Advertisement
Advertisement
Advertisement
Advertisement

فنڈز کی کمی سیلاب سے متاثرہ علاقوں میں انسانی المیے کو جنم دے سکتی ہے، اقوام متحدہ

Now Reading:

فنڈز کی کمی سیلاب سے متاثرہ علاقوں میں انسانی المیے کو جنم دے سکتی ہے، اقوام متحدہ

Advertisement

اقوام متحدہ نے کہا ہے کہ فنڈز کی کمی کے باعث پاکستان کے سیلاب سے متاثرہ علاقوں میں 2 کروڑ 60 لاکھ افراد کی زندگیوں کو خطرہ لاحق ہے اور اگر فوری طور پر امداد فراہم نہ کی گئی توجنوری تک متاثرین کو ذخیرہ کی گئی خوراک کی فراہمی کا سلسلہ رک جائے گا۔جس سے تباہ کن صورتحال پیدا ہوجائے گی۔

فلڈ رسپانس پلان کی عبوری رپورٹ (ستمبر تا نومبر 2022) کا اجراء کرتے ہوئے اقوام متحدہ کے رابطہ کار برائے انسانی ہمدردی جولین ہارنیس نے کہا کہ یہ بدقسمتی کی بات ہے کہ عالمی برادری پاکستان کے سیلاب سے متاثرہ علاقوں، خاص طورپرسندھ میں صورتحال کی سنگینی سے بے خبرہے۔انہوں نے مزید کہا کہ متعدد علاقے اب بھی سیلابی پانی میں ڈوبے ہوئے ہیں، بڑے پیمانے پر نقصان جاری ہے، مضافاتی علاقوں میں بیماریوں کا پھیلاؤ جاری ہے اور صحت عامہ مسلسل تشویش کا باعث بنی ہوئی ہے۔

انہوں نے کہا کہ متعدد سیلاب سے متاثرہ علاقوں میں لوگ صرف کشتیوں کے ذریعے اپنے گھروں تک پہنچ سکتے ہیں۔ انہوں نے مزید کہا کہ تقریبا 991 لاکھ خط غربت سے نیچے جا سکتے ہیں۔انہوں نے بتایا کہ اقوام متحدہ کی 816 ملین ڈالر امداد کی درخواست کے جواب میں مختلف ممالک سے اب تک صرف 262 ملین ڈالر موصول ہوئے ہیں، جو مجموعی رقم کا صرف 32اعشاریہ1 فیصد ہے۔

جولین ہارنیس کے مطابق مقامی اورغیر ملکی میڈیا نے سیلاب زدگان کے مصائب اورحالت زار کو مناسب کوریج نہیں دی۔

انہوں نے کہا کہ میں غیرملکی اورمقامی ذرائع ابلاغ کے اداروں سے اپیل کرتا ہوں کہ فنڈز کی کمی کی وجہ سے سیلاب زدگان کی ضروریات کو پورا کرنے میں ہمیں جن مشکلات کا سامنا ہے، ان کو زیادہ سے زیادہ کوریج دیں۔سیلاب سے متاثرہ افراد کی بحالی کے حوالے سے انہوں نے کہا کہ وزیر اعلیٰ سندھ سید مراد علی شاہ انہیں اس بحران سے نمٹنے کے لیے مکمل تعاون فراہم کر رہے ہیں۔

جولین ہارنیس نے کہا کہ پاکستان کے سیلاب سے متاثرہ افراد کی بحالی کے لیے 15 جنوری 2023ء کو سوئٹزرلینڈ کے شہر ڈیووس میں ڈونرز کانفرنس کا منصوبہ بنایا گیا ہے، جہاں حکومت سندھ عالمی برادری سے مزید امداد حاصل کرنے کے لیے اپنا کیس پیش کرے گی۔

Advertisement

عالمی غذائی پروگرام (ڈبلیو ایف پی) کے نمائندے کرس کائے نے کہا کہ اگر فوری طور پر فنڈز فراہم نہ کیے گئے تو جلد ہی خوراک کی فراہمی رک جائے گی۔

