
جب میں نے کچھ عرصہ پہلے تبدیلی کے نظام کے بارے میں لکھا تو کسی نے مجھ سے پوچھا کہ جب نوکری کرنے کی جگہ پر کوئی چیز بڑے پیمانےپر تبدیل ہوتی ہے یا ہمیشہ کے لیے دورجاتی ہوتی دکھائی دیتی ہے تومیں جذباتی طورپراس سے کس حد تک متاثر ہوتا ہوں اور کس طرح کےرد عمل کا اظہارکرتا ہوں ؟یہ سوال سن کر مجھے 1960 ء کی دہائی کے آخر میں معروف ماہر نفسیات الزبتھ کوبلرراس کےپیش کیےگئے تصور’چینج کرو‘ کا خیال آیا،جس کے بارے میں انہوں نے اپنی کتاب ’آن ڈیتھ اینڈ ڈائینگ‘ میں تفصیل سے ذکر کیا ہے۔اگرچہ انہوں نے ان مراحل کےبارےمیں نفسیاتی نقطہ نظر سے بیان کیا تھا ، جن سے ایک شخص اس وقت گزرتا ہے جب اس کی موت کا وقت قریب آجاتا ہے۔اگراس عمل کو کارپوریٹ کی دنیا میں اپنا لیاجائے تو کسی بھی تبدیلی کےرونما ہونےکی صورت یہ آپ کے کیریئر، یہاں تک کہ آپ کی زندگی پر بھی اثرانداز ہوسکتا ہے۔عارضی طور پر بیمار مریضوں کا مطالعہ کرنے کے بعد امریکی ماہر نفسیات کےخیالات کچھ اس طرح کےتھے ،کہ ایک بار جب کسی شخص کو اپنی موت کے آنے کاہو جا تا ہے تو مریض کو دکھ اورغم کی صورتحال کے پانچ مراحل سے گزرنا پڑتا ہے۔
معروف ماہر نفسیات الزبتھ کوبلرراس نے یہ بھی کہا تھا کہ اس کا تیار کیا گیا ماڈل زندگی کو بدلنے والے کسی بھی ڈرامائی واقعے پر لاگو ہوتا ہے۔کئی سال گذرنے کے بعدان کے ماڈل کو کام کی جگہ پر تبدیلی کے انتظام کے اثرات کےتحت لاگو کیا جا رہا تھا۔قائدین، خاص طور پر مینجمنٹ پریکٹیشنرز کو تبدیل کر سکتے ہیں، وہ اس طرح کہ پہلے پیش گوئی اور پھر اس کے لیے تیاری کریں کہ آیا ان کے ملازمین کس دور سے گزر رہے ہوں گے ؟اور جب بھی کسی بھی قسم کی تبدیلی کا اعلان یا اس پر عمل درآمد ہونے والا ہو تو اس کے اثرات کو کم کرنے کے لیے حکمت عملی کو وضع کریں۔ماہر نفسیات کی تعریف کے مطابق تصور’چینج کرو‘ میں انسان کو پانچ مراحل سے گذرنا پڑتا ہے۔طبی طور پر، اس غم کے پانچ مراحل ہیں لیکن جب اسے کارپوریٹ دنیا میں لاگو کیا جاتا ہے تو انہیں ردعمل کے پانچ مراحل قرار دیا جا سکتا ہے۔
ان پانچ مراحل میں انکار، غصہ، سودے بازی، افسردگی اور قبولیت شامل ہیں ۔ گذرتے ہوئے سالوں کے دوران ان پانچ مراحل میں معمولی تبدیلیاں رونما ہوئی ہیں۔مثال کے طور پر، کچھ لوگ صدمےیا افسردگی اور انکار کے مرحلے سے پہلے جب کہ قبولیت اورسودے بازی کے مراحل سے بعد میں گذریں گے ۔ کچھ لوگوں نے تو تبدیلی کے اس انتظام کو محض تین وسیع زمروں یعنی انکار، شک اور قبولیت کےطورپر بیان کرکےاسے مزید آسان کردیا ہے۔اس طرح وہ ازخود اس کی درجہ بندی کرتے ہوئے انکار کو دوسروں پر الزام لگانے اور خود کو مورد الزام ٹھہرانے ، غیر یقینی اور الجھن کے طور پر شک جبکہ معقولیت کے طور پر قبولیت کو استعمال کرتے ہوئے مسئلہ حل کرکےآگے بڑھنے پریقین رکھتے ہیں ۔ویب سائٹ ورلڈ آف ورک پروجیکٹ اس تصور کو ایک نئی سطح پر لے گیا ہے، کیونکہ یہ گرافیکل نمائندگی کرتےہوئے ایکس ایکسس پر وائی ایکسس اور بر وقت حوصلے اور کارکردگی کو چارٹ کی شکل میں کام کی جگہ پر لاگو کرتا ہے۔
