نیٹ فلکس پاکستان میں ایک نشے کے مترادف ہو گیا ہے۔ ہمارے سماجی حلقوں میں کسی بھی ایسے شخص کا ملنا نایاب ہے جسے دنیا کی سب سے مقبول سبسکرپشن بیسڈ اسٹریمنگ سروس کی مقناطیسی کشش نے متاثر نہ کیا ہو۔ تاہم، جس مواد کو ہم نیٹ فلکس پر بڑی تندہی کے ساتھ دیکھ رہے ہیں وہ دوسرے ممالک میں تیار کیا گیا ہے، جو کہ ایک ناقابل تلافی سچائی کا عکاس ہے۔
نیٹ فلکس پر ہمیں پاکستانی مواد کتنی بار نظر آتاہے؟ جواب جاننے کے لیے، آپ کو صرف نیٹ فلکس کی ویب سائٹ پر لاگ ان کرنے کی ضرورت ہے، سرچ بار میں ’Pakistan‘ ٹائپ کریں اور دیکھیں کہ آپ کی تلاش کے نتائج میں کتنے پاکستانی شوزسامنے آتے ہیں؟
جب میں نے چند ہفتے پہلے یہ کسی حد تک صوابدیدی مشق کی تھی، تو میں ہندوستانی اور پاکستانی مواد کا بے ترتیب مرکب دیکھ کر حیران رہ گیا تھا۔ محتاط جانچ پڑتال کے بعد، میں نے صرف چند مستند پاکستانی فلمیں اور شوز دریافت کیے- جن میں سے کوئی بھی نیٹ فلکس کا اوریجنل( نیٹ فلکس کا تیارکردہ) نہیں تھا۔ پنکی میم صاحب کو اسٹریمنگ سروس پر دیکھ کر مجھے خوشی ہوئی۔ طیفا ان ٹربل ایک اور پاکستانی فلم تھی جو پاپ اپ ہوئی۔ ایک موقع پر، مجھے پاکستانی ٹی وی سیریلز جیسے کہ زندگی گلزار ہے اور ہمسفر کے عنوانات دکھائی دیے۔ اگرچہ، میں اس بات کو تسلیم کرتا ہوں کہ یہ میری سرچ میں فوری طور پر نہیں آئے۔ یہ نوٹ کرنا دلچسپ ہے کہ یہ شوز بھی ہندوستانی مارکیٹ میں کئی سالوں سے تیزی سے مقبول ہو رہے ہیں۔ اس تلخ حقیقت سے ہمارے بعض جارحانہ مزاج وطن پرست سامعین کو یہ ترغیب مل سکتی ہے کہ وہ پاکستان کو ’ بھارتی عدسے‘ سے دیکھنے کو دی جانے والی ضرورت سے زیادہ ترجیح پر اعتراضات اٹھائیں۔
یہ تجربہ، جسے قیاس آرائیوں سے مہمیز ملتی ہے، اس سے زیادہ سمجھدار ناظرین کی آنکھیں کھل جانی چاہیئں۔ ان میں سے بہت سے لوگ پوچھنے پر مجبور ہوں گے: نیٹ فلکس پر تمام پاکستانی مواد کہاں ہے؟
یہ سوال سمجھنا، بدقسمتی سے، مشکل نہیں ہے، اور نہ ہی یہ سازشی نظریات اور اخراج کے خفیہ بیانیوں سے بھری کوئی پیچیدہ وضاحت کرسکتا ہے۔ نیٹ فلکس پاکستانی مواد تیار کرنے کا خواہاں نہیں ہے کیونکہ خالصتاً کاروباری نقطہ نظر سے انہیں اس میں قابل عمل امکانات نظر نہیں آتے۔
شکوک پرستوں کی جانب سے اس اعلان پر اظہارخفگی متوقع ہے۔ بہر حال، کیا ہر وہ شخص جسے ہم جانتے ہیں اسٹریمنگ سروس کا سبسکرائبر نہیں ہے؟ دوبارہ اندازہ لگائیں۔ درحقیقت، اگر آپ نیٹ فلکس کے ساتھی سبسکرائبر ہیں، تو اپنے آپ سے پوچھیں: کتنے ’ مفت خورے‘ آپ کے لاگ ان کی تفصیلات جانتے ہیں اور آپ کے اکاؤنٹ تک رسائی حاصل کرتے ہیں؟
