Advertisement
Advertisement
Advertisement
Advertisement

مہمان اور تاریکی!

Now Reading:

مہمان اور تاریکی!

بھارتی شاعر جاوید اختر نے اپنے حالیہ سفر میں نہ صرف پاکستانیوں کے جذبات کو ٹھیس پہنچائی بلکہ یہ بھی ظاہر کیا کہ ان کی کوئی کلاس نہیں ہے!

اگرآپ کو کبھی کوئی شک  رہا ہو کہ پاکستان اچھا میزبان نہیں ہے تو ذرا بھارتی اسکرین رائٹر اور شاعر جاوید اختر کے حالیہ دورے پر کا جائزہ لے لیں۔ وہ فیض میلے کے منتظمین کی دعوت پر لاہور تشریف لائے تھے اورہفتے کے اختتامی روزانہوں نے پاکستانی لیجنڈ شاعر کے پوتے عدیل ہاشمی کے ساتھ سیشن میں حصہ لیا، تاہم انہوں نے بنا سوچے سمجھے، وقت اور مقام کا خیال کیے بغیر ہرزہ سرائی کی۔ اس کے اگلے روزانہیں بغیرکسی نقصان کے واپس جانے دینا صرف ایک مہربان میزبان ہی کر سکتا کیونکہ انہوں نے نہ صرف اپنے میزبانوں کے اعتماد کو مجروح کیا بلکہ اپنے سامعین کے جذبات کو بھی ٹھیس پہنچائی۔

اس تقریب میں انہوں نے جوکہا وہ شاید ان کے مطابق درست ہو لیکن یہ بات کرتے ہوئے وہ عوامی تقریر کے تین آسان اصول بھول گئے۔ اول، یہ دیکھنا کہ آپ کے سامعین کون ہیں،دوم، اپنے مواد کو دیکھیں اورسوم، اپنے جذبے کو جانیں۔ فیض میلے کے شرکاء صرف سرحد پارمہمان کو دیکھنے کے لیے موجود تھے اورحتیٰ کہ اگر ان کی بجائے بالی ووڈ کے کسی معمولی اداکار کو بھی مدعو کیا جاتا تو وہ اس کی صرف ایک جھلک دیکھنے کے لیے یہاں پہنچ جاتے۔ جیسا کہ انہوں نے ایک ادبی میلے میں بیٹھ کرلتا منگیشکرکو کسی کنسرٹ کے لیے مدعو کرنے میں پاکستان کی نااہلی کے بارے میں بات کی، لہٰذا، انھوں نے ثابت کیا کہ وہ اپنے سامعین سے لاعلم تھے۔

Advertisement

مزید برآں، انہوں نے کہا کہ مہدی حسن اورنصرت فتح علی خان نے بارہا بھارت میں اپنی فنی صلاحیتوں کا مظاہرہ کیا لیکن وہ یہ بتانا بھول گئے کہ پہلی بارنصرت فتح علی خان تجربہ کار فلمی اداکار اور ہدایت کار راج کپور کی دعوت پر ان کے  بیٹے رشی کپور کی شادی کی تقریب میں فن کا مظاہرہ کرنے کے لیے بھارت گئے تھے۔ بھارتی حکومت نے انہیں کبھی مدعو نہیں کیا، خاص طور پرجب وہ عالمی شہرت یافتہ شخصیت بن گئے اورمشرق سے زیادہ مغرب میں پرفارم کیا۔ جہاں تک مہدی حسن کا تعلق ہے، وہ ہمیشہ سے کسی بھی جگہ پرفارم کرنے کے لیے تیاررہتے تھے بشرطیکہ انھیں اس کا معاوضہ دیا جائے، اورمیری ایسے لوگوں سے ملاقات ہوئی ہے، جنہوں نے انھیں پاکستان میں نجی تقریبات میں محض چند سو روپے کے لیے گاتے دیکھا ہے۔