غم کی اس صورتحال اور انکار کو جمود کے مرحلے کے طور پر درج کیا گیا ہے اور خلل کے تحت آنے والے اگلے تین مراحل آخر میں دریافت کے تحت قبولیت کے مرحلے کی درجہ بندی کرتے ہیں۔اس میں تعمیر نو کے تحت قبولیت کے ساتھ ساتھ عزم کو بھی اہمیت دی گئی ہے۔ یہ ’چینج کرو‘ کے پانچ مراحل سے آگے سوچنے کا ایک نیا طریقہ ہے۔ لہذا اگر آپ کسی بھی تبدیلی کی ہموار منتقلی کے ذمہ دار ہیں جو یقینی طور پر ٹیم کے حوصلے اور پیداواری صلاحیت پر منفی اثر ڈالے گی، چاہے جائز ہو یا نہ ہو،سوال یہ پیدا ہوتا ہےکہ آپ اس معلومات کو کس طرح استعمال کرتے ہیں ؟تاکہ وہ کم اثرات کے ساتھ مثبت انداز میں واپس آئے۔سب سے پہلی بات یہ ہے کہ آپ کو اس بات کو یقینی بنانا ہوگا کہ آپ کے پاس تبدیلی کی حکمت عملی موجود ہے جو لوگوں کی پریشانی کو کم کرکے انکار کے ابتدائی مراحل سے آگے لے جاتی ہے اور انہیں اس مرحلے سے اپنی مرضی اورآپ کے تعاون سے پر اعتماد انداز میں آگے بڑھنے پر مجبور کرتی ہے۔یہاں سوال یہ ہےکہ آپ ایسا کیسے کرتے ہیں؟یہاں اس بات کا رد عمل ظاہر کیے بغیر آپ کو ان پانچ مراحل میں سے ہر ایک کا اندازہ لگانا ہے اور منصوبہ بندی کرنی ہے کہ یہ کب کب موقع پذیر ہوں گے ؟ یہاں یہ بات یاد رکھنا ضروری ہےکہ پانچوں مراحل میں سے ہر ایک پر مختلف لوگ مختلف طرح کے ردعمل ظاہر کریں گے۔
آئیے ان مراحل کو ایک ہی وقت میں لیتے ہوئے ان پر تبادلہ خیال کرتے ہیں کہ اس صورتحال میں آپ کو کیا کرنا چاہیے؟
حیران کن اور انکار:
پرانی اور بہت زیادہ استعمال ہونے والی سوچ پر توجہ دینےکے بجائے اپنے پہلے قدم پر دھیان دیں۔آ پ کو محسوس ہوگا کہ وہاں آپ ٹھوکر کھاتے ہیں جس کےبعد آپ کا جلدصحت یاب ہونا آسان نہیں ہوتا ۔ اس بات کو یقینی بنائیں کہ ان کے پاس وہ تمام معلومات موجود ہوں جن کی انہیں فوری طور پر ضرورت ہے۔ پھر آپ تبدیلی کا اعلان کرتے ہیں، چاہے یہ آٹومیشن ہی کیوں نہ ہو جو فنکشنز کے بے کار ہونے، شہر سے باہر جانے یا کمپنی کو کسی مدمقابل کو فروخت کرنے کے اعلان سے متعلق ہو جو اس اعلان کے بعد آپ کے خدشات کو بڑھا دیتا ہے۔ان معلومات کو پہنچانا بہت ضرور ی ہے۔ لیکن اس کے ساتھ ہی ان معلومات کو کم سے کم رکھیں تاکہ وہ کسی طرح کے ذہنی دباؤ کا شکار نہ ہوں ۔انہیں بتائیں کہ ایسا کیوں ہو رہا ہے اور ہمدردانہ انداز میں ان کو بتائیں کہ اس کے طویل مدتی فوائد کس کس کو ملیں گے؟ یہ ضرور یاد رکھیں کہ وہ ذاتی اور پیشہ ور لڑائیاں ہیں جو تمام انسان لڑ رہے ہیں ۔آپ اپنے منصوبے میں وقت دینا بھی یاد رکھیں۔ آپ جتنا زیادہ وقت دیں گے اتنا ہی صدمہ کم سے کم ہوگا اور انکار کی گنجائش بھی کم ہو جائے گی ۔
