Advertisement
Advertisement
Advertisement
Advertisement

اسحاق ڈار کی جھنجلاہٹ سے آئی ایم ایف نالاں

Now Reading:

اسحاق ڈار کی جھنجلاہٹ سے آئی ایم ایف نالاں

Advertisement

ایک ایسے وقت میں جب حکومت دیوالیہ کے دہانے پرہے، وزیر خزانہ اسحاق ڈار نے بین الاقوامی مالیاتی فنڈ (آئی ایم ایف) سے کوئی ہدایات نہ لینے کا عزم کیا ہے اوراس کی مدد کے بغیر ادائیگیوں کے توازن کے بحران سے نمٹنے کا دعویٰ بھی اب غیر ضروری اور معیشت کے لیے نقصان دہ ثابت ہو رہا ہے۔ ماہرین اقتصادیات کا خیال تھا کہ حکومت کا عوامیت پسند نقطہ نظرخودکشی ہے اور معیشت کودیوالیہ ہونے سے بچانے کے چند آپشنز کو بھی بند کرسکتا ہے۔

وزیرخزانہ کا عہدہ سنبھالنے کے بعد سے اسحاق ڈار بارہا کہہ چکے ہیں کہ حکومت اپنی مالی ذمہ داریاں آسانی سے پوری کر سکتی ہے اور ضروری نہیں کہ وہ آئی ایم ایف کے تمام مطالبات کو پورا کرے، جس سے معیشت کو نقصان پہنچ سکتا ہے۔ تاہم، اسحاق ڈار کے دعووں کی زمینی حقائق سے تائید نہیں ہوتی اور یہاں تک کہ ان کے اپنے بیانات بھی اس کے برعکس ثابت ہوئے۔نومبر کے پہلے ہفتے کے دوران وزیر خزانہ نے کہا تھا کہ پاکستان کو چین اور سعودی عرب سے 13 ارب ڈالر کے مالیاتی پیکج کی یقین دہانیاں ملی ہیں، جس میں 5اعشاریہ7 ارب ڈالر کے نئے قرضے بھی شامل ہیں۔ ان میں سعودی عرب سے 4اعشاریہ2 ارب ڈالراورچین سے 8اعشاریہ8 ارب ڈالر شامل ہیں۔تاہم گزشتہ ایک ماہ کے دوران کوئی پیش رفت نہ ہوسکی، اس کی بجائے ملک نے چین کے 1اعشاریہ2 ارب ڈالر کے دو تجارتی قرضے واپس کردیے۔

13 ارب ڈالر کا پیکیج مالی سال 2022/23ء کے لیے ملک کی متوقع مجموعی بیرونی مالیاتی ضروریات کے 38 فیصد کے برابر ہے، جو کہ 32 ارب ڈالر سے زیادہ ہیں۔تاہم، واقعی حیران کن بات یہ ہے کہ اسحاق ڈارکا دعویٰ کہ یہ یقین دہانیاں وزیر اعظم شہباز شریف کو ان کے دورہ چین اور سعودی عرب کے دوران دی گئی تھیں لیکن وزیراعظم سیکرٹریٹ کی جانب سے جاری کردہ ہینڈ آؤٹ میں ان وعدوں میں سے کسی کا ذکر نہیں کیا گیا۔

سعودی ولی عہد شہزادہ محمد بن سلمان کا 10 ارب ڈالر کی سرمایہ کاری کے لیے متوقع دورہ بھی منسوخ کر دیا گیا، جب کہ اسٹیٹ بینک آف پاکستان (SBP) کے پاس موجود زرمبادلہ کے ذخائر 784 ملین ڈالر گرکر تقریباً چار سال کی کم ترین سطح 6اعشاریہ72 ارب ڈالر پرآگئے ہیں۔ ڈالر224 روپے کی سطح پر پہنچ گیا جو کہ 200 روپے کی قدر سے کہیں زیادہ ہے، جس کا اندازہ وزیرخزانہ نے لگایا تھا۔اس حقیقت کے باوجود کہ درآمدات پرغیراعلانیہ پابندیاں ہیں، خوردنی تیل، پھلوں، سبزیوں اور دالوں جیسی ضروری اشیاء کے درآمد کنندگان کو لیٹرآف کریڈٹ (LCs) کھولنے میں مشکلات کا سامنا ہے، کیونکہ انٹربینک میں ڈالر کی کمی ہے اوربازارکھلے ہیں۔ بینک درآمد کنندگان سے کھلم کھلا 10 سے 15 روپے کا پریمیم وصول کر رہے ہیں۔ اوپن مارکیٹ میں بھی ڈالر کا ریٹ 232 روپے ہونے کے باوجود ڈالر دستیاب نہیں ہیں اوربلیک مارکیٹ سے 260 روپے سے زائد میں خریدنا پڑرہا ہے۔ غیر حقیقی شرح مبادلہ کی وجہ سے بیرون ملک مقیم پاکستانی اب غیرقانونی طریقے سے حوالہ اور ہنڈی کے ذریعے زرمبادلہ بھیج رہے ہیں،جس کے نتیجے میں مالی سال کے ابتدائی چارماہ میں بینکنگ نیٹ ورک کے ذریعے ترسیلات زرمیں 8اعشاریہ6 فیصد کمی ہوئی، جبکہ سالانہ بنیاد پراکتوبرمیں اس میں 15اعشاریہ7 فیصد کمی واقع ہوئی۔ متعدد ناکامیوں،حزب اختلاف اورملک کے سرکردہ ماہرین اقتصادیات کی شدید تنقید کے باوجود وزیر خزانہ اب بھی اپنے مؤقف پر قائم ہیں اور دعویٰ کر رہے ہیں کہ ملک تقریباً 32 ارب ڈالر کے قرضوں کی ذمہ داریاں پوری کر لے گا۔

ایک نجی ٹیلی ویژن نیوزچینل کو انٹرویو دیتے ہوئے اسحاق ڈار نے کہا کہ ورلڈ بینک کا ذیلی ادارہ ساؤتھ ایشیا ریجنل انٹیگریشن، کوآپریشن اینڈ انگیجمنٹ (SA RICE)  450 ملین ڈالرفراہم کرے گا اورایشیائی ترقیاتی بینک بھی اسی منصوبے کے لیے مماثل گرانٹ فراہم کرے گا۔ اس کے علاوہ عالمی بینک تین مختلف منصوبوں کے لیے 800 ملین ڈالربھی دے گا۔ انہوں نے کہا کہ حکومت اب توقع کر رہی ہے کہ کرنٹ اکاؤنٹ خسارہ 11 سے 12 ارب ڈالرکے تخمینہ کے مقابلے میں 8 ارب ڈالر کی حد میں رہے گا۔اکتوبر میں طے شدہ آئی ایم ایف کے نویں جائزے میں تاخیر کے بارے میں، انہوں نے کہا کہ مجھے کوئی پرواہ نہیں کہ آئی ایم ایف کی ٹیم نہیں آئے گی۔ ہم ان کے 500 ملین ڈالرکے لیے مایوس نہیں ہیں، جو وہ اس جائزے کے اختتام کے بعد جاری کریں گے۔ اگر وہ ایسا نہیں کرتے ہیں تو ہم صورتحال آسانی سے سنبھال لیں گے۔

اسحاق ڈار کے مطابق حکومت نے آئی ایم ایف کے تمام مالیاتی اہداف تقریباً پورے کر لیے ہیں اور تسلیم کیا ہے کہ 850 ارب روپے کے پیٹرولیم ڈویلپمنٹ لیوی کا ہدف شاید پورا نہ ہو سکے لیکن یہ کمی برائے نام ہوگی،اور اسے اسٹیٹ بینک آف پاکستان (SBP) کے 70 ارب روپے کے اضافی منافع سے پورا کیا جائے گا۔انہوں نے مزید کہا کہ آئی ایم ایف کو یہ بھی سمجھنا چاہیے کہ سیلاب سے متاثرہ علاقوں کی بحالی اورتعمیر نو کے لیے آئندہ پانچ سال کے لیے فنانسنگ پروجیکشن ممکن نہیں ہے۔ یہاں تک کہ اسحاق ڈار نے سابق وزیر خزانہ اور ان کی پارٹی کے رکن مفتاح اسماعیل پربھی جوابی وار کیا اورالزام لگایا کہ وہ (مفتاح) وزیر خزانہ کی حیثیت سے اپنے دور میں ایک بھی قرض کا بندوبست کرنے میں ناکام رہے۔ تاہم،اسحاق ڈار نے جان بوجھ کر اس بات کا ذکر کرنے سے گریز کیا کہ مفتاح اسماعیل کے عہدہ پرفائز ہونے کے بعد حکومت کو ملنے والے زیادہ تر قرضے پہلے ہی کثیر الجہتی اور دو طرفہ ڈونرزکے تھے۔ تاہم پاکستان میں آئی ایم ایف کی رہائشی نمائندہ ایستھرپیریزروئیز نے میڈیا کو تحریری جواب دیتے ہوئے وزیر خزانہ کے مؤقف کی نفی کی ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ ان ایریاز میں پاکستانی حکام کے ساتھ بات چیت جاری ہے، خاص طورپرستمبر کے آخر تک تمام مقداری اہداف حاصل نہیں کیے گئے ہیں۔

Advertisement

ایستھرپیریزروئیز نے نوٹ کیا کہ غیرمعمولی سیلاب اور کئی نئے اقدامات اور پیش رفت سمیت گزشتہ جائزے کے بعد سے اہم نئی پیشرفت ہوئی ہے، جنہوں نے اس سال کے اقتصادی نقطہ نظرکومتاثرکیا ہے ۔ سرکاری ذرائع نے بتایا کہ آئی ایم ایف نے وزارت خزانہ کو مطلع کیا ہے کہ فنڈ کے لیے اختتامی سہ ماہی کی کارکردگی کے تمام معیارات اور اہداف کی تکمیل کی ضرورت ہے۔انہوں نے مزید کہا کہ دونوں فریقوں کو مستقبل کے حوالے سے اعداد و شمار پر وسیع تر معاہدے کی بھی ضرورت ہوگی، جس کی بنیاد پرآئندہ سال جون تک باقی پروگرام کی مدت کے لیے کارکردگی کے اہداف اور اشاریوں کے اہداف مقرر کیے جائیں گے۔

شدید سیلاب کے بعد، تمام میکرو اکنامک اور مالیاتی فریم ورک کو یکسرایڈجسٹ کر دیا گیا تاکہ دونوں فریقوں کو نظر ثانی شدہ میکرو اکنامک فریم ورک پر اتفاق رائے پیدا کرنا پڑے۔نظر ثانی شدہ میکرو اکنامک فریم ورک پر وسیع تر معاہدہ 7 ارب ڈالر کی توسیعی فنڈ سہولت کے تحت نویں جائزے کی تکمیل کے لیے عملے کی سطح کے معاہدے پر اتفاق رائے پیدا کرنے کی راہ ہموار کر سکتا ہے۔25 فیصد کی حد میں برائے نام نمو کے نظرثانی شدہ اعداد و شمار کے ساتھ، اگر فیڈرل بورڈ آف ریونیو (ایف بی آر) نے رواں مالی سال کے لیے 7اعشاریہ47 ٹریلین روپے کا سالانہ ہدف حاصل کر لیا توٹیکس سے جی ڈی پی کا تناسب کم ہو جائے گا۔ نظرثانی شدہ اعداد و شمارپر اتفاق کے بغیر دونوں فریقوں کے درمیان معاہدہ کرنا مشکل ہوگا۔

