Advertisement
Advertisement
Advertisement
Advertisement

مارکیٹ کی تقسیم کا فقدان فن ٹیک کی ناکامی کی اہم وجہ

Now Reading:

مارکیٹ کی تقسیم کا فقدان فن ٹیک کی ناکامی کی اہم وجہ

مقامی مسائل کو حل کرنے کے لیے مناسب مارکیٹ کی تقسیم ، سائز اور جدت کا فقدان مالیاتی ٹیکنالوجی (فِن ٹیک) کی ناکامی کی بڑی وجوہات میں شامل ہیں۔نیشنل انکیوبیشن سینٹر حیدرآباد کے پروجیکٹ ڈائریکٹر سید اظفر حسین کا کہنا ہےکہ باقاعدہ کیش فلو کے علاوہ زیادہ سامعین تک رسائی کی کمی نے اسٹارٹ اپس(ایسی کمپنی ہے جو کاروبار کے ابتدائی مراحل میں ہو) کی ناکامی میں اہم کردار ادا کیا ہے۔انہوں نے کہا کہ ان منصوبوں کو مقامی مسائل کے حل پر توجہ مرکوز کرنے کی ضرورت ہے اور انہیں محض ادائیگی کا گیٹ وے (پیسے ادا کرنے کا طریقہ)نہیں بننا چاہیے۔ پروجیکٹ ڈائریکٹر سید اظفر حسین نے مزید کہا کہ مالیاتی ٹیکنالوجی (فِن ٹیک) کی ناکامی کو دیکھتے ہوئے، ہمیں اس حوالے سے تجزیہ کرنے کی ضرورت ہے کہ وہ مقامی سطح پر کن مسائل کو حل کر رہے ہیں؟ملک میں سب سے زیادہ قابل ذکر مالیاتی ٹیکنالوجی (فِن ٹیک) بڑی کمپنیوں کے ادائیگی کے حل میں سے کچھ ہیں، جو صرف ادائیگی کے لین دین کے لیے استعمال ہوتے ہیں۔

Advertisement

ملک میں مالی شمولیت کا تناسب کم ہے، کیونکہ اسمارٹ فون صارفین میں سے تقریباً 20 فیصد کے پاس مالیاتی لین دین کے لیے انٹرنیٹ اور ایپ کی سہولت موجود ہے کیونکہ وہ اسے استعمال کرنا جانتے ہیں ۔مالیاتی ٹیکنالوجی کو معاشرے کے تمام طبقات کے لوگوں کو شامل کرکے اپنی رسائی کو وسیع کرنے کے بجائے ان چھوٹے سامعین کو نشانہ بنانے کا انتخاب کرتے ہوئے دیکھا جاتا ہے۔ سید اظفر حسین کا کہنا ہےکہ اس حقیقت کے باوجود کہ پاکستان کی 80 فیصد آبادی کے پاس اسمارٹ فونز ہیں، ہمیں یہ دیکھنے کی ضرورت ہے کہ آیا یہ اسمارٹ فون استعمال کرنے والے ٹیک سیوی (جدید ٹیکنالوجی کے استعمال میں ماہر) ہیں اور کیا وہ ابتدائی مرحلے کے کاروباروں کے ذریعے مالی طور پر مائیکرو لیول(عین سطح کے قریب ) میں شامل ہیں یا نہیں ؟رپورٹس کے مطابق چھوٹے اور درمیانے درجے کے کاروباری اداروں کی تعداد بڑھ کر 50لاکھ کے لگ بھگ ہو گئی ہے۔

 سید اظفر حسین نے بتایا ہےکہ ا سٹارٹ اپ ایکو سسٹم کے شرکاء کو چھوٹے اور درمیانے درجے کے کاروباری اداروں کو سہولت فراہم کرنے اور اپنی کاروباری سرگرمیوں کو ہموار طریقے سے انجام دینے کے لیے ڈیجیٹل وسائل فراہم کرنے کے لیے مختلف آئیڈیا کے ساتھ سامنے آنے کی ضرورت ہے۔حیرت انگیز طور پر، مالیاتی ٹیکنالوجی کی ناکامی کی شرح سب سے زیادہ ہونے کے باوجود، دوسرے سیکٹر اسٹارٹ اپس (ایسی کمپنی ہے جو کاروبار کے ابتدائی مراحل میں ہو) کے مقابلے میں زیادہ فنڈ اکٹھا کرتے ہیں۔

نیشنل انکیوبیشن سینٹر حیدرآباد کے پروجیکٹ ڈائریکٹر سید اظفر حسین کے خیال میں مالیاتی ٹیکنالوجی کے لیے نسبتاً بڑے ٹکٹ کا سائز ،ان کے آپریشنز کو انجام دینے کے لیے بھاری سرمائے سے منسلک کیا جا سکتا ہے۔انہوں نے مزید کہا کہ مالیاتی ٹیکنالوجی کو ریگولیٹری طریقہ کار کی تعمیل کرنے کے لیے بہت سارے وسائل کی ضرورت ہوتی ہے، جس سے ان کی لاگت میں اضافہ ہوجاتا ہے۔مزید یہ کہ اگر وہ اپنی رسائی کو وسیع کرتے ہوئے زیادہ سامعین کو راغب کرنا چاہتے ہیں تو انہیں ضرورت سے زیادہ مارکیٹنگ کی ضرورت پیش آسکتی ہے۔