انہوں نے خبردار کیا کہ آئندہ سال جنوری کے اوائل تک ہمارے پاس خوراک کا ذخیرہ ختم ہو جائے گا کیونکہ ہمارے پاس سیلاب زدگان کی خوراک کی ضروریات کو پورا کرنے کے لیے فنڈز نہیں ہیں۔

ڈبلیو ایف پی کے اہلکار کے مطابق، خوراک کے عدم تحفظ اورغذائی قلت شدت اختیار کر رہی ہے اور اندازے کے مطابق رواں برس دسمبر سے آئندہ سال مارچ  تک 14اعشاریہ6 ملین افراد کوخوراک کی امداد کی ضرورت ہے۔اقوام متحدہ اور شراکت داروں نے ان میں سے 40 لاکھ افراد کو ہدف بنایا ہے، جنہیں خوراک کی شدید قلت کا سامنا ہے۔

انہوں نے مزید کہا کہ اب تک ہم صرف 34 لاکھ آبادی تک رسائی حاصل کرنے میں کامیاب ہو سکے ہیں اورمناسب مدد کی عدم فراہمی کی وجہ سے ہمیں توقع ہے کہ مزید 11لاکھ افراد کھانے کی تلاش کے لیے کافی جدوجہد کر رہے ہوں گے۔

رپورٹ میں بتایا گیا کہ تقریباً 70 لاکھ بچوں کو غذائی خدمات کی ضرورت ہے۔ سیلاب سے متاثرہ برادریوں کی تیزی سے اسکریننگ اور علاج کے مراکز میں رپورٹ ہونے والے کیسز کی شدت سیلاب سے متاثرہ آبادی میں غذائی قلت کی اعلی سطح کی نشاندہی کرتی ہے۔اس میں مزید کہا گیا کہ مون سون کی تباہی کے بعد پانی سے پیدا ہونے والے امراض وبائی شکل اختیارکرچکے ہیں یہاں تک کہ صحت کی خدمات کے ساتھ ساتھ پانی تک رسائی اورصفائی ستھرائی میں خلل پڑا ہے۔

رپورٹ کے مطابق فوڈ سیکیورٹی اورزراعت کے شعبے نے 4 ملین کے مقابلے 3اعشاریہ4 ملین افراد کو امداد فراہم کی۔ 64 لاکھ کے مقابلے 30 لاکھ افراد کو صحت کی سہولت فراہم کی گئی ہے۔ 39 لاکھ کے مقابلے میں 15 لاکھ افراد کو غذائی امداد فراہم کی گئی ہے۔ اسی طرح34 لاکھ کے مقابلے میں 19 لاکھ افراد کو پانی، صفائی اور حفظان صحت کی امداد فراہم کی گئی ہے۔

Advertisement

مزیدبرآں، تنظیم نے 3اعشاریہ5 ملین کے مقابلے میں 1اعشاریہ5 ملین افراد کو پناہ اور نان فوڈ آئٹمز( NFI) امداد فراہم کی ہے۔ 7لاکھ کے مقابلے میں 1لاکھ 35ہزار لوگوں کو تعلیمی مدد فراہم کی گئی ہے، خطرے سے دوچار خواتین اور بچوں سمیت 8اعشاریہ5 ملین کے مقابلے میں 0اعشاریہ99 ملین افراد کو تحفظ فراہم کیا گیا ہے، اور زرعی اور مویشیوں کی امداد سے 1لاکھ51ہزار افراد (مویشیوں کی خوراک اور چارہ، مویشیوں کے لیے غذائی سپلیمنٹس، مویشیوں کی ویکسینیشن اور کیڑے مار دوا) مستفید ہو رہے ہیں۔

رپورٹ میں کہا گیا کہ زرعی، مویشیوں اورمعاش کی بحالی اور اپنے گھروں اور برادریوں کی تعمیر نو کے لیے سردیوں میں لوگوں کی مدد کرنے کے لیے مزید فنڈز کی ضرورت ہے۔

