Advertisement
Advertisement
Advertisement
Advertisement

گرے لسٹ سے اخراج کتنا مفید؟

Now Reading:

گرے لسٹ سے اخراج کتنا مفید؟

Advertisement

کچھ تجزیہ کاروں کا خیال ہے کہ فنانشل ایکشن ٹاسک فورس (FATF) کی جانب سے پاکستان گرے لسٹ سے اخراج کے بعد کچھ ریلیف ملنے کے باوجود بھی ادائیگیوں کے جاری توازن کے بحران کو حل کرنے میں ناکام رہے گا۔

ایف اے ٹی ایف نے یہ فیصلہ ملک کی جانب سے منی لانڈرنگ اور دہشت گردی کی مالی معاونت سے نمٹنے کے لیے 34 نکات پر مشتمل دو ایکشن پلانز پر کامیابی سے عمل درآمد کے بعد کیا۔

 تمام اراکین کے اجلاس کے اختتام پر پیرس میں ایک ورچوئل نیوز کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے، ایف اے ٹی ایف کے صدر ٹی راجہ کمار نے کہا کہ نگراں ادارہ پاکستان کے گرے لسٹ سے نکلنے کا خیرمقدم کرتا ہے۔

انہوں نے مزید کہا کہ “پاکستان کی سیاسی قیادت نے معائنہ ٹیم کے دورے کے دوران یقین دہانی کرائی ہے کہ وہ منی لانڈرنگ اور دہشت گردی کی مالی معاونت کے خلاف مطلوبہ اصلاحات جاری رکھے گی ۔”

راجہ کمار کا کہنا تھا کہ اب پاکستان ایف اے ٹی ایف کی بڑھتی ہوئی نگرانی میں نہیں ہے۔

ایف اے ٹی ایف کے جاری کردہ ایک بیان کے مطابق، پاکستان منی لانڈرنگ کے خلاف ایشیا پیسیفک گروپ (اے پی جی) کے ساتھ مل کر انسداد منی لانڈرنگ اور دہشت گردی کی مالی معاونت (اے ایم ایل/سی ایف ٹی) کے نظام کو مزید بہتر بنانے کے لیے کام جاری رکھے گا۔

Advertisement

ایف اے ٹی ایف کے صدر کے مطابق ، پاکستان کو اب ان اصلاحات کو زمینی سطح پر برقرار رکھنے کے قابل ہونا چاہیے اور اسے علاقائی سلامتی کے لیے اپنے نظام کو مضبوط کرنے کے لیے کام کرنا ہوگا۔

پاکستان نے اہم پیش رفت کی ہے اور حکام نے منی لانڈرنگ اور دہشت گردی کی مالی معاونت میں ملوث افراد کے خلاف اثاثوں کی ضبطی سے متعلق خطرات کی نگرانی کے لیے متعدد اقدامات کیے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ ایف اے ٹی ایف نے منی لانڈرنگ اور دہشت گردی کی مالی معاونت سے نمٹنے کے طریقہ کار کا جائزہ لیا، انہوں نے مزید کہا کہ پاکستان کو جون 2018ء میں گرے لسٹ میں رکھا گیا تھا اور اسے پہلا ایکشن پلان دیا گیا تھا، جس میں 27 نکات شامل تھے، جو بنیادی طور پر دہشت گردی کی مالی معاونت سے متعلق تھے۔

دوسرے پلان میں پاکستان کو عمل درآمد کے لیے سات نکات دیے گئے، جن پر اس نے عمل کیا۔

انہوں نے مزید کہا، “ہمیں یقین دہانی کرائی گئی ہے کہ پاکستان مستقبل میں بھی انسداد منی لانڈرنگ اور دہشت گردی کی مالی معاونت کے خلاف کام کو تیز کرے گا۔”

بیان میں کہا گیا کہ پاکستان نے اپنی AML/CFT نظام کی اثرانگیزی کو بڑھایا ہے اور تکنیکی خامیوں کو دور کرنے کی خاطر اپنے ایکشن پلان کے وعدوں کو پورا کرنے کے لیے اسٹریٹجک خامیوں کو دور کیا ہے جن کی FATF نے جون 2018 ء اور جون 2021 ء میں نشاندہی کی تھی، جن میں سے موخرالذکر خامیاں مقررہ مدت سے پہلے ہی دور کرلی گئی تھیں، یوں مجموعی طور پر 34 نکات پر عمل کیا گیا۔

Advertisement

اسٹیٹ بینک آف پاکستان کے ایک سینئر عہدیدار نے بول نیوز کو بتایا کہ ایف اے ٹی ایف کے ضوابط صرف AML/CFT تک محدود نہیں ہیں۔ درحقیقت، یہ ملک کی مجموعی اقتصادی اور مالیاتی سرگرمیوں پر لاگو ہوتے ہیں۔

انہوں نے کہا، “تمام کاروباروں بشمول رئیل اسٹیٹ اور سونے کے کاروبار کو ان ضوابط کی تعمیل کرنی ہوگی۔” انہوں نے مزید کہا کہ اس حالیہ پیش رفت سے یہ بھی ظاہر ہوتا ہے کہ فنانشل مانیٹرنگ یونٹ (FMU) پوری طرح چوکس ہے اور منی لانڈرنگ اور دہشت گردوں کی مالی معاونت کے انسداد کے لیے بہترین عالمی طریقوں پر عمل پیرا ہے ۔”

اسٹیٹ بینک کے اہلکار نے مزید کہا کہ ایف اے ٹی ایف کی نگرانی کے تحت مزید شعبوں کو شامل کرنے سے انتہا پسند اور دہشت گرد گروپوں کے لیے اپنی سرگرمیوں کے لیے مالیاتی انتظامات کرنا مشکل ہو جائے گا۔

معیشت کا غیر منظم حجم سکڑ رہا ہے اور اسی طرح شرپسندوں کے لیے اپنی سرگرمیاں انجام دینے کے لیے گنجائش بھی محدود ہوتی جارہی ہے۔ اہلکار کے مطابق، تمام FATF کی ضروریات بھی KYC(اپنے صارف کو جانیں) میں شامل ہیں۔

اب KYC کی ضروریات کے مطابق، بینکوں کو اپنے صارفین کی آمدنی کے ذرائع کے بارے میں گہرائی سے معلومات حاصل کرنے کی ضرورت ہے۔”

اسٹیٹ بینک کے عہدیدار نے کہا کہ گرے لسٹ سے نکلنے سے بین الاقوامی مالیاتی اداروں کے ساتھ معاملات کرتے ہوئے بینکوں کے لیے کاروبار کرنے کی لاگت میں کمی آئے گی۔ اس کا مطلب ہے کہ بیرون ملک بینکوں کے لین دین میں اب کم وقت لگے گا اور لاگت میں بھی کمی آئے گی اور آخر کار صارفین کو فائدہ پہنچے گا۔

Advertisement

سیکیورٹیز اینڈ ایکسچینج کمیشن آف پاکستان کے ایک سینئر عہدیدار نے کہا کہ گرے لسٹ سے اخراج سے مقامی اور غیر ملکی سرمایہ کاروں کا اعتماد بڑھے گا۔

سرمایہ کار اس پیش رفت کو منی لانڈرنگ کو روکنے اور مقامی معیشت کی شفافیت اور دستاویزات کو فروغ دینے کے لیے صحیح سمت میں ایک قدم کے طور پر دیکھ رہے ہیں۔

گرے لسٹ میں شامل ہونے کے بعد غیر ملکی فنڈز اور سرمایہ کاروں کو پاکستان کے تجارتی شعبے اور سرمائے کی منڈیوں میں براہ راست سرمایہ کاری یا پورٹ فولیو سرمایہ کاری کرنے سے روک دیا گیا تھا۔

یہ پیش رفت غیر ملکی سرمایہ کاری کو راغب کرسکتی اور فروغ دے سکتی ہے، جس سے زرمبادلہ کے ذخائر پر مثبت اثر پڑے گا اور معاشی استحکام آئے گا۔

ایس ای سی پی کے اہلکار کے خیال میں ، اخراج کا مقداری اثر ایک سے دو سال میں واضح ہو سکتا ہے۔

شجر کیپیٹل پاکستان کے چیف ایگزیکٹو آفیسر (سی ای او) ریحان عتیق نے اعتراف کیا کہ گرے لسٹ سے نکالے جانے سے بین الاقوامی فنڈز اور بڑے انفرادی سرمایہ کاروں کا اعتماد بحال ہوگا۔

Advertisement

اب، اس بات کا امکان ہے کہ بینکوں کے کریڈٹ اسپریڈز میں کمی آئے گی، جس سے درآمد کنندگان اور برآمد کنندگان کے لیٹر آف کریڈٹ )ایل سی ( کھولنے کی لاگت بھی کم ہوجائے گی۔

تاہم، انہوں نے واضح کیا کہ گرے لسٹ کے بجائے سیاسی عدم استحکام اور متضاد معاشی پالیسیاں سرمایہ کاری کے ماحول کو بہتر بنانے میں سب سے بڑی رکاوٹ ہیں۔

 انہوں نے سوال کیا کہ ا”اتنی غیر مستحکم شرح مبادلہ میں، ایک غیر ملکی سرمایہ کار اپنے منافع کی شرح کو کیسے پیش کرے گا؟

عتیق کے خیال میں تمام غیر ملکی سرمایہ کاری ڈالر پر مبنی ہے اور اس کی قدر میں بڑے پیمانے پر اتار چڑھاؤ کی وجہ سے غیر ملکی سرمایہ کار پاکستان اسٹاک ایکسچینج میں درج سب سے زیادہ قابل بھروسہ کمپنیوں میں سرمایہ کاری کرنے سے بھی کتراتے ہیں، اس کے باوجود کہ ان کمپنیوں کی اکثریت ان میں سے اپنے منافع میں دہرے ہندسے میں بڑھوتری دکھا رہی ہوتی ہے۔

 انہوں نے کہا کہ غیر ملکی سرمایہ کاروں کو ایک مستحکم شرح مبادلہ کی ضرورت ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ پاکستان کی طرح متحدہ عرب امارات بھی گرے لسٹ میں ہے لیکن سیاسی اور معاشی استحکام کی وجہ سے سرمایہ کار اب بھی بڑی سرمایہ کاری کر رہے ہیں۔

 ایشیائی منڈیوں میں مندی سے بھی سرمایہ کاروں کا پاکستان سے دور رہنے کا امکان ہے۔

Advertisement
Advertisement

Catch all the Business News, Breaking News Event and Latest News Updates on The BOL News


Download The BOL News App to get the Daily News Update & Live News


Advertisement
آرٹیکل کا اختتام
مزید پڑھیں
بھارتی بینک کی وائی فائی آئی ڈی ’’پاکستان زندہ باد‘‘ کے نام سے تبدیل، ہنگامہ برپا ہوگیا
پی آئی اے کی نجکاری ایک بار پھر تعطل کا شکار ہو گئی
امریکی ناظم الامور کی خواجہ آصف سے ملاقات، دو طرفہ تعلقات پر تبادلہ خیال
سیکیورٹی فورسز کی اہم کامیابی، ٹی ٹی پی کے نائب امیر قاری امجد کا خاتمہ کر دیا گیا
رواں سال ملک بھر میں کتنی سردی پڑے گی، این ڈی ایم اے نے بتا دیا
پاکستان اسٹاک ایکسچینج میں شدید مندی، 100 انڈیکس 1,732 پوائنٹس گر گیا
Advertisement
توجہ کا مرکز میں پاکستان سے مقبول انٹرٹینمنٹ
Advertisement

اگلی خبر