جاوید اختر نے یہ کہنے کی کوشش کی کہ لتا منگیشکرکو مہدی حسن اورنصرت فتح علی خان کی طرح پاکستان میں پرفارم کرنے کے لیے مدعو کیا جانا چاہیے تھا،لیکن پاکستانی لیجنڈ جوڑی بھارت گئی کیونکہ سرحد پاران کے پائے کا کوئی نہیں تھا۔ جب کہ لتا منگیشکرکے معاملے میں، ہمارے پاس ان کی سرپرست میڈم نورجہاں تھیں اورلتا یا آشا کے لیے ملکہ ترنم کی زندگی میں پاکستان میں پرفارم کرنا مناسب نہیں تھا۔ نورجہاں بھارت میں بھی اس قدرمقبول تھیں کہ ایک بارتجربہ کارفلمی اداکار پران نے ان کے حوالے سے پاکستانی طالب علموں سے کہا کہ بھارت بخوشی کشمیرصرف اسی صورت میں پاکستان کے حوالے کرے گا جب وہ نورجہاں کوبھارت کے حوالے کردیں۔

جاوید اختر شاید کسی غارمیں رہتے تھے جب کمارسانو، اُدت نارائن، سونونگم، الکا یاگنک، جگجیت سنگھ، سکھبیر اوریہاں تک کہ ابھیجیت کبھی نجی تقریبات میں،کبھی کنسرٹ میں اور کبھی فلموں میں اپنے فن کا مظاہرہ کرنے کے لیے پاکستان آئے۔ یہ بہت اچھا ہوتا اگر کوئی انہیں بتا دیتا کہ سونو نگم نے تقریبا دو دہائی قبل کراچی میں ہونے والے تاریخی کنسرٹ میں پرفارم کرنے سے پہلے ایک پاکستانی فلم سلاخیں کے لیے دو پہلے سے ریکارڈ شدہ گانے گائے تھے، جب کہ کمار سانو، ادت نارائن، سونو نگم، کویتا کرشنامورتی، جسپندر نرولا، الکا یاگنک، ابھیجیت، اور سادھنا سرگم نے 90ء کی دہائی کے آخراور2000ء کی دہائی کے اوائل میں پاکستانی فلموں کے لیے پلے بیک گائیکی کی۔

Advertisement

 اداکاروں اوراداکاراؤں کی طرف بڑھتے ہیں،1950ء کی دہائی میں شیلا رمانی اورمینا شوری سے لے کر موجودہ دور میں اوم پوری اور نصیرالدین شاہ تک متعدد بھارتی اداکاروں نے پاکستانی فلموں اورٹی وی میں کام کیا۔نیزپونم ڈھلون، ونود کھنہ، ارباز خان، کرن کھیر، جانی لیور،نیہا دھوپیا اورکنول جیت سنگھ جیسے درجہ اول کے فنکاروں علاوہ، حتیٰ کہ آمنہ شریف، نوشین علی سردار، پوجا کنول، شیوتا تیواری، سارہ خان، امریتا اروڑا، پریتی جھنگیانی، دیپتی گپتا، ہریشتا بھٹ اورکم شرما جیسے فنکاروں نے بغیرکسی مسئلے کے سرحد پارکام کیا۔ اگرجاوید اخترکومعلوم ہوتا کہ یہ بالی ووڈ ہے جس نے پاکستانی اداکاروں کو واپس بھیجا ہے نہ کہ ہم نے، تو وہ اپنا منہ بند رکھتے۔ لہذا ثابت ہوا، کہ وہ نہیں جانتے تھے کہ وہ کیا بول رہے ہیں اور بات چیت کے آداب کے دوسرے اصول کا بھی بالکل خیال نہیں رکھا۔

جہاں تک تیسرے اصول یعنی جذبے کا تعلق ہے، وہ بھارت میں ہونے والی ہر برائی پر پاکستان کو مورد الزام ٹھہراتے ہوئے کافی پرجوش نظر آئے لیکن یہ بھول گئے کہ اول تو پاکستان بھارت کے مقابلے میں کافی چھوٹا ملک ہے اورآپ کی بات کے برعکس عمومی طورپربڑے ممالک چھوٹے ممالک کے لیے مسائل پیدا کرتے ہیں ۔ وہ لاہور میں بیٹھ کراپنے ملک میں مسائل پیدا کرنے کا الزام اپنے ہی میزبانوں پرعائد کررہے تھے جب کہ درحقیقت اس ملک میں ہونے والی ہربرائی کے پیچھے ان کے اپنے ملک کا ہاتھ ہوتا ہے جس کے وہ مہمان تھے، دورے پرتھے اور ان کا کام کشیدگی کو کم کرنا تھا ناکہ جذبات کو مجروح کرنا۔ ناروے اورمصر کا نام لے کر یہ دعویٰ کرتے ہوئے کہ بھارت پرحملہ کرنے والوں کا تعلق ان ممالک سے نہیں تھا، وہ بھول گئے کہ پاکستان نے بھارتی طیارہ مارگرایا، لیکن ابھی نندن نامی پائلٹ کو واپس بھیج دیا اور پاکستان میں جاسوسی کرنے والا ایک بھارتی جاسوس کلبھوشن یادیو ابھی بھی زیرحراست ہے۔

