Advertisement
Advertisement
Advertisement
Advertisement

مشکل معاشی حالات کے باوجود کساد بازاری سے بچ جائینگے، وزارت خزانہ

Now Reading:

مشکل معاشی حالات کے باوجود کساد بازاری سے بچ جائینگے، وزارت خزانہ

پاکستان انسٹی ٹیوٹ آف ڈیویلپمنٹ اکنامکس (PIDE) نے اپنی اصلاحاتی ایجنڈا کی رپورٹ میں کہا ہے کہ آبادی کے دباؤ کے پیش نظر پاکستان کو ایک طویل عرصے تک 8 فیصد کے قریب پائیدار شرح نمو برقرار رکھنے کی ضرورت ہے۔ تاہم، پاکستان کی معیشت تقریباً 6 فیصد کی شرح نمو سے زیادہ تیزہونے لگتی ہے۔

رپورٹ میں مزید کہا گیا ہے کہ جی ڈی پی کے فیصد کے طورپرسرمایہ کاری کے بگڑتے ہوئے طویل المدتی رجحان کے ساتھ یہ بنیادی طورپرمعیشت میں سرمایہ کاری کی کم شرح کی وجہ سے ہے۔

مزید برآں، معیشت میں خاطر خواہ ریگولیٹری اور پیداواری رکاوٹیں ہیں جنہیں بین الاقوامی مالیاتی فنڈ (IMF) پروگرام کو دورکرنا چاہیے۔

آئی ایم ایف نے رواں برس یکم ستمبرکو توسیعی فنڈ سہولت (EFF) کے تحت توسیعی انتظامات کے ساتویں اور آٹھویں جائزوں پراسٹاف رپورٹ جاری کی۔

جائزہ رپورٹ کے مطابق پاکستان کے حکام کو مالی اوربیرونی چیلنجوں سے نمٹنے کے لیے حکام کی جانب سے کیے گئے اقدامات کو مدنظررکھتے ہوئے 1اعشاریہ1 ارب ڈالر کی رقم نکالنے کی اجازت ہے۔

Advertisement

آئی ایم ایف بورڈ نے 720 ملین کے اضافی خصوصی ڈرائنگ رائٹس (SDR) (ایک بین الاقوامی ریزرو اثاثہ جو آئی ایم ایف نے اپنے رکن ممالک کے سرکاری ذخائرکو پورا کرنے کے لیے بنایا ہے)کے ساتھ توسیعی فنڈ سہولت کو جون 2023ء تک بڑھانے کی بھی منظوری دی ہے، جس سے توسیعی فنڈ سہولت کے تحت کل رسائی تقریباً 6اعشاریہ5 ارب ڈالر تک پہنچ گئی ہے۔

آئی ایم ایف کی جائزہ رپورٹ میں پاکستانی حکام کی جانب سےغور کرنے کے لیےمنظورشدہ بجٹ کا نفاذ، مارکیٹ سے طے شدہ شرح مبادلہ کی پالیسی، فعال اور محتاط مالیاتی پالیسی، سماجی تحفظ کے نیٹ ورک کی توسیع اور ریاستی ملکیتی اداروں (SOEs) اور گورننس کی کارکردگی سے متعلق ساختی اصلاحات جیسے ترجیحی اقدامات کی بھی نشاندہی کی گئی ہے۔

جن اقدامات کی نشاندہی کی گئی ہے ان میں طویل المدتی ترقی کو فروغ دینے کے لیے قلیل اور درمیانی مدت کے اقدامات شامل ہیں۔

اس سلسلے میں پاکستان انسٹی ٹیوٹ آف ڈیویلپمنٹ اکنامکس ان اقدامات کی نشاندہی کے لیے بھی بڑے پیمانے پر کام کر رہا ہے جو معیشت میں حائل رکاوٹوں کو دور کرنے اور پیداواری صلاحیت کو بہتر بنانے اور نمو بڑھانے کے لیے ضروری ہیں۔

جائزہ رپورٹ سے پتہ چلتا ہے کہ اسٹیٹ بینک آف پاکستان متوقع افراط زر بلند ہونے کی شرح کی روک تھام کے لیے معیاری دستورالعمل کے مطابق سخت مانیٹری پالیسی جاری رکھے گا۔

اسٹیٹ بینک اورآئی ایم ایف کے عملے نے مثبت حقیقی شرح سود کے حصول کے لیے سخت مانیٹری پالیسی پراتفاق کیا۔ تاہم، حقیقی شرح منفی ہے! اورپروگرام کی مدت کے دوران حقیقی شرح منفی رہنے کا امکان ہے۔ اس کا مطلب یہ ہے کہ برائے نام سود کی شرح 20 فیصد یا اس سے بھی زیادہ ہونی چاہیے۔ تاہم، مرکزی بینک کے لیے مندرجہ ذیل حقائق کی وجہ سے مالیاتی سختی کے ذریعے افراط زرکوکم کرنا مشکل ہو گا:

