
ہر بحران میں ایک موقع چھپا ہوتا ہے لیکن اسے حاصل کرنے کے لیے اکثر دیکھنے، سوچنے اور جواب دینے کے نئے طریقے درکار ہوتے ہیں۔ یقینا، مہرین عمر نے ان کاموں کو سرانجام دینے میں اپنی صلاحیتوں کا ثبوت دیا ہے۔
ایک بینکر اور سیلز ماہر نے 2008ء کے عالمی مالیاتی بحران کے مشکل دور سے لے کر اب تک اپنی قائدانہ صلاحیتوں کا بھرپور مظاہرہ کیا۔ بعدازاں، انہوں نے بینکاری سے کنارہ کشی اختیار کرنے کا فیصلہ کیا اور ٹیکنالوجی کے شعبے میں واپس آ گئیں، جہاں انہوں نے پہلے بیٹ ڈاٹ کام( Bayt.com) پر اور اس کے بعد گروپن کے ساتھ بطور ڈائریکٹر اور یو اے ای کے سیلز کی سربراہ کی حیثیت سے کام کیا۔
لاہور میں جنم اور پرورش پانے والی مہرین کو شروع سے ہی ٹیکنالوجی سے دلچسپی رہی ہے۔ یہ ایک ایسا موضوع تھا جو ان کے دل کے قریب تھا۔ اس وجدان اور ہنر نے بالآخر انہیں ایک کاروباری سفر پر نکلنے کے لیےمجبور کیا۔
مہرین عمرنے بتایا کہ یہ اس وقت کی بات ہے جب میں گروپن میں کام کرتی تھی، جب میری ملاقات مونا مصطفیٰ سے ہوئی اورمیں نے محسوس کیا کہ یہی وہ شخصیت ہے، جس کے ساتھ ایک دن میں اپنا کاروبار قائم کروں گی۔
انہوں نے واضح کیا کہ میں یہ ضرور کہنا چاہوں گی کہ شروع سے کاروبار کو ترقی دینا ایک ہی وقت میں چیلنجنگ اور بے حد اطمینان بخش بھی رہا ہے۔ میں ایک آن لائن ممبرشپ پر مبنی ڈسکاؤنٹ پلیٹ فارم کی شریک بانی ہوں جسے سپر کلب کہتے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ سپر کلب ایک ایسا پلیٹ فارم ہے، جو اپنے اراکین کو انتہائی رعایتی داموں پر فائیو اسٹار ہوٹلوں، بیچ کلبوں اور اسپاز تک بغیر کسی رکاوٹ کے رسائی فراہم کرتا ہے۔
انہوں نے مزید کہا کہ ممبران سپرکلب سائٹ پر 5-اسٹار تجربات بک کرتے ہیں، جہاں تمام کام ممبر کی جانب سے بغیر کسی رکاوٹ کے کیے جاتے ہیں۔ ایک بار ممبر کے منزل مقصود پر پہنچنے کے بعد اسے کسی کوپن یا واؤچر کی ضرورت نہیں ہے۔ ممبر کا پورا خیال رکھا جاتا ہے۔ سپر کلب خصوصی رعایت پر بل بناتا ہے، جو تجربے کو پرسکون، یادگار اور سودمند بناتا ہے۔
ان سے گفتگو کے اقتباسات درج ذیل ہیں:
بول نیوز:آپ کو اپنا کاروبار شروع کرنے کا یہ اچھوتا آئیڈیا کیسے ملا؟
مہرین عمر: اس احساس کے بعد کہ مارکیٹ میں ایک خلا ہے، یہ خیال میرے ذہن میں آیا۔ اگرچہ گزشتہ برسوں کے دوران کئی کامیاب ڈسکاؤنٹ پلیٹ فارمز وجود میں آئے ہیں،تاہم، ان پروگراموں کے طریقہ کار اور ڈھانچے کلائنٹ کی سماجی ضروریات کو پورا کرنے میں ناکام رہے، مثال کے طور پر لوگ اپنی رعایتوں کو عمدہ طریقے سے حاصل کرنا چاہتے ہیں۔ وہ چاہتے ہیں کہ ہر چیز ہموار اور لامحدود ہو۔
سپرکلب تین اقسام کی رکنیت پیش کرتا ہے۔ گولڈ، ڈائمنڈ اور پلاٹینم، ہر ایک 30 سے زیادہ شرکت کرنے والے ہوٹلوں کے ساتھ 170 سے زیادہ پیشکشوں تک رسائی فراہم کرتا ہے، جو بنیادی طور پر دبئی اور ابوظہبی میں مرکوز ہیں، جن میں سے زیادہ تر سپر کلب کے لیے مخصوص ہیں۔
بول نیوز: یہ خیال گیم چینجر کیوں ہے؟
مہرین عمر: نومبر 2020ء میں سپر کلب کا آغاز کیا گیا تھا۔ ہمارا مقصد اس روایتی طریقہ کار کو ختم کرنا اور اراکین کو بغیر کسی پابندی کے واحد رکنیت فراہم کرنا تھا، جس سے لگژری ریستوراں، ہوٹلوں، اسپاز، پولز اور دیگر تک رسائی حاصل کی جاسکے، یہ سب کچھ غیر معمولی رعایتی نرخوں پر دستیاب ہے۔ ہمارا ماننا ہے کہ آسائش اور وہ بھی ایک عمدہ اور لامحدود طریقے سے ہر کسی کے لیے قابل رسائی ہونی چاہیے ۔
