
حکومت نے ایک اور پیکیج کا اعلان کیا ہے تاکہ شدید مشکلات کا شکار ،کاشتکار طبقے کو ریلیف مل سکے۔وزیر اعظم شہباز شریف نے ایک اعشاریہ 3 ٹریلین روپے کے پیکیج کا اعلان کرتے ہوئے اسے تاریخی قرار دیا ہے ۔ اس پیکیج کا مقصد زرعی شعبے کو جدید خطوط پر استوار کرنا ہے لیکن اسٹیک ہولڈرز اسے حقیقت سے کافی دور قرار دیتے رہے ہیں ۔
اس کی نظر میں اس زبردست پیکیج میں چھوٹے زمینداروں اور بے زمین کسانوں تک فوائد پہنچانے کے لیے کوئی طریقہ کار موجود نہیں ۔کسانوں کی بیشتر تنظیمیں پہلے ہی اس پیکیج کو یہ کہتے ہوئے مسترد کر چکی ہیں کہ اس کا مقصد تمام طاقتور کھاد کمپنیوں، ٹریکٹر مینوفیکچررز اور درآمد کنندگان کو فائدہ پہنچانا ہے۔
پاکستان کسان رابطہ کمیٹی نے کہا ہے کہ کسانوں کو ریلیف دینے کی آڑ میں اصل مدد کھاد اور ٹریکٹر بنانے والی کمپنیوں کو ٹریکٹر کے پرزہ جات اور استعمال شدہ ٹریکٹرز کی درآمد پر سبسڈی اور ڈیوٹی میں کمی کی صورت میں دی گئی ہے۔
پاک پتن سے تعلق رکھنے والے ایک ترقی پسند کسان اور ڈیجیٹل ڈیرہ کے شریک بانی عامر حیات بھنڈارا کا کہنا ہےکہ یہ ایک دقیانوسی پیکیج ہے جو بظاہر ’بابوؤں ‘ نے حقیقی اسٹیک ہولڈرز سے مشورہ کیے بغیر تیار کیا ہے۔ان کا مزید کہنا تھا کہ
اگرچہ اس میں کچھ اچھے نکات بھی شامل ہیں، لیکن زراعت میں مصنوعی ذہانت کے بہتر استعمال کے فوائد نوجوان کسانوں تک پہنچانے کے لیے کوئی متعین طریقہ کار موجود نہیں ہے۔
یہ پیکیج بظاہر سیلاب سے متاثرہ علاقوں کے کسانوں کے لیے گئے قرضوں پر مارک اپ معاف کرنے کے لیے 10 ارب روپے سے زیادہ کی سبسڈی فراہم کرے گا۔پیکیج میں مزید 5 ارب روپے ،قرضوں کے مارک اپ پر سبسڈی فراہم کرنے کے لیے مختص کیے گئے ہیں جو سیلاب سے متاثرہ علاقوں کے بے زمین کسانوں کو فراہم کیے جائیں گے۔
پیکیج کے مطابق دیہی علاقوں کے نوجوانوں کو زرعی شعبے میں سرمایہ کاری کے لیے 50 ارب روپے کے قرضے فراہم کیے جائیں گے۔حکومت قرضوں کے مارک اپ پر سبسڈی کے طور پر6 اعشاریہ4 ارب روپے بھی فراہم کرے گی۔
پیکیج کے تحت ڈی اے پی کی قیمت11 ہزار 250 روپے فی تھیلا مقرر کی گئی ہے، جب کہ حکومت اور کھاد تیار کرنے والےڈھائی ہزار روپے فی بیگ کی سبسڈی پر رضامند ہو گئے ہیں۔
اس کے ساتھ ہی سیلاب زدہ علاقوں کے کسانوں کو تصدیق شدہ بیجوں کےایک اعشاریہ 2 ملین تھیلے فراہم کیے جائیں گے۔
زرعی شعبے میں سرمایہ کاری کے لیے چھوٹے اور درمیانے درجے کے کاروباری اداروں کو ریگولرائز کیا جائے گا اور وہ رعایتی نرخوں پر قرضے حاصل کر سکیں گے اور اس مقصد کے لیے6 اعشاریہ 4 ارب روپے مختص کیے گئے ہیں۔
