
یہ گفتگو ایک کمپنی کے چیف ایگزیکٹو آفیسر اور ملازم کی ترقی سے متعلق معلاملات کو دیکھنے والے مشیر کے درمیان ہوئی ہے۔جس میں کنسلٹنٹ ،کام کے دوران ملازمین کی ترقی کی اہمیت پر زور دینے کی کوشش کر رہا تھا جب کہ سی ای او مختلف وجوہات ، خاص طور پر لاگت اور ملازم کے نوکری سے دور ہونے کے اوقات کار سے کسی حد تک متاثر دکھائی نہیں دے رہا تھا ۔کچھ ہی دیر بعد سی ای او نے سوچا کہ اسے اس بحث میں کامیابی حاصل کرنے کےلیے کسی خاص نکتے کے ساتھ بات کرنی ہوگی، وہ اپنی نشست پر واپس آکر بیٹھ گیا اور کہا کہ کیا آپ چاہتے ہیں کہ میں اپنے ملازمین کی تربیت پر لاکھوں روپے خرچ کروں؟ ٹھیک ہے ، میں ایسا کرلیتا ہوں لیکن اگر میرے ایسا کرنے کے بعد یہ لوگ نئی مہارتوں کو سیکھ کر یہاں سے نوکری چھوڑ کر چلے جائیں تو پھر کیا ہوگا؟مشیر نے یہ سوال سن کر سی ای او کی جانب دیکھا اور کہا کہ ،ممکن ہےکہ آپ کو ان کی تربیت میں سرمایہ کاری نہ کرنی پڑے اور یہ لوگ نوکری چھوڑ کر بھی نہ جائیں ۔ سی ای او کو ملنے والا جواب کسی بھی ملازم کی ترقی کی ضرورت کو پورا کرتا ہوا نظر آتا ہےاور رسمی تربیت کو اس کا صرف ایک حصہ کہا جاسکتا ہے، اور یہ حصہ انتہائی اہمیت کا حامل ہے۔کسی بھی ادارے کے ملازمین کی پیشہ ورانہ میدان میں ترقی کا دائرہ کار کافی وسیع ہے اور یہاں تک کہ رہنمائی بھی اسی دائرہ کار میں آتی ہے۔
یہاں بہت سے آجروں یہ رائے یہ بھی ہوسکتی ہےکہ ہر ملازم کی ذمہ داری ہے کہ وہ اپنی صلاحیتوں کو بہتر بناتے ہوئے نت نئی مہارتوں کو کام کرنے کے دوران استعمال کرتے رہیں ۔یقینی طور پر ،ہرفرد کی پر ایک خاص سطح کی ذمہ داری عائد ہوتی ہے لیکن جس تنظیم کے لیے وہ کام کرتا ہے وہ اس کےلیے والدین کی طرح کا درجہ رکھتی ہے، جن کی بھلائی کا خیلال رکھنا اس پر گویا فرض ہوجاتا ہے۔ یہاں تک کہ حاصل ہونے والے فوائد کی وجہ سے وہ کسی حدتک خود غرضی کی مظاہرہ بھی کرتا ہے لیکن اس سے پہلے کہ ہم یہ جاننے کی کوشش کرتے ہیں کہ ملازم کی ترقی دراصل کیا ہے؟ اور پتہ لگانے کی کوشش بھی کریں گے کہ اس عمل کی رسمی تربیت کے بعد یہ کسی حد تک ملاازمین کے لیے قابل عمل اور فائندہ مند ہے؟
