
بھارتی حکومت نے 2002ء کے مہلک فرقہ وارانہ فسادات کے دوران وزیر اعظم نریندرمودی کے کردار کے بارے میں بی بی سی کی ایک دستاویزی فلم کے لنکس شیئر کرنے والی ویڈیوز اورٹویٹس کو بلاک کردیا اوراسے ’’مخالفانہ پروپیگنڈہ اوربھارت مخالف کوڑا کرکٹ‘‘ قراردیا ہے۔
برطانوی نشریاتی ادارے کے پروگرام میں الزام لگایا گیا ہے کہ ہندو قوم پرست نریندرمودی، جو اس وقت ریاست گجرات کے وزیر اعلیٰ تھے، نے وہاں تشدد کے ننگے ناچ پر پولیس کو آنکھیں بند رکھنے کا حکم دیا تھا،جس میں کم ازکم 1ہزارافراد ہلاک ہوئے تھے، جن میں اکثریت اقلیتی مسلمان کی تھی۔
حکومت کی مشیر کنچن گپتا نے ٹویٹ کیا کہ بھارتی حکومت نے دستاویزی فلم اوراس کے کلپس کو سوشل میڈیا پر شیئر کرنے سے روکنے کے لیے آئی ٹی قوانین کے تحت ہنگامی اختیارات کا استعمال کیا۔انہوں نے کہا کہ یوٹیوب(@YouTube) پر بی بی سی ورلڈ( @BBCWorld) ’دستاویزی فلم‘ کے بھیس مخالفانہ پروپیگنڈہ بھارت مخالف کوڑا کرکٹ شیئر کرنے والی ویڈیوز اوربی بی سی کی دستاویزی فلم کے لنکس شیئر کرنے والے ٹویٹس کو بھارت کے خودمختار قوانین اور قواعد کے تحت بلاک کر دیا گیا ہے۔
ٹویٹرکویوٹیوب ویڈیوزکے لنکس کے ساتھ 50 سے زائد ٹویٹس کو بلاک کرنے کے احکامات بھی جاری کیے گئے۔
کنچن گپتا نے کہا کہ یوٹیوب اورٹویٹر دونوں نے ہدایات کی تعمیل کی ہے۔دستاویزی فلم ’’انڈیا: دی مودی کوئسچین‘‘کے کلپس کے ساتھ کئی ٹویٹس جنوری کے آخری ہفتے تک موجود تھیں، دستاویزی فلم کو دنیا کی سب سے بڑی جمہوریت میں نشرنہیں کیا گیا۔
یاد رہے کہ بھارتی ریاست گجرات میں 2002ء میں فسادات اس وقت شروع ہوئے،جب ٹرین میں آگ لگنے سے 59 ہندو یاتری ہلاک ہو گئے۔ اس واقعے پراکتیس مسلمانوں کو مجرمانہ سازش اورقتل کا مجرم ٹھہرایا گیا تھا۔
بی بی سی کی دستاویزی فلم میں سابق برطانوی وزارت خارجہ کی ایک خفیہ رپورٹ کا حوالہ دیا گیا، جس میں نامعلوم ذرائع کے حوالے سے کہا گیا تھا کہ نریندر مودی نے سینئرپولیس افسران سے ملاقات کی اورانہیں حکم دیا کہ وہ دائیں بازو کے ہندو گروپوں کے مسلم مخالف تشدد میں مداخلت نہ کریں۔
وزارت خارجہ کی رپورٹ میں کہا گیا کہ تشدد کا ’’سیاسی محرک‘‘ تھا اور اس کا مقصد ’’ہندو علاقوں کو مسلمانوں سے پاک کرنا تھا۔‘‘انہوں نے نتیجہ اخذ کیا کہ ’’تشدد کی منظم مہم میں نسلی صفائی کے تمام شواہد موجود ہیں’’ اور’’ریاستی حکومت کی جانب سے استثنیٰ کے ماحول کے بغیریہ ناممکن تھا، نریندر مودی اس کے براہ راست ذمہ دار ہیں۔‘‘
سفری پابندی
نریندر مودی، جنہوں نے 2001ء سے 2014ء میں بطوروزیر اعظم اپنے انتخاب تک گجرات کی قیادت کی، تشدد کی وجہ سے مختصر عرصے کے لیے امریکہ کی جانب سے سفری پابندی کا نشانہ بنے۔
بھارتی سپریم کورٹ کی جانب سے فسادات میں نریندرمودی اوردیگر کے کردارکے خلاف تحقیقات کے لیے مقررکردہ ایک خصوصی تفتیشی ٹیم نے 2012ء میں کہا تھا کہ اسے اس وقت کے وزیر اعلیٰ کے خلاف مقدمہ چلانے کے لیے کوئی ثبوت نہیں ملا۔
کنچن گپتا نے کہا کہ متعدد وزارتوں نے دستاویزی فلم کا جائزہ لیا ہے اور’’اس میں سپریم کورٹ آف انڈیا کے اختیاراور ساکھ پرشکوک کا اظہار،مختلف بھارتی برادریوں کے درمیان تقسیم کا بیج بونے، اوربے بنیاد الزامات لگائے گئےہیں۔‘‘
’’کنچن گپتا کے مطابق بی بی سی ورلڈ(@BBCWorld) کا گھٹیا پروپیگنڈہ بھارت کی خودمختاری اورسالمیت کو نقصان پہنچا رہا ہے، اوربیرونی ممالک کے ساتھ بھارت کے دوستانہ تعلقات کے ساتھ ساتھ ملک کے اندرامن عامہ پربھی منفی اثرات مرتب کرنے کی صلاحیت رکھتا ہے۔‘‘
Catch all the Business News, Breaking News Event and Latest News Updates on The BOL News
Download The BOL News App to get the Daily News Update & Live News