
بڑھتی ہوئی لاگت اور طلبا کے قرض کے بوجھ کی وجہ سے، بیشتر طلبا یہ جائزہ لے رہے ہیں ان کی تعلیم میں کی گئی سرمایہ کاری کتنی فائدہ مند ہوگی۔ آپ جو مضمون پڑھ رہے ہیں وہ قدر کے لحاظ سے ضروری پہلو ہو سکتا ہے۔ روزگار کی ویب سائٹ، ZipRecruiter کے مطابق، کیریئر کے سازگار امکانات اور زیادہ ابتدائی کمائی کے ساتھ افرادی قوت کا حصہ بننے والے گریجویٹ اپنی ڈگری کے مرکزی مضمون سے سب سے زیادہ خوش ہوتے ہیں۔
ان دنوں جب کالج میں داخلوں کے لیے دراخواستیں دینے کا موسم عروج پر ہے، بہت سے خاندان چار سالہ ڈگری کی اہمیت اور قدر کے بارے میں شکوک کا شکار ہیں۔ کچھ تجزیہ کاروں کے مطابق بیچلر ڈگری کی قدر کم ہو رہی ہے اور پیشہ ورانہ تربیت پر زیادہ زور دیا جانا چاہیے۔
تنظیموں کی بڑھتی ہوئی تعداد، خاص طور پر ٹیکنالوجی کے شعبے میں، مختلف درمیانی مہارت اور اعلی مہارت کے عہدوں کے لیے ڈگری کی ضرورت کو ختم کر رہی ہے۔
تاہم ’’The College Payoff‘‘ کے مطابق، جارج ٹاؤن یونیورسٹی سنٹر فار ایجوکیشن اینڈ ورک فورس کی تحقیق کہتی ہے کہ ڈگری حاصل کرنا ہمیشہ فائدہ مند ہوتا ہے۔ سروے سے پتہ چلتا ہے کہ بیچلر ڈگری ہولڈرز کی تعداد ہائی اسکول کے گریجویٹس کے مقابلے میں 84 فیصد زیادہ ہے۔ تعلیم کی سطح جتنی زیادہ ہوگی، اتنی ہی زیادہ ادائیگی ہوگی۔
تاہم، جب تعلیمی مضامین کی تقسیم کی بات کی جائے تو ان میں تفاوت قابل ذکر ہے. STEM سائنس، ٹیکنالوجی، انجینئرنگ اور ریاضی کے شعبوں میں ڈگری حاصل کرنے والے طلبا سے طویل مدتی تناظر میں سب سے زیادہ کمانے کی توقع کی جاتی ہے۔
STEM کے علاوہ، صحت اور کاروباری شعبے سب سے زیادہ ادائیگی کرنے والے شعبوں میں شامل ہیں۔ ان شعبوں میں آغاز ہی میں اوسط سالانہ آمدنی زیادہ ہوتی ہے۔ اور جارج ٹاؤن سینٹر کے مطابق، لبرل آرٹس اور ہیومینٹیز کی ڈگری کی بنیاد پر حاصل کی گئی ملازمتوں کے پورے عرصے کے مقابلے میں مذکورہ بالا شعبوں میں آمدنی نمایاں طور پر زیادہ ہوتی ہے۔
اس کے باوجود، کالج میں تعلیم حاصل کرنے والے 44 فیصد ملازمت کے متلاشی افراد اپنی پڑھائی کے منتخب کردہ مضمون پر افسوس کا اظہار کرتے ہیں۔
ZipRecruiter کے ذریعے کرائے گئے 1500 سے زیادہ ملازمت کے متلاشی کالج گریجویٹس کے تحقیقی مطالعے کے مطابق، صحافت، سماجیات، ابلاغیات اور تعلیم کے مضامین میں ڈگری لینے والوں نے اپنے مضمون کے انتخاب پر سب سے زیادہ اظہارافسوس کیا۔
زیادہ تر گریجویٹس جنہوں نے اپنی ڈگریوں پر افسوس کا اظہار کیا، کہا کہ اگر وہ اپنا ذہن بدل سکے تو وہ اب کمپیوٹر سائنس یا بزنس ایڈمنسٹریشن میں ڈگری حاصل کرنا چاہیں گے۔ خوش امیدی اور بہتر تنخواہ بہت کم افسوس اور پچھتاوے کا باعث بنتی ہے۔ زندگی بھر، سب سے زیادہ ادائیگی کرنے والی کالج کی ڈگریاں سب سے کم ادائیگی کرنے والوں سے 3اعشاریہ4 ملین ڈالر زیادہ کمائی کا سبب بنتی ہیں۔
روزگار کی ویب سائٹ ZipRecruiter کے مطابق، اپنے تعلیمی مضمون سے سب سے زیادہ خوش وہ گریجویٹ ہیں جن کے سامنے کیریئر کے آغاز ہی میں امید افزا امکانات اور یادہ آمدن ہے۔
1 لاکھ ڈالر سے زیادہ کی اوسط ابتدائی آمدنی کی وجہ سے کمپیوٹر سائنس میں ڈگری کے حامل بہت خوش تھے۔ مزید برآں، وہ طلبا جنہوں نے کرمنالوجی، انجینئرنگ، نرسنگ، بزنس اور فنانس میں تعلیم حاصل کی وہ بھی اپنے فیصلوں سے مطمئن تھے۔ پیسہ اب بھی ضروری ہے لیکن ملازمت کا استحکام اہمیت حاصل کر رہا ہے، جس کی اہمیت کساد بازاری کے خطرے کی صورت میں سامنے آتی ہے۔ لیکن ہیومینٹیز اور سوشل سائنسز معاشرے کے لیے ضروری ہیں، اور ہم میں سے بہت سے لوگوں کی شخصیت کے مطابق ہیں۔
ہیومینٹیز پوری انسانی عقل اور تخلیق کا احاطہ کرتی ہے، جس میں زبانیں، مذہب، فلسفہ، اور فنکارانہ مضامین کی ایک وسیع صف شامل ہے، بشمول پرفارمنگ اور بصری فنون ہیومینٹیز کی تعلیم اپنی ذات کا اظہار کرنے میں ان مماثلتوں اور تغیرات کی چھان بین کرتی ہے جنہیں لوگوں نے وقت کے ساتھ ظاہر کیا ہے اور یہ عمل مسلسل جاری ہے۔
ہیومینٹیز ہمیشہ سے انسانی تہذیبوں کی بنیاد اور دوسری ثقافتوں کے بارے میں ہماری تفہیم کا ذریعہ رہی ہیں اور رہیں گی۔
ایک طالب علم رسمی ڈگری پروگرام کے جزو کے طور پر ہیومینٹیز کا علم حاصل کرتا ہے وہ دنیا بھر میں پائے جانے والے مختلف تصورات کی تفہیم کے ساتھ گریجویشن مکمل کرتا ہے، وہ اپنے افق کو وسیع کرتا ہے اور تنقیدی سوچ کی نمو کو فروغ دیتا ہے۔
سائنس ہمیں کیسے سکھاتی ہے، اور انسانیت ہمیںکیوں کی تربیت دیتی ہے۔ ہم یہاں کیوں ہیں، اور ہم جو یقین رکھتے ہیں اس پر کیوں یقین رکھتے ہیں؟ آپ کے پاس کیوں کے بغیرکیسےنہیں ہوسکتا۔
امریکی سابق صدر رونالڈ ریگن نے سوچا: ’’فنون اور ہیومینٹیز ہمیں سکھاتے ہیں کہ ہم کون ہیں اور ہم کیا بننے کے قابل ہیں۔ وہ اس ثقافت کے لیے بنیادی اہمیت کے حامل اور ناگزیر ہیں جس کا ہم حصہ ہیں۔‘‘
جے ارون ملر، ایک ممتاز کاروباری شخصیت اور شہری حقوق کے وکیل نے کہا: ’’ہیومینٹیز کا مقصد ہمیں انسان کی اصطلاح کے مطابق صحیح معنوں میں انسان بنانا ہے۔‘‘