فن ِٹیک اسٹارٹ اپس کو درست ٹولز، اعلیٰ ہنر اور دیگر ضروری وسائل کے ساتھ فعال کرنے کے لیے، ان وینچرز

(سفر )کو مستقل بنیادوں پر مالی امداد کی ضرورت پڑتی ہے۔2022 ء میں عالمی معاشی بدحالی کی وجہ سے پاکستان میں اسٹارٹ اپ کا منظر نامہ متزلزل ہوا ہے۔ بہت سے کاروبار بیرونی دباؤ کے سامنےکمزور پڑ گئے ،ان میں سے کچھ، اچھے کاروباری ماڈل سرمائے کی قلت کی وجہ سے جم نہیں سکے۔

کورونا کے بعد کے دور نے ، بین الاقوامی جغرافیائی سیاسی صورتحال کی وجہ سے عالمی اور مقامی معیشت میں سست روی اور پاکستان کی اپنی گھریلو غیر یقینی صورتحال نے دباؤ میں مزید اضافہ کیا،جب کہ کاروباری ماڈلز میں پڑنے والی دراڑوں نے ان میں سے کچھ منصوبوں کی ناکامی میں اہم کردار ادا کیا۔

Advertisement

وائی پے کے شریک بانی اور چیف آپریٹنگ آفس، محمد فرقان کریم قدوائی کا کہنا ہےکہ مالیاتی ٹیکنالوجی (فِن ٹیک) کو ناکامی، کاروباری ماڈل کی وجہ سے نہیں ہوئی بلکہ یہ ناکامیاں ماحولیاتی نظام کے عمل کا حصہ ہیں۔انہوں نے مزید کہا کہ ا سٹارٹ اپ ایک پرخطر کھیل ہے اور اسے روایتی کاروبار کی طرح نہیں چلایا جا سکتا۔ خاص طور پر مالیاتی ٹیکنالوجی (فِن ٹیک) کو اپنے کام کو ترتیب دینے اور قواعد و ضوابط کی تعمیل کرنے کے لیے بہت سارے وسائل اور سرمائے کی ضرورت ہے۔محمد فرقان کریم قدوائی کا کہنا تھا کہ اگر یہ اسٹارٹ اپ اس مدت کے دوران زندہ رہتے ہیں تو وہ سرمایہ کاروں کے لیے بہت زیادہ منافع کما سکتے ہیں۔فرقان کریم قدوائی سمجھتے ہیں کہ ماحولیاتی نظام میں نئے آنے والوں کے داخلے کے ساتھ، اسٹارٹ اپ کا منظر نامہ پروان چڑھے گا، جبکہ ناکامیاں، اس کے درمیان، دوسرے بانیوں کو انہی غلطیوں کو نہ دہرانے کے مواقع فراہم کرتی رہیں گی ۔

وائی پے کے شریک بانی اور چیف آپریٹنگ آفس، محمد فرقان کریم قدوائی کا مزید کہنا ہےکہ اگر چہ پاکستان میں مالیاتی ٹیکنالوجی (فِن ٹیک) مالی شمولیت کا دعویٰ کرتے ہیں، لیکن یہاں صرف ادائیگی کا حل فراہم کرنا ہی واحد معیار نہیں ہونا چاہیے۔ مالی شمولیت کی تعریف میں آن لائن لین دین شامل نہیں ہے۔ اس کا مطلب یہ ہے کہ سرمایہ کاری، بچت اور دولت کی فراہمی کا نظام سب کچھ ڈیجیٹل ذرائع سے فراہم کیا جائے ۔

Advertisement
Advertisement

Catch all the Business News, Breaking News Event and Latest News Updates on The BOL News


Download The BOL News App to get the Daily News Update & Live News


Advertisement
آرٹیکل کا اختتام
مزید پڑھیں
حارث رئوف نے بھارتی شائقین اور کھلاڑیوں کو اشاروں میں 6 صفر کی یاد دلا دی
588 خطرناک عمارتیں منہدم نہ ہو سکیں، شہریوں کی زندگیاں خطرے میں
حارث رئوف اور ابھیشیک میں گرما گرمی، فخر کا آئوٹ بھی زیر بحث بنا رہا
10 مئی کے بعد نیا پاکستان دیکھنے کو ملا ، سابق مشیر ٹرمپ ڈاکٹر ساجد تارڑ
ورلڈ ریسلنگ کا بڑا مقابلہ ، بروک لیسنر نے لیجنڈری جان سینا کو پچھاڑ دیا
ایشیاکپ 2025  : پاکستان 171 رنز بنانے کے باوجود بھارت سے پھر 6 وکٹوں سے ہار گیا
Advertisement
توجہ کا مرکز میں پاکستان سے مقبول انٹرٹینمنٹ
Advertisement

اگلی خبر