Advertisement

اسٹیٹ بینک نےگزشتہ برس نومبر میں مالیاتی پالیسی کو سخت کرنا شروع کیا لیکن مثبت حقیقی شرح حاصل کرنے اور افراط زر کو کنٹرول کرنے میں ناکام رہا۔

جائزہ رپورٹ کی پیشن گوئی ہے کہ مالی سال 2023ء کے دوران وسیع رقم کی نمو(معیشت میں زیرگردش رقم) تقریباً 12 فیصد رہے گی۔ لہذا، پاکستان انسٹی ٹیوٹ آف ڈیویلپمنٹ اکنامکس کا استدلال ہے کہ مستقبل قریب میں طلب کا دباؤ افراط زر کا بڑا محرک نہیں ہوگا۔ افراط زرکی موجودہ لہرطلب کے دباؤ کے دھچکوں کی وجہ سے ہوسکتی ہے۔

پی آئی ڈی ای کے اندازوں کے مطابق طلب کا دباؤ مالی سال 2023ء کے دوران افراط زرمیں 80 فیصد سے زیادہ حصہ ڈالے گا۔ لہٰذا، مالیاتی پالیسی میں مزید سختی شاید ضروری نہ ہو۔

دلچسپ امر یہ ہے کہ جائزہ رپورٹ کا رسک اسسمنٹ میٹرکس(ایک بصری ٹول جو کاروبار کو متاثر کرنے والے ممکنہ خطرات کو ظاہر کرتا ہے) یہ بھی بتاتا ہے کہ سپلائی چین میں خلل، توانائی کی بلند قیمتیں اوراشیاء کی بلند قیمتوں سمیت کئی سپلائی جھٹکے افراط زر کے لیے زیادہ اہم ہیں۔ بہرحال، مالیاتی پالیسی کومزید سخت کرنے سے شرح مبادلہ کےدباؤ کوکم کیا جا سکتا ہے۔ موجودہ بیرونی شعبے کا دباؤ بڑھتی ہوئی درآمدی مانگ کی وجہ سے ہے۔

ایک سخت مالیاتی پالیسی مؤثر درآمدی مانگ کے انتظام کے ذریعے بیرونی شعبے کے دباؤ کو کم کر سکتی ہے۔ تاہم رپورٹ میں اس معاملے پرکوئی واضح موقف اختیار نہیں کیا گیا۔

پاکستان نے آئی ایم ایف کے ساتھ اس بات پر بھی اتفاق کیا ہے کہ شرح سود کو یقینی بنانے کے لیے تمام رعایتی شرح سود کو ختم کیا جائے۔ بدقسمتی سے یہ پروگرام اس مقصد کو حاصل کرنے کے لیے مخصوص دورانیے کی سفارش نہیں کرتا ہے۔تاہم،معیاد پوری ہونے کی ایک شق ہونی چاہیے۔

Advertisement

گزشتہ برس نومبر سے رواں برس جولائی تک اسٹیٹ بینک نے شرح سود میں 800 بیسس پوائنٹس کا اضافہ کیا،اور7 فیصد سے بڑھا کر 15 فیصد کر دیا۔

Advertisement
Advertisement

Catch all the Business News, Breaking News Event and Latest News Updates on The BOL News


Download The BOL News App to get the Daily News Update & Live News


Advertisement
آرٹیکل کا اختتام
مزید پڑھیں
پاکستان کی کریڈٹ ریٹنگ میں بہتری اصلاحاتی اقدامات کا عالمی اعتراف ہے، وزیرِ خزانہ
چمن بارڈر پر بابِ دوستی مکمل طور پر سلامت، افغان طالبان کا جھوٹا دعویٰ بے نقاب
مکہ مکرمہ، جدید ترین شاہ سلمان گیٹ منصوبے کا اعلان کر دیا گیا
29 سالہ اطالوی ماڈل پامیلا جینینی کو بوائے فرینڈ نے بے دردی سے قتل کردیا
بھارت روس سے تیل نہیں خریدے گا،ٹرمپ کا دعویٰ ،مودی سرکار یقین دہانی سے مکرگئی
وزیراعظم شہبازشریف سے بلاول کی قیادت میں پی پی کے وفد کی اہم ملاقات
Advertisement
توجہ کا مرکز میں پاکستان سے مقبول انٹرٹینمنٹ
Advertisement

اگلی خبر