Advertisement
Advertisement
Advertisement
Advertisement

آرٹ اور خوبصورتی کا حسین امتزاج، کراچی بینالے کا احوال

Now Reading:

آرٹ اور خوبصورتی کا حسین امتزاج، کراچی بینالے کا احوال

آرٹ فورم، کراچی بینالے کو شہر قائد کے آرٹ کیلنڈرمیں خصوصی مقام حاصل ہے۔ ابتدائی مرحلے میں ہونے کے باوجود پاکستان ، دنیا بھر میں اس نوعیت کے منصوبوں اور فورمز کے ساتھ آگے کی جانب بڑھ رہا ہے ۔ 31 اکتوبر2022ء سے شروع ہونے والے کراچی بینالے میں مختلف مقامات پر گھروں کی سجاوٹ کےلیے منتخب فن پارے اور دیگر نمائشی سامان رکھا گیا ہے۔اس سے پہلے ہونے والے دو ایڈیشنز میں شہر کے فن تعمیر اورثقافتی عجائبات کو پیش کیا جاچکا ہے، وہ فن تعمیر اور حسن جو اب گمنامی کی نذر ہوگیا۔ لہذا کراچی بینالے نے اپنے مقاصد کو پورا کرنے کےلیے اس پلیٹ فارم کا بڑی خوبی سے استعمال کیا ہے۔یہاں پرمنفرد آرٹ کے ذریعے شہر کے نظر انداز پہلوؤں کو  دلکش انداز میں پیش کیا گیا ہے۔

Advertisement

کراچی بینالے 2022ء ایک طرح سے میکسم (سچائی کو بیان کرنے کا مختصر عمل ) کے تسلسل کا نام ہے۔ فیصل انور کا تیار کردہ کے بی 22 نئے انداز گفتگو کی طرف توجہ دلاتا ہے۔ آرٹ اور ٹیکنالوجی کے درمیان تعلق کو ظاہر کرنے والے فن پارے کی مرکزی تھیم انتہائی دلکش معلوم ہوتی ہے۔ تخیل کو ’ ناؤ اینڈ دی نیکسٹ‘ کا نام دیا گیا ہے جو 9 مختلف مقامات پر مکالموں اور مختلف پرفارمنسز کے دوران’ ٹولز آف ٹومارو ‘ سے لیس نظر آتی ہے ، جو کراچی کے آرٹ اور لینڈ اسکیپ میں جدید اور بھرپور اضافے کا باعث ہے۔

کراچی بینالے 22 نے اپنے آغاز سے پہلے ، 9 مختلف مقامات کو تین کلسٹرز (چیزوں یا لوگوں کاگروپ جو ایک دوسرے کے قریب واقع ہو)میں تقسیم کیا ہے۔مرکز میں واقع کلسٹر’اے ‘ میں حامد مارکیٹ، این جے وی اسکول، جمشید میموریل ہال اور این ای ڈی یونیورسٹی کا سٹی کیمپس شامل ہے۔کلسٹر’ بی ‘ میں سمبارا گیلری، وی ایم آرٹ گیلری اور انسٹی ٹیوٹ آف بزنس ایڈمنسٹریشن کا سٹی کیمپس شامل کیا گیا ہے، کراچی کے جنوبی حصے کو کلسٹر’ سی‘ کا نام دیا گیا ہے ،اس میں انڈس ویلی اسکول آف آرٹ اینڈ آرکیٹیکچر کی آئی وی ایس گیلری جب کہ الائنس فرانسز میں مہوش اینڈ جہانگیر صدیقی آرٹ گیلری شامل ہے۔