تاہم اس وقت کے دوران، آپ کو اپنے ملازمین کے ساتھ زیادہ سے زیادہ اور آمنے سامنے بیٹھ کر بات چیت کرنی چاہیے۔ (کسی بڑی تنظیم کی صورت میں تبدیلی کے ایجنٹس رکھے جائیں ، انہیں تصویر سے مکمل طور پر آگاہ کیا جائے )انہیں مسلسل بتائیں کہ یہ ان کی یا کسی فرد کی غلطی نہیں ہے۔ ایسی باتیں بتائی جائیں جن کو سن کر وہ خود پر یاکسی دوسرے پر الزام نہ لگائیں۔
غصہ اور مایوسی:
یہ اس بات سے قطع نظر ہوگا کہ آپ پہلے مرحلے سے کتنی اچھی طرح سے نمٹ رہے ہیں ؟ ایسے ملازمین بھی ہوں گے جو آپ پر یقین نہیں کریں گے اور سازشی تھیوریوں کے ساتھ آئیں گے جو دوسروں کو مشتعل کریں گی ۔ اگر اور کچھ نہیں تو وہ اپنے کمفرٹ زونز سے باہر نکلنے یا ایسے کام کرنے پر ناراضگی کا اظہار کریں گے اور اپنے فائدے کےلیے ممکنہ طور پر کوئی اضافہ نہ کرنے کے لیے کچھ نیا سیکھنے پر راضی ہوجائیں گے ۔ اگر آپ متعلقہ معلومات کے ساتھ مخلص ہیں اور اچھی طرح سے بات چیت کر رہے ہیں تو آپ یہاں اس سے زیادہ کچھ نہیں کر سکتے۔ لیکن آپ اب صرف اتنا کرسکتے ہیں کہ سب کی بات کو سننے کے لیے وقت نکالیں، کیونکہ جب وہ یہ دیکھتے ہیں کہ انتظامیہ سن رہی ہے تو ان میں سے بہت سے لوگوں کا غصہ کم ہو جاتا ہے۔اس موقع پر آپ کچھ نکات کو ذہن نشین کرلیں اور پھر ان پوائنٹس پر بات کریں جن کو اس سے پہلے آپ نے غیر متعلقہ سمجھ کر ان پر غور نہیں کیا تھا۔
سودے بازی اور مزاحمت:
بعض ماہرین اس کی درجہ بندی مزاحمت کے وقت کے طور کرتے ہیں، کیونکہ ملازمین متبادل کام کو دیکھتے ہوئے ان کی پیشکش کی مخالفت کرتے ہیں۔ وہ انتظامیہ کو جمود کو برقرار رکھنے کے لیے قائل کرنے کے طریقے تلاش کرتے ہیں اور دوسرے آپشنز پیش کرتے ہیں جن کی وجہ سے تبدیلی کا اعلان ممکنہ طور پر نہیں کیا جاتا۔ آپ ایک بار پھر سے ہر پیشکش کو دھیان سے سنیں اور انہیں بتائیں کہ آپ ان پر غور کریں گے۔ اگر آپ اپنے کام سے مخلص ہیں تو آپ نے اسے پہلے ہی اس وقت ذہن میں رکھا ہوگا جب آپ تبدیلی کرنے کے بارے میں دوبارہ سوچ رہے تھے۔آپ انہیں ان وجوہات کے بارے میں بھی بتائیں جو یہ سوال کرتے ہیں کہ ایسا کیوں نہیں ہوسکتا؟ آپ اگرچہ درمیانی راستہ تلاش کر سکتے ہیں جب تک کہ یہ آپ کے اعلان سے زیادہ متاثر نہ ہوں ۔
افسردگی اور الجھن:
اگرچہ یہاں ڈپریشن کو کلاسیکی معنوں میں استعمال نہیں کیا گیا کیوں کہ ماہر نفسیات الزبتھ کوبلرراس یقیناً اسے اپنی نفسیاتی تشخیص اور آنے والی موت کے ذہنی اثرات میں لغوی معنوں میں سمجھ رہی تھی، اور یہ واقعی اس سے قریب بھی ہے۔ملازمین، خاص طور پر وہ لوگ جو محسوس کرتے ہیں کہ وہ اعلان کردہ تبدیلی سے مطابقت نہیں رکھ سکتے، مایوسی کا شکار ہوجائیں گے۔