Advertisement
Advertisement
Advertisement
Advertisement

ڈگری ضروری نہیں

Now Reading:

ڈگری ضروری نہیں

کالج میں تعلیم حاصل کرنے کے اخراجات آسمان سے باتیں کر رہے ہیں اور واجب الادا قرضوں کے باعث لاکھوں والدین اور طلباء یہ سوچ رہے ہیں کہ کیا کالج میں تعلیم حاصل کرنے کی کوئی قدر و قیمت ہے، کیونکہ ملازمت دینے والے ادارے بھی اب قابلیت کی شرائط پر نظر ثانی کر رہے ہیں۔

گوگل، ٹیسلا، اور آئی بی ایم جیسی بڑی کمپنیوں نے ملازمت کے لیے کالج ڈگری کی شرائط کو ختم کر دیا ہے، کیونکہ کالج میں اندراج کرانے والے طلبہ کی تعداد میں مسلسل کمی آ رہی ہے۔

حال ہی میں جاری ہونے والے ’ہارورڈ بزنس ریویو‘ اور ’ای ایم ایس آئی برننگ گلاس سروے‘ کے مطابق، ملازمت کی پیشکش کرنے والے ادارے بہت سے درمیانی مہارت اور حتیٰ کہ اعلیٰ مہارت والے عہدوں کی شرائط کو ختم کر رہے ہیں۔ اس مطالعہ کے لیے 2017ء اور 2020ء کے درمیان جاری کی گئی 5 کروڑ 10 لاکھ سے زیادہ ملازمتوں کا تجزیہ کیا گیا۔

آجر اداروں کا یہ اقدام نام نہاد “ڈگری کے افراط زر” رجحان کو ختم کر دیتا ہے۔ عالمی کساد بازاری کے بعد ڈگری حاصل کرنے کی ضرورت نے زور پکڑ لیا تھا کیونکہ بہت سے آجروں نے ملازمت کی تفصیل میں ان ڈگریوں کی ضروریات شامل کرنا شروع کردی تھیں جن کی پہلے ضرورت نہیں تھی حالانکہ ملازمتوں کی نوعیت بھی تبدیل نہیں ہوئی تھیں۔

چار سالہ ڈگری کے تقاضوں کی جگہ، بہت سے ادارے تربیت یافتہ اور اعلیٰ کارکردگی کے حامل افراد کو بڑھانے کے لیے مہارت پر مبنی ملازمتوں پر توجہ مرکوز کر رہے ہیں۔

Advertisement

جون مارکس ’ہیچنگر رپورٹ‘ (ایک غیر منفعتی اشاعت جس میں تعلیم میں عدم مساوات اور جدت کا احاطہ کیا گیا ہے) کے ایک سینئر ایڈیٹر کا کہنا ہے، سروے میں شامل تقریباً 70 فیصد ہائی اسکول کے فارغ التحصیل افراد یعنی تقریباً 2 ہزار 17 کالج جا رہے تھے لیکن اب، یہ تعداد کم ہو کر تقریباً 63 فیصد تک آگئی ہے اور بہت سی ریاستوں میں کمی کا رجحان اس سے بھی زیادہ تیز ہے۔”

2010ء سے 2020ء تک، امریکہ میں اعلیٰ ثانوی اداروں میں سالانہ بنیادوں پر ہونے والے اندراجات میں 14 فیصد سے زیادہ کمی آئی ہے۔ حقیقی معنوں میں، یہ 10 سال پہلے کی نسبت مقابلے میں 40 لاکھ کم طلباء ہیں۔ سب سے زیادہ کمی شمال مشرقی اور مڈویسٹ میں ہے، جہاں شرح پیدائش بہت کم ہے، یعنی ہائی اسکول سے کم طلبا باہر آ رہے ہیں لیکن داخلوں کی تعداد میں کمی کی سب سے بڑی وجہ تدریسی عمل کی بڑھتی ہوئی لاگت ہے۔

یہ کوئی ڈھکی چھپی بات نہیں ہے کہ کئی دہائیوں سے کالج میں پڑھنے کے اخراجات بڑھ رہےہیں اور لوگ انہیں پورا کرنے کے لیے جدوجہد کر رہے ہیں۔ ہم کافی عرصے سے سنتے آرہے ہیں کہ طلبہ نے اکثر ادائیگیوں کے لیے قرض لیا، جس کے نتیجے میں طلبہ کے قرض کا بحران پیدا ہوا ہے۔بہت سی یونیورسٹیاں اس بات کو محسوس کرتے ہوئے بچوں کو کالج کی طرف راغب کرنے کے لیے پروگرام شروع کر رہی ہیں۔ پرنسٹن یونیورسٹی نے اعلان کیا کہ وہ ان لوگوں کے لیے کالج کے اخراجات پورے کرے گی جن کے خاندان سالانہ ایک لاکھ ڈالر سے کم کماتے ہیں۔

یونیورسٹی کے مطابق، پرنسٹن کے حالیہ فارغ التحصیل طلبہ میں سے تقریباً 83 فیصد قرض سے پاک ہیں۔ انہوں نے یہ بھی بتایا کہ ان کے زیر تعلیم طلباء میں سے 62 فیصد پہلے ہی کچھ مالی امداد حاصل کر رہے ہیں۔آسمان سے باتیں کرتی قیمتیں ادا کرنے والے طلبہ اس سرمایہ کاری کے بدلے کیا نفع حاصل کر پائیں گے، اس کا دارومدار طالب علم کے منتخب مضامین پر ہے۔

ہم سرمایہ کاری پر سب سے کم منافع دینے والے مضامین میں داخلہ لینے والے طلبہ کی تعداد میں بڑی کمی دیکھ رہے ہیں، اس لیے انسانیت، تاریخ اور انگریزی جیسے مضامین سب سے زیادہ متاثر ہو رہے ہیں۔

اوسطاً، کالج کے گریجویٹ غیر کالج گریجویٹس کے مقابلے میں 67 فیصد زیادہ کماتے ہیں۔ لیکن، بہرحال، کچھ پیشوں کے لیے ڈگری لازمی ہوتی ہے۔

Advertisement

مصنف ایڈٹیک (تیکنیکی تعلیم ) کے ماہر ہیں

Advertisement
Advertisement

Catch all the Business News, Breaking News Event and Latest News Updates on The BOL News


Download The BOL News App to get the Daily News Update & Live News


Advertisement
آرٹیکل کا اختتام
مزید پڑھیں
ملیر جیل کے قیدی نے زہر کھا کر خودکشی کر لی
ایشیا کپ 2025 : سری لنکا نے بنگلہ دیش کو 6 وکٹوں سے ہرا دیا
اسرائیل اور بھارت کی فنڈنگ پر لندن میں اسلام مخالف ریلی
لوئر دیر میں آپریشن، 7 بہادر جوان شہید، 10 بھارتی اسپانسرڈ خارجی ہلاک
پاک بھارت ٹاکرا ، بی سی سی آئی حکام غائب، وجہ کیا ہے ؟
رائفل پر کنندہ الفاظ نے چارلی کِرک کے قتل کیس کو پراسرار بنادیا
Advertisement
توجہ کا مرکز میں پاکستان سے مقبول انٹرٹینمنٹ
Advertisement

اگلی خبر