یہ پہلا موقع نہیں جب جاوید اختر نے پاکستان میں موجودگی کے دوران عقل سے عاری بات کی ہو۔ انہوں نے بنا سوچے سمجھے اپنی بات کہنے کی عادت بنا لی ہے کہ جب وہ سرحد پار کرتے ہیں تو وہ عام طورپراپنی عقل وہیں چھوڑ آتے ہیں۔ وہ ماضی کے بڑے اسکرین رائٹر ہوں گے لیکن ان کے جوڑی داراسکرین رائٹرسلیم خان نے شاید ہی کبھی پاکستان کے بارے میں کوئی متنازع بات کہی ہو۔ درحقیقت، جاوید اخترسے الگ ہونے کے بعد ان کی پہلی کامیاب فلم ’نام‘ میں وہ کردارجو ہیرو سنجے دت کو جیل سے رہا کراتا ہے ایک پاکستانی دکھایا گیا ہے۔ بہت اچھا ہوتا اگرجاوید اخترسمجھ داری کا مظاہرہ کرتے اورکچھ ایسا کہتے جس سے دونوں ممالک کے درمیان تعلقات بحال ہوتے، بجائے اس کے کہ انہوں نے یہ ثابت کیا کہ وہ صرف ایک اچھے خطیب ہیں،لیکن ان کی کہی ہوئی بات کی مستند نہیں ہوتی۔

Advertisement

جاوید اخترکو اپنی قسمت کا شکرگزار ہونا چاہیے کہ ان کے ساتھ اسٹیج پرعدیل ہاشمی تھے جوان کی شخصیت سے کافی متاثر دکھائی دے رہے تھے، اوران کا مقابلہ کرنے کے لیے مشہور پاکستانی فلم ساز، سیاست دان، مصنف اور ایڈورٹائزنگ گرو جاوید جبارحاضرین میں موجود نہیں تھے۔ کیونکہ آخری بارجب دونوں کی ملاقات ہوئی تھی، تو جاوید جبارنے دنیا کو دکھایا کہ شعلے، شان، شکتی اوردیور کے مصنف خطے کی تاریخ کو تو چھوڑیں  اپنے ملک کی تاریخ سے بھی واقف نہیں تھے۔ اس کے باوجود، ہم سرحد پارکے بے خبر لوگوں کی تشہیر کرنے میں مصروف رہتے ہیں، جب کہ متعدد دانشور اپنے ہی ملک میں کسی تقریب میں مدعو کیے جانے کے منتظر ہوتے ہیں۔

Advertisement
Advertisement

Catch all the Business News, Breaking News Event and Latest News Updates on The BOL News


Download The BOL News App to get the Daily News Update & Live News


Advertisement
آرٹیکل کا اختتام
مزید پڑھیں
کراچی، شاہراہِ فیصل ناتھا خان پل پر ایک اور شگاف، ٹریفک کی روانی متاثر
ملازمت کی کون سی شفٹ گردوں کی صحت کو متاثر کرتی ہے؟
سونا پھر مہنگا، قیمت میں بڑا اضافہ ریکارڈ
ایف بی آر کا کریڈٹ کارڈ ہولڈرز کے خلاف گھیرا تنگ کرنے کا فیصلہ
خضدار؛ سیکیورٹی فورسز کی کارروائی میں فتنہ الہندوستان کے 14 سے زائد دہشت گرد ہلاک، درجنوں زخمی
طوفان شکتی کی شدت میں مزید اضافہ، کراچی سے 390 کلومیٹر دور، سمندر میں طغیانی کا امکان
Advertisement
توجہ کا مرکز میں پاکستان سے مقبول انٹرٹینمنٹ
Advertisement

اگلی خبر