پاکستانی حکام اب بھی پر امید ہیں کہ نواں جائزہ جلد ہی مکمل ہو جائے گا، جس سے ملک کی مشکلات کا شکارمعیشت کے لیے تقریباً 1 ارب ڈالرکی آئندہ قسط کے اجراء کی راہ ہموارہوگی۔ تاہم، ایک ایسے وقت میں جب ملک میں دیوالیہ ہونے کا بوجھ بڑھ رہا ہے، وزارت منصوبہ بندی نے ترقی کو تیز کرنے کے لیے ترقیاتی اخراجات کے لیے مختص 727 ارب روپے کی رقم کے تحفظ کے لیے ایک سمری وزیر اعظم کوبھیجی ہے۔ لیکن جو بات واقعی چونکا دینے والی تھی وہ یہ ہے کہ اب حکومت نے رواں مالی سال کے لیے پارلیمنٹرینز کے ذریعے سسٹین ایبل ڈیویلپمنٹ گولز(SDGs) ایچیومنٹ پروگرام کے لیے 87 ارب روپے مختص کرنے کی منظوری دے دی ہے۔ابتدائی طورپرمتنازع ایس ڈی جیز اچیومنٹ پروگرام کی مختص رقم 68 ارب روپے سے بڑھا کر 82 ارب روپے کی گئی تھی، جسے مزید بڑھا کر 87 ارب روپے کر دیا گیا۔

سینئر ماہرمعاشیات ڈاکٹر اکرام الحق نے ایس ڈی جیز پرتبصرہ کرتے ہوئے کہا کہ آئی ایم ایف اس قسم کے شاہانہ اخراجات کو برداشت نہیں کرے گا اور حکومت کے لیے ان اخراجات کا جواز پیش کرنا ایک مشکل امرہوگا۔سینئر ماہرمعاشیات اورسسٹین ایبل ڈویلپمنٹ پالیسی انسٹی ٹیوٹ (SDPI) کے ڈپٹی ایگزیکٹو ڈائریکٹرڈاکٹرساجد امین جاوید نے کہا کہ حکومت کو سمجھنا چاہیے کہ آئی ایم ایف پروگرام ملک کو دیوالیہ ہونے سے بچانے کے لیے لائف لائن ہے۔انہوں نے کہا کہ یہ ایک کریڈٹ یا بینک گارنٹی ہے،جس کے ذریعے ہم کثیرالجہتی اوردو طرفہ قرضوں کے لیے ڈونرایجنسیوں اوردیگر ممالک سے رجوع کرتے ہیں۔انہوں نے مزید کہا کہ اس کے لیے حکومت کو آئی ایم ایف پروگرام پر عوامی سطح پر بحث سے گریز کرنا چاہیے،کیونکہ کوئی بھی غیر ذمہ دارانہ بیان اسے پٹڑی سے اتارسکتا ہے یا کثیرالجہتی ایجنسی کی جانب سے مزید سخت شرائط کا اضافہ ہو سکتا ہے جو کہ ملک کے لیے تباہ کن ثابت ہو گا۔انہوں نے کہا کہ اگر ہم آئی ایم ایف پروگرام سے باہرہوجاتے ہیں تو کوئی کثیر الجہتی ایجنسی یا حتیٰ کہ دوست ممالک جیسے کہ چین یا سعودی عرب بھی ہمیں قرض نہیں دیں گے۔

ڈاکٹر ساجد امین جاوید کے مطابق نویں جائزے کی تکمیل بہت اہم ہے کیونکہ اس سے دیوالیہ ہونے کا تاثر ختم ہوجائے گا۔انہوں نے کہا کہ تاہم، ڈیفالٹ کا امکان بہت کم ہے کیونکہ ملک کے دو طرفہ قرضوں کا زیادہ ترحصہ چین، سعودی عرب یا امریکہ سے آتا ہے اور یہ ممالک ایسا نہیں ہونے دیں گے۔انہوں نے مزید کہا کہ آئندہ سال ہمیں کوئی تجارتی ادائیگی نہیں کرنی ہوگی اور اس سے حکومت کو کسی حد تک سکون ملے گا۔

پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے سابق ترجمان اور سینئر ماہر اقتصادیات مزمل اسلم نے کہا ہے کہ وزیر خزانہ ایک جانب تو آئی ایم ایف کو جھنجھوڑرہے ہیں تو دوسری طرف امریکی سفیروں سے ملاقاتیں کر رہے ہیں، برطانیہ، چین، سعودی عرب اور متحدہ عرب امارات اور ان سے درخواست کی ہے کہ وہ آئی ایم ایف کو پاکستان کے ساتھ نرمی اور ہمدردی کا مظاہرہ کرنے پر راضی کریں۔انہوں نے مزید کہا کہ گزشتہ آٹھ سے نو دن سے وزیرخزانہ صرف غیر ملکی سفارت کاروں سے ملاقاتیں کر رہے ہیں اور آئی ایم ایف پروگرام میں مالی مدد یا نرمی کے خواہاں ہیں۔

