
ذیابیطس کے عالمی بحران میں اضافہ، طرز زندگی میں تبدیلیاں ناگزیر
دنیا بھر میں ذیابیطس ایک عالمی وبا کی شکل اختیار کر چکا ہے، اور اس مرض میں مبتلا افراد کی تعداد میں دن بہ دن اضافہ ہو رہا ہے۔
عالمی ادارہ صحت (WHO) کی حالیہ رپورٹ کے مطابق، دنیا بھر میں ذیابیطس کے مریضوں کی تعداد 537 ملین سے تجاوز کر گئی ہے، اور یہ تعداد 2045 تک 700 ملین تک پہنچنے کا امکان ہے۔
ذیابیطس ایک دائمی مرض ہے جو اس وقت جنم لیتا ہے جب جسم خون میں شکر کی سطح کو مؤثر طریقے سے منظم نہیں کرپاتا، اور جسم انسولین پیدا کرنے یا استعمال کرنے کی صلاحیت کم ہونے لگتی ہے۔ اس طرح غذا میں موجود چینی گلوکوز میں تبدیل ہوئے بغیر خون میں شامل ہوجاتی جس سے صحت کے کئی مسائل جنم لینے لگتے ہیں۔
ذیابیطس کی وجوہات
ماہرین صحت کا کہنا ہے کہ ذیابیطس کی بڑھتی ہوئی تعداد کا تعلق بنیادی طور پر غیر صحت مند طرز زندگی اور غیر متوازن غذا سے ہے۔ فاسٹ فوڈ، چینی کی زیادتی، اور جسمانی سرگرمیوں کی کمی اس بیماری کے بڑھنے کی اہم وجوہات میں شامل ہیں۔ مزید برآں، موٹاپا بھی ایک اہم عنصر ہے، جس کی وجہ سے جسم میں انسولین کی ضرورت بڑھ جاتی ہے۔
ذیابیطس کی اقسام
ذیابیطس کی دو بڑی اقسام ہیں: ٹائپ 1 اور ٹائپ 2۔ ٹائپ 1 ذیابیطس اس وقت پیدا ہوتا ہے جب جسم بالکل بھی انسولین پیدا نہیں کرتا، جب کہ ٹائپ 2 ذیابیطس اس وقت ہوتا ہے جب جسم کی انسولین کے استعمال کی صلاحیت متاثر ہوتی ہے۔ ٹائپ 2 ذیابیطس عام طور پر عمر کے ساتھ اور غیر صحت مند زندگی کے نتیجے میں جنم لیتی ہے۔
علاج اور احتیاطی تدابیر
ذیابیطس کے علاج میں انسولین کی انجیکشنز، دوائیں اور متوازن غذا شامل ہیں۔ ماہرین صحت کا کہنا ہے کہ ذیابیطس کو قابو میں رکھنے کے لیے روزانہ ورزش کرنا، صحت مند غذا کھانا، اور چینی اور چکنائی والی غذاؤں سے پرہیز کرنا ضروری ہے۔
مزید پڑھیں
Catch all the Business News, Breaking News Event and Latest News Updates on The BOL News
Download The BOL News App to get the Daily News Update & Live News