میری نظر میں، ملازمین کی ترقی کا مطلب ان کو دیئے گئے کام کے دائرہ کار سے باہر نکل کر آگے بڑھنے کا موقع ملنے کا نام ہے۔ اس میں آپ کے مقاصد کے پورا کرنے کےلیے نت نئے رجحانات کے حوالے سے باضابطہ تربیت شامل ہے ۔ لیکن جیسا کہ میں نے اپنے کیریئر کے دوران تجربہ کیا ہے کہ جب میں قائدانہ عہدوں پر فائز تھا تو اس کو آگے بڑھانے کی پوری کوشش جاری رکھی ۔یہ اس وقت بھی ہوتا ہے جب آپ اپنے لوگوں کام سکھانے کےلیے اسائنمنٹ دے کر ان پر بھروسہ کرتے ہیں ،ایسا کام جو شاید ان کے موجودہ کام کے دائرہ کار کا حصہ نہ رہا ہو۔مثال کے طور پر، جب میں مڈل مینجمنٹ میں مارکیٹنگ مینیجر تھا، تو مجھے انفارمیشن ٹیکنالوجی کے کورس پر بھیجا گیا تھا۔اس موقع پر کمپنی کے آئی ٹی مینیجر میرے ساتھ تھے۔اب سوال یہ پیدا ہوتا ہے کہ ، اس کا برانڈ مینجمنٹ اور سیلز کوآرڈینیشن سے کیا تعلق تھا؟ جسے اُس وقت میرا بنیادی کام تصور کیا جارہا تھا۔ زیادہ نہیں ، میں بس اس بات کا اعتراف کرنا چاہتا ہوں کہ چیئرمین نے محسوس کر لیا تھاکہ ہر ادارے کا مستقبل ٹیکنالوجی پر انحصار کرتا ہےاور اسی لیے مجھے ایک سینئر لیڈر شپ کے لیے تیار کیا جا رہا تھا، اور اسی لیے مجھے لازمی طور پر اس کی اہمیت اور اس کی صلاحیت کو نظر اندازنہیں کرنا چاہیے ۔
درحقیقت، اس نے میرے وژن کو وسعت دی اور اس کورس کے بعد سب سے پہلا کام جو میں نے کیا وہ یہ تھا کہ ایک مارکیٹنگ انفارمیشن سسٹم قائم کیا جائے ۔اس عمل نے مصنوعات کی ترقی سے لے کر تقسیم تک ہر چیز کو ٹریک کرنے میں میری مدد کی، جس کے نتیجے میں، بہتر سیلز کوآرڈینیشن کی وجہ سے مجھے کافی حد تک مدد ملی ، میں نے جو قدم اٹھایا اس نے میرے لیے نئی راہیں کھولیں اور میں نے ان کے حل کے بارے میں مختلف انداز سے سوچا اور مصنوعات کی ترقی سے لے کرمینجمنٹ تک ہر چیز کے بارے میں منطقی سوچ کو سامنے رکھتے ہوئے آئی ٹی کے بہت سارے تصورات کا اطلاق کیا ۔ تربیت کے اعتبار سے اس کورس کی درجہ بندی کی جاسکتی ہے،لیکن حقیقت یہ ہے کہ میں اس کورس میں واحد ایسا شخص تھا جس کا آئی ٹی کے شعبے سے کوئی تعلق نہیں تھا ۔ اس کورس نے میری قائدانہ صلاحتیوں کو نکھارنے میں میری بہت مدد کی،اس کے بعد میں نے کبھی بھی سافٹ ویئر تیار نہیں کیا اور نہ ہی کوڈ لکھا۔
جہاں تک میری رائے اور تجربے کا تعلق ہےکہ تو ملازمین کی ترقی، کچھ نیا کرنے کا موقع دینے کے بارے میں بھی ہے۔ ایک ایسے وقت میں جب ناکامی کی قیمت زیادہ ہو اور کامیابی کا امکانات کم نظر آرہے ہوں کیونکہ آپ ناکامی سے ہی سب سے زیادہ سیکھتے ہیں۔ میں نے اس وقت کم سے کم دو مصنوعات پر کام کیا اور انہیں آزمائشی طور ایسی جگہ متعارف کرایا ، جہاں ان کی کامیابی کے امکانات کم تھے۔ایک تو کامیاب رہا ،جب کہ دوسرے کے ساتھ صورتحال ویسی نہ رہی ۔یقین کریں کہ میں نے کامیابی کے مقابلےمیں ناکامی سے زیادہ سیکھا ہے اور پھر میں نے اسے اپنے کیریئر اور کنسلٹنسی (مشاورت)میں زیادہ سے زیادہ استعمال کیا ہے۔