
ماحولیاتی آلودگی اور صحت پر اس کے اثرات، ماہرین نے خطرے کی گھنٹی بجادی
دنیا بھر میں ماحولیاتی آلودگی ایک سنگین مسئلہ بن چکی ہے، جس کے انسانی صحت پر تباہ کن اثرات مرتب ہو رہے ہیں۔ فضائی، آبی، اور زمینی آلودگی نے نہ صرف ماحول کو نقصان پہنچایا ہے بلکہ اس کا براہ راست اثر انسانی جسم پر بھی ہو رہا ہے۔
ماہرین کا کہنا ہے کہ آلودگی کی یہ بڑھتی ہوئی شرح بیماریوں میں اضافہ کا سبب بن رہی ہے، خاص طور پر سانس کی بیماریاں، دل کے امراض اور کینسر جیسی مہلک بیماریاں بڑھتی جا رہی ہیں۔
فضائی آلودگی اور سانس کی بیماریاں
فضائی آلودگی، خاص طور پر بڑے شہروں میں، انسانی صحت پر سب سے زیادہ اثر انداز ہو رہی ہے۔ گاڑیوں کا دھواں، صنعتی فضلہ اور فوسل فیولز کے استعمال سے پیدا ہونے والے ذرات اور زہریلی گیسیں سانس کی بیماریوں کا باعث بن رہے ہیں۔ عالمی ادارہ صحت (WHO) کے مطابق، فضائی آلودگی ہر سال لاکھوں افراد کی موت کا سبب بنتی ہے۔ خاص طور پر بچے اور بوڑھے افراد اس سے زیادہ متاثر ہو رہے ہیں۔
مطالعات سے پتہ چلتا ہے کہ فضائی آلودگی کے ذرات پھیپھڑوں میں داخل ہو کر دائمی بیماریوں جیسے دمہ اور برونکائٹس کو بڑھا سکتے ہیں۔ اس کے علاوہ، مسلسل آلودہ فضا میں سانس لینے سے دل کی بیماریاں اور ہائی بلڈ پریشر بھی پیدا ہو سکتے ہیں۔ ان ذرات میں موجود کاربن مونو آکسائیڈ، نائٹروجن ڈائی آکسائیڈ، اور سلفر ڈائی آکسائیڈ جیسی گیسیں سانس کے نظام کو شدید نقصان پہنچا سکتی ہیں۔
موسمیاتی تبدیلیاں اور اس کا پھیلاؤ
ماحولیاتی آلودگی موسمیاتی تبدیلیوں کی بھی ایک بڑی وجہ ہے۔ درجہ حرارت میں اضافے، گلیشئرز کے پگھلنے، اور سمندری سطح میں اضافہ کے نتیجے میں نہ صرف ماحولیاتی نظام متاثر ہو رہا ہے بلکہ یہ تبدیلیاں انسانی صحت پر بھی منفی اثرات ڈال رہی ہیں۔ گرمی کی شدت میں اضافے کی وجہ سے گرمی کے اسٹروک کے واقعات بڑھ رہے ہیں، جبکہ پانی کی قلت اور غذائی اشیاء کی کمی بھی انسانوں کو بیماریوں کی طرف دھکیل رہی ہے۔
خاص طور پر موسمیاتی تبدیلیوں کی وجہ سے پھیلنے والی بیماریوں میں ملیریا، ڈینگی اور ہیضہ شامل ہیں، جو گرم اور مرطوب علاقوں میں زیادہ پھیلتی ہیں۔ موسمیاتی تبدیلیوں کے باعث پانی کی آلودگی میں بھی اضافہ ہو رہا ہے، جو مختلف آبی بیماریوں کا سبب بن رہی ہے۔
بچوں اور بڑوں پر اثرات
ماہرین کا کہنا ہے کہ آلودگی کا سب سے زیادہ اثر بچوں اور بوڑھے افراد پر ہوتا ہے۔ بچوں کا جسمانی نظام ابھی مکمل طور پر ترقی یافتہ نہیں ہوتا، اس لیے وہ آلودگی کے ذرات اور زہریلی گیسوں کا زیادہ اثر لے سکتے ہیں۔ بچوں میں دمہ اور الرجی کی بیماریاں تیزی سے بڑھ رہی ہیں، جبکہ بوڑھے افراد میں دل کے امراض اور سانس کی بیماریاں آلودگی کی وجہ سے زیادہ ہو رہی ہیں۔
عالمی سطح پر اقدامات
دنیا بھر میں آلودگی کے اثرات کو کم کرنے کے لیے مختلف اقدامات کیے جا رہے ہیں۔ بڑی صنعتی طاقتوں نے کاربن کے اخراج کو کم کرنے کے لیے ماحول دوست پالیسیوں کا نفاذ کیا ہے۔ پلاسٹک کے استعمال پر پابندی، الیکٹرک گاڑیوں کا فروغ، اور متبادل توانائی کے ذرائع جیسے شمسی اور ہوائی توانائی کے استعمال کو بڑھاوا دیا جا رہا ہے۔
اقوام متحدہ کے زیر سرپرستی چلنے والے مختلف پروگرامز نے ترقی پذیر ممالک کو ماحولیاتی آلودگی سے نمٹنے کے لیے مالی امداد فراہم کی ہے۔ لیکن ماہرین کا کہنا ہے کہ ان اقدامات کو مزید موثر بنانے کی ضرورت ہے، اور دنیا بھر میں کاربن اخراج میں کمی کے لیے سخت قوانین نافذ کیے جائیں۔
مزید پڑھیں
Catch all the Business News, Breaking News Event and Latest News Updates on The BOL News
Download The BOL News App to get the Daily News Update & Live News