افراد کی ذاتی اور پیشہ ورانہ زندگی ان قابل منتقلی صلاحیتوں سے براہ راست فائدہ اٹھا سکتی ہے جو ہیومینٹیز فراہم کرتی ہے۔ امریکی فلسفی اور قانون کی پروفیسر مارتھا نوسبام کہتی ہیں: ’’بزنس ایگزیکٹیو ہیومینٹیز کی تعریف کرتے ہیں کیونکہ وہ تسلیم کرتے ہیں کہ اختراع کے لیے رٹا ہوا علم کافی نہیں ہوتا۔ اس کے لیے پختہ تخیل درکار ہوتا ہے۔‘‘
ہیومینٹیز کی پڑھائی کے ذریعے آپ کون سی مہارتیں حاصل کر سکتے ہیں؟
ہیومینٹیز میں شامل علوم انسانی تہذیبوں کے بارے میں ہماری تفہیم کو وسعت دیتے ہیں۔ اور یہ سمجھنے میں ہماری مدد کرتے ہے کہ کیا ہمیں مجتمع کرتا ہے اور کیا ہمیں جدا کرتا ہے۔ اس اعلی سطح کی بصیرت کے علاوہ، وہ عملی ایپلی کیشنز بھی فراہم کرتے ہیں جو آپ کی پیشہ ورانہ صلاحیت کو بڑھا سکتے ہیں اور آپ کو مسابقتی فائدہ دے سکتے ہیں۔ یونیورسٹی کے باضابطہ پروگرام میں ہیومینٹیز پڑھ کر ، آپ قابل منتقلی، قابل فروخت مہارتیں اور اوصاف حاصل کر سکتے ہیں جو آپ کے کیریئر کو فائدہ پہنچائیں گے۔
آپ تنقیدی انداز فکر سیکھیں گے، یعنی معلومات کو جمع کرنے اور جانچنے کی صلاحیت اور چیلنجوں کے نئے جوابات پیدا کرنے کے لیے تخیل کا اطلاق کرنا سیکھیں گے۔ ابلاغ میں تحریری اور زبانی دونوں شکلوں میں اپنے آپ کو مؤثر طریقے سے اور یقین کے ساتھ بیان کرنا شامل ہے۔ ایک فرد تجرباتی اور مقداری استدلال سیکھتا ہے۔ یعنی اچھی طرح سے باخبر نتائج اخذ کرنے اور بات چیت کرنے کے لیے عددی حقائق کی تشریح اور استعمال کرنے کی صلاحیت۔
ہیومینٹیز کے فارغ التحصیل افراد ٹیم ورک دوسروں کے نقطہ نظر کو سمجھنے اور قبول کرنے کی صلاحیت اور مشترکہ مقاصد کے حصول کے لیے مل کر کام کرنے کی قابلیت میں بھی ماہر ہوتے ہیں۔ زیادہ تر طلبا جو ہیومینٹیز پڑھتے ہیں ان میں ذاتی ذمہ داری کا شدید احساس ہوتا ہے۔ یعنی کسی کے اعمال کے مضمرات کو پہچاننے اور کسی کے فیصلوں کی ذمہ داری قبول کرنے اور اس کا دفاع کرنے کی صلاحیت۔ اور ان علوم کے گریجویٹ معاشرے اور کرہ ارض کے لیے بہترین چیز کو دیکھنے اور اس کے مطابق عمل کرنے کی صلاحیت بھی رکھتے ہیں۔
آجروں کو ایسے افراد کی ضرورت ہے جو چیلنجوں کا جدید حل فراہم کر سکیں، مؤثر طریقے سے بات چیت کر سکیں، دوسروں کے ساتھ کام کر سکیں اور اخلاقی برتاؤ کر سکیں۔ یہ مہارتیں زیادہ تر ملازمتوں اور گریجویٹ ڈگریوں کی بنیاد ہیں۔
(مصنف ایڈٹیک ایکسپرٹ ہیں)
Catch all the Business News, Breaking News Event and Latest News Updates on The BOL News
Download The BOL News App to get the Daily News Update & Live News