یہاں ایک سوال یہ بھی اٹھتا ہےکہ میں ملازمت کے دوران ،ملازمین کی ترقی کے حوالے سے اقدامات اٹھانے میں، میں ہی پہل کیوں کروں ؟کیونکہ اس ناکامی کے بعد میرے چیئرمین نےمجھ پرواضح کردیا کہ وہ پہلے ہی جانتے تھے کہ مجھے ناکامی سے بھی دوچار ہونا پڑسکتا ہے،لیکن وہ چاہتے تھے کہ میں پروڈکٹ لانچ کرنے کے پہلوؤں سے وہ سب کچھ بھی سیکھ جاؤں جو میں اس سے پہلے کہیں نہیں سیکھا سکا تھا،اور اسے مستقبل میں مزید ہائی پروفائل اور اعلیٰ اسٹیک عہدوں پر لاگو کروں ۔حال ہی میں، میں نے ایک مضمون پڑھا جس میں اسٹیو ہاٹر کا حوالہ دیا گیا ہے ، جو اعلیٰ کارکردگی کی ٹیمیں تیار کرنے کے ساتھ ساتھ میرے تجربے کی تصدیق کرتا ہے۔ان کا خیال ہے کہ ملازمین کی ترقی سے کسی بھی کمپنی میں نئے طریقوں سے حصہ ڈالنے کی تیاری میں مدد ملتی ہے، چاہے کمپنی کوئی نئی حکمت عملی اختیار کرے، اس میں توسیع کرے یا پھر تبدیلی کی ضرورت پر زور دے ۔ اسٹیو ہاٹر نے ایک اور اہم نکتہ بھی اٹھایا ، جس کا ذکر میں یہاں ملازمین کی ترقی کے حوالے سے کر رہا ہوں ان کی تربیت کے حوالے سے نہیں ۔ ان کا کہنا ہےکہ تربیت اور پیشہ ورانہ ترقی کے درمیان واضح فرق موجود ہیں۔تربیت ایک خلا کو پُر کرتی ہے، لیکن ترقی کمپنی اور ملازم کے مستقبل اور ترقی کو دیکھتی ہے۔تربیت کے علاوہ پیشہ ورانہ ترقی کی ایک مثال پیشہ ورانہ سرٹیفیکیشن کی مالی اعانت ہے۔یہ صرف آئی ٹی سے منسلک پیشہ ور افراد کےلیے ہوا کرتا تھا ۔ ایک وقتی سرٹیفیکیشن، جس میں اکاؤنٹنٹس، سپلائی چین ایگزیکٹوز اور لفظی طور پر انتظامیہ کے تمام کردار شامل ہیں ۔
اسی لیے ، جب کوئی کمپنی اپنے پیشہ ورانہ ترقیاتی بجٹ میں کٹوتی کرتی ہے تو مجھے یہ بات شدت سے محسوس ہو تی ہے۔ چاہے وہ ملازمین ٹارگٹڈ ٹریننگ پر ہوں یا پھر ملازمین کے کام کو کا وسیع تصور دینے کی کوشش میں کم منافع یا نقصان کے امکانات کا سامنا کرنا پڑا۔ درحقیقت، پیشہ ورانہ ترقی ایسے وقت میں اور بھی زیادہ ضروری ہوجاتی ہے۔اس لیے میرا کہنا یہ ہےکہ جب منافع کم ہوتا ہے تو کم (منافع )ہونے کے امکانات ہوتے ہیں یا اس میں کوئی اضافہ ہوتا ہی نہیں ۔ یہ اس وقت ہوتا ہے کہ جب ہمارے اہم ملازمین کمپنی کو چھوڑ کر چلے جاتے ہیں یا پھر جانے کا ارادہ رکھتے ہیں ۔ لیکن اگر آپ انہیں پیشہ ورانہ ترقی کی پیشکش کرتے رہتے ہیں تو وہ ، کم از کم کچھ عرصے کےلیے اپنی وفاداری کے عرصے کو بڑھا سکتے ہیں نہ صرف اس لیے کہ وہ ترقی کے مراحل کو مکمل کرنے کے خواہشمند ہوتے ہیں ۔ بلکہ اس لیے بھی کہ وہ اپنی کمپنی کے ساتھ کام کرنے کےلیے خود کو پرُ جوش محسوس کرسکتے ہیں ۔