نئے پیکیج میں ماڈرنائزیشن اسکیم کے تحت 10 ارب روپے رکھے گئے ہیں۔ نئے ٹریکٹرز کی بڑھتی ہوئی قیمتوں کو مدنظر رکھتے ہوئے استعمال شدہ ٹریکٹرز کی درآمد کی اجازت دی گئی ہے۔کسان اب ، اپنی تیاری کی تاریخ کے پانچ سال بعد تک سیکنڈ ہینڈ ٹریکٹر درآمد کر سکتے ہیں۔اسی طرح 5 سال پرانے ٹریکٹر کی ڈیوٹی پر سبسڈی 50 فیصد جب کہ تین سال پرانے ٹریکٹر پر ڈیوٹی 36 فیصد ہوگی۔ٹریکٹر مینوفیکچرنگ کے شعبے میں نئے کاروباری افراد کو راغب کرنے کے لیے ڈیوٹی کو 35 فیصد سے کم کر کے 15 فیصد کر دیا گیا ہے۔
حکومت نے5 لاکھ ٹن یوریا کی درآمد پر 30 ارب روپے کی سبسڈی فراہم کی ہے۔اس میں سے 2 لاکھ ٹن یوریا کی درآمد مکمل ہو چکی ہے، جب کہ باقی جلد مکمل ہو جائے گی۔
حکومت نے2 اعشاریہ 6 ملین ٹن گندم درآمد کرنے کی اجازت بھی دی ہے جس میں سے 10 لاکھ ٹن گندم پہلے ہی پاکستان پہنچ چکی ہے۔باقی ایک اعشاریہ 6 ملین ٹن گندم کو ، کسی بھی ضروری اشیاء کی کمی کو دور کرنے کے لیے خریدا جائے گا۔
ملک میں تقریباً 3 لاکھ زرعی ٹیوب ویل موجود ہیں۔ پیکیج کے مطابق زرعی ٹیوب ویلوں پر 13 روپے فی یونٹ ریٹ وصول کیا جائے گا۔حکومت ان ٹیوب ویلوں کو سولرائز کرنے کا منصوبہ رکھتی ہے جس کے لیے بڑے پیمانے پر سبسڈی فراہم کی جائے گی۔
ڈیجیٹل ڈیرہ کے شریک بانی عامر حیات بھنڈاراکا کہنا ہےکہ پیکیج میں سیلاب سے متاثرہ علاقوں میں اپنی فصل اور مویشیوں سمیت تمام ساما ن کو کھو دینے والے کسانوں کے لیے کسی فوری امداد کا ذکر نہیں کیا گیا۔انہوں نے مزید کہا کہ حکومت کو بے زمین کسانوں کو براہ راست ریلیف دینا چاہیے تھا۔عامر حیات بھنڈارا نے کہا کہ 13 روپے فی یونٹ پر بجلی کے نرخوں کا تعین ایک اچھا قدم تھا، حالانکہ یہ پہلے سے ہی دباؤ کا شکار کسان برادری کے لیے بہت زیادہ تھا۔ایسا لگتا ہے کہ بلاسود قرضے ٹیوب ویلوں کو شمسی توانائی میں تبدیل کرنے کے لیے ہیں۔ ہمارے آبی ذخائر پہلے ہی تیزی سے ختم ہو رہے تھے۔میرے خیال میں ٹیوب ویلوں کو شمسی توانائی میں تبدیل کرنے سے آنے والے دنوں میں صورتحال مزید خراب ہوگی۔عامر حیات بھنڈارانے کہا کہ ملک میں پانی کی بچت اور آب و ہوا والی اسمارٹ ایگریکلچر کو فروغ دینے کی ضرورت ہے اور اس مقصد کے لیے نوجوان کاشتکار، اپنی مصنوعی ذہانت کو درست زراعت کے لیے استعمال کرنے کے لیے تیار ہیں، ان ذہین نوجوانوں کی مناسب رہنمائی اور آسان قرضوں کے ذریعے ان کی حوصلہ افزائی کے ذریعے اسے فعال بنایا جاسکتا ہے۔
