Advertisement
Advertisement
Advertisement
Advertisement

خود فیمنزم کو سمجھ کر ہی ہم دوسروں کو بتا سکتے ہیں کہ یہ ہے کیا؟

Now Reading:

خود فیمنزم کو سمجھ کر ہی ہم دوسروں کو بتا سکتے ہیں کہ یہ ہے کیا؟

صبا قمر کو تفریحی صنعت میں 15 سال سے زیادہ عرصہ گزرچکا ہے۔ اپنے پیشہ وارانہ سفر میں انہوں نے ثابت کیا ہے کہ وہ ایک بہترین فنکارہ ہیں اور عروج کی جانب اپنا یہ سفر جاری رکھنا چاہتی ہیں۔ وہ غیر روایتی، بالخصوص خواتین سے وابستہ ان کرداروں کی ادائیگی کے لیے جانی جاتی ہیں جو دقیانوسی تصورات کو چیلنج کرتے ہیں۔ ان کے فن کی وسعت بے مثال ہے۔ ان کے اداکرہ کردار ہمیشہ سامعین کے دلوں میں ایک خاص مقام رکھتے ہیں۔ ان کی جراتمندانہ اداکاری نے انہیں ناقدین اور سامعین کا یکساں طور پر پسندیدہ بنادیا ہے۔ باصلاحیت اور خوبصورت مرکزی اداکارہ نے ’’ بولڈ‘‘ سے اپنے آنے والے پروجیکٹس، ناگفتہ مسابقتوں اور دیگر موضوعات پر گفتگو کی۔

صف اول کی اداکارہ ہونے کی حیثیت سے صباقمر نے چھوٹی اور بڑی دونوں اسکرینوں پر اداکاری کے جوہر دکھائے ہیں اور گزشتہ ایک سال کے دوران وہ تعدد پروجیکٹس کی شوٹنگ میں مصروف رہی ہیں۔ ان کی ویب سیریز ’نینا کی شرافت‘ اس سال کے شروع میں پاکستانی ویب اسٹریمنگ پلیٹ فارم اردو فلکس پر دکھائی گئی۔ اس بارے میں انہوں نے کہا،”میں ہر طرح کے پلیٹ فارمز کے لیے کام کرنے پر یقین رکھتی ہوں کیونکہ ان سب کی اپنی اپنی اہمیت اور ناظرین ہیں، اس لیے میرے لیے روایتی اور زیادہ مستحکم ٹیلی ویژن چینلز کے مقابلے میں’نینا کی شرافت‘ کے لیے اسٹریمنگ سروس کا انتخاب کرنا مشکل نہیں تھا۔” بعدازاں صبا نے مجھے بتایا کہ وہ سمجھتی ہیں کہ اس طرح کے اسٹریمنگ پلیٹ فارم تفریح کا مستقبل ہیں۔انہوں نے کہا، “مجھے یقین ہے کہ اس کے سب سے بڑے میڈیم بننے کے بہت زیادہ امکانات ہیں۔”

صبا ہمیشہ خبروں میں رہتی ہیں، اور اچھی وجوہات کی بنا پر ۔ یہاں تک کہ جب وبائی امراض کے دوران زندگی رک گئی تو انہوں نے سوشل میڈیا کے ذریعے مداحوں کی تفریح کا سامان کرتے ہوئے اپنا یوٹیوب چینل بھی لانچ کیا جہاں وہ ایسا مواد پیش کرتی ہیں جو وجودی بحرانوں سے لے کر طنز، موسیقی اور شاعری تک کے ہر موضوع کی عکاسی کرتا ہے۔ صبا قمرنے کہا،’’ان دنوں کام کا بہت بوجھ ہے۔ یکے بعد دیگرے مختلف منصوبوں پر کام کرنے سے مجھے اپنے یوٹیوب چینل کے مواد پر کام کرنے کے لیے کافی وقت نہیں ملا۔ ‘‘

