پہلی بار انسانی دماغ میں مائیکرو پلاسٹک کی موجودگی کا انکشاف
پلاسٹک آپ کے کپڑوں، گاڑیوں، موبائل فونز، پانی کی بوتلوں، کھانے کے برتنوں غرض کہ ہر جگہ موجود ہے، تاہم حال ہی میں کی جانے والی ایک تحقیق نے چھوٹے پلاسٹک کے ذرات کے صحت پر اثرات کے بارے میں بڑھتی ہوئی تشویش میں مزید ضافہ کردیا ہے۔
امریکہ میں کی جانے والی ایک تحقیق میں پہلی بار انسانی دماغ میں مائیکرو پلاسٹک کی موجودگی کا پتا چلا ہے، تاہم اس تحقیق کی ابھی دوسرے سائنسدانوں نے تصدیق نہیں کی ہے تاہم میڈیا میں اسے ایک چونکا دینے والا اور تشویش ناک انکشاف قرار دیا گیا ہے۔
اس تحقیق کے بارے میں بات کرنے سے قبل یہ جاننا ضروری ہے کہ مائیکرو پلاسٹکس کیا ہیں؟ ان کا آپ کی صحت پر کیا اثر پڑ سکتا ہے؟ اور کیا آپ کو فکر مند ہونا چاہئے؟
مائیکرو پلاسٹکس کیا ہیں؟ کیا آپ انہیں دیکھ سکتے ہیں؟
پلاسٹک کی اشیاء کو عموماً ناقابلِ شکست سمجھا جاتا ہے، لیکن پلاسٹک چھوٹے ذرات میں ٹوٹ جاتا ہے، عام طور پر مائیکرو پلاسٹکس پانچ ملی میٹر سے چھوٹے ذرات کو کہا جاتا ہے۔
یہ بعض اوقات اتنے چھوٹے ہوتے ہیں کہ انہیں آنکھ سے نہیں دیکھا جا سکتا۔ اس لئے میڈیا میں مائیکرو پلاسٹکس کی وضاحت کرنے والی تصاویر اکثردرست نہیں ہوتی، کیونکہ ان میں زیادہ بڑے اور واضح نظر آنے والے ذرات دکھائے جاتے ہیں۔
پینے کے پانی اور روزمرہ کی خوراک میں مائیکرو پلاسٹک کی موجودگی کا پہلے ہی انکشاف کیا جاچکا ہے، اس کا مطلب ہے کہ آپ اپنے کھانے کے ذریعے ان سے مسلسل متاثر ہو رہے ہیں اوراتنے وسیع پیمانے پر اور طویل مدت تک پلاسٹک کا سامنا انسانی صحت کے لئے سنجیدہ مسئلہ بنتا جارہا ہے، حالانکہ مائیکرو پلاسٹکس کے صحت پر پڑنے والے اثرات پر تحقیق محدود ہے۔
نیو میکسیکو کے شہر البو کوارکو میں کی جانے والی اس تحقیق میں جگر، گردے اور دماغ سے لیے گئے 51 نمونوں میں مائیکرو پلاسٹکس کی مقدار کا جائزہ لیا گیا۔
مائیکروپلاسٹک اتنے چھوٹے ہوتے ہیں کہ ان کا براہ راست مطالعہ کرنا مشکل ہوتا ہے یہاں تک کہ طاقتور مائیکرواسکوپ سے بھی نہیں۔ اس لئے محققین نے اس تحقیق میں ایسے آلات کا استعمال کیا جو مائیکرو پلاسٹکس کے کیمیائی اجزاء کی شناخت کرسکتے ہیں۔
محققین نے انتہائی حیرت کا اظہارکرتے ہوئے کہا کہ دماغ کے نمونوں میں مائیکرو پلاسٹکس کی مقدار جگر اور گردے کے نمونوں سے 30 گنا زیادہ تھی۔
محققین نے قیاس کیا کہ یہ ممکنہ طور پر دماغ میں خون کے بہاؤ کی زیادہ مقدار کی وجہ سے ہو سکتا ہے جو پلاسٹک کے ذرات کو ساتھ لے جاتا ہے، اس کے برعکس جگر اور گردے ممکنہ طور پر بیرونی زہریلے مادوں اور ذرات کو بہتر انداز میں جسم سے خارج کر سکتے ہیں، تاہم دماغ دوسرے اعضاء کی طرح کے اس طرح کے افعال انجام نہیں دیتا، جس کی وجہ سے پلاسٹک کے ذرات یہاں جمع ہوسکتے ہیں۔
محققین نے یہ بھی پایا کہ دماغ کے نمونوں میں پلاسٹک کی مقدار 2016 اور 2024 کے درمیان تقریباً 50 فیصد بڑھ گئی ہے، جس کی وجہ ماحولیاتی پلاسٹک آلودگی میں اضافہ اورپلاسٹک کا روزمرہ زندگی میں کثرت سے استعمال ہے۔
