
گھروں میں بلی رکھنا کن نفسیاتی عارضے کا سبب بن سکتا ہے؟ ماہرین نے بتا دیا
دنیا بھر میں لوگوں کی بڑی تعداد گھروں میں مختلف جانوروں کو پالتے ہیں اور ان کے ساتھ وقت گزرنا پسند کرتے ہیں، ان ہی میں بلی بھی شامل ہے تاہم ماہرین نفسیات نے اس حوالے سے ایک اہم انکشاف کیا ہے۔
حال ہی میں کی جانے والی ایک تحقیق کے مطابق بلی کو پالتو جانور کے طور پر رکھنے سے شیزوفرینیا سے متعلقہ بیماریوں کا خطرہ دوگنا ہو سکتا ہے۔
اس مقصد کے لیے آسٹریلوی محققین نے پچھلے 44 سال میں کی گئی 17 تحقیقات کا تجزیہ جو کہ امریکہ اور برطانیہ میں کی گئی تھی، جس میں بلی رکھنے اور شیزوفرینیا کے خطرے میں اضافہ کے درمیان ایک تعلق پایا سامنے آیا تھا۔
یہ خیال کہ بلی رکھنے اور شیزوفرینیا کے درمیان تعلق ہو سکتا ہے، پہلی بار 1995 میں پیش کیا گیا تھا، اس کی وجہ ایک پیراسائٹ ہے، جسے Toxoplasma gondii کہتے ہیں۔
تاہم اس نئے تجزیہ سے اس حوالے سے کچھ شواہد سامنے آئے ہیں۔
ٹی گونڈی عام طور پر ایک بے ضرر پاراسائٹ کے طور پر جانا جاتاہے جو نیم پکا ہوا گوشت یا آلودہ پانی کے ذریعے منتقل ہو سکتا ہے۔ انفیکٹڈ بلی کے کاٹنے یا اس کے فضلے سے بھی یہ منتقل ہو سکتا ہے۔ اندازہ ہے کہ امریکہ میں تقریباً 40 ملین لوگ اس سے متاثر ہیں، عام طور پر بغیر کسی علامات کے۔
جب یہ جسم میں داخل ہوتا ہے، تو ٹی گونڈی مرکزی عصبی نظام میں داخل ہو کر نیورو ٹرانسمیٹرز پر اثر انداز ہو سکتا ہے۔ اس لیے اس پیراسائٹ کو کچھ نیورولوجیکل بیماریوں، بشمول شیزوفرینیا سے جوڑا گیا ہے۔
اس نئی تحقیق میں 17 مطالعوں میں بلی رکھنے اور شیزوفرینیا سے متعلقہ بیماریوں کے خطرے میں اضافہ کے درمیان ایک اہم مثبت تعلق سامنے آیا ہے۔
تاہم محققین اس بات پر متفق ہیں اس ضمن میں مزید تحقیق کی ضرورت ہے۔
مزید پڑھیں
Catch all the Business News, Breaking News Event and Latest News Updates on The BOL News
Download The BOL News App to get the Daily News Update & Live News