Advertisement

مزمل اسلم کے مطابق بروقت فیصلے لینے کے لیے سیاسی عزم کی کمی نے حکومت کو مشکلات میں ڈال دیا ہے۔انہوں نے کہا کہ اب مایوسی کے عالم میں پاکستان نے سعودی عرب سے درخواست کی ہے کہ اس کے زرمبادلہ کے ذخائر انتہائی کم سطح پر گرنے کے بعد فوری طور پر 3 ارب ڈالر کی نقد رقم فراہم کرے، کیونکہ نئے آرمی چیف سے بھی توقع کی جارہی تھی کہ وہ اپنے آنے والے سعودیہ کے پہلے دورے کے دوران بیل آؤٹ حاصل کرنے میں کردارادا کریں گے۔وزارت خزانہ کے حکام کے مطابق وزیر خزانہ اسحاق ڈار نے سعودی سفیر نواف بن سعید المالکی سے ملاقات کے دوران یہ درخواست کی۔ مالی مدد حاصل کرنے کی کوششوں کے سلسلے میں اورملک کے لیے اپنی 1اعشاریہ2 ارب ڈالر کی قسط جاری کرنےکے لیے اپنا موقف نرم کرنے کے لیے آئی ایم ایف پر اثر انداز ہونے کے لیے وزیر خزانہ نے غیر ملکی سفارت کاروں سے مسلسل دوسرے روز ملاقاتیں کیں۔

اسحاق ڈار کی 3 ارب ڈالرکے کیش بیل آؤٹ کی درخواست گزشتہ قرضوں کے مساوی رقم سے زیادہ تھی۔ذرائع نے بتایا کہ 6اعشاریہ7 ارب ڈالر کے زرمبادلہ کے ذخائررواں مالی سال کے جنوری تا مارچ کے دوران 8اعشاریہ8 ارب ڈالر کے اصل اورسود کی ادائیگی کے لیے کافی نہیں ہیں۔وزارت خزانہ کے ایک بیان میں کہا گیا ہے کہ اسحاق ڈار نے سعودی فنڈ برائے ترقی کی جانب سے اسٹیٹ بینک کے پاس 3 ارب ڈالر کے ڈپازٹ کی مدت میں توسیع پرسعودی سفیر کا شکریہ ادا کیا۔ ذرائع کے مطابق ملاقات میں اس بات پر بھی تبادلہ خیال کیا گیا کہ چیف آف آرمی اسٹاف (سی او اے ایس) جنرل سیدعاصم منیرجلد سعودی عرب کا دورہ کریں گے اور کیش انجیکشن کا معاملہ اٹھائیں گے۔

Advertisement
Advertisement

Catch all the Business News, Breaking News Event and Latest News Updates on The BOL News


Download The BOL News App to get the Daily News Update & Live News


Advertisement
آرٹیکل کا اختتام
مزید پڑھیں
پاکستان جنوبی ایشیا، وسطیٰ ایشیا، مشرق وسطیٰ کےدرمیان روابط کیلئے اہم پل ہے، وزیراعظم
پاکستان اپنے پیروں پر کھڑے ہونے کیلئے انتھک محنت کررہا ہے، وزیراعظم
پاک افغان مذاکرات ناکام، پاکستان کا دہشتگردوں کے خلاف کارروائیاں جاری رکھنے کا اعلان
پاک بھارت جنگ کے دوران سات نئے طیارے گرائے گئے، ٹرمپ
جنوبی افریقا نے پہلے ٹی ٹوئنٹی میں پاکستان کو 55 رنز سے شکست دیدی
دنیا کی پہلی مصنوعی ذہانت پر مبنی وزیر ’’دیئیلا‘‘ حاملہ، 83 ڈیجیٹل بچوں کو جنم دے گی
Advertisement
توجہ کا مرکز میں پاکستان سے مقبول انٹرٹینمنٹ
Advertisement

اگلی خبر