اس تحقیق میں پائے گئے مائیکرو پلاسٹکس زیادہ تر پالی ایتھیلین پر مشتمل تھے، یہ دنیا میں سب سے زیادہ تیار ہونے والا پلاسٹک ہے اور بوتل کے ڈھکنوں اور پلاسٹک کے تھیلوں جیسے روزمرہ کی مصنوعات میں استعمال ہوتا ہے۔
مائیکرو پلاسٹکس دماغ میں کیسے پہنچتے ہیں؟
مائیکرو پلاسٹکس عام طور پر آلودہ کھانے اور پانی کے ذریعے جسم میں داخل ہوتے ہیں۔ یہ آنتوں کی مائکروبیوم کو متاثر کرکے سوزش کا سبب بن سکتے ہیں، اس طرح سے یہ پورے جسم میں مدافعتی نظام اور آنتوں اوردماغ کے درمیان پیچیدہ دو طرفہ مواصلاتی نظام کے ذریعے پہنچتے ہیں۔
آپ ہوا میں موجود مائیکرو پلاسٹکس کو بھی سانس کے ذریعے بھی لے سکتے ہیں۔ جب یہ ذرات آنتوں یا پھیپھڑوں میں پہنچتے ہیں، تو وہ خون میں داخل ہو سکتے ہیں اور پھر جسم کے مختلف اعضاء میں منتقل ہو سکتے ہیں۔
تحقیق میں انسانی فضلہ، جوڑوں، جگر، تولیدی اعضاء، خون، خون کی نالیوں اور دل میں مائیکرو پلاسٹکس کی موجودگی کا پہلے ہی انکشاف کیا جاچکا ہے۔
دماغ کے ٹشو میں داخل ہونے کے لئے، مائیکرو پلاسٹکس کو خون اور دماغ کی درمیانی رکاوٹ عبور کرنی ہوتی ہے، جو خلیوں کی ایک پیچیدہ تہہ ہے جو خون میں موجود چیزوں کو دماغ میں داخل ہونے سے روکتی ہے۔
کیا یہ صحت کی پریشانی ہے؟
ابھی تک انسانی دماغ میں مائیکرو پلاسٹکس کے اثرات کا علم نہیں ہے۔ کچھ لیبارٹری تجربات سے پتہ چلتا ہے کہ مائیکرو پلاسٹکس دماغ کی سوزش اور خلیاتی نقصان کو بڑھا سکتے ہیں، جین کے اظہار اور دماغ کی ساخت کو تبدیل کر سکتے ہیں۔
مائیکرو پلاسٹک ذرات کے اپنے اثرات کے علاوہ، مائیکرو پلاسٹکس ماحول کے زہریلے مادے یا بیکٹیریا کو جسم میں منتقل کر سکتے ہیں، تاہم مائیکرو پلاسٹکس اور ان کے اثرات کا مطالعہ کرنا مشکل ہے، کیونکہ ان کے چھوٹے سائز کے علاوہ، ماحول میں بہت سے مختلف قسم کے پلاسٹک ہیں۔ پلاسٹک کی مصنوعات میں 13,000 سے زیادہ مختلف کیمیکلز کی شناخت کی گئی ہے، اور ہر سال مزید تیار کیے جا رہے ہیں۔
اس تحقیق کا مقصد یہ سمجھنا ہے کہ یہ عوامل مائیکرو پلاسٹکس کے جسم میں برتاؤ کو کیسے تبدیل کرتے ہیں، اور آیا غذا یا پروبائیوٹکس کے ذریعے آنتوں کی رکاوٹ کی سالمیت کو بہتر بنا کر مائیکرو پلاسٹکس کے جسم میں داخلے کو روکا جا سکتا ہے۔
مائیکروپلاسٹک کو جسم میں داخل ہونے سے کیسے روکا جاسکتا ہے؟
مائیکرو پلاسٹکس ماحول میں وسیع پیمانے پر پھیل چکے ہیں، اور ان سے بچنا مشکل ہے۔ ہم ابھی صرف سمجھنا شروع کر رہے ہیں کہ مائیکرو پلاسٹکس ہماری صحت کو کیسے متاثر کر سکتے ہیں۔
جب تک ہمارے پاس مزید سائنسی ثبوت نہیں آ جاتے، سب سے بہتر یہی ہے کہ ہم جہاں تک ہو سکے پلاسٹک کے استعمال کو کم کریں اور کم پلاسٹک کا فضلہ پیدا کریں تاکہ کم سے کم ماحول اس سے متاثر ہو۔
ایک آسان طریقہ یہ ہوسکتا ہے کہ آپ ایسی خوراک اور مشروبات سے پرہیز کریں جو ایک بار استعمال ہونے والی پلاسٹک میں پیک کی گئی ہوں یا پلاسٹک کے برتنوں میں دوبارہ گرم کی گئی ہوں، آپ اپنے گھر اور کپڑوں میں مصنوعی ریشوں کی نمائش کو بھی کم کر سکتے ہیں۔
مزید پڑھیں
Catch all the Business News, Breaking News Event and Latest News Updates on The BOL News
Download The BOL News App to get the Daily News Update & Live News