لہذا، یہ حیرت کی بات نہیں ہے کہ اعداد و شمار بھی ملک کے مجموعی صارفین کی مایوس کن تصویر پیش کرتے ہیں۔ پاکستان ٹیلی کمیونیکیشن اتھارٹی کے فراہم کردہ اعداد و شمار کے مطابق، ملک میں 2020ء میں ایک لاکھ سے کم صارفین تھے- اگر ہم دوسرے ممالک میں سروس کو سبسکرائب کرنے والے لاکھوں لوگوں پر غور کریں تو یہ تعداد سمندر میں ایک قطرے کے برابر ہے۔ بہرحال اس بات کا قوی امکان ہے کہ پچھلے دو سالوں میں اس تعداد میں اضافہ ہوگیا ہو۔
اس کے باوجود، معاملے کی حقیقت یہ ہے کہ جب لوگ سبسکرپشنز حاصل کرنے کی زحمت نہیں کرتے تو پاکستانی مواد کو نمایاں کرنا کاروباری معنی نہیں رکھتا۔ دریں اثنا ملک میں ویب سائٹس پر آسانی سے پابندی لگادی جاتی ہے اور انہیں بلاک کردیا جاتا ہے۔ یہ ایک غیر ملکی کمپنی کے لیے حوصلہ شکن امر ہے جو اپنی اسٹریمنگ سروس پر ایک بلاتعطل، غیر پیچیدہ، مثالی تجربے کو ترجیح دیتی ہے۔
مقامی پروڈیوسروں نے اکثرو بیشتر شکایت کی ہے کہ اسٹریمنگ سروس تک پہنچنے کا عمل تھکادینے والا ہے۔ عرب نیوز کی ایک رپورٹ کے مطابق، پچز (pitches )صرف اس صورت میں قبول کی جاتی ہیں، جب ان کی کسی مخصوص کاپی رائٹ فرم نے توثیق کی ہو۔ یہ عمل مہنگا بھی اور اس سے شاذ و نادر ہی نفع ملتا ہے۔ اس کی بنیادی وجہ یہ ہے کہ اسٹریمنگ سروس سوالات کا جواب دینے کی پابند نہیں ہے کیونکہ اس کے پاس ایسے نامزد ایجنٹ نہیں ہیں جو پاکستانی مواد کی تلاش کر رہے ہیں۔
خدا کرے کہ ایسا ہی ہو، مگر ایک مثالی اور ناقاعمل عمل منظرنامے کا خواب دیکھنے سے کسی کیلیے تکلیف دہ نہیں ہوتا، چاہے یہ عملی طور پر ناممکن ہی کیوں نہ ہو۔ اگر پاکستانیوں کو معجزانہ طور پرنیٹ فلکس کو ملک میں آپریشن شروع کرنے پر آمادہ کرنا ہے، تو اسٹریمنگ سروس کو بحال کرنے کے لیے ایک ٹھوس کوشش کرنی پڑے گی۔ یہ ایک مرحلہ وار عمل ہونا چاہیے جو اجتماعی طور پر ہمیں اپنے ذوق اور دلچسپیوں کے مطابق ایک اسٹریمنگ سروس تیار کرنے کی اجازت دیتا ہو۔
سب سے پہلے،نیٹ فلکس پر دستیاب پاکستانی شوز کی رینج اور انتخاب کو بہتر بنانے کے لیے ایک سنجیدہ کوشش کرنی ہوگی۔ مختلف عمر کے گروپوں اور مہارت کے حامل میڈیا اہلکاروں کا ایک پینل مقرر کرنا ہوگا جو موجودہ ٹیلی ویژن مواد اور یوٹیوب پر مبنی ویب سیریز کے معیار کی نیٹ فلکس پر دکھائے جانے کے لیے جانچ کرسکے۔ ان شوز کو ترجیح دینے کی ضرورت ہوگی جن کے مستقل مداح ہیں اور جنھیں پلیٹ فارم پر فعال طور پر دیکھا جائے گا۔ ان میں دیگر سیریز کے علاوہ لازوال شوز جیسے ان کہی، تنہائیاں، وارث، بھی شامل ہوسکتے ہیں جو کئی دہائیوں سے ناظرین میں پسند کیے جاتے رہے ہیں۔ پلیٹ فارم پر ان شوز کی موجودگی سے دہرا اثر پڑے گا۔ ان کے پرانے مداحوں کے ذوق کی تسکین ہوگی اور نئے ناظرین بھی ان شوز کو دریافت کرسکیں گے۔ انتخابی عمل کے دوران، پینل کو ایسے شوز کا انتخاب کرنا ہوگا جو پی ٹی وی اور دیگر نجی چینلز پر دکھائے جاچکے ہیں۔