بینالے کی خاص بات یہ ہےکہ یہاں ورکشاپس، پینل ڈسکشنز اور مذاکروں کا بھی انعقاد کیا جارہا ہے تاکہ کے بی 22 میں دریافت کیے جانے والے آئیڈیاز کی تکمیل کی مزید وضاحت کی جا سکے۔کراچی بینالے کے تیسرے ایڈیشن کی افتتاحی تقریب 29 اکتوبر2022ء کو تاریخی این جے وی اسکول میں ہوئی ۔یہ مقام اب اس ایونٹ کےلیے ایک طرح سے مخصوص کردیا گیا ہے۔ سندھی لوک گلوکار فقیر ذوالفقار نے افتتاحی تقریب کا آغاز بورینڈو سے تیار کی گئی موسیقی کی خوبصورت دھن سے گیا۔ یہ ایک 5 ہزار سال قدیم آلہ ہے جس کی دھنوں کو ذوالفقار کے والد اور اللہ جوریو نے اب تک زندہ رکھا ہوا ہے۔بدین کے 90 سالہ کمہار نے بھی بوریندو جیسے تاریخی و ثقافتی ورثے کو بچانےکےلیے اپنا کردار ادا کیا ہے ۔اس خوبصورت پرفارمنس کے بعد ،کراچی بینالے ٹرسٹ کی مینیجنگ ٹرسٹی، نیلوفر فرخ نے شرکا ء کو ایونٹ کے مقصد کے بارے میں بتایا جسے ’گارڈن آف ہوپ‘ کا نام دیا گیا ہے۔ان کا کہنا تھا کہ بینالے نے ہمیں بہت سی چیزیں دریافت کرنے میں مدد کی ہے،انہوں نے کہا کہ میں نے گذشتہ دو سالوں کے دوران کچھ نہ کچھ دریافت کیا، اور ہر نئی چیز کو اپنے پلیٹ فارم سے متعارف کرایا۔

نیلوفر فرخ کا کہنا ہے کہ کے بی 22 نوجوانوں اور ان کی ٹیکنالوجی کے ساتھ گہری وابستگی کے حوالے سے ہے ۔فیصل انور کے مطابق ، کراچی بینالے 2022ء جدید خیالات، منصوبے اور طرز عمل پیش کرنے سے متعلق ہے ۔ ایسے خیالات اور تصورات جو حقیقی، طبعی اور مجازی دنیا کے درمیان نئے روابط کو واضح کرتے ہیں ۔

کراچی بینالے کی افتتاحی تقریب کے دوران ، برطانیہ کے فنکاروں کو اجتماعی طور پر تین ایوارڈز دیئے گئے ۔ انوزیبل فلوک نے اپنی بہترین کوشش پر جیوری پرائز ’مائیکروٹونل ‘ اپنے نام کیا۔اس کےلیے انہیں اللہ جوریو اور ذوالفقار کا بھرپور تعاون حاصل رہا۔ایک اور تجرنہ کار فنکار مسرت مرزا کو کے بی 22 لائف ٹائم اچیومنٹ ایوارڈ سے نوازا گیا، جب کہ بلال جبار کو کے بی 22 کا اینگرو ایمرجنگ آرٹسٹ پرائز دیا گیا ۔تقریب کا اختتام امین گل جی اور این جے وی اسکول کے طلباء کے ایک گروپ کی مخصوص پرفارمنس پر ہوا۔’دی فورگوٹن مارچ ‘کے نام سے پیش کی گئی اس پرفارمنس کے دوران سامعین کو الٹرا وائلٹ لائٹس کے ذریعے کرداروں سے متعارف کرایا گیا۔

این جے وی اسکول میں نمائش کے لیے رکھے گئے فن پاروں میں سے ایک کو ’امین گل جی کی یاد ‘کے نام سے پیش کیا گیا ہے۔ اس میں فنکار کی کی تکمیل کو برقرار رکھنے کی کوشش کو ظاہر کیا گیا ہے۔آرٹسٹ گل جی وہ فنکار ہیں جو اپنے ارد گردموجود اشیاء اور ماضی سے جڑی یادوں کو اپنے گھر میں سنبھال کر رکھنے کا فن جانتے ہیں ۔ اسی لیے این جے وی اسکول میں ان ی نمائش کا اہتمام کرکے ہر ایک چیز کے مخصوص جذبات کی عکاسی کی گئی ہے۔ امین گل جی نے یادوں کے محرکات کے طور پر ولفیکٹری اشاروں(سونگھنے کی حس) کی قوی طاقت کا بھی استعمال کیا ہے، جو کمرے میں ایک ناگوار قسم کی بو کا باعث بنتا ہے۔گل جی کے ہی ایک اور فن پارے میں ایک تصویر کو لکڑی کے پرانے بستر پر دکھایا گیا ہے ، جس کے ساتھ ساتھ مسلسل بدلتے ہوئے ہلکے رنگوں اورا سپیکروں کے ذریعےبیک گراؤنڈ آواز کو دھماکے سے اڑتا ہوا دکھایا گیا ہے۔ یہ تمام کام امین گل جی کے کام کو بڑے منفرد اندازمیں ظاہر کرتا ہے۔

Advertisement

گل جی کے آرٹ ورک کے قریب ہی ، کراچی کمیونٹی ریڈیو کی جانب سے تیار کیا گیا ڈسپلے ایک آزاد آن لائن ریڈیو ہے جو مقامی موسیقی کے ذریعے ملک میں موسیقی اور ثقافت کو فروغ دیتا ہے۔ کراچی کمیونٹی ریڈیو لائیو اسٹریمز(آڈیو،ویڈیو ) شوز ا ورچوئل پروڈکشنز کے ذریعے عصری آرٹ اور موسیقی کے منظر نامے میں اپنا بھرپور حصہ ڈا رہا ہے۔

’ساز ‘کے عنوان سے،کے سی آر کی ایک اور پیشکش بھی شرکا کی توجہ توجہ حاصل کر رہی ہے۔ اس میں ٹیکنالوجی اور کلاسیکی موسیقی کی دنیا کے درمیان بڑھتے ہوئے اہم، لیکن پیچیدہ، تعلق کو واضح کیا گیا ہے۔جیسا کہ ڈیجیٹل ٹیکنالوجی انسان کے آس پاس اپنی موجودگی کے احساس کو بڑھارہی ہے۔ کراچی کمیونٹی ریڈیو کی کارکردگی اور خوبی کے روحانی اظہار کے دائرے کو متعین کرتا نظر آتا ہے۔

این جے وی اسکول میں ایک اور نمائش فردوسی شاہنامہ کی 200 سالہ تاریخ کو زندہ کررہی ہے، جو حقائق کے ذریعے اس اسکول کی لائبریری سے تعلق رکھتی ہے۔ ڈینس روڈولف اپنی سمرگ ایپ کے ذریعے تھری ڈی پینٹنگز کا استعمال کرتے ہیں تاکہ دیکھنے والوں کو فارسی مہاکاوی داستانی نظم کو سمجھے میں رہنمائی حاصل ہوسکے۔

این جے وی اسکول کے قریب نیچے کی جانب ایم اے جناح روڈ پر حامد مارکیٹ واقع ہے۔ اس عمارت کو سنگاپور کی آرٹسٹ ایلیسیا نیو کے نام سے موسوم کیا گیا ہے۔ خاتون کا بنایا ہوا شاہکار، پاور ٹو دی پیپل، صدر کی بھرپور تاریخی اہمیت سے متاثر نظر آتا ہے ہے ۔ یہ صحیح معنوں میں اس پیغام کو واضح کرتی ہےکہ اس شہر کو بڑی محنت سے تعمیر کرکے اس کی خوبصورتی کو برقرار رکھا گیاہے۔

عام طور پر علامتی اشیاء ان لوگوں کی زندگیوں اور محنت کا احترام کرتی نظر آتی ہیں جنہوں نے کراچی کے علاقے صدر کے تاریخی ورثے کو محفوظ کرنے میں اپنا کردار ادا کیا ہے۔ حامد مارکیٹ کے اندر ایک دوسرے سے جڑی ہوئی تاریں ، روشنی کے لیے بلب، آئینے سے جھلکتا عکس اپنی مثال آپ ہے۔تاہم حامد مارکیٹ،میں سب سے زیادہ سحر

ا نگیز کام عمران قریشی کی جانب سے پیش کیا گیا ہے۔ یقینی طور پر کہا جاسکتا ہے کہ کے بی 22 میں اس کام سے بہتر اور اثر انگیز  کام اب تک نہیں دیکھا گیا۔’ان دی برائٹ ہاؤس آف ہماری ڈیلائٹ‘ کے عنوان سے،عمران قریشی کا کلیڈوسکوپک کام گہرے جسمانی اور جذباتی تجربات کو زندہ کرتا ہے۔یعنی مقامی محلے کے رہائشی گلی سےاس وقت گذرتے ہیں جب ان کے گھروں، گلیوں اور محلوں میں کوئی تبدیلی رونما ہوتی ہے۔عمران قریشی کی توجہ ان پرتوں پر مرکوز ہے جو گھروں اور محلوں کے تعلق کو جوڑتی ہیں ۔ویڈیو پروجیکشن اور آواز پر مبنی پرفارمنس کے ذریعے مذہبی رسومات، ثقافت اور جدید ٹیکنالوجی کی سرحدیں آپس میں مل جاتی ہیں۔خاص طور پر ایک مقام پر، پاکستان میں مذہبی اور عقیدے پر مبنی سرگرمیوں کی علامت کو تہوار کی روشنیوں اور موسیقی کی خصوصیات کے ذریعے اجاگر کیا گیا ہے ۔ یہ پیشکش دیکھنے والوں کو حیران کردیتی ہے۔

Advertisement

کے بی 19 کے فریئر ہال میں راشد رانا کا کام پچھلے بینالے کی جھلکیاں پیش کر رہا ہے۔ اس سال کے بینالے میں انہوں نے اپنے ڈسپلے میں اسی موضوع کے تسلسل کو جاری جاری رکھا ہوا ہے۔این ای ڈی یونیورسٹی کے (سٹی کیمپس) میں واقع’اٹ لائز بی ونڈ چیلنجز ویورز‘ دیکھنے والوں کے حقیقی اور غیر حقیقی تصور کو چیلنج کرتا ہے،ساتھ ہی ان بائنریز ( دو حصوں پر مشتمل چیز )کو ختم کرتا ہے جو جدید دنیا میں فطرت کے ساتھ انسان کے لاپروا تعلق سے متعلق سوالا ت کو جنم دیتا ہے۔ راشد رانا کی پیشکش میں چھوٹی بھی امیجز شامل ہیں جو ایک بڑے تھیم کو قائم کرنے کے لیے این ای ڈی یونیورسٹی کے ایک ہال کی دیواروں پر پلستر کردی گئی ہیں۔یہاں قدرے فاصلے سے ایک پُر سکون سمندری منظر نظر آتا ہے جو قریب سے دیکھنے پر کچرے کے ڈھیروں کو ظاہر کرتا ہے ۔

کچرے کے اس ڈھیر میں سمندر کے اُس پار بحری جہازوں کی تصاویر اور پینٹنگز بھی شامل ہیں، جو سمندری تجارت، نوآبادیات، موسمیاتی تبدیلیوں اور حالیہ سیلاب کی نشاندہی کرتی ہیں ، وہ نمائندگی کرتی ہیں، وہ سیلاب جس نے پاکستان کے کئی علاقوں کو تباہ کو برباد کردیا۔ راشد رانا نے اس شو کیس کو ’سمندر کے اندر سے شروع اور ختم ہونے والا ساگا ‘ کا نام دیا ہے۔اس فنکار کے فن پاروں میں تصوراتی جدت کی جھلک نمایاں ہے ، جس کی نمائش میں ٹیکنالوجی کے محدود استعمال کو بھی واضح کیا گیا ہے۔ دیکھنے والے اگر اپنے موبائل فون کے کیمروں کا رخ ایک ایپ کے ذریعے دیوار پر لگی تصاویر کی طرف کرتے ہیں، تو انہیں بعض تصاویر پھٹ کر غائب ہوتی ہوئی محسوس ہوں گی ۔

 این ای ڈی یونیورسٹی میں مائیکروٹونل کا ہم پہلے بھی ذکر کرچکے ہیں ، جس میں اللہ جوریو اور ذوالفقار کے بنائے ہوئے تقریباً 200 بوریندو سے تخلیق کردہ انٹرایکٹو، ڈیٹا پر مبنی آواز کے مجسمے کی شکل اختیار کرتے ہیں ۔ آواز کے ذریعے، کیا جانے والا کام گہری ثقافتی اور ذاتی تاریخ کے استعمال کو واضح کرتا ہے ۔یہ افراد اس ناول کو ، موسیقی کی دھن کے امتزاج کے ساتھ پیش کرتے ہیں تاکہ اس کے اندر موجود انکوڈ شدہ (تبدیل کرنا)علامت کو تلاش کرسکیں ۔ یہ

ڈسپلے ڈسپلے ایک آرٹ اسٹوڈیو کی دماغی پیداوار ہے جسے’ انوزیبل فلوک ‘کہا جاتا ہے۔مائکروٹونل ان کی حس پر مبنی تنصیبات کاایک تسلسل ہے، جو آرٹ اور ماحول کے اشتراک کو ظاہر کرتا ہے۔

کراچی بینالے 2022ء کے مختلف مقامات پر نمائش کے دوران کام کی وسعت اور گہرائی کو دیکھتے ہوئے، یہاں زیر بحث تین مقامات اس بات کو نمایاں کرتے ہیں کہ اس ایونٹ میں شرکا ءکی دلچسپی کےلیے کیا کچھ موجود ہے۔

کراچی جیسے شہر میں آرٹ ورک کی اس طرح کی وسیع رینج کی نمائش کوئی معمولی کارنامہ نہیں کیونکہ ایسی کسی بھی کوشش میں فنکارانہ چیلنجوں کے ساتھ ساتھ لاجسٹک(نقل و حمل ) جیسے مسائل کا بھی سامنا ہوتا ہے۔ اس طرح ہم یہ کہہ سکتے ہیں کہ بینالے شہریوں کو اپنے شہر کے ساتھ گہری سطح پر منسلک کرنے میں ایک اہم کردار ادا کر رہا ہے کیونکہ کراچی ایک ایسا شہر ہے جہاں فن کاروں کے ساتھ فن کو سراہنے والے بھی بڑی تعداد میں بستے ہیں ۔

Advertisement
Advertisement

Catch all the Business News, Breaking News Event and Latest News Updates on The BOL News


Download The BOL News App to get the Daily News Update & Live News


Advertisement
آرٹیکل کا اختتام
مزید پڑھیں
اسلام آباد انٹرنیشنل ایئرپورٹ پر فرضی طیارہ حادثہ کی ہنگامی مشق کل ہو گی
پی ٹی اے اور میٹا کا مشترکہ قدم، پاکستان میں انسٹاگرام پر کم عمر صارفین کیلیے فیچر متعارف
سونے اور چاندی کی قیمتوں میں ایک بار پھر بڑا اضافہ ریکارڈ
شہرقائد میں ٹریفک کی خلاف ورزی؛ دوسرے روز بھی ڈھائی کروڑ سے زائد کے ای چالان
بنگلادیش کے وزیرخزانہ کا ایف ٹی او سیکرٹریٹ کا دورہ؛ ڈاکٹر آصف محمود جاہ کی قیادت کو خراجِ تحسین
پاک بحریہ کے بابر کلاس کورویٹ "پی این ایس خیبر" کے فائر ٹرائلز کامیابی سے مکمل
Advertisement
توجہ کا مرکز میں پاکستان سے مقبول انٹرٹینمنٹ
Advertisement

اگلی خبر