ترقی پر آنے والے اخراجات (لاگت ) اکثر اتنے زیادہ نہیں ہوتے ۔ اسے کمپنی کی جانب سے ایک بے لوث اشارے کے طور پر بھی دیکھا جاتا ہے جس کی ملازمین قدر اور تعریف کرتے ہیں۔تربیت (خاص طور پر قلیل مدتی تربیت )کو اکثر تنظیم کی ضروریات پوری کرنے کے حوالے سے نشانہ بنایا جاتا ہے، جب کہ سرٹی فیکیشن جیسی پیشہ ورانہ ترقی ملازمین کے کیریئر اور امکانات میں مدد گار ثابت ہوتی ہیں ۔کچھ کمپنیاں انکریمنٹ اور پروموشن بھی دیتی ہیں ،لیکن ایسا کم ہوتا ہےکہ کوئی ملازم سرٹی فیکیشن حاصل کرلے ۔ایسا انفرادی طور پر کسی ملازم کےلیے نہیں دیکھا گیا۔ ایک قابل ملازم کو کمپنی میں رکھنے کا مطلب پیشہ ورانہ ترقی کے فوائد کو حاصل کرنا ہے۔ تصور کریں کہ اس کے کمپنی چھوڑ کر جانے کے بعد آپ کو اس کا نعم البدل تلاش کرنے کےلیے کتنی مشکلات کا سامنا کرنا پڑے
کیریئر بلڈر نے ایک حالیہ مطالعہ کیا جس سے یہ نتیجہ اخذ کیا گیا ہے کہ اس مد میں ایک کمپنی عام طور پر 14 ہزار ڈالر کا نقصان اٹھاتی ہے جسے وہ تین مہینوں میں بھی پورا نہیں کرپاتی۔ یہ ایک اور پہلو کی طرف بھی اشارہ کرتا ہے اور وہ یہ ہے کہ اگر کسی کمپنی نے کسی ملازم کے حوالے سے سرمایہ کاری کی ہے تو اگر وہ شخص اپنے کسی افسر کی غیر موجودگی یا نوکری چھوڑ جانے کے بعد اس کی پوزیشن کی ذمہ داریاں بھی نبھا سکتا ہے ؟در حقیقت، اگر ایک کمپنی اپنے ملازمین کے لیے مضبوط پیشہ ورانہ ترقی کا منصوبہ رکھتی ہے تو وہ کمپنی در اصل، دوسری کمپنیوں سے ٹیلنٹ(ماہر ملازمین ) حاصل کر سکتی ہے جو کہ وہ نہیں کرتیں۔ اور اکثر معقول اضافی شرائط پرمیں نے حقیقت میں ایسا ہوتا ہوئے دیکھا ہے، جب میرے ایک دوست نے مجھے بتایا کہ اس نے خود ترقی کے مواقع حاصل ہونے کی وجہ سے ایک فیصلہ کیا ،کیونکہ اپنی ترقی کی خاطر وہ اُس کمپنی سے جانے کا ارادہ رکھتا تھا ۔میرے دوست نے محسوس کیا کہ اس نے اپنے مستقبل کےلیے ترقی کے امکانات کو روشن کرتے ہوئے درست فیصلہ کیا ہے۔تو ،میں اس سے اتفاق کرتا ہوں ۔میرا ماننا ہے کہ ملازمین کےلیے سرمایہ کاری کرنا واقعی بہت ضروری ہے۔یہ کمپنیوں کی جانب سے جاری ہونے والے بیانات سے ظاہر نہیں ہوسکتا ہے لیکن اس کا اثر وہاں واضح طور پر محسوس کیا جا سکتاہے۔
Catch all the Business News, Breaking News Event and Latest News Updates on The BOL News
Download The BOL News App to get the Daily News Update & Live News