چونکہ پاکستان میں ٹیلی ویژن ایک غالب ذریعہ ( میڈیم )ہے، اس لیے پینل کو نئے اور حالیہ مواد کو اسٹریمنگ سروس میں شامل کرنے کی خواہش کی مزاحمت کرنی ہوگی۔ ان شوز کو پلیٹ فارم پر رکھنے پر زور دینا ہوگا جو ٹیلی ویژن پر دوبارہ نہیں چلائے جا رہے یا جو ٹیلی ویژن پر بہت زیادہ مقبولیت حاصل کر چکے ہیں۔ نتیجے کے طور پر نیٹ فلکس پر دکھائے جانے والا مواد متنوع اور دلچسپ ہوگا۔ اس کے ساتھ ساتھ پینل کو پلیٹ فارم پر علاقائی زبانوں کے لیے گنجائش نکالنی ہوگی۔ پی ٹی وی کے علاقائی زبانوں میں نشر ہونے والے پرانے ٹیلی ویژن شوز کے علاوہ سندھی، بلوچی، پنجابی اور پشتو زبان کے نجی چینلز کو ترجیح دینی ہوگی۔
علاوہ ازیں اصلی نیٹ فلکس سیریز اور فلمیں بنانے کے لیے مقامی اداکاروں، ہدایت کاروں اور پروڈیوسروں کی خدمات حاصل کرنی ہوں گی۔ پاکستانیوں کو اب Money Heist پر ہیکرز کے طور پر پیش نہیں کیا جا سکتا اور نہ ہی بھارتی اداکار اب ان کا روپ دھار سکتے ہیں (جیسا کہ ہم نے اسکوئیڈ گیم پر دیکھا تھا)۔ موضوعاتی نقطہ نظر سے، ان شوز اور فلموں میں پاکستان کی مستند اور درست تصویر پیش کرنےاور ہندوستان اور مغرب کے پروپیگنڈے سے انحراف کرنے کی ضرورت ہوگی۔
مزید برآں، اوریجنل نیٹ فلکس سیریز کے مواد کو پاکستان کے ٹی وی ڈراموں میں دکھائے جانے والے ڈراموں سے یکسر مختلف رکھنا ہوگا۔ایسے شوز کو دیکھنا تازگی بخش ہو گا جو ممنوعات کو توڑتے ہیں اور قابل پیش گوئی سے جڑے رہنے کی مزاحمت کرتے ہیں ۔ ٹیلی ویژن پر اس وقت جو کچھ دکھایا جارہا ہے خواتین اور معاشرے کے دیگر کمزور طبقوں کی تصویر اس کی نسبت حقیقت سے زیادہ قریب تر ہونی چاہیے۔
ان تجاویز کو قلمبند کرتے ہوئے میں س بات سے پریشان ہوں یہ کتنی مثالی معلوم ہوتی ہیں۔ میری واحد تسلی یہ ہے کہ جب انتخاب ( چوائس) محدود ہوں تو پھر آئیڈیلزم ہی ہمارا سہارا ہوسکتا ہے۔ ہم ایک ایسے دور میں رہتے ہیں جہاں نیٹ فلکس ہمارے ذوق، مزاج اور گفتگو کے موضوعات کا تعین کرتا ہے۔ اس نازک موڑ پر، پاکستان کو اسٹریمنگ سروس پر دیکھنا خوش آئند ہوگا۔ تب تک، بریکنگ بیڈ کا ایک اور سیزن دیکھنے کے لیے آگے بڑھنے سے پہلے ہمیں نیٹ فلکس پر سرچ بار کے ساتھ سنسنی خیز تجربات کرنے ہوں گے۔
Catch all the Business News, Breaking News Event and Latest News Updates on The BOL News
Download The BOL News App to get the Daily News Update & Live News