
دماغی صحت پر موسمی تبدیلیوں کے اثرات، جن سے آپ واقف نہیں
موسم کی تبدیلی آپ کے جسم کے ساتھ مزاج کو بھی متاثر کرتی ہے، ایک نئی تحقیق کے مطابق موسمی تبدیلیوں کا دماغی صحت پر گہرا اثر پڑتا ہے۔ سردیوں کے دوران دن کی روشنی میں کمی، اور گرمیوں میں شدید درجہ حرارت کا اضافہ ڈپریشن، بے چینی، اور دیگر دماغی مسائل کو بڑھا سکتا ہے۔
واضح رہے کہ دنیا کی ایک بڑی آبادی خزاں کے اختتام پر اداسی کی چادر اوڑھ لیتی ہے اسے ونٹر بلیوز کہا جاتا ہے حیرت انگیز طور پر یہ سال کے ایک خاص وقت ہی میں ہوتاہے اسے مزاج کی تبدیلی کا عارضہ بھی کہتے ہیں۔
اس کیفیت میں مبتلا افراد معمول سے زیادہ نیند لیتے ہیں، بھوک زیادہ لگتی ہے، ڈپریشن کی علامات جیسے اداسی، توانائی کی کمی، بے چینی، روز مرہ کے معمول کے کام نہ کر سکنا، تھکن ،کسی کام پر توجہ نہ دے سکنا، تنہائی میں رہنا، منفی خیالات کی یلغار اور وزن بڑھنا شامل ہیں۔
اسی طرح گرمیوں میں ناامیدی اور چڑ چڑے پن جیسے جذبات کے ساتھ اداسی محسوس کرنا عام سی بات ہے۔ اگرآپ موسم گرما میں خود کواداس محسوس کر رہے ہیں، تو آپ کو موسمی افیکٹیو ڈس آرڈر( ایس اے ڈی)، جو کہ ایک قسم کا ڈپریشن ہے۔
جس طرح سردیوں میں موسمی افسردگی لوگوں کے مزاج پرغالب آجاتی ہے، وہیں گرمیوں کا موسم بھی اداسی اور چڑچڑاپن کے جذبات کو جنم دے سکتا ہے۔ موسم سرما کی اداسی کے برعکس، موسم گرما ایس اے ڈی اتنا معروف نہیں ہے۔
ماہرین کے مطابق، سردیوں میں موسمی اثرات سے نمٹنے کے لیے روشنی کی تھراپی اور وٹامن ڈی سپلیمنٹ کا استعمال مددگار ثابت ہو سکتا ہے۔ جبکہ گرمیوں میں پانی کی زیادہ مقدار، ہلکا پھلکا لباس، اور مناسب سایہ دار جگہوں پر وقت گزارنا ضروری ہے۔
ڈاکٹرز کا کہنا ہے کہ موسمی تبدیلیوں کے دوران دماغی صحت کا خیال رکھنا نہایت اہم ہے اور اگر کوئی فرد غیر معمولی اداسی یا بے چینی محسوس کرے تو فوری طور پر ڈاکٹر سے رجوع کرنا چاہیے۔
مزید پڑھیں
Catch all the Business News, Breaking News Event and Latest News Updates on The BOL News
Download The BOL News App to get the Daily News Update & Live News