 کووڈ 19 کی وبا کے باعث جب دنیا تعطل کا شکار ہوگئی تو بہت سے لوگوں نے سوچا کہ کیا یہ پاکستان کی ابھرتی ہوئی فلم انڈسٹری کے خاتمے کا اشارہ بھی ثابت ہوگی۔ تاہم، پاکستانی سنیما بہت اچھے انداز میں ابھرا ہے اور 2022 ء اس کے لیے ایک اچھا سال رہا ہے۔ صبا قمر کی فلم ’’کملی‘‘ حالیہ دنوں میں پاکستان میں بننے والی بہترین فلموں میں سے ایک ہے۔ صبا نے کہا،’’میں جتنا بھی اللہ تعالی کا شکر ادا کروں کم ہے کہ حالات معمول پر آگئے۔ کووڈ کی وبا کا وقت ہم سب کے لیے بہت مشکل تھا لیکن میں سمجھتی ہوں کہ یہ ہم سب کے لیے اپنی ذات کو کھوجنے، اپنی کمزوریوں کو سمجھنے اور انہیں دور کرنے کا بھی ایک بہترین موقع تھا۔ میرا اندازہ ہے کہ ہم سب نے اپنی زندگی کی ہر چھوٹی سے چھوٹی نعمت کے لیے خدا کا شکر ادا کرنے کی قدر سیکھ لی ہے، چاہے وہ کسی کو جسمانی طور پر دیکھنا ہو یا محض ایک کپ کافی کے لیے باہر نکلنا ہو، یا شاید اپنے پیاروں سے گلے ملنا ہو جسے ہم کچھ سمجھتے ہی نہیں تھے۔‘‘

’’کملی ‘‘ کی تنقیدی کامیابی، ’’گھبرانا نہیں ہے‘‘ کی کاروباری سطح پر کامرانی اور مداحوں میں ان کی ٹیلی فلم ’’ ہنگور ‘‘ کی مقبولیت کے پیش نظر یہ سمجھنا آسان ہے کہ کہ صبا کو کیوں یقین ہے  کہ وہ اب جس پروجیکٹ پر کام کررہی ہیں اس کا ان کے پرستاروں کو بے تابی سے انتظار ہونا چاہیے۔ وہ کہتی ہیں،’’ کئی پروجیکٹ آنے والے ہیں جو میں چاہتی ہوں کہ میرے پرستار دیکھیں، ان کی رائے میرے لیے بہت معنی رکھتی ہے۔ جب فن کار کے کام کو عوام کی طرف سے پسند کیا جاتا ہے اور اس کی تعریف کی جاتی ہے تو وہ خود کو بہت مطمئن محسوس کرتا ہے۔ ناظرین کی رائے یا ردعمل وہ سب کچھ ہے جس کی ہمیں اتنی محنت کے بعد آخر میں ضرورت ہوتی ہے۔ یہ ایک مفید تجربہ ہے اور میرے آنے والے پروجیکٹس کے بارے میں سب سے اچھی بات یہ ہے کہ وہ سب ایک دوسرے سےمختلف ہیں۔‘‘

Advertisement

انہوں نے مزید کہا،’’ جیسا کہ آپ سب جانتے ہیں کہ میرا یوٹیوب چینل میری اپنی ذاتی جگہ ہے جسے میں اپنے مداحوں سے رابطے کے لیے استعمال کرتی ہوں، اس لیے میرے ذہن میں جو کچھ ہے اسے حقیقت میں بدلنے کے لیے مجھے وقت درکار ہے۔” کام میں مصروفیت کی وجہ سے ان کا یوٹیوب شیڈول بری طرح متاثر ہوا ہے تاہم، انہوں نے اپنے مداحوں کے لیے کسی بہت دلچسپ چیز کی ضمانت دی ہے، یہ کہتے ہوئے کہ ، “میں وعدہ کرتی ہوں کہ جلد ہی ایک اور حیرت انگیز قسط کے ساتھ واپس آؤں گی!‘‘

2017 ء میں کمرشل اور تنقیدی سطح پر کامیاب فلم ’ہندی میڈیم‘ میں متاثر کن اداکاری سے انہوں نے اپنی اداکارانہ صلاحیتوں کو ثابت کیا اور بالی ووڈ میں اپنی ساکھ نفع بخش اداکارہ کے طور پر مستحکم کی۔ اس تناظر میں ہم نے اداکارہ سے پوچھا کہ ان کی کون سی فلم خود انہیں سب سے زیادہ پسند آئی۔ جواب میں انہوں نے کہا،’’ میں نے جتنے بھی پروجیکٹ کیے وہ میرے لیے اتنے ہی اہم ہیں اور میں نے اپنے تمام کرداروں کو جیا ہے، لیکن ’باغی‘ اور ’چیخ‘ نے میری زندگی پر بہت زیادہ اثر ڈالا۔ ’ہندی میڈیم‘ کو بھی فراموش نہیں کیا جاسکتا، یہ فلم میرے بہترین تجربات میں سے ایک تھی۔ لیکن ’نینا کی شرافت‘ میں کام کے بعد ، مجھے لگتا ہے کہ یہ ویب سیریز یرے دل کے بہت قریب ہو گئی ہے اور میں نے اس کے ہر حصے سے خوب لطف اٹھایا ہے۔‘‘

