Advertisement
Advertisement
Advertisement
Advertisement

ایک منفرد پیشہ ور

Now Reading:

ایک منفرد پیشہ ور

پالمن گروپ کی منیجنگ ڈائریکٹر مہر میرچندانی کے پاس فیشن میں دلچسپی لینے کی تمام وجوہات تھیں۔ پلنے بڑھنے کے دوران مہر کو اپنے والد منوہر لاہوری کے ملبوسات کی تیاری کے کاروبار سے آگاہی ہوتی چلی گئی، جو اس وقت متحدہ عرب امارات میں ملبوسات کے سب سے بڑے کاروباروں میں سے ایک تھا۔ جبل علی اور فجیرہ فری زون میں ان کی پانچ فیکٹریوں میں ماہانہ 10 لاکھ ملبوسات تیار ہورہے تھے۔ مہرچندانی کہتی ہیں، ’’ہم نے بین الاقوامی چین اسٹورز جیسے Bhs، C&A، Gap اور Debenhams کے لیے ملبوسات تیار کیے۔ میں نے کپڑے، ڈیزائن بنانے، اور سلائی کے بارے میں بہت کچھ سیکھا۔ میں نے یہ سیکھا کہ ایک تجریدی خاکے کو لباس کی شکل میں کیسے ڈھالا جاتا ہے۔‘‘

Advertisement

انہوں نے ایک ایسے گھر میں پرورش پائی جہاں اس کے والدین ہمیشہ کپڑوں کے بارے میں بات کیا کرتے تھے۔ مہرچندانی اور ان کے بھائی اکثر نیویارک اور لاس ویگاس میں فیشن ٹریڈ شوز میں شرکت کے لیے جاتے تھے۔ چنانچہ ان کا فیشن کے کاروبار میں آنا فطری تھا۔

 مہر بتاتی ہیں، ’’میرے والدین عملی زندگی کے لیے شعبے کے انتخاب کے سلسلے میں بہت کھلے ذہن کے مالک تھے۔ ان کا نقطہ نظر یہ تھا کہ ہر فرد کو اسی سمت میں جانا چاہیے جس پر وہ یقین رکھتے ہیں۔ اس لیے انہوں نے ہمیں اس سلسلے میں آزاد چھوڑ دیا تھا۔ شعور کی منازل طے کرتے ہوئے مجھے فیشن کا کاروبار بھا گیا تھا اور یہ مجھے آج بھی بہت پسند ہے۔‘‘

مہر نے فیشن ڈیزائن میں اپنی ڈگری برطانیہ میں مکمل کی۔ وطن واپس آنے کے بعد انہوں نے ردھیما وہابی کے ساتھ مل کر کپڑے کا ایک برانڈ، Affascinare، جس کا مطلب اطالوی زبان میں ‘مسحور کن’ ہے، شروع کیا۔وہ کہتی ہیں،’’اس وقت، یہ ایک نیا خیال تھا۔ ہمارے کاروبار کے آغاز کے بارے میں لکھنے کے لیے اس وقت کوئی فیشن میگزین نہیں تھے۔ ہم دبئی سے آغاز کرنے والے اولین ڈیزائن ہاؤس تھے۔‘‘

فیشن برانڈ مہر اینڈ ردھیما کا آغاز ستمبر 2002 ء میں کیا گیا تھا۔ مقامی ثقافت اور تاریخ سے متاثر، یہ منفرد اور پیچیدہ تخلیقات خطے، برصغیر پاک و ہند اور مغربی مارکیٹ میں بڑھتے ہوئے گاہکوں کی مانگ کو پورا کرتی ہیں۔مہر اینڈ ردھیما کی شریک بانی اور سی ای او کہتی ہیں، ’’ردھیما اور میں ساتھ مل کر اچھا کام کرتی ہیں۔ ہم دونوں رائے میں لچک بھی رکھتی ہیں۔ اگرچہ ہمارے اپنے خیالات ہوسکتے ہیں، مگر ہم تجاویز بھی قبول کرنے کے لیے تیار رہتی ہیں۔‘‘

سب سے پہلے

مہرچندانی کا کہنا ہے کہ ان کے فیشن برانڈ کے آغاز سے بہت سے دوسرے لوگوں کو دبئی میں فیشن لائن شروع کرنے کی ترغیب ملی۔وہ کہتی ہیں ’’میں بھی اس بات پر یقین رکھتی ہوں کہ ایک بار جب آپ کامیاب ہو جاتے ہیں، تو آپ گیم چینجر بن جاتے ہیں۔ کامیابی صرف سب سے پہلے کچھ کرنے سے حاصل نہیں ہوتی، بلکہ مستقل مزاجی سے کئی سالوں تک اس کام کو کرتے رہنے اور اس بات کو یقینی بنانے سے حاصل ہوتی ہے کہ آپ کا گاہک ہمیشہ خوش رہے۔‘‘

Advertisement

اپنے کاروباری سفر کے بارے میں بتاتے ہوئے، مہر کہتی ہیں کہ انہوں نے چار افراد، ایک پیٹرن کٹر اور تین درزیوں کے ساتھ شروع کیا جو بڑھتے بڑھتے آخر کار 50 کاریگروں تک پہنچ گیا۔ انہوں نے کہا کہ گزشتہ سال کے دوران ہم نے ٹیموں کی تعداد کو 20 تک پہنچادیا۔پالمون گروپ میں بطور مینیجنگ ڈائریکٹر کے طور پر شمولیت کے بعد سے، مہر چندانی کا کمپنی کی کامیابی میں کلیدی کردار رہا ہے۔ ان کے ذمے داریاں سنبھالنے کے بعد گروپ کی 12 کمپنیوں میں ملازمین کی تعداد 1000 سے زیادہ ہوگئی۔ پہلے سے ہی سہولیات کے انتظام، ریٹیل، رئیل اسٹیٹ، لاجسٹکس اور دیگر کاروباروں سے منسلک گروپ نے حالیہ برسوں میں ایل سور ریسٹورنٹ کھولتے ہوئے فوڈ ان ڈبیوریجزکی صنعت میں بھی قدم رکھا۔ مہر چندانی نے گفتگو جاری رکھتے ہوئے کہا، ’’تقریباً 10 سال پہلے، ہمارے کاروبار کا دائرہ گارمنٹس مینوفیکچرنگ سے آگے بڑھتے ہوئے دفتری فرنیچر، ماڈیولر کچن، اسٹوریج اور ویئرہاؤسنگ تک وسیع ہوگیا۔ چار سال پہلے، میں نے اپنے والد کے کاروبار میں بطور منیجنگ ڈائریکٹر شمولیت اختیار کی تھی اور میرا مقصد اگلے تین سالوں میں رئیل اسٹیٹ اور اسٹوریج کے کاروبار کے پورٹ فولیو کو دوگنا کرنا ہے۔ ہم نے اپنے فرنیچر کے کاروبار میں نئے برانڈز شامل کیے ہیں اور اپنے شو روم کو الکوز سے بزنس بے میں منتقل کرنے کا ارادہ رکھتے ہیں۔ ہم پیڈینی نامی ایک اطالوی ماڈیولر کچن برانڈ تقسیم کرتے ہیں، جسے ہم نے متحدہ عرب امارات میں بہت سے پروجیکٹس کے لیے تیار کیا ہے۔‘‘

مہر نے نوجوان کاروباری افراد پر زور دیا کہ وہ مضبوط بنیں اور اپنے خوابوں کو پورا کریں۔ ان کا کہنا ہے کہ ’’خوش رہنے اور کامیابی کے احساس کے لیے، آپ کو اپنے کام سے پیار کرنا چاہیے۔ فیشن کے کاروبار میں بہت زیادہ سرمایہ کاری اور اچھی انتظامی مہارت کی ضرورت ہوتی ہے۔ اگر آپ کے پاس وژن ہے تو آپ کو اس کے ادراک کے ذرائع اور طریقے مل جائیں گے۔ اپنے خوابوں سے مت ڈریں، کیونکہ اگر آپ کا خواب آپ کو خوفزدہ نہیں کرتا، تو پھر یہ اتنا بڑا نہیں ہے۔‘‘

فنانس تک مزید رسائی

مہر کا خیال ہے کہ متحدہ عرب امارات کا اسٹارٹ اپ ایکوسسٹم بہتر ہو رہا ہے۔ وہ کہتی ہیں،’’آج کل، کاروبار میں نئے آئیڈیاز کا خیرمقدم اور حوصلہ افزائی کی جاتی ہے۔ اسٹارٹ اپس کے لیے سرمایہ کاروں اور بینکوں کے ذریعے سرمائے کی فراہمی ممکن ہوگئی ہے، جب کہ 10 سال پہلے ایسا نہیں تھا۔‘‘ مہر اپنی کامیابی کا سہرا بنیادی طور پر اپنے والدین کے سر باندھتی ہیں۔ ان کا کہنا ہے’’میں نے ان سے ایک ہمدرد رہنما بننا، چیزوں کو دوسرے کے نقطہ نظر سے دیکھنا، لوگوں کی صحیح راہنمائی کرنا اور شہرت، حیثیت، دولت یا جنس سے قطع نظر ہر ایک کو یکساں احترام دینا سیکھا۔ ان کی اقدار نے مجھے ایک مضبوط انسان بننے میں مدد دی ہے۔ میں اس کا کریڈٹ اپنے خاندان، سسرال، شوہر اور دوستوں کو بھی دیتی ہوں جنہوں نے ہمیشہ میرا ساتھ دیا اور مجھ سے غیر مشروط محبت کی۔‘‘

ان کا خیال ہے کہ طریقہ ہائے کار کمپنی کی مجموعی کامیابی میں بہت بڑا کردار ادا کرتے ہیں۔ ’’ہم نے حال ہی میں ایک آپریشنل تبدیلی کی ہے، جو اب ہماراوقت بچاتی ہے اور مختلف شعبوں کے درمیان رابطے کی غلط فہمیوں کو کم کردیتی ہے۔ ERP [انٹرپرائز ریسورس پلاننگ] اور اسی طرح کے پروگراموں کو لاگو کرنے سے کاروبار میں مدد مل سکتی ہے۔ تکنیکی پیشرفتوں کا اگر موثر طریقے سے استعمال کیا جائے، تو بہت سی غلطیوں اور وقت کے ضیاع سے بچا جاسکتا ہے۔‘‘خواتین کو بااختیار بنانے کی حامی مہر چندانی کہتی ہیں کہ ’’ڈونا کیرن سے لے کر اوپرا وینفرے تک، کاروباری خواتین اور حقوق نسواں کی علمبرداروں نے انہیں ہمیشہ متاثر کیا ہے۔ ان کا کاروبار اور ارتقاء بحیثیت فرد انتہائی قابل ستائش اور ایسی چیز ہے جس کی میں ہمیشہ تلاش میں رہی ہوں۔‘‘

Advertisement
Advertisement

Catch all the Business News, Breaking News Event and Latest News Updates on The BOL News


Download The BOL News App to get the Daily News Update & Live News


Advertisement
آرٹیکل کا اختتام
مزید پڑھیں
بیانات نہیں، عملی اقدامات سے ہی غزہ میں امن آئے گا، اسحاق ڈار
پنجاب کا کونا کونا چمکائیں گے، صرف لاہور نہیں، ہر گاؤں ترقی کرے گا، مریم نواز
لاس اینجلس، ریفائنری میں خوفناک آگ بھڑک اٹھی، جیٹ فیول کی فراہمی متاثر
اٹلی، غزہ فلوٹیلا کی حمایت میں ملک گیر ہڑتال، ٹرین اور بندرگاہوں کا نظام درہم برہم
صحافیوں کے سوالات پر بھارتی ایئر چیف خاموش، بھارتی دفاعی بیانیہ ایک بار پھر بدنام
آج سونے اور چاندی کی قیمت کیا رہی؟ جانیے
Advertisement
توجہ کا مرکز میں پاکستان سے مقبول انٹرٹینمنٹ
Advertisement

اگلی خبر