اس پیکیج میں کسانوں کی تعلیم اور تربیت کے لیے کوئی رقم نہیں رکھی گئی ہے ،اور پیکیج میں نئی زرعی مشینری کے لیے سبسڈی کی بھی کمی ہے، جو فصلوں کی پیداوار کو بڑھانے کے لیے بے حد ضروری ہے۔ ڈیجیٹل ڈیرہ کے شریک بانی عامر حیات بھنڈارا نےچھوٹے زمینداروں اور بے زمین کسانوں کو قرض کی سہولیات فراہم کرنے کے لیے مناسب اقدامات کی ضرورت پر بھی زور دیا۔انہوں نے مزید کہا کہ زرعی زمین پر قرض کی حد پہلے جتنی ہے جب کہ اِن پٹ لاگت ( پروڈکٹ کو بنانے کے لیے ہونے والے اخراجات ) دوگنی ہو چکی ہے۔جن کسانوں کے پاس زمین نہیں ہے، انہیں اس سہولت تک رسائی نہیں دی گئی ۔ کسانوں کو کسی قسم کے قرض (جیسے ذاتی ضمانت کے خلاف قرض)دینے کا بھی کوئی سلسلہ نہیں رکھا گیا۔
ڈیجیٹل ڈیرہ کے شریک بانی عامر حیات بھنڈارا نے کمرشل بینکوں کی حوصلہ افزائی کرنے کی ضرورت پر زور دیتے ہوئے کہا کہ وہ بے زمین کسانوں اور درست زراعت پر کام کرنے والے کاروباری افراد کو صاف قرضے کی سہولیات فراہم کریں۔کھادوں پر 30 ارب روپے کی سبسڈی کا حوالہ دیتے ہوئے، عامر حیات بھنڈارا نے کہا کہ موجودہ طریقہ کار کاشت کاروں سے زیادہ مینوفیکچرنگ کمپنیوں کے لیے موزوں ہے۔
عامر حیات بھنڈارا کا کہنا تھا کہ ایسا لگتا ہے کہ اس پیکیج سے صرف فرٹیلائزر کمپنیاں ہی فائدہ اٹھا رہی ہیں، جنہیں پہلے ہی سبسڈی والی گیس مل رہی ہے۔حکومت نے سبسڈی دیتے وقت عالمی منڈی میں قیمتوں میں اتار چڑھاؤ کے اثرات کو مدنظر نہیں رکھا۔ حکومت کو اس عمل میں فیکٹریوں کو شامل کرنے کے بجائے کسانوں کو براہ راست سبسڈی دینی چاہیے تھی۔
استعمال شدہ ٹریکٹرز کی درآمد پر ڈیوٹی میں کٹوتی کے بارے میں انہوں نے کہا کہ درآمد کنندگان، سرمایہ کار اور بڑے جاگیرداروں کو حتمی فائدہ ہوگا اور ماضی میں استعمال شدہ کاروں جیسا منظر نامہ سامنے آجائے گا۔ عامر حیات بھنڈارا کا کہنا تھا کہ سرمایہ کار اور درآمد کنندگان کمائیں گے، جب کہ چھوٹے زمیندار طلب اور رسد کی وجہ سے منڈی کی قوتوں کے رحم و کرم پر ہوں گے۔
وہ خواتین جو زمین سے محروم ہیں ، انہیں بلا سود قرضوں کے لیے 5 ارب روپے مختص کرنے کا حوالہ دیتے ہوئے عامر حیات بھنڈارا نے سوال اٹھایا کہ حکومت مستحقین کی شناخت کیسے کرے گی؟ان کا مزید کہنا تھا کہ بے زمین کسانوں، مرد اور خواتین دونوں کو بلاسود قرضوں کی نہیں بلکہ زرعی زمین کی ضرورت ہے ۔ عامر حیات بھنڈارا نے تجویز پیش کرتے ہوئے کہا کہ حکومت ان بے سہارا لوگوں کو بلا سود یا آسان قرضوں کے چنگل میں پھنسانے کے بجائے زمین فراہم کرنے میں اپنا کردار ادا کرے۔
Catch all the Business News, Breaking News Event and Latest News Updates on The BOL News
Download The BOL News App to get the Daily News Update & Live News