صبا نے ’ہندی میڈیم‘ میں آنجہانی بھارتی فلم اداکار عرفان خان کے ساتھ کام کرنے کے اپنے تجربے کے بارے میں بھی بتایا، اور دونوں صنعتوں کا موازنہ کرتے ہوئے، انہوں نے کھل کر بات کی کہ کس طرح بھارتی سنیما مستحکم ہوچکا ہے جب کہ پاکستانی سنیما اب بھی ترقی کے مرحلے میں ہے۔ تاہم، وہ کافی پر امید ہیں کہ پاکستانی سنیما بھی بہت جلد ان بلندیوں کو چُھو لے گا۔

صبا قمر مختلف قسم کے پیچیدہ اور مشکل کردار ادا کرچکی ہیں۔ اس کے پیش نظر سوال یہ پیدا ہوتا ہے کہ اب وہ کس طرح کے کردار ادا کرنا چاہتی ہیں۔  اس بارے میں انہوں نے کہا، “میں اپنے منصوبوں کو منتخب کرنے کے بارے میں بہت احتیاط سے کام لیتی ہوں۔ میں کچھ ایسا کرنا چاہتی ہوں جو سیکنڈوں میں میری توجہ حاصل کرلے ۔ اسکرپٹ بیک وقت مضبوط اور معنی خیز ہونا چاہی۔ اسکرپٹ کا میرے مقررکردہ معیارات پر اترنا ضروری ہے۔ میں چاہتی ہوں کہ جب بھی میں ناظرین کو اسکرین پر نظر آئوں تو وہ ہر بار کچھ نیا دیکھ سکیں۔‘‘

اداکاری سے لے کر ماڈلنگ، قلم کاری اور یہاں تک کہ اپنا یوٹیوب مواد چلانے تک ، صببا ہر فن مولا قسم کی شخصیت اور ایک حقیقی فنکارہ ہیں۔ وہ بطور اداکارہ کسی چیلنج کا سامنا کرنے سے کبھی نہیں ڈرتیں۔ ان کا کہنا ہے، ’’میرا خیال ہے کہ یہ ایک فنکار ہونے کی خوبصورتی ہے۔ فنکار ایک آل راؤنڈر ہوتا ہے اور مجھے بھی اسی میں لطف آتا ہے۔ آپ کو ہر نئے کام سے بہت کچھ سیکھنے کو ملتا ہے جو آپ کرتے ہیں، اور میں اپنے باقی کیریئر میں بھی آل راؤنڈر رہنا پسند کروں گی۔‘‘

انڈسٹری میں لوگ اکثر اداکاراؤں کا ایک دوسرے سے موازنہ کرتے ہیں، اس طرح ایک غیراعلانیہ مسابقت پیدا ہوجاتی ہے۔ بعض مواقع پر، کچھ شائقین اس بات کو ایک قدم آگے لے جاتے ہیں اور دوسرے فن کاروں کے پرستاروں کو نشانہ بنانے لگتے ہیں۔ یہ ایک شیطانی چکر ہے، اور صبا کو اس پر تحفظات ہیں۔ وہ کہتی ہیں، ’’میں ذاتی طور پر اس چیز کو ناپسند کرتی ہوں کیونکہ میں سمجھتی ہوں کہ ہر شخص اپنی ذات میں خاص ہوتا ہے، اور ہمیں کسی کو نیچا دکھانے کے لیے ایسی باتیں نہیں کرنی چاہئیں۔ ہم سب یہاں کام کرنے کے لیے موجود ہیں اور آپ کسی اور اداکارہ کو نیچا دکھاکر خود کو بلندی پر نہیں لے جاسکتے، اس لیے میں واقعی ان موازنوں پر توجہ نہیں دیتی۔‘‘

