
2022 ء کی چوتھی سہ ماہی میں پاکستانی اسٹارٹ اپس میں 14اعشاریہ 9ملین ڈالر کی سرمایہ کاری ہوئی۔ I2I وینچرز کی رپورٹ کے مطابق اکتوبر تا دسمبر 2022ء میں 6 معاہدوں کے ذریعے پاکستانی اسٹارٹ اپس کے لیے 14اعشاریہ 9 ملین ڈالر کا سرمایہ حاصل کیا گیا۔ سرمایہ کاری کا یہ حجم 2021ء کی اسی سہ ماہی کے مقابلے میں 79 فیصد کم ہے۔ گذشتہ سال کی اسی مدت میں، 57 معاہدوں کے تحت ملکی اسٹارٹ اپس میں ہونے والی سرمایہ کاری کا حجم 355ملین ڈالر رہا تھا۔ زیرتبصرہ مدت کے دوران سرمایہ کاری کا حجم تیسری سہ ماہی کے مقابلے میں 77 فیصد جب کہ پہلی سہ ماہی کے مقابلے میں 91 فیصد کم رہا۔
چوتھی سہ ماہی کے دوران ریموٹ بیس نے اکتوبر میں ہونے والے پری سیریز A راؤںڈ میں 2اعشاریہ 1 ملین ڈالر کا سرمایہ حاصل کیا۔ BusCaro نے اینجل راؤنڈ میں 0 اعشاریہ 5 ملین ڈالر اور Waada نے بالکل ابتدائی مرحلے میں 1اعشاریہ 3 ملین ڈالر کا سرمایہ حاصل کیا۔ نومبر میں فنجا سیریز A راؤنڈ میں 10 ملین ڈالر کی سرمایہ کاری حاصل کرنے میں کامیاب ہوگئی۔ دسمبر میں ایٹ فوڈ پاکستان نے ابتدائی مرحلے )سیڈ فنڈنگ راؤنڈ( میں ایک ملین ڈالر اکٹھے کرلیے، جب کہ Valeem کو حاصل ہونے والی سرمایہ کاری ظاہر نہیں کی گئی۔ چوتھی سہ ماہی میں سرمایہ کاری کے حجم کے لحاظ سے مالیاتی ٹیکنالوجی کمپنیاں اور مالیات کا شعبہ سرفہرست رہا۔ ان میں مجموعی طور پر 10 ملین ڈالر کا سرمایہ لگایا گیا۔ اس کے بعد سوفٹ ویئر ڈیولپمنٹ کا شعبہ رہا جس میں 2اعشاریہ 1 ملین ڈالر کا سرمایہ آیا۔ تیسرے نمبر پر بیمہ کمپنیوں اور بیمہ کے کام میں معاون ہونے والی ٹیکنالوجی میں 1 اعشاریہ 3 ارب ڈالر کی سرمایہ کاری ہوئی۔
جنس کے اعتبار سے مردوں کی قائم کردہ اسٹارٹ اپس نے پانچ معاہدوں کے ذریعے 14اعشاریہ4ملین ڈالر اکٹھے کیے، جب کہ ایک خاتون کے قائم کردہ BusCaroنامی اسٹارٹ اپ کو ایک ہی معاہدے کے تحت 5 لاکھ ڈالر مل گئے۔ ایسی کسی کمپنی نے فنڈز حاصل کرنے کا اعلان نہیں کیا، کوئی خاتون جس کی شریک بانی ہو۔ مجموعی طور پر گذشتہ سال کے اسی عرصے کے دوران سرمایہ کاری کا بہاؤ بہت زیادہ تھا۔ 2022ء میں علاقائی اور عالمی سطح پر درپیش ہونے والی مختلف رکاوٹوں کے باعث معاہدوں کی تعداد میں نمایاں کمی آئی۔
زین بٹریٹ فنڈ کے منیجنگ پارٹنر فیصل آفتاب نے کہا کہ دنیاعالمی کساد بازاری اور ایک مشکل سال میں داخل ہو رہی ہے، کیونکہ 2023 ء کے بیشتر حصے میں عالمی شرحیں نسبتاً زیادہ رہیں گی۔ قرضوں کی تنظیم نو اور سیاسی افراتفری کی وجہ سے پاکستان کی معیشت جمود کا شکار رہے گی۔ انہوں مزید کہا، ’’اسٹارٹ اپ ایکو سسٹم کو 2022ء کے مقابلے میں زیادہ مشکلات کا سامنا ہوگا، کیونکہ بہت سے اسٹارٹ اپس کے پاس سرمایہ ختم ہو جائے گا اور ممکنہ طور پر 2024 ء کی دوسری سہ ماہی سے پہلے کوئی اضافی فنڈنگ نہیں آئے گی۔ جو لوگ اس مشکل دور سے گزرجائیں گے وہ سرمایہ کاری کے اگلے دور سے مستفید ہوں گے۔‘‘
پاکستان، بیرونی قرضوں کے بڑھتے ہوئے بوجھ اور مسلسل بیرونی کھاتوں کے عدم توازن کے ساتھ، 2022 ء میں بڑی سیاسی ہلچل اور تباہ کن سیلاب کا بھی شکار ہوا۔
2022 ء کے آخر میں مرکزی بینک کی طرف سے درآمدی پابندیوں کے باوجود مقامی کرنسی کی قدر میں ڈالر کے مقابلے میں 21 فیصد کمی واقع ہوئی۔
رپورٹ کے مطابق ڈالر کے مقابلے پاکستانی روپے کی قدر میں کمی جاری رہ سکتی ہے اور افراط زر 20 سے 23 فیصد کی حد میں رہ سکتا ہے۔
Catch all the Business News, Breaking News Event and Latest News Updates on The BOL News
Download The BOL News App to get the Daily News Update & Live News