Advertisement
Advertisement
Advertisement
Advertisement

فری لانسرز حکومتی توجہ کے منتظر

Now Reading:

فری لانسرز حکومتی توجہ کے منتظر

پاکستان کو فری لانسرز کی چوتھی سب سے بڑی مارکیٹ تصور کیے جانے کے باوجود انفارمیشن ٹیکنالوجی (آئی ٹی) کی برآمدات میں اس کا حصہ مایوس کن ہے۔

پاکستان فری لانسرز ایسوسی ایشن (PAFLA) کے چیف ایگزیکٹیو آفیسر طفیل احمد خان نے انٹرنیٹ سروسز کے کم معیار، وسیع تعلیمی فرق کے علاوہ کسی بھی قسم کی ترغیب کی عدم موجودگی کو کم رسائی کی بنیادی وجوہات قرار دیا۔

 انہوں نے کہا کہ پاکستان میں پڑھایا جانے والا آئی ٹی کا تعلیمی نصاب عالمی معیارات کے مطابق نہیں ہے۔ اس صنعت کو ایسے گریجویٹس کی ضرورت ہے جو بین الاقوامی گاہکوں کو درکار تمام جدید مہارتوں سے لیس ہوں۔

خان نےکہا کہ جدید دور کی ٹیکنالوجیز کو تمام یونیورسٹیوں کے نصاب میں متعارف کرایا جانا چاہیے تاکہ زیادہ قابل اور ہنر مند گریجویٹس پیدا ہوں۔

پاکستان سافٹ ویئر ہاؤس ایسوسی ایشن (P@SHA) کی ایک رپورٹ کے مطابق، 2اعشاریہ1 ارب ڈالر کی کل آئی ٹی کی برآمدات میں فری لانسرز کا حصہ 394 ملین ڈالر یا 17 فیصد رہا۔

Advertisement

ویب ڈویلپمنٹ، لوگو، گرافک ڈیزائن، موبائل ایپ ڈویلپرز اور جاوا ڈویلپرز آئی ٹی خدمات کی چند مثالیں ہیں۔

آئی ٹی کمپنیاں اور افراد کی ایک بڑی تعداد، بنیادی طور پر ٹیکس سے بچنے کے لیے غیر رجسٹرڈ رہتی ہے ۔ اس کے علاوہ، ایسا لگتا ہے کہ فری لانس یا آزاد معیشت  میں مصروف عمل افراد اور حکومتی افسران کے مابین اعتماد کا فقدان ہے، جب کہ متضاد پالیسیاں اور بدلتے ہوئے قواعد و ضوابط اس خلیج کو مزید وسیع کر رہے ہیں۔

پاکستان میں املاک دانش ( کاپی رائٹس) کے تحفظ کا بھی فقدان ہے۔ پاکستان فری لانسرز ایسوسی کے سربراہ نے کہا کہ امریکہ جیسے ترقی یافتہ ممالک میں، جہاں املاک دانش کی چوری ایک بہت بڑا جرم ہے، ہم ان کی آئی ٹی صنعتوں کو ترقی کرتے ہوئے دیکھ رہے ہیں کیونکہ تمام نئی ایجادات، آئیڈیاز، ڈیزائن اور دیگر چیزیں محفوظ ہیں۔

انہوں نے مزید کہا کہ املاک دانش کے تحفظ کے قوانین کو نافذ کرنے کی ضرورت ہے اور عدالتی نظام کو بھی خلاف ورزی کرنے والوں کے خلاف سخت اقدامات کرنے کی ضرورت ہے تاکہ آئی ٹی انڈسٹری کو ترقی اور پھلنے پھولنے میں مدد ملے۔

 انہوں نے مزید کہا کہ “ہمارے پاس پاکستان میں ای کامرس اور ای پیمنٹ سسٹم کی حوصلہ افزائی کے لیے ایک مناسب قانونی فریم ورک کا بھی فقدان ہے۔ آن لائن فراڈ کو روکنے اور آن لائن دکانداروں اور صارفین کے درمیان اعتماد کو فروغ دینے کے لیے ایک قانون سازی کا فریم ورک بنانے کی ضرورت ہے، جس سے پاکستان میں ای کامرس کو فروغ ملے گا۔”

آئی ٹی پارکس کی بھی کمی ہے، کیونکہ ملک بھر میں ایسے صرف 14 پارک ہیں۔ حکومت اور صنعت کو ٹیکنالوجی اور انفارمیشن پارکس کے قیام پر توجہ دینی چاہیے۔ یہ نئے کاروبار کی تشکیل اور اختراعی طریقوں کے نفاذ کے لیے ایک بنیاد کے طور پر کام کریں گے۔

Advertisement

دنیا آئی ٹی سے متعلق تحقیق اور ترقی پر توجہ مرکوز کر رہی ہے، جہاں نئے گریجویٹس بھی مختلف ایپلی کیشنز بنانے کے قابل ہیں۔ پاکستان میں اس شعبے کو وسعت دینے اور نئی بلندیاں حاصل کرنے کے لیے اس شعبے میں تحقیق اور ترقی کی حمایت کے لیے اقدامات کرنے کی ضرورت ہے۔

گزشتہ چند سالوں کے دوران پاکستان میں ٹیکنالوجی پر مبنی اسٹارٹ اپس کی تعداد میں اضافہ ہوا ہے لیکن علاقائی ممالک کے مقابلے میں ان کی تعداد کم ہے۔

خان نے افسوس کا اظہار کیا کہ امداد کی کمی اور ناکافی مالیات کی وجہ سے، پاکستان میں زیادہ تر کاروبار اپنے اہداف حاصل کرنے سے قاصر ہیں، انہوں نے حکومت پر زور دیا کہ وہ اسٹارٹ اپ کو فروغ دے اور بین الاقوامی سرمایہ کاروں کو راغب کرے۔

آگاہی پروگراموں کی عدم موجودگی کی وجہ سے فری لانسرز کی اکثریت رجسٹریشن کے عمل سے دور ہو گئی ہے۔

انہوں نے کہا کہ سافٹ ویئر اور آئی ٹی خدمات کی برآمدات سے حاصل ہونے والی آمدنی پر ٹیکس کریڈٹ واپس لیا جاتا ہے۔

حکومت نے اس شعبے سے وابستہ لوگوں کو کوئی مراعات اور ٹیکس چھوٹ فراہم نہیں کی ہے۔ اسی طرح فری لانسرز کو کوئی مراعات، انعامات اور ٹیکس میں چھوٹ فراہم نہیں کی گئی ہے۔

Advertisement

اپنے کاروبار کے قیام اور فروغ کی راہ میں فری لانسرز کو درپیش مسائل کے بارے میں، خان نے کہا، فی الحال، وہ مختلف پیچیدگیوں کا سامنا کر رہے ہیں، بشمول ادائیگی اور لین دین کے طریقے۔

اسی طرح، آئی ٹی کمپنیوں کو بھی مختلف مشکلات کا سامنا ہے جیسے کہ ہنر مند وسائل کی کمی، کاروبار کرنے کی زیادہ لاگت، آئی ٹی کمپنیوں کی رپورٹنگ اور شمولیت اور برآمدات میں اضافے کے لیے مالی مراعات کی عدم دستیابی کے ساتھ ساتھ ناقص اور ناکارہ ٹیکس کریڈٹ نظام”۔ خان نے مزید کہا۔

پاکستان سافٹ ویئر ہاؤسز ایسوسی ایشن کے چیئرمین محمد زوہیب خان نے کہا کہ فری لانسرز اور آئی ٹی کمپنیوں کو مسائل کا سامنا ہے، کیونکہ حکومت کی جانب سے برآمدی آمدنی حاصل کرنے کے لیے کوئی واضح حکمت عملی نہیں ہے، جب کہ وہ اپنی رقم بیرون ملک بھیجنے سے بھی قاصر ہیں۔

فری لانسرز کی برآمدی رسیدیں غیر دستاویزی ہیں، کیونکہ وہ اپنی رقم غیر ملکی بینکوں میں کھولے گئے مختلف کھاتوں کے ذریعے وصول کرتے ہیں۔ اسی طرح، آئی ٹی کمپنیوں کو اپنی حاصل کردہ خدمات اور بیرون ملک ادائیگیوں کے لیے رقم بھیجنے میں بھی مسائل کا سامنا ہے۔ ” انہوں نے مزید کہا۔

محمد زوہیب خان نے کہا کہ ان مسائل کی وجہ سے، فری لانسرز اور کمپنیاں اپنے کاروبار کے لیے غیر ملکی بینکوں کا انتخاب کرتے ہیں۔

حکومت اور اسٹیٹ بینک نے بھی ان کمپنیوں اور افراد کے لیے قواعد و ضوابط کو سخت کر دیا ہے، کیونکہ آئی ٹی کمپنیاں اپنی برآمدی رسیدوں کا صرف 35 فیصد اپنے پاس رکھ سکتی ہیں، جب کہ فری لانسرز کو ایسی کسی بھی سہولت سے محروم رکھا گیا ہے، زوہیب خان نے کہا۔

Advertisement

انہوں نے افسوس کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ گزشتہ حکومت کی جانب سے 2024ء تک آئی ٹی کمپنیوں اور فری لانسرز کے لیے 100 فیصد ٹیکس چھوٹ کی منظوری کے باوجود، فنانس بل 2022ء کے ذریعے تمام آمدن پر 0اعشاریہ25 فیصد ٹیکس متعارف کرایا گیا۔

زوہیب خان کا خیال ہے کہ اگر حکومت اس صنعت کو ٹیکس سے مستثنیٰ کرنےکا اعلان کرتی ہے تو آئی ٹی برآمدات کو تقریباً 5 ارب ڈالر سالانہ تک بڑھایا جا سکتا ہے۔

100 فیصد برقرار رکھنے کی پالیسی ملک کی برآمدات کو بڑھانے میں بہت کامیاب ثابت ہوگی۔ اس سے فری لانسرز کو رجسٹرڈ ہونے اور اس شعبے کی ترقی میں اہم کردار ادا کرنے کی ترغیب ملے گی۔

Advertisement
Advertisement

Catch all the Business News, Breaking News Event and Latest News Updates on The BOL News


Download The BOL News App to get the Daily News Update & Live News


Advertisement
آرٹیکل کا اختتام
مزید پڑھیں
محسن نقوی قومی ٹیم کی حوصلہ افزائی کےلئے پریکٹس سیشن میں پہنچ گئے
ایشیاکپ سپر فور مرحلہ: بنگلہ دیش نے سری لنکا کو 4 وکٹوں سے شکست دیدی
میچ سے قبل بھارتی کپتان کا پاکستانی ٹیم سے متعلق ایک اور بیان سامنے آگیا
3 لاکھ 50 ہزار حج درخواست گزاروں کا ڈیٹا ڈارک ویب پر لیک
پاکستان میں کالے جادو پر قید اور بھاری جرمانے کی تجویز، نیا بل سینیٹ میں پیش
آئی اے ای اے نے پاکستان کے سول نیوکلیئر پروگرام کو تسلی بخش قرار دیدیا
Advertisement
توجہ کا مرکز میں پاکستان سے مقبول انٹرٹینمنٹ
Advertisement

اگلی خبر