Advertisement

صبا نے اکثر ایسے کرداروں کا انتخاب کیا ہے جو خواتین کو بااختیار بنانے کی کوشش کرتے ہیں، چاہے وہ ’باغی‘ میں فوزیہ بتول کا کردار ہو یا ’چیخ‘ میں منت کا۔ وہ خود کو حقوق نسواں کی علمبردار )فیمنسٹ ( کہتی ہیں۔ ان کا کہنا ہے ، ’’خود ایک فیمنسٹ ہونے کے ناطے، میں سمجھتی ہوں کہ ہم سب کو حقوق نسواں کے حقیقی مفہوم سے آگاہ ہونے کی ضرورت ہے۔ایک بار جب ہم خود بنیادی باتوں کو سمجھ لیں گے، تب ہی ہم دوسروں کو سمجھانے، اور یہ آگاہی دینے میں ان کی مدد کر سکتے ہیں کہ حقوق نسواں کیا ہیں، چاہے ان کا تعلق ہمارے حلقے ، ہمارے خاندان یا مجموعی طور پر صنعت سے ہو۔‘‘ صنعت اور اس میں درکار تبدیلیوں کے حوالے سے صبا قمر خاص طور پر پاکستانی میڈیا کے موجودہ منظر نامے میں ایک تبدیلی دیکھنا چاہتی ہیں۔ انہوں نے انکشاف کیا، ’’اگر یہ میرے ہاتھ میں ہوتا تو میں چاہوں گی کہ ہر شخص فنکاروں کا احترام کرے، کیوں کہ ہمیں اپنی زندگی میں ترقی کرنے کے لیے اس قسم کے مثبت رویوں کی ضرورت ہے۔‘‘

اداکارہ نے سوشل میڈیا کی طاقت کے بارے میں بھی اپنا موقف دیا جو عروج دینے کے ساتھ زوال کا شکار بھی کرسکتی ہے۔ انہوں نے کہا،’’ہر چیز کے فوائد اور نقصانات ہوتے ہیں، اور اسی طرح سوشل میڈیا کے بھی ہیں ۔ اگر ہم اسے اس طرح استعمال کریں جس طرح استعمال کیا جانا چاہیے تو پھر کچھ بھی منفی اور خوفناک نہیں ہوگا۔ اہم بات آپ کا اطمینان ہے، اگر آپ مطمئن ہیں تو آپ کو اپنے اردگرد منفی باتوں کے بارے میں فکر کرنے کی ضرورت نہیں ہے۔ اس لیے اپنا ذہنی سکون تلاش کرنے پر توجہ دیں تو باقی سب ٹھیک ہو جائے گا!‘‘

 چھوٹے اور بڑے پردے کے ناظرین کے دلوں اور دماغوں پر ایک دہائی سے زیادہ حکمرانی کرنے کے بعد صبا قمر چاہتی ہیں کہ نئے آنے والے اپنی جبلت کی پیروی کریں، پراعتماد رہیں ، خود پر فخر کریں اور اپنے اردگرد کی تمام منفی چیزوں سے دور رہیں، جیسا کہ وہ خود رہتی ہیں۔ ان کے بقول، ’’جب بھی کوئی معاملہ پیش آئے تو میں ہمیشہ راست گوئی اور دیانت دار ہونے پر یقین رکھتی ہوں۔ مجھے  بھی اس نظریے پر عمل کرنے کی ضرورت ہے کہ قول و فعل سے کسی کو ٹھیس نہ پہنچے ، لیکن میرا اندازہ ہے کہ یہ میرے لیے کچھ مشکل ہے اس لیے میں صرف اپنے ہونے کا لطف اٹھا رہی ہوں۔‘‘ ایسا لگتا ہے کہ یہی صبا قمر کی کامیابی کی کنجی ہے، ایک چھوٹی سی چیز جسے ہم سب اپنا سکتے ہیں اور سیکھ سکتے ہیں۔

Advertisement
Advertisement

Catch all the Business News, Breaking News Event and Latest News Updates on The BOL News


Download The BOL News App to get the Daily News Update & Live News


Advertisement
آرٹیکل کا اختتام
مزید پڑھیں
پاکستان نے افغانستان میں موجود گل بہادر گروپ کے 70 سے زائد خارجی واصل جہنم کر دیے
افغانستان کی جگہ زمبابوے سہ ملکی سیریز میں شامل ہوگیا
افغانستان نے تمام احسانات فراموش کر کے جارحیت کی ، شاہد آفریدی
پیپلزپارٹی  نے وفاقی حکومت کو وعدوں پر عملدرآمد  کے لئے  ایک ماہ کی مہلت  دیدی
ملک کو معاشی دفاعی و سفارتی لحاظ سے مستحکم کر دیا ، وزیراعظم شہباز شریف
جنگ بندی کے باجود اسرائیلی بربریت جاری،اسرائیلی فوج کی فائرنگ سے ایک ہی خاندان کے 11 فلسطینی شہید
Advertisement
توجہ کا مرکز میں پاکستان سے مقبول انٹرٹینمنٹ
Advertisement

اگلی خبر