Advertisement
Advertisement
Advertisement
Advertisement

پاکستان کو جاننے کی کوشش

Now Reading:

پاکستان کو جاننے کی کوشش

سوال: آپ دونوں کو ’مائی بک شیلف‘ ترتیب دینے کا خیال کیسے آیا؟

جواب: پاکستان میں دستیاب ٹرینڈنگ ٹائٹلز کی کمی کی وجہ سے ہم مایوسی کا شکار تھے ۔ اسی وجہ سے ہمیں ’مائی بک شیلف‘ شروع کرنے کا خیال آیا۔اس کےلیے ہمارے دوست اور خاندان کے افراد ہمیں باآسانی بیرون ملک سے کتابیں بھیج رہے تھے ۔ ہم نے اضافی سامان کی مد میں جو رقم ادا کی ہے وہ بھی ایک الگ کہانی ہے۔کئی سالوں تک ایسا کرنے کے بعد، ہمیں احساس ہوا کہ ہماری طرح دیگر قارئین کو بھی شاید اسی مسئلے کا سامنا کر نا پڑ رہا ہوگا۔ اس لیے ہم نے اسے متعارف کرانے کے بعد مارکیٹ میں اس کی مانگ دیکھی ،جس کا ہمیں فوری طور پر رسپانس ملا۔اس کے بعد ہم نے ’میکنگ پاکستان ریڈ اگین‘ کو اپنا سلوگن بنالیا ۔ڈیجیٹل لائبریری میں کتابیں پڑھنے کے بعد آپ کو یوں محسوس ہوگا کہ ہم اس خوشی کو بانٹنا چاہتے ہیں جو ہم نے خود محسوس کی ۔

سوال: ایک ایسے معاشرے میں ڈیجیٹل لائبریری کس مقصد کے لیے کام کرتی ہے جہاں فزیکل لائبریریاں بہت کم توجہ حاصل کرتی ہیں اور پڑھنے کے عادت کی صحیح معنوں میں حوصلہ افزائی نہیں کی جاتی؟

جواب: مائی بک شیلف کا تعلق دونوں جہانوں سے ہے۔ کوئی اس سے انکار نہیں کر سکتا کہ وقت بدل رہا ہے، جیسا کہ صارفین کی ترجیحات بھی بدل رہی ہیں ۔ سوشل میڈیا اور ڈیجیٹل پلیٹ فارم یہاں رہنے کی ضروریات میں شامل ہیں ، یہی وجہ ہے کہ ہمارا کاروبار فزیکل اور ڈیجیٹل پلیٹ فارم کے درمیان توازن قائم کرتا ہے۔ہمارے عنوانات ہماری ویب سائٹ پر موجود ہیں، لیکن ہم ملک بھر میں اپنے اراکین کو کتابیں فراہم کرتے ہیں۔ہمارے یہاں لائبریریاں قارئین کی توجہ حاصل نہیں کرسکیں کیونکہ یہاں مناسب انداز میں مارکیٹنگ نہیں کی جاتی،اکثر وہ کتابیں بھی دستیاب نہیں ہوتیں جنہیں لوگ پڑھنا چاہتے ہیں۔اس لیے ہم نے بچوں اور بڑوں کی حوصلہ افزائی کےلیے اس کام کو اپنے مشن کا حصہ بنا لیا ہے۔

سوال:مائی بُک شیلف قائم کرتے وقت آپ کو کن چیلنجز کا سامنا کرنا پڑا؟اور آپ نے ان پر کیسے قابو پایا؟

Advertisement

جواب: ہمارے یہاں رجحان ساز (ٹرینڈنگ )کتابیں یا نئی کتا بیں مارکیٹ میں دستیاب نہیں ہیں ۔ جو دستیاب ہیں وہ اتنی مہنگی ہیں کہ زیادہ تر لوگوں کی قوت خرید سے باہر ہیں ۔ کتابوں کےحقوقِ املاک و دانش (کاپی رائٹ) کے حوالے سے بھی ہم نے بڑی کوششیں کی ہیں ۔ہم اب بھی صرف اصل کتابیں رکھنے کے حامی ہیں ۔ہمارے لیے یہ کوئی آسان فیصلہ نہیں تھا ۔دوسرا چیلنج ایک ویب سائٹ تیار کرنا تھا جس میں لائبریری مینجمنٹ سوفٹ ویئر موجود تھا جس نے ہمیں اپنی کتابوں کو ٹریک کرنے ، ممبرشپ کی میعاد ختم ہونے اور زائد المیعاد کتابوں کو ٹریک کرنے کے قابل بنایا۔

سوال: مائی بک شیلف کے لیے آپ کے ذہن میں کیسے قارئین موجود ہیں؟کیا آپ کو یقین ہے کہ آپ کے صارفین اسے پسند کرنے کےلیےذہنی طور پر تیار ہیں ؟

جواب:ہمارے ابتدائی قارئین ان کتابوں کو پڑھنا پسند کرتے تھے۔ ہم نے وقت گذرنے کے ساتھ ساتھ ترقی کی ہے، ہم اپنے صارفین کو بہتر طور پر پہچان چکے ہیں ۔ اب ہمارے صارفین میں بہت سے والدین بھی شامل ہورہے ہیں جو اپنے بچوں کے لیے کتابیں ادھار لے رہے ہیں۔

سوال: آپ نے پاکستان میں لوگوں کی پڑھنے کی عادات کے بارے میں جو حیران کن انکشافات کیے ہیں، ان کےبارے میں کچھ بتا یئے ۔ کیا لوگ عالمی مصنفین کی کتابیں بھی پڑھنا چاہتے ہیں؟

جواب:لوگ سنسنی خیز اور رومانوی مواد شوق سے پڑھتے ہیں ۔ ہمارے یہاں مقامی اور بین الاقوامی مصنفین کی کتابوں کی یکساں طور پر مانگ ہے۔تاہم ، ہم نے اپنے پلیٹ فارم پر مقامی مصنفین اور جنوبی ایشیائی مصنفین کو فروغ دینے کی کوشش کی ہے کیونکہ ہم اپنے لوگوں کو پروموٹ کرنا انتہائی اہم سمجھتے ہیں ۔

سوال: مائی بک شیلف مقامی مصنفین کی موجودہ کھیپ میں سے مہینے کے بہترین مصنف کا انتخاب کرتا تھا۔ ان مصنفین کے انتخاب کا معیار کیا تھا؟یہ بھی بتائیے کہ ڈیجیٹل لائبریری جیسے مائی بک شیلف کے لیے مقامی ٹیلنٹ کو سپورٹ کرنا کتنا ضروری ہے؟

Advertisement

جواب:ہم مقامی ٹیلنٹ کو سپورٹ کرنے کی کوشش کرتے ہیں، کیونکہ ہمیں لگتا ہے کہ اس کی بہت کم نمائندگی کی گئی ہے۔ ہم نے نامور مصنفین کے ساتھ ساتھ نئے آنے والے مصنفین کا انتخاب بھی کیا، ہم ان لوگوں کو نمایاں کرنا چاہتے ہیں جو بہت اچھی تحریریں لکھ رہے ہیں۔ اگر آپ کے پاس ایک بڑا پلیٹ فارم ہو تو مقامی مصنفین کی مدد کرنا ضروری ہوجاتاہے ۔ہمارے یہاں اشاعت کا بنیادی ڈھانچہ مربوط نہیں ہے، اور ابھرتے ہوئے مصنفین کو اپنا نام بنانے، مقام حاصل کرنے اور کام کرنے کے لیے مارکیٹنگ اور جدید طریقوں کے استعمال کی ضرورت پیش آتی ہے۔

سوال: 2019ء میں، مائی بک شیلف نے بک کلب سیشنز کی میزبانی شروع کی۔یہ سیشن کراچی کے لوگوں میں کتابیں پڑھنے کا شوق بڑھانے میں کس حد تک مدد گار ثابت ہورہا ہے ؟

جواب:ہمارا بک کلب بہت مقبول رہا ہے، جب کسی سیشن کے انتظام میں تاخیر ہونے لگتی ہے تو ہمارے اراکین ہمیں یاد دہانی کرایتے ہیں ۔ ان سیشنز میں، ہم متعدد موضوعات کی کتابیں پڑھنے کےلیے فراہم کرتے ہیں ۔ ان میں رجحان ساز، تجارتی، افسانوی موضوعات پر مبنی کتابوں کے ساتھ علاقائی مصنفین کی کتابیں بھی شامل ہیں ۔ہمارے بُک کلب میں ایسی کتابوں کا اضافہ ہوا ہے جو ہر خاص و عام کی دلچسپی کی حامل ہیں اور پم اس طرح قارئین کو باآسانی پڑھنے کی طرف راغب کرسکیں گے ۔

سوال: آپ کے آن لائن ٹاک شو ‘دی ٹی ود مائی بک شیلف’ نے انسٹاگرام پر کافی توجہ حاصل کی ہے۔اس کامیاب منصوبے کے پیچھے کیا محرکات تھے ؟ آپ نے ٹاک شو میں جن مہمانوں کا انٹرویو کیا ان کا انتخاب کیسے کیا؟

جواب: ہمارا شو یو ٹیوب چینل پر دستیاب ہےاور ہمیں اس پلیٹ فارم پر کافی مزہ آرہا ہے ۔ ہم نہ صرف کتابوں اور مصنفین پر توجہ مرکوز رکھنا چاہتے تھے بلکہ ہماری توجہ یہاں کے ان عوام پر بھی ہے جو دلچسپ اور عجیب قسم کے کام کر رہےہیں ۔ہم حوصلہ افزا اور متحرک مہمانوں کی تلاش میں رہتے ہیں جو کچھ مختلف کر رہے ہوں۔ ہم ان کے ساتھ واقعی بات چیت کرنا چاہتے ہیں۔

سوال: کسی ایسی دلچسپ اور انتہائی پُرجوش گفتگو کے بارے میں بتایئے جو ’دی ٹی وِد مائی بک شیلف دی آن لائن ٹاک شو‘ میں اب تک آپ دونوں نے کی ہے؟

Advertisement

جواب:ہم نے شرمین عبید چنائے، عمر شاہد حامداور ڈاکٹر مہرب معیز اعوان کے ساتھ کی گئی گفتگو میں پاکستان کے پسماندہ طبقے کے مسائل کو سامنے لانے کی کوشش کی ہے ۔ان تمام حقائق کا زیادہ تر تعلق خواتین سے ہے ۔ہماری گفتگو کا رخ ہمیشہ صنفی بنیاد پر تشدد کو روکنے، مجرموں کو سزا ئیں دینے، خواتین اور اقلیتوں کے تحفظ کے لیے ہونے والے ناکافی اقدانات کی جانب ہوتا ہے۔ کمیلہ رحیم حبیب کی سب سے یادگار گفتگو شرمین عبید چنائے کے ساتھ رہی جبکہ ارم سلطان نے محمد حنیف کے ساتھ یادگار پروگرام کیا تھا۔

سوال: مائی بک شیلف کے لیے آپ کے ذہنوں میں مستقبل کے کیا منصوبے ہیں؟

جواب: ہم چاہتے ہیں کہ مائی بک شیلف ایک ایسی کمیونٹی بن جائے جو نہ صرف پڑھنے والوں کی حوصلہ افزائی کرے بلکہ ایک یہ ایک ایسا پلیٹ فارم ہو جہاں آپ خود کو محفوظ تصور کریں ۔ اس طرح آپ خود کو مستند اور حقیقی وقت کے دوران محسوس کرسکیں گے ۔ہمارا مقصد لوگوں،خاص طور پر خواتین تک پہنچنا ہے،اور انہیں کتابوں اور زندگی کے بارے میں اپنی رائے دینے کے لیے ایک محفوظ پلیٹ فرام فراہم کرنا ہے۔ ہم اس حکمت کو شیئر کرنا چاہتے ہیں جو انہوں نے برسوں کی محنت کے بعد حاصل کی ہے۔ ہم کاروباری سرگرمیوں میں خواتین کو سپورٹ کرنے کی کوشش بھی کرتے ہیں اور ہم نے گزشتہ کئی سالوں کے دوران کاروباری خواتین پر فیچرز بھی کیے ہیں۔

Advertisement
Advertisement

Catch all the Business News, Breaking News Event and Latest News Updates on The BOL News


Download The BOL News App to get the Daily News Update & Live News


Advertisement
آرٹیکل کا اختتام
مزید پڑھیں
پہاڑوں میں چھپی ایک مقدس نشانی
بابا گرونانک کا 556 واں جنم دن، بھارتی سکھ یاتریوں کی ننکانہ صاحب آمد
مفتی تقی عثمانی اور فیلڈ مارشل سید عاصم منیر دنیا کے با اثر مسلمانوں کی فہرست میں شامل
27 ویں آئینی ترمیم قومی اسمبلی سے پہلے سینیٹ میں پیش کی جائے، اسحاق ڈار
متنازع ترین نائب امریکی صدر 84 سال کی عمر میں انتقال کر گئے
ایشیا کپ میں کوڈ آف کنڈکٹ کی خلاف ورزی، آئی سی سی نے سزاؤں کا اعلان کر دیا
Advertisement
توجہ کا مرکز میں پاکستان سے مقبول انٹرٹینمنٹ
Advertisement

اگلی خبر