ایسا ان لوگوں کے ساتھ زیادہ ہوگا جنہوں نے کمپنی میں طویل عرصے تک کام کیا ہے اور وہ یہ محسوس کرتے ہیں کہ انہیں دھوکہ دیا گیا ہے۔دوسروں کو ایڈجسٹ کرنے کا عمل مشکل اور ان کی صلاحیتوں یا ذرائع سے باہر ہو سکتا ہے۔یہ اس وقت ہوسکتا ہے جب کمپنی تبدیلی کو لاگو کرنے کا ابتدائی عمل شروع کر دے اور کچھ ملازمین اس کا مقابلہ نہ کر سکیں،اور اپنے مستقبل کے حوالے سے الجھن کا شکار ہو جاتے ہیں۔اس مرحلے کو سنبھالنے کا طریقہ مددگار اور ایماندار دونوں ہونا ہے۔تربیتی پروگرام اور دوبارہ ترتیب دینے کے سیشنز کریں، جتنے زیادہ اور ایک سے ایک ہو سکتے ہیں۔آخر تک ان لوگوں کی حوصلہ افزائی کریں جنہیں ایڈجسٹ کرنا مشکل ہو رہا ہے۔ یہ بھی دیکھیں کہ آپ مستقبل کے لیے ان کے خوف کو کیسے کم کر سکتے ہیں؟آپ ایک بار پھر انہیں سنیں اوریہ بات ذہن میں رکھیں کہ وہ تبدیلی کو قبول کرنے سے ابھی ایک مرحلہ دور ہیں۔
قبولیت اور عزم:
یہ وہ مرحلہ ہے جس کا آپ انتظار کر رہے ہوتے ہیں جب سے آپ نے تبدیلی کا اعلان کیا ہے۔یہ بات اپنے ذہن میں رکھیں کہ تمام لوگ ذہنی طور پر مستقبل کے لیے پرامید نہیں ہوں گے۔لوگوں کے ذہنوں میں دیرپا شکوک و شبہات موجود ہوں گے ۔ یہ وہ مقام ہے جہاں آپ کو ان تمام چیزوں سے فائدہ اٹھانا ہوگا ۔جس فائدے کےلیے آپ نے پچھلے چار مراحل میں محنت کی ہے۔ یہی وہ جگہ ہے جہاں انہوں نے اسے قبول کیا اور آگے بڑھے۔ لیکن یہ وہ جگہ بھی ہے جہاں آپ کو سب سے زیادہ متحرک رہنا ہوگا۔یہ بات ذہن میں رکھیں کہ آپ کے کئی ملازمین پچھلے مراحل پر واپس آ سکتے ہیں، یہاں تک کہ وہ صدمے یا غصے اور بدتر ڈپریشن کے ابتدائی مراحل میں بھی واپس جاسکتے تھے ۔ یہ عمل اب ان کی پیداواری صلاحیت کو متاثر کرسکتا ہے۔اس مرحلے پر ان کی کیفیت کو کھلے دل سے تسلیم کریں۔ان کی دی ہوئی قربانیوں اور محنت کی تعریف کریں ۔ آپ کو اس سے زیادہ کچھ کرنے کی ضرورت نہیں کیونکہ وہ جتنی جلدی یہ سب بھول جائیں گے ان کےلیے یہ اتنا ہی بہتر ہوگا۔یہاں سب سے اہم یہ بات ہےکہ ہم انہیں ان مثبت نتائج کے بارے میں بتانا شروع کریں جو تبدیلی کی وجہ سے سامنے آئے ہیں۔ ان کو کسی طرح کا انعام دینے کا کوئی طریقہ تلاش کریں ۔یہاں پر ان کی تعریف کردینا بھی خاصا سود مند ثابت ہوسکتا ہے جوانہیں آگے تک لے جا سکتی ہے۔
یہ وہ پانچ مراحل ہیں جن کا ہم نے آغاز میں ذکر کیا اور یہاں ہم نے ان تمام کی منصوبہ بندی کا طریقہ بھی بتایا ہے۔ان کے بارے میں سمجھنے کے بعد بڑی تبدیلیوں سے نمٹنے میں مدد مل سکتی ہے۔آپ بس یہ بات ذہن میں رکھیں کہ ایک ملازم کے لیے وقت کی تبدیلی بہت اہمیت کی حامل ہوتی ہے، وہ یہ سوچنے لگتا ہےکہ موت صرف ایک شدید بیمار شخص کےلیے آتی ہے۔
Catch all the Business News, Breaking News Event and Latest News Updates on The BOL News
Download The BOL News App to get the Daily News Update & Live News