Advertisement
Advertisement
Advertisement
Advertisement

جرمنی کے قصبےگرنسباخ سے جرمن زبان کے شاعر کی بچی کچھی میراث برآمد

Now Reading:

جرمنی کے قصبےگرنسباخ سے جرمن زبان کے شاعر کی بچی کچھی میراث برآمد

Advertisement

شاعررینر ماریا رلکے کے خطوط اور ٹائپ شدہ دستاویزات کا ایک بڑا ذخیرہ ملا ہے ، جسے عوامی جرمن لٹریچر آرکائیو(ڈی ایل اے )کے حوالے کر دیا گیا ہے ۔ڈی ایل اے کےنمائندوں نے برلن میں صحافیوں کو بتایا کہ گر نسباخ کے نام سے مجموعہ شاعررینر ماریا رلکے کی طرح کافی مقبول ہے ، اس بڑے ذخیرے میں شاعر کے ہاتھوں سے لکھے گئے خطوط تقریبا 100سال پرانے ہیں ۔

اسٹٹ گارٹ کے قریب مارباچ میں واقع آرکائیو کی ڈائریکٹر سینڈرا ریکٹر نے اس معاہدے کو ’ صدی کا حصول‘ قرار دیا ہے ۔ان کا کہنا ہےکہ ہم رینر ماریا رلکے کے اثاثوں کی اہمیت کے بارے میں دنیا کو بتانا چاہتے ہیں ۔ آرکائیو کی ڈائریکٹر کے مطابق شاعر کے 150ویں یوم پیدائش کے موقع پر 2025ء میں ایک بڑی نمائش بھی متوقع ہے۔

یہ مجموعہ وفاقی حکومت، ریاست بیڈن وورٹمبرگ اور مختلف نجی فاؤنڈیشنز کے فنڈز کے ساتھ ایک نامعلوم رقم کے لیے حاصل کیا گیا تھا۔اس کے ساتھ ہی اس مجموعے میں 10 ہزار سے زائد ہاتھ سے لکھے ہوئے صفحات اور نوٹس کے مسودے سمیت آسٹریلوی شاعر رینر ماریا رلکے کے تحریر کردہ اور انہیں موصول ہونے والے 8 ہزار 800 خطوط شامل ہیں ۔

جن میں ان کی دیرینہ عاشق روسی ماہر نفسیات لو اینڈریاس سلوم اور ان کے ساتھی اور فرانسیسی شاعر پال ویلری کے خطوط بھی شامل ہیں ۔

ڈی ایل اے (آرکائیو)کے مطابق اس خزانے میں رینر ماریا رلکے کی تشریح کردہ 470 سے زائد کتابیں، 131 ڈرائنگز اور ان کی زندگی کے تمام مراحل کی 300 سے زائد تصاویر بھی شامل ہیں ۔

شاعررینر ماریا رلکے1875ء میں پیدا ہوئے اور 1926ء میں اس دنیا سے رخصت ہوئے ، کا شمار فرانز کافکا اور تھامس مان کے ساتھ جدید دور اور جرمن زبان کے سب سے اہم ادیبوں میں ہوتا ہے۔اپنی پوری زندگی کے دوران رینر ماریا رلکے یورپ کے مختلف ممالک میں مقیم رہے اور اپنے زمانے کے دانشوروں سےخط و کتابت کے وسیع سلسلے کو برقرار رکھا۔

Advertisement

ماہرین ،گرنسباخ کے مجموعے کو جرمن زبان کے شاعر کی سب سے اہم اور بچ جانے والی میراث قرار دیتے ہیں ۔

شاعر رینر ماریا رلکے کی موت کے بعد ،ان کا تحریر کردہ موادان کی اولاد کو وراثت میں ملا اور ان کی پوتی ہیلا سیبرریلکے کی موت کے بعد فروخت ہونے کےلیے منظر عام پر آیا ۔شاعر کی پوتی نےاس مجموعہ کو گرنسباخ قصبے میں واقع ایک رہائش گاہ میں رکھا ہوا تھا ۔خاتون کی جانب سے صرف ماہرین کے ایک اشرافیہ گروپ کو اس مواد تک رسائی دی گئی تھی ۔

 ڈی ایل اے اب آرکائیو کو ڈیجیٹائز کرنے اور اسے ادبی محققین اور عوام کے لیے قابل رسائی بنانے کے منصوبے پر کام کر رہا ہے۔

Advertisement
Advertisement

Catch all the Business News, Breaking News Event and Latest News Updates on The BOL News


Download The BOL News App to get the Daily News Update & Live News


Advertisement
آرٹیکل کا اختتام
مزید پڑھیں
پاکستان کی کریڈٹ ریٹنگ میں بہتری اصلاحاتی اقدامات کا عالمی اعتراف ہے، وزیرِ خزانہ
چمن بارڈر پر بابِ دوستی مکمل طور پر سلامت، افغان طالبان کا جھوٹا دعویٰ بے نقاب
مکہ مکرمہ، جدید ترین شاہ سلمان گیٹ منصوبے کا اعلان کر دیا گیا
29 سالہ اطالوی ماڈل پامیلا جینینی کو بوائے فرینڈ نے بے دردی سے قتل کردیا
بھارت روس سے تیل نہیں خریدے گا،ٹرمپ کا دعویٰ ،مودی سرکار یقین دہانی سے مکرگئی
وزیراعظم شہبازشریف سے بلاول کی قیادت میں پی پی کے وفد کی اہم ملاقات
Advertisement
توجہ کا مرکز میں پاکستان سے مقبول انٹرٹینمنٹ
Advertisement

اگلی خبر