بول نیوز: کون سے کاروبار اور کمپنیاں آپ کی رول ماڈل ہیں؟
مہرین عمر:میرے رول ماڈلز میں سے ایک سارہ بلیکی ہیں۔ وہ اسپانکس کی بانی ہیں، جس کی مالیت 1 ارب ڈالر سے زیادہ ہے لیکن یہ واحد وجہ نہیں ہے کہ وہ میری رول ماڈل ہے۔ درحقیقت انہیں اپنے کیرئیر کے آغاز میں بہت سی ناکامیوں کا سامنا کرنا پڑا ،لیکن وہ ثابت قدم رہیں اور وہ ایک پرعزم شخصیت کی حامل ہیں۔ مجھے لوگوں میں “کبھی ہار نہ ماننے” کا رویہ پسند ہے اور ایک پختہ یقین ہے کہ “محنت کا کوئی نعم البدل نہیں ہے”۔ انہیں اپنے خیال پر یقین تھا، ناکامی کو گلے لگایا اور اس سے سبق سیکھا۔ حقیقی معنوں میں انہوں نے اپنے کاروبار کے آغاز میں گھر گھر جا کر اپنا سامان فروخت کیا اور دیکھیں کہ وہ اب کہاں ہیں! میرے خیال میں وہ شاندارہیں۔
بول نیوز:آپ کی فنڈنگ کا پہلا ذریعہ کیا تھا؟
مہرین عمر:اس میں مکمل طور پر ہمارا اپنا سرمایہ لگا ہے۔ ہم خیال پر یقین رکھتے تھے ،لہذا، اس میں ہمارے اپنے پیسے لگے ہیں۔
بول نیوز:آپ متحدہ عرب امارات اور پاکستان میں اسٹارٹ اپ کے لیے ماحول کو کیسا دیکھتی ہیں؟
مہرین عمر:میرے خیال میں گزشتہ برسوں میں پاکستانی اسٹارٹ اپ ماحول نہ صرف مقامی بلکہ بین الاقوامی سطح پر بھی پھلا پھولا ہے۔ جہاں تک متحدہ عرب امارات کا تعلق ہے، یہ میری رائے میں ایک مطلوب ملک ہے اور میں پاکستان کو متنوع اور ان کی طرح کامیاب دیکھنا پسند کروں گی۔
بول:آپ کے موجودہ کاروبار کے علاوہ آپ اپنی کاروباری سلطنت کو فروغ دینے کے لیے کون سے نئے مقامات اور شعبے تلاش کرنا چاہیں گی؟
مہرین عمر:موجودہ توسیعی منصوبے سعودی عرب اور پاکستان اور پھر مزید 2024 ءتک مشرق وسطیٰ میں ہیں۔
بول نیوز: آپ دیگر کاروباری افراد کو کیا مشورہ دینا چاہیں گی؟
مہرین عمر:اگر آپ اپنے خیال پر یقین رکھتے ہیں، تو بس اس پر قائم رہیں۔ اپنے وجدان اور وژن پر یقین رکھیں۔ پروڈکٹ کے کامل ہونے کا انتظار نہ کریں، کیونکہ یہ کبھی نہیں ہوگا۔ جتنی جلدی ہو سکے پیش کردیں۔ اسے بہتر بنانے اور اختراعات کا عمل مسلسل جاری رکھیں۔
بول نیوز: آپ کی کامیابی کا سہرا کس کو جاتا ہے؟
مہرین عمر: میری ابتدائی پیشہ ورانہ زندگی سے ہی میری والدہ نے ہمیشہ مجھے سخت محنت کرنے اور اپنی چھٹی حس پر بھروسہ کرنے میں مدد فراہم کی۔ اور شادی کے بعد میرے شوہر میرے لیے چٹان بنے رہے ہیں اور انہوں نے مجھے اپنے کاروباری خیال کو آگے بڑھانے کے لیے مسلسل حوصلہ دیا اور ہمیشہ میرا ساتھ دیا۔ ان کے علاوہ، میں لامتناہی گھنٹوں کی محنت، لگن اور خود اعتمادی کو اپنی کامیابی کی وجہ قرار دینا چاہوں گی۔
بول نیوز:آپ نے کون سے نئے اقدامات کیے، جن کے نتیجے میں آپ کے کاروبار کی کامیابی ملی؟
مہرین عمر:سب سے پہلے تو مارکیٹ پلیس کو سمجھنا اور کی پرفارمنس انڈیکیٹرز( KPIs )کی وضاحت کرنا بہت ضروری تھا۔ آمدنی اور منافع کے اہداف کا تعین، صحیح ملازمین کی خدمات حاصل کرنا اور ترقی کی حکمت عملی کے لیے صحیح ٹولز کا نفاذ دیگر اقدامات تھے۔
Catch all the Business News, Breaking News Event and Latest News Updates on The BOL News
Download The BOL News App to get the Daily News Update & Live News