ہمیں خاص طور پر لوگوں کی بڑھتی ہوئی تعداد کے لیے خوراک اور غذائی تحفظ کے حوالے سے تشویش ہے۔ رپورٹ میں انکشاف کیا گیا ہے کہ ہمارے پاس ان لوگوں کے لیے جن تک ہم پہنچ چکے ہیں ضروری امداد جاری رکھنے کے لیے کافی فنڈز دستیاب نہیں ہیں، اور ہم سیلاب سے متاثرہ علاقوں میں مزید 1اعشاریہ1 ملین افراد کی توقع کر رہے ہیں جنہیں خوراک کی امداد کی ضرورت ہے۔

صوبائی ڈیزاسٹر مینجمنٹ اتھارٹی (PDMA)، سندھ کی رپورٹ کے مطابق، ایک اندازے کے مطابق 2لاکھ فراد بے گھر ہوئے ہیں۔ جو لوگ گھروں کو واپس لوٹے ہیں انہیں وہاں تباہ شدہ گھروں کے سوا کچھ نہیں ملا، انہیں صحت، تحفظ، تعلیم، پانی اورصفائی جیسی ضروری خدمات کی مکمل کمی کا سامنا ہے۔

رپورٹ میں مزید کہا گیا کہ بحالی کا مرحلہ شروع ہونے پربھی انسانی ضروریات برقراررہتی ہیں۔ ہمیں روزانہ کی بنیاد پربقا کی جنگ لڑنے والوں پرمقامی اورعالمی دونوں توجہ مرکوز رکھنے کی ضرورت ہے۔ ایک ایسی دنیا، جہاں ایک سے زیادہ بحران ہیں اور ہربحران اہمیت کا حامل ہے، جیسا کہ پاکستان کے سیلاب سے متاثرہ اضلاع میں کچھ ایسے مقامات ہیں، جہاں لوگ نہ ہونے کے برابر امداد کے ساتھ زندہ رہنے کی جدوجہد کر رہے ہیں۔

رپورٹ میں کہا گیا کہ سیلاب کے تین ماہ بعد صورتحال ابتر ہو گئی ہے۔ معاشی مشکلات اور سردیوں کے موسم  کے ساتھ صورتحال سے نمٹنے کا طریقہ کار مزید پیچیدہ ہوگیا ہے۔اس میں مزید کہا گیا کہ بڑھتی ہوئی مہنگائی اورکم پیداواری نموغذائی تحفظ اور بنیادی غذائیت کے لیے مسلسل چیلنجز پیدا کر رہی ہے، جب کہ سیلاب نے متعدد افراد کا روزگاراور مویشیوں سمیت پیداواری اثاثے کو تباہ کر دیا ہے۔

Advertisement

مزید یہ کہ غذائی عدم تحفظ میں اضافے کے علاوہ، ان میں سے بہت سے جو زرعی مزدور تھے، سیلاب نے ان پر پہلے سے موجود بھاری قرضوں کے بوجھ کو مزید بڑھا دیا ہے۔ مایوسی کی وجہ سے زیادہ تع افراد اپنی بقا کے لیے چائلڈ لیبر، بچوں کی شادیاں اور اسمگلنگ جیسے نامناسب طریقہ کارکا رخ کر رہے ہیں،ایسی صورتحال میں جنسی استحصال اور بدسلوکی کا خطرہ زیادہ رہتا ہے۔ پناہ گاہوں کو پہنچنے والے نقصانات اور تباہی سے 20 لاکھ سے زیادہ گھرانے متاثر ہو رہے ہیں اور واپسی اور بحالی میں رکاوٹ بنے ہوئے ہیں۔ تاہم، سیکڑوں ہزاروں کو اب بھی ہنگامی حل اور امداد کی ضرورت ہے۔رپورٹ میں کہا گیا کہ خاص طورپرخواتین، بچوں اورپسماندہ گروہوں کے لیے تحفظ کے خدشات اورجسمانی اور نفسیاتی خطرات لاحق ہیں، جن میں پناہ گزین شامل ہیں،خواتین، لڑکیوں،خواجہ سراؤں اورمعذور افراد کے جنسی استحصال اوربدسلوکی کا زیادہ خطرہ ہے۔

اس میں کہا گیا کہ خواتین،لڑکیاں، معذوراور معمرافراد غیرمتناسب طور پر متاثر ہوئے ہیں۔ صنفی بنیاد پرتشدد کی اطلاع دینے والوں میں سے صرف ایک فیصد ہی ان خدمات تک رسائی حاصل کر پائے ہیں۔

