٹامن B6اور ادرک کے سپلیمنٹس بھی ان علامات کو کم کر سکتے ہیں تاہم ان کا استعمال معالج کے مشورے سے کیا جائے۔
مزید پڑھیں
Catch all the Business News, Breaking News Event and Latest News Updates on The BOL News
Download The BOL News App to get the Daily News Update & Live News