Advertisement
Advertisement
Advertisement
Advertisement

زراعت کے فروغ میں دوست ممالک کا کردار

Now Reading:

زراعت کے فروغ میں دوست ممالک کا کردار

پاکستان ایک زرعی ملک ہے، لیکن خطے کے دیگر ممالک سے پیچھے ہے۔ گندم، گنا، چاول اور کپاس جیسی بڑی فصلوں کے علاوہ چھوٹی فصلوں کی فی ایکڑ پیداوار بھی کافی کم ہے، جس کے نتیجے میں گزشتہ سال 5 ارب ڈالر سے زائد کی خوردنی اشیاء کی درآمدات ہوئیں۔

زراعت کے شعبے میں پاکستان کی مدد کرنے کے لیے جنوبی کوریا کے زیر اہتمام اقدام، کوریا پروگرام برائے بین الاقوامی زراعت (کوپیا) 2020ء میں شروع کیا گیا تھا۔اس منصوبے کے تحت 2009ء سے دنیا کے 23 ممالک میں کوپیا مراکز قائم کیے گئے ہیں۔

یہ جاننے کے لیے کہ یہ پروگرام زراعت کے شعبے میں پاکستان کی کس طرح مدد کر سکتا ہے، بول نیوز نے کوپیا، پاکستان سینٹر کے ڈائریکٹر ڈاکٹر چو گیونگرے سے گفتگو کی۔

س: ہمیں اپنی تنظیم کے بارے میں بتائیں، اوریہ اپنی پیداوار بڑھانے کے لیے کن فصلوں پر توجہ مرکوز کر رہی ہے؟

کوپیا مرکز، جو کہ 6 اگست 2020ء کو جنوبی کوریا اور پاکستان کی حکومتوں کے درمیان طے پانے والے تکنیکی تعاون کے معاہدے کے بعد نیشنل ایگریکلچرل ریسرچ سینٹر (این اے آر سی) میں کھولا گیا، اس کا مقصد سائنس دانوں کے ساتھ مل کر نئی زرعی ٹیکنالوجیز تیار کرنا اور ان ٹیکنالوجیز کو کسانوں تک پہنچانا ہے۔

Advertisement

کوپیا مرکز نے مئی 2021ء میں آلو اور مرچ کے بیج اور چارے کی پیداوار کے لیے تین تکنیکی منصوبے تیار کیے ہیں۔

ہم نے پاکستانی سائنسدانوں کے ساتھ متعدد مذاکرے، تربیت، ماہرین کے دورے اور کسانوں کے لیے فیلڈ ڈے کا انعقاد کیا، جس کے اچھے نتائج سامنے آئے۔

س: آلو کے معیار کو بہتر بنانے اور اس کی پیداوار بڑھانے کے لیے پچھلے دو سالوں میں کتنی ترقی ہوئی ہے؟

کوپیا نے پاکستان زرعی تحقیقاتی کونسل (پی اے آر سی) کی ایروپونک تکنیک اور NIGAB، HRI، MARC، AEI اور CDRI کے ذریعے آلو کے بیج کی پیداوار میں خود کفالت حاصل کرنے اور وائرس سے پاک بیج کی پیداوار میں اضافے کے لیے اپنی کوششوں کو یکجا کرنے کے لیے مربوط کیا۔

اس سلسلے میں 2021ء میں دو  اے جی ایچ لگائے گئے اور ان سے تقریباً 2 لاکھ گھانٹھیں کاٹی گئیں، جو کہ بلند پہاڑی علاقوں یعنی استور، جگلوٹ اور چلاس میں اسکرین ہاؤسز کے تحت پیداوار میں اضافے کے اگلے مرحلے کا حصہ تھے۔

باقی پیداوار کو فصل کے اکتوبر سائیکل میں این اے آر سی میں نصب انڈر اسکرین ہاؤسز سے کئی گنا بڑھا دیا جائے گا۔ ان تمام جگہوں سے مل کر متوقع فصل 10 لاکھ سے 1 کروڑ 22 لاکھ گنٹھوں کے درمیان ہوگی۔

Advertisement

اب تک PARC کی مدد سے، این اے آر سی میں سولر انرجی سسٹم پر دو ایروپونکس گرین ہاؤس مکمل طور پر فعال ہیں۔ NIGAB میں ہارڈیننگ روم کی سہولت قائم کی گئی۔ استور میں دو اور این اے آر سی میں تین اسکرین ہاؤس بھی قائم ہیں۔ جب کہ کراچی پورٹ پر کسٹمز کلیئرنس کے عمل میں مزید دو  اے جی ایچ ہیں جو اس سال فنکشنل ہو جائیں گے۔

اس وقت این اے آر سی کے آلو پروگرام سے ایک سائنسدان کوریا کے آرڈی اے سنٹر میں چھ ماہ کے لیے وائرس سے پاک بیجوں کی پیداوار میں اضافے  کی تربیت حاصل کر رہے ہیں اور تین مزید سائنسدان اسی فیلڈ میں مختصر تربیت کے لیے تشریف لا رہے ہیں۔

میں آپ کو بتاتا چلوں کہ پاکستان اس وقت کاشت کے لیے 2021ء کے دوران 11 اعشاریہ 2 ملین ڈالر مالیت کا تقریباً 13 ہزار 841 ٹن آلو درآمد کر رہا ہے۔ تاہم، ایروپونک ٹیکنالوجی کے استعمال کے ذریعے، ہم نہ صرف درآمدی بل کو کم کریں گے بلکہ مقامی طور پر اعلیٰ معیار کے آلو کا بیج بھی تیار کر سکیں گے۔

س: ہم دنیا کی بہترین مرچوں میں سے ایک پیدا کرتے ہیں لیکن پھر بھی ہم اسے برآمد کرنے سے کیوں قاصر ہیں؟

سندھ میں سال بھر مرچ کی کاشت کی جاتی ہے جو نہ صرف تازہ بلکہ خشک بھی استعمال ہوتی ہے۔ برآمد ہونے والی مرچ، خاص طور پر اس کی نسل ‘ڈینڈی کٹ’ پہلے برآمد کی جاتی تھی۔ تاہم ان مرچوں میں کینسر کا سبب بننے والے اجزاء پائے جانے کے بعد گزشتہ کئی سالوں سے مرچیں درآمد کرنے والے ممالک نے پاکستان سے مرچوں کی درآمد پر پابندی عائد کر رکھی ہے۔ مرچ کے پتوں کے مڑنے کی بیماری، پیداوار میں رکاوٹ اور غریب کسانوں کو ان کی کمائی سے محروم کرنے والا ایک اور عنصر ہے۔

کوپیا پاکستان مرکز نے مرچ کی پیداوار میں اضافے، کینسر کا سبب بننے والے کیمیکلز کی حد کو کم کرنے اور بعد از فصل کے اہداف کو حاصل کرنے کے لیے جدید ٹیکنالوجیز کا استعمال کرنے کے اہداف مقرر کیے ہیں۔

Advertisement

آر ڈی اے کوپیا، پاکستان سینٹر کے ذریعے کوریا میں پہلے سے دستیاب ٹیکنالوجیز کے ساتھ موجودہ نظام میں بہتری کے لیے اے زی آر سی عمر کوٹ اور ایچ آر آئی-این اے آر سی کے ساتھ مل کر کام کر رہا ہے۔

اس سلسلے میں، اسکرین ہاؤسز کا تعارف کمزور پودے کے ابتدائی مرحلے میں بیماریوں کو ختم کرنے کا پہلا قدم ہے۔ اور افلاٹوکسین (کینسر کا سبب بننے والے کیمیکل) کی شکل میں فصل کے بعد ہونے والے نقصانات کو روکنے کے لیے، مرچ کی واشنگ مشین اور ڈی ہائیڈریٹر کے ذریعے کنٹرول شدہ حالات میں مرچوں کو خشک کرنے کے لیے صفائی ستھرائی اور درجہ بندی کی گئی۔

بیماریوں میں تاخیر، پیداوار میں قدرے اضافہ، کھیت سے مرچوں کی کٹائی، دھونے اور درجہ بندی، پھر کنٹرول شدہ حالت میں خشک کرنے کی وجہ سے گزشتہ سال کے نتائج بہت امید افزا تھے، جس کے نتیجے میں معیاری پیداوار نمایاں سرخ چمکدار رنگ اور افلاٹوکسن کی حد بھی کم ہو ئی (کچھ معاملات میں صفر کی حد تک)۔ یہی وجہ ہے کہ  اے زی آر سی-عمرکوٹ میں نمائش کے دوران موجود خریدار بھی متوجہ ہوئے۔

اس کے لیے امریکہ میں 20 مائیکروگرام فی کلو اور یورپی ممالک میں 4 مائیکروگرام فی کلو کی رہنما حد مقرر ہے، کُل افلاٹوکسن کے لیے زیادہ سخت 4 مائیکروگرام فی کلو ہے اور ترقی پذیر ممالک میں 10 مائیکروگرام فی کلو سب سے زیادہ مقررہ حد ہے۔

اس سے قبل، مرچوں کو خشک ہونے میں تقریباً 8 سے 12 دن لگتے تھے، جسے کم کر کے 18 سے 30 گھنٹے کر دیا گیا ہے، جسے سولر سسٹم کی تنصیب سے بجلی کی مسلسل فراہمی کو یقینی بنایا جا سکتا ہے۔

اس سے معیاری پیداوار اور قیمت میں بہت زیادہ اضافہ ہوا، قدرتی طور پر خشک مرچ کی قیمت 8 ہزار روپے فی 40 کلو گرام کے مقابلے میں اس کی قیمت تقریباً 12 ہزار روپے فی 40 کلو گرام ہے۔ کامیابیوں کو مدنظر رکھتے ہوئے رواں سال سندھ میں بجلی کی مسلسل فراہمی کو یقینی بنانے والے سولر سسٹم کے ساتھ دو ڈی ہائیڈریشن اور ایک واشنگ مشین نصب کی جائے گی۔

Advertisement

اس سے ہمیں مرچ پاؤڈر اور فلیکس کی برآمد کی امید پیدا ہو گی اور ہمارے لوگوں کی صحت کو لاحق خطرات کم ہو جائیں گے۔

س: ہمارے مویشیوں کا معیار بری طرح متاثر ہو رہا ہے۔ آپ اس سے کیسے نمٹ رہے ہیں؟

میں اس بات سے اتفاق کرتا ہوں کہ سبز چارے کی کمی پاکستان میں مویشیوں کی پیداوار کو محدود کرنے کا ایک بڑا عنصر ہے۔ وفاقی وزارت برائے نیشنل فوڈ سیکیورٹی اینڈ ریسرچ کے لائیو اسٹاک پالیسی اقدامات واضح طور پر چارے کے رقبے، پیداوار اور رینج لینڈ میں بہتری کے لیے حکمت عملیوں کی ترقی کو نمایاں کرتے ہیں۔

کوپیا پاکستان سینٹر ٹیکنالوجیز کی ترقی اور تمام صوبوں کے کسانوں تک ان کے نفاذ کے لیے چارہ پروگرام CSI NARC کے ساتھ تعاون کر رہا ہے۔

اسی طرح، انسٹی ٹیوٹ آف رینج لینڈ کو آزاد جموں و کشمیر اور گلگت بلتستان میں ابتدائی طور پر پاکستان میں چراہ گاہ کے طور پر استعمال ہونے والی زمینوں کو بہتر بنانے کے لیے موافقت پذیری کے تجربات کے لیے نئی گھاس متعارف کرانے میں معاونت کی گئی۔

پہلے سال کے زرعی کرداروں جیسے بیج کی شرح میں وقفہ کاری، کھاد، اور فصل کی کٹائی کی حکمت عملی جو کہ مکئی، جوار، باجرا اور گرم گھاس کے لیے تیار کی گئی ہے اور سردیوں میں جئی اور سردیوں میں رائی کی گھاس کے ساتھ جو کوریا سے نئی متعارف کرائی گئی ہے، مکمل ہو گئی اور اب دوسرے سال کی آزمائش جاری ہے۔

Advertisement

یہ کسانوں کو بہترین پیداوار حاصل کرنے کے لیے مویشیوں کے لیے معیاری چارہ کاشت کرنے کے قابل بناتا ہے۔ چارہ پروگرام بیج کی پیداوار میں اضافے کی تکنیکوں کو پھیلانے پر بھی کام کر رہا ہے تاکہ کسانوں کو ان کے اپنے بیج کے لیے خود کفالت فراہم کی جا سکے نہ کہ ہر سال بیج خریدنے پر انحصار کیا جائے جو چھوٹے کسانوں کے مالی وسائل کو کم کر رہا تھا۔

کوپیا پاکستان ان کی نئی اقسام کی رجسٹریشن میں بھی مدد کر رہا ہے جیسے کہ کوریا سے نئی متعارف کرائی گئی رائی گراس، جس نے اپنا پہلا آزمائشی سال مکمل کر لیا ہے۔ اس میں پروٹین کی مقدار 40 فیصد ہے جس میں سے 18 فیصد قابل ہضم ہے اور جانوروں کو وزن بڑھانے کا موقع فراہم کرتا ہے۔

اس قسم کے چارے کی مویشی پالنے والے کسانوں کو دستیابی اور چراہ گاہوں کی موجودگی نہ صرف دودھ اور گوشت کی پیداواری صلاحیت کو بڑھائے گی بلکہ پاکستان میں جانوروں کی صحت کو بھی یقینی بنائے گی۔

Advertisement
Advertisement

Catch all the Business News, Breaking News Event and Latest News Updates on The BOL News


Download The BOL News App to get the Daily News Update & Live News


Advertisement
آرٹیکل کا اختتام
مزید پڑھیں
اسلام آباد انٹرنیشنل ایئرپورٹ پر فرضی طیارہ حادثہ کی ہنگامی مشق کل ہو گی
پی ٹی اے اور میٹا کا مشترکہ قدم، پاکستان میں انسٹاگرام پر کم عمر صارفین کیلیے فیچر متعارف
سونے اور چاندی کی قیمتوں میں ایک بار پھر بڑا اضافہ ریکارڈ
شہرقائد میں ٹریفک کی خلاف ورزی؛ دوسرے روز بھی ڈھائی کروڑ سے زائد کے ای چالان
بنگلادیش کے وزیرخزانہ کا ایف ٹی او سیکرٹریٹ کا دورہ؛ ڈاکٹر آصف محمود جاہ کی قیادت کو خراجِ تحسین
پاک بحریہ کے بابر کلاس کورویٹ "پی این ایس خیبر" کے فائر ٹرائلز کامیابی سے مکمل
Advertisement
توجہ کا مرکز میں پاکستان سے مقبول انٹرٹینمنٹ
Advertisement

اگلی خبر