سیلاب نے (مثلاً جی بی وی، کم عمری کی شادی، امتیازی سلوک)  بشمول سیلاب سے متعلقہ خطرات، جنسی استحصال اوربدسلوکی، شہریت کی دستاویزات سے محرومی ،انسانی امداد تک محفوظ مساوی رسائی، ضروری خدمات اورمعاش کے مواقع کے پہلے سے موجود تحفظ کے خطرات کو تیزکیا اور نئے خدشات پیدا کیے۔

رپورٹ کے مطابق 20 لاکھ سے زائد بچوں کے لیے اسکول ناقابل رسائی ہوچکے ہیں، پاکستان میں تقریباً 34اعشاریہ296 اسکول سیلاب سے تباہ ہوئے ہیں۔اس سے بچوں کے استحصال اور بدسلوکی کے خطرات میں اضافہ ہوا ہے اوران کے مستقبل کو نقصان پہنچنے کا امکان ہے۔اس میں گیا کہ تقریباً 1لاکھ 35ہزار بچوں کو تعلیم کی طرف واپس آنے کے لیے امداد فراہم کی گئی ہے، جس میں 750 سے زیادہ عارضی تعلیمی مراکز کے قیام اورجزوی طور پر تباہ ہونے والے اسکولوں سے پانی نکالنے، صاف کرنے (صفائی) اورجراثیم سے پاک کرنا شامل ہے۔

یونیسیف کے چیف فیلڈ آپریشنزاسکاٹ ہولری نے کہا کہ صورتحال انتہائی تشویشناک ہے، جس کے لیے فوری اقدامات کی ضرورت ہے، کیونکہ دودھ پلانے والی ماؤں کے لیے خوراک کی شدید قلت ہے اور دو سال سے کم عمر کے بچے شدید غذائی قلت کا شکارہیں۔

انہوں نے کہا کہ ہم صورتحال پر آنکھیں بند نہیں کر سکتے۔ انہوں نے مزید کہا کہ عالمی برادری کو ان لاکھوں بچوں کی مدد کے لیے آگے آنے کی ضرورت ہے،جنہیں خصوصی توجہ کی ضرورت ہے۔

Advertisement

سیو دی چلڈرن میں انسانی ہمدردی کی بنیاد پررسپانس اور آپریشنز کی مشیرعنبرین نیازی نے کہا کہ یہ وقت ہے کہ عالمی شراکت داروں کے ساتھ رابطے کو مزید بہتر بنایا جائے اور مزید فنڈنگ کو یقینی بنایا جائے، جس سے سیلاب سے متاثرہ ایک تہائی خواتین کی مدد کی جائے گی، جوسیلابی پانی کی وجہ سے خون کی کمی اورمختلف امراض میں مبتلا ہیں۔

Advertisement
Advertisement

Catch all the Business News, Breaking News Event and Latest News Updates on The BOL News


Download The BOL News App to get the Daily News Update & Live News


Advertisement
آرٹیکل کا اختتام
مزید پڑھیں
اسلام آباد انٹرنیشنل ایئرپورٹ پر فرضی طیارہ حادثہ کی ہنگامی مشق کل ہو گی
پی ٹی اے اور میٹا کا مشترکہ قدم، پاکستان میں انسٹاگرام پر کم عمر صارفین کیلیے فیچر متعارف
سونے اور چاندی کی قیمتوں میں ایک بار پھر بڑا اضافہ ریکارڈ
شہرقائد میں ٹریفک کی خلاف ورزی؛ دوسرے روز بھی ڈھائی کروڑ سے زائد کے ای چالان
بنگلادیش کے وزیرخزانہ کا ایف ٹی او سیکرٹریٹ کا دورہ؛ ڈاکٹر آصف محمود جاہ کی قیادت کو خراجِ تحسین
پاک بحریہ کے بابر کلاس کورویٹ "پی این ایس خیبر" کے فائر ٹرائلز کامیابی سے مکمل
Advertisement
توجہ کا مرکز میں پاکستان سے مقبول انٹرٹینمنٹ
Advertisement

اگلی خبر