
سی کے ڈی کٹس کی درآمد پر پابندیاں آٹو انڈسٹری کے مفاد کے خلاف ثابت ہوئیں
مالی سال 203ء آٹو موٹوانڈسٹری کے لیے بہت زیادہ مسائل کا سال رہا ہے۔ ماضی میں کارکی طلب کافی حد تک غیر مستحکم رہی۔ تاہم، مہنگائی کی بلند سطح اب صارفین کو متاثر کررہی ہے اور کمپلیٹلی ناکڈ ڈاؤن (CKD) کٹس کی درآمد پر پابندیاں آٹو انڈسٹری کے لیے بہت نقصان دہ ثابت ہوئی ہیں۔
مختلف اصل سازوسامان کے مینوفیکچررز (OEMs) کو انوینٹری کی سطح میں کمی اور نقد بہاؤ کے خدشات کی وجہ سے اب پیداوار کی بندش کی توقع ہے۔
مقامی آٹوموبائل اسمبلرز کی فروخت میں گزشتہ سال کے مقابلے کی بنیاد پرجنوری 2023ء میں 40 فیصد سے زائد کمی واقع ہوئی۔ اس سے قبل آٹو انڈسٹری نے اس طرح کی فروخت کا تجربہ جون 2020ء میں کیا تھا، جب ملک کو کووڈ 19 وبائی امراض کے دوران بڑے پیمانے پر لاک ڈاؤن کا سامنا تھا۔
تیزی سے سکڑاؤ کی بڑی وجہ پاکستان سوزوکی موٹرکمپنی (PSMC) کی فروخت میں تقریباً 70 فیصد کمی ہے، جو درآمدی پابندیوں کے دوران انوینٹری(تجارتی سامان کی فہرست) کی کمی سے متاثرہوئی، جس کے نتیجے میں جنوری 2023ء کے دوران پلانٹ بند ہو گئے۔
دریں اثنا، انڈس موٹر کمپنی (INDU) نے یکم فروری سے 14 فروری 2023ء تک اپنے پلانٹ کو مکمل طور پر بند کرنے کا اعلان کیا، اور پیداوار 15 فروری 2023ء سے اگلے نوٹس تک سنگل شفٹ کی بنیاد پر شروع ہوگی۔
شرمین سیکیورٹیز کے شعبہ تحقیق کے سربراہ فرحان محمود نے کہا کہ مالی سال 2023ء کے سات ماہ کے دوران مجموعی فروخت میں 44 فیصد کمی واقع ہوئی۔
انہوں نے کہا کہ ’’ کاروں کی بڑھتی ہوئی قیمتوں، کاروں کی فنانسنگ میں کمی، شرح سود میں تیزی سے اضافے اور مرکزی بینک کی طرف سے عائد درآمدی پابندیوں کے دوران کاروں کی مجموعی فروخت میں تیزی سے کمی واقع ہوئی ۔‘‘انہوں نے مزید کہا کہ27 دسمبر 2022ء کو حال ہی میں متعارف کرائے گئے طریقہ کارکی روشنی میں تجارتی بینکوں کو مشورہ دیا گیا ہے کہ وہ درآمدات میں صرف مخصوص شعبوں کو ترجیح اورسہولت دیں، جن میں آٹو سیکٹرشامل نہیں ہے۔
فرحان محمود نے کہا کہ مقامی آٹو اسمبلرزاوران کے دکانداروں کو خام مال کی درآمد اور تجارتی بینکوں سے ان کی کنسائنمنٹ کی کلیئرنس حاصل کرنے میں بڑی رکاوٹوں کا سامنا کرنا پڑتا ہے۔
انہوں نے کہا کہ اس سے پوری سپلائی چین میں خلل پڑا ہے اور دکاندارخام مال اور اجزاء فراہم کرنے کے قابل نہیں ہیں۔ ان کے مطابق، اسمبلرز کے پاس انوینٹری کی سطح ناکافی ہے، جس کی وجہ سے وہ پیداواری سرگرمیاں معمول کے مطابق جاری رکھنے سے قاصرہیں۔
انہوں نے مزید کہا کہ بڑھتی ہوئی افراط زر، بلند مالیاتی خسارے اور بیرونی فنانسنگ پرغیریقینی صورتحال کی وجہ سے معیشت کو مسلسل دباؤ کا سامنا ہے۔ رواں سال کے لیے جی ڈی پی کی شرح نمو کا تخمینہ 2 فیصد تک کم کر دیا گیا ہے۔ مہنگائی بڑھ رہی ہے اورجنوری 2023ء کے دوران 27اعشاریہ6 فیصد ریکارڈ کی گئی۔
انہوں نے کہا کہ یہ بنیادی طور پر روپے کی قدر میں کمی اور گھریلو قیمتوں اور توانائی اور خوراک کی قیمتوں میں اضافے کی وجہ سے ہوا ہے۔
صنعت کے ایک عہدیدار نے کہا کہ گرتے ہوئے زرمبادلہ کے ذخائر کی وجہ سے درآمدی پابندیوں نے صنعتوں کو مفلوج کردیا ہے۔
انہوں نے کہا کہ ’’نتیجتاً، سیمنٹ، پیٹرولیم مصنوعات، آٹوموبائلز اور ٹیکسٹائل کی فروخت سمیت طلب کے زیادہ تراشارے نیچے کی جانب رجحان کو ظاہرکرتے ہیں۔ ان کے مطابق، اس شعبے میں پائیدار ترقی کو یقینی بنانے، لیٹر آف کریڈٹ (LCs) کے مسئلے کو حل کرنے کے لیے دو طرفہ اورکثیر الجہتی اداروں سے انتہائی ضروری غیر ملکی کرنسی کے بہاؤ کی کمی کو پورا کرنے کی ضرورت ہے۔
گزشتہ ہفتے پاکستان آٹو موٹیو مینوفیکچررز ایسوسی ایشن (PAMA) اور پاکستان ایسوسی ایشن آف آٹو موٹیو پارٹس اینڈ اسیسریز مینوