پاکستانی اور بھارتی فلموں سے لے کر ہالی ووڈ تک سجل علی نے بہت ہی کم وقت میں ایسی منازل عبور کی ہیں جس کا خواب اکثر نوجوان اداکار دیکھتے ہیں۔
سجل علی کو اداکاری کے شعبے میں قدم رکھے صرف ایک دہائی سے زائد عرصہ ہی گزرا ہے۔ اپنی اداکاری میں زبردست وسعت اور گہرائی کی مدد سے انہوں نے اس قلیل مدت میں ترقی کی کئی منزلیں طے کی ہیں۔ ایک آزمودہ نسخہ ہے کہ کسی بھی فنکار کے فنکارانہ عمل پر آگاہی حاصل کرنی ہو تو اس کے کام کو نوعیت کے اعتبار سے چھانٹ کر الگ الگ دیکھ لیا جائے۔ سجل علی اب اس خوش قسمت اور قابل رشک مقام پر ہیں جہاں ان کا کام صحیح معنوں میں خود اپنے لیے بولتا ہے اور اب قابل ذکر ٹیلی ویژن سیریلز اور فلموں کا ایک مجموعہ ان کے نام سے منسوب ہے جو اداکارہ کے بارے میں کچھ آگاہی فراہم کر سکتا ہے۔
ایک فنکار کی حیثیت سے اپنی صلاحیتوں کو منوانے سے قبل وہ ایک شاپنگ سینٹر میں برانڈ پروموشنز گرل کے طور پر فرائض انجام دے رہی تھیں۔ 2011ء میں ’محمود آباد کی ملکائین‘ نامی ڈرامہ سیریل سے اپنے فنی کیرئیر کا آغاز کیا اور اس کے بعد انہوں نے پیچھے مڑ کر نہیں دیکھا۔ اپنی پیشہ ورانہ زندگی میں انہوں نے پاکستان کی تفریحی صنعت کی بلندیوں کو چھوا ہے، جس کا چرچا ہندوستانی فلم انڈسٹری تک ہوا اور پھر ’للی جیمز‘ اور ’ایما تھامسن‘ جیسے بین الاقوامی ستاروں کے ساتھ اداکاری کے لیے بیرون ملک سفر کیا، لیکن اس سفر کے بھی اپنے ہی نشیب و فراز تھے۔
پیش رفت
جہاں ’محمود آباد کی ملکائیں‘ میں سجل کی یادگار کارکردگی نے کئی پروڈکشن ہاؤسز اور ہدایت کاروں کی توجہ حاصل کی، وہیں ڈرامہ ’ننھی‘ میں ان کے مرکزی کردار نے واقعی قومی سطح پر ان کی آمد کا اعلان کیا۔ یہ ڈرامہ 2013ء میں پیش کیا گیا جس میں مستقبل کی اس ابھرتی ہوئی فنکارہ کو ایک مختلف اور منفرد کردار ادا کرتے ہوئے دیکھا گیا۔ ننھی نامی اس لڑکی کو شمو تائی (اسما عباس) نے ہسپتال سے اغوا کیا اور بعد میں خود ہی پالا بھی تھا۔ بلاشبہ یہ ایک مشکل کردار تھا جس میں جان ڈالنا انتہائی تجربہ کار اداکاروں کے لیے بھی ذرا مشکل ہوتا، لیکن حقیقت یہ ہے کہ 19 سالہ سجل علی کی اداکاری اس بات کا ثبوت ہے کہ انہیں کم عمری میں ہی اس فن پر کمال حاصل تھا۔ حسیب حسن کی ہدایت کاری میں، ڈرامہ سیریل ننھی نے متعدد سماجی مسائل مثلاً نابالغوں کے ساتھ جنسی زیادتی اور بچوں کی اسمگلنگ وغیرہ کی عکاسی کی۔ ممنوع موضوعات پر روشنی ڈالنے والے ٹی وی سیریلز اب عام ہو چکے ہیں لیکن 2013ء میں ایسے ڈرامے نایاب تھے جس کا نتیجہ یہ نکلا کہ سجل کی ننھی کا کردار زیادہ جرات مند اور متاثر کن بن گیا۔
اسی سلسلے کے بعد، سجل نے 2015ء میں یاسر نواز کی ہدایت کاری میں بننے والے ڈرامے ’چپ رہو‘ میں کام کیا، جس میں ان برائیوں کی عکاسی کی گئی جن میں پاکستانی معاشرہ مبتلا ہے۔ عصمت دری اور جنسی و جذباتی بدسلوکی کے مسائل پر مرکوز، اس ڈرامے میں سجل نے مرکزی کردار ’رامین‘ کی اذیت اور ابھرنے کی قوت، دونوں کو ایک غمگین اداکاری کے ذریعے پیش کیا۔ شاید جس چیز نے اس ٹی وی سیریل کو اس وقت کے دوسرے ڈراموں سے ممتاز کیا وہ یہ تھی کہ رامین کو صرف ایک شکار سے بڑھ کر پیش کیا گیا تھا اور اس کے اندر پیدا ہونے والے صدمے اور معاشرتی نظراندازی کے خلاف لڑنے کے لیے ایک آواز اور پختہ عزم موجود تھا۔
سال 2015ء سجل کے لیے اچھا سال ثابت ہوا کیونکہ انہوں نے ثمرہ بخاری کے ناول گلِ رانا سے ماخوذ ڈرامہ سیریل میں بھی مرکزی کردار ادا کیا جو اپنے والد کے انتقال کے بعد اپنے خاندان کی دیکھ بھال کا بیڑا اٹھاتی ہے۔ ٹی وی سیریل میں ناظرین نے سجل اور ان کے ساتھی اداکار فیروز خان (جنہوں نے گل رانا کے جذباتی طور پر بدسلوکی کرنے والے شوہر کا کردار ادا کیا تھا) کے درمیان کیمسٹری کو بھی سراہا۔ لہٰذا، سجل کے کیرئیر کے آغاز میں ہی یہ بات واضح ہو گئی تھی کہ وہ نہ صرف اداکاری کے نقطہ نظر سے بلکہ موجودہ مسائل اور موضوعاتی نقطہ نظر سے بھی محنت طلب اور کٹھن مواد کو اپنانے سے پیچھے نہیں ہٹیں گی۔
پیشہ ورانہ بلندیاں اور صدمات
اگرچہ سجل نے 2017ء میں جو کام شروع کیا اسی نے انہیں پاکستان کی تفریحی صنعت کے سرفہرست مقام پر پہنچایا لیکن یہی سال، اداکارہ کی ذاتی کے حوالے سے ایک انتہائی المناک سال ثابت ہوا۔ ان کی والدہ کا 2017ء میں کینسر کی وجہ سے اچانک انتقال ہو گیا اور اس نقصان نے ابھرتے ہوئے اس نوجوان ستارے کو توڑ کر رکھ دیا۔ تاہم، بقول سجل، یہ وقت والدہ کے انتقال کے ساتھ، اداکاری کے کیریئر کا سب سے کامیاب دور بھی تھا۔
سب سے پہلے، ٹی وی سیریل ’یقین کا سفر‘ کی فوری کامیابی نے اس بات کو یقینی بنایا کہ سجل اب واقعی ایک گھریلو نام اور ملک میں سب سے زیادہ مقبول اداکاراؤں میں سے ایک ہے۔ اس ڈرامہ سیریل کے لیے ڈاکٹر ذوبیہ کے طور پر ان تمام لوگوں کے دل و دماغ جیت لیے جو ہفتہ وار ڈرامہ دیکھنے کے لیے وقت نکالتے ہیں۔ اس سیریل، جسے فرحت اشتیاق نے لکھا تھا، نے احد رضا میر کو بھی قومی مقبولیت کی بلندیوں پر پہنچایا، اور احد اور سجل دونوں کی جوڑی اس بعد بھی کئی دیگر پروڈکشنز میں بھی دیکھی گئی۔
جب یقین کا سفر ابھی بھی پاکستان میں چھوٹی اسکرین پر راج کر رہا تھا، ہندوستانی فلم ’مام‘ 2017ء کے موسم گرما میں نمائش کے لیے پیش کی گئی۔ ہندوستان کی سلور اسکرین کی تجربہ کار اداکارہ سری دیوی کے ساتھ اداکاری کرنا کسی بھی اداکار کے لیے ایک چیلنج ثابت ہوگا۔ لیکن سجل نے انڈین فلم انڈسٹری کے پیکر کے مقابلے میں اپنی برتری کو برقرار رکھا کیونکہ انہوں نے ایک ایسی لڑکی کا کردار ادا کیا جس کی عصمت دری کی جاتی ہے، جس کی وجہ سے اس کی سوتیلی ماں اس پر ظلم کرنے والوں کے خلاف انتقام اور بدلہ لینے کی جدوجہد میں لگ جاتی ہے۔ عدنان صدیقی نے سجل کے والد کا کردار ادا کیا۔ فلم مام نے سجل کے کیریئر میں نہ صرف ایک اہم سنگ میل ہے بلکہ انتہائی تھکا دینے والے کرداروں کو ادا کرنے کی اپنی منفرد صلاحیت کا بھی مظاہرہ کیا۔ فلم مام دنیا بھر میں 22 ملین ڈالر کما کر باکس آفس پر ایک کامیاب فلم شمار ہوئی اور فلم نے سری دیوی اور سجل دونوں کی پرفارمنس کے لیے بھی خوب تعریفیں وصول کیں۔ فلم، بدقسمتی سے، اس لیے بھی یاد رکھی جائے گی کیونکہ یہ 2018ء میں سری دیوی کے بے وقت انتقال سے پہلے سری دیوی کی آخری بڑی فلم ثابت ہوئی تھی۔ اس لیے، ایک سال کے عرصے میں، سجل اپنی حقیقی اور آن اسکرین ماں، دونوں کو کھو چکی تھیں۔
ترقی میں پیش رفت
’او رنگریزہ‘ میں سسی کے طور پر ایک یادگار موڑ کے بعد، جس کے لیے انہوں نے گانا بھی گایا تھا، یہ واضح تھا کہ سجل ایک زبردست صلاحیت کی اداکارہ ہیں۔ جہاں 2017ء اداکارہ کے لیے ایک پیش رفت کا سال ثابت ہوا، وہاں یہ اتنا ہی اہم تھا کہ انہوں نے اپنی محنت سے حاصل کی گئی کامیابیوں کو ایسے کاموں کے ساتھ آگے بڑھایا جو اس کے مسلسل بڑھتے ہوئے تجربوں کی فہرست میں شامل ہوتے جا رہے تھے۔ زیادہ تر اداکار آپ کو بتائیں گے کہ اکثر کسی خاص کام کے ساتھ تجارتی اور تنقیدی کامیابی حاصل کرنے کا سب سے مشکل حصہ یہ فیصلہ کرنا ہوتا ہے کہ آگے کیا کرنا ہے، اور یہ اس بات کو یقینی بنانے کا سب سے مشکل حصہ ثابت ہوسکتا ہے کہ ایک اداکار اپنے کام کے حجم کو مستحکم کرتا رہے۔ جب کہ سجل کو فلم ’مام‘ اور ’یقین کا سفر‘ کی کامیابی کے بعد کام کی پیش کشوں کی بھرمار تھی۔ ان کامیابیوں کے بعد ان کے منتخب کرداروں نے موجودہ دور میں پاکستان میں کام کرنے والی بہترین اداکاراؤں میں سے ایک کے طور پر ان کی حیثیت کو مستحکم کیا۔
ٹیلی ویژن کے لیے خدیجہ مستور کے اردو ناول آنگن کے ماخذ نے سجل کو احد کے ساتھ دوبارہ ملایا جب اس نے مستور کی مضبوط خواہش والی ’چمی‘ کے کردار میں رنگ بھرے۔ محمد احتشام الدین کی ہدایت کاری میں بننے والے اس ڈرامے کی کاسٹ میں شامل مقبول اداکاروں کی کثرت کی وجہ سے اس کا بہت زیادہ انتظار بھی تھا، جس میں احسن خان بطور صفدر، ماورا حسین بطور عالیہ اور سلمیٰ کے طور پر سونیا حسین شامل تھے۔ اگرچہ تقسیم سے پہلے کے دور کو زندہ کرنے میں شامل تکنیکی اور مالیاتی مشکلات کی وجہ سے ڈرامہ اپنے دائرہ کار میں محدود رہا تھا، لیکن تمام اداکاروں کی کارکردگی کے ساتھ ڈرامے کا کیمرہ اور تصویر کشی بہترین عناصر تھے۔
ایک کردار کے طور پر ’چمی‘ کی چنچل اور ابھرتی ہوئی فطرت نے سجل کو بھی اپنی اداکاری کی وسعطوں کو مکمل نمائش کے لیے پیش کرنے کا موقع دیا، اس موقع کا انہوں نے بھرپور فائدہ اٹھایا۔
اس کے بعد انہوں نے اردو ناول سے ماخوذ ایک اور ٹی وی سیریل میں کام کیا۔ جب حمزہ علی عباسی نے اعلان کیا کہ وہ عمیرہ احمد کے ناول ’الف‘ سے ماخوذ ڈرامے میں کام کریں گے تو فوری طور پر ناظرین کی اس پروجیکٹ میں دلچسپی بڑھی۔ جب سجل علی مرکزی کردار میں ہو اور حمزہ جو یہ اعلان کئے بیٹھے تھے کہ وہ 2019ء میں اداکاری چھوڑ رہے ہیں، ناظرین کا تجسس بڑھ جاتا ہے جو انہیں ڈرامہ دیکھنے کے لیے مجبور کر دیتا ہے۔ سیریل نے روحانیت، شہرت اور تقدیر کے تصورات کی عکاسی کی کوشش کی اور اس سے انکار نہیں کیا جا سکتا کہ سجل ایک بار پھر مستند اور قابل اعتماد کارکردگی پیش کر رہی تھیں۔ شائقین نے ٹی وی سیریل کی اداکاری اور ہدایت کاری کی فوری تعریف بھی کی۔
تاہم، سال 2021ء نے ٹی وی کے ناظرین کو وہ چیز دی جو شاید نہ صرف ایک سب سے منفرد اور واحد سیریل تھی جس میں سجل نے اداکاری کی بلکہ یہ پاکستان اور ہندوستان سے آنے والے کسی بھی ٹی وی شو کے برعکس تھا۔ ہندوستانی آن لائن ویب سائٹ ’زی فائیو‘ پر پیش کی جانے والی، ویب سیریز ’دھوپ کی دیوار‘ نے ایک ہندوستانی اور ایک پاکستانی خاندان کی کہانی سنائی، جو دونوں ملکوں کے درمیان فوجی سرحدی جھڑپ میں اپنے آباؤ اجداد کو کھو دیتے ہیں۔ ایک ایسی داستان جس نے تشدد کے بجائے ہمدردی پر انحصار کیا، سجل اور احد دونوں نے اپنے کرداروں کے درد اور مایوسی کو پوری ایمانداری کے ساتھ پیش کیا کہ کوئی ان دونوں کی تکلیف محسوس کیے بغیر نہیں رہ سکتا۔ آن لائن ویب سیریز تک رسائی نہ ہونے کی وجہ سے اس سیریز کو پاکستان کی طرف سے بہت کم پزیرائی ملی لیکن اس نے ایک ایسی کہانی کی نمائش کی شاذ و نادر ہی دیکھنے کو ملتی ہے اور اسے سجل کے بہترین پروجیکٹس میں سے ایک سمجھا جانا چاہیے۔ ٹیلی ویژن میں ان کا تازہ ترین کام، عمیرہ احمد کی تحریر، ڈرامہ سیریل ’صنفِ آہن‘ ہے۔ یہ ڈرامہ مختلف پس منظر سے تعلق رکھنے والی چھ خواتین کیڈٹس کی کہانی اور پاک فوج میں شمولیت سے پہلے اور بعد کے ان کے ذاتی سفر کا عکاس ہے۔
2016ء میں فیروز خان کے مدمقابل ’زندگی کتنی حسین ہے‘ میں اپنی ناکام فلمی شروعات کرنے کے باوجود، سجل کی پاکستان میں بڑی اسکرین پر واپسی بہت زیادہ قابل ذکر تھی۔ نبیل قریشی کی ہدایت کاری میں اور فضا علی مرزا کی پیش کردہ فلم ‘کھیل کھیل میں’ نے پاکستانی کالج کے طالب علموں کی کہانی سنائی جو 1971ء کی جنگ اور اس کے نتیجے میں بنگلہ دیش کی تخلیق کے موضوع پر کانٹے دار، اور اکثر نظر انداز کیے جانے والے حالات سے لڑنے کی کوشش کرتے ہیں۔ سجل نے بلال عباس خان، مرینہ خان، ثمینہ احمد اور زہرہ نواب کے ساتھ اچھی پذیرائی حاصل کرنے والی اس فلم میں کام کیا۔
افق پر
نسبتاً کم وقت میں بہت کچھ حاصل کرنے کے باوجود، ایسا نہیں لگتا کہ سجل جلد ہی کسی بھی وقت سست ہو جائے گی۔ حالیہ اعلان کہ وہ ’دانیال کے افضل‘ کی ویب سیریز ’فاطمہ جناح: سسٹر ریوولوشنسٹ اسٹیٹس مین‘ میں فاطمہ جناح کا کردار ادا کرنے والی تین اداکاراؤں میں سے ایک ہوں گی۔ افضل کی طرف سے جاری کردہ ایک مختصر ویڈیو میں ناظرین کو ایک جھلک دکھائی کہ وہ سجل کو آنے والی سیریز میں کیسا دیکھنے کی توقع کر سکتے ہیں جس میں وہ تقسیم کے دور میں فاطمہ جناح کے طور پر جلوہ گر ہوں گی۔
شاید ان کا اس سال کا سب سے زیادہ بے صبری سے انتظار کیا جانے والا پروجیکٹ فلم ’واٹس لو گوٹ ٹو ڈو ود اٹ‘ ہے۔ شیکھر کپور کی ہدایت کاری اور جمائما گولڈ اسمتھ کی تحریر اور پیشکش، یہ فلم لندن اور لاہور کے پس منظر میں ایک برطانوی رومانوی مزاحیہ فلم ہے۔ اس فلم میں للی جیمز، ایما تھامسن اور شبانہ اعظمی جیسے اداکار شامل ہیں، اس فلم کو ٹورنٹو انٹرنیشنل فلم فیسٹیول میں اس کی پہلی نمائش کے بعد ہی زبردست تجزیہ مل چکے ہیں۔ تاہم، جیسے ہی سجل نے فلم فیسٹیول کے ریڈ کارپٹ پر قدم رکھا تو ایسا لگا جیسے کہ اپنی اب تک کی تمام کامیابیوں کے باوجود وہ ابھی شروعات کر رہی ہے۔
Catch all the Business News, Breaking News Event and Latest News Updates on The BOL News
Download The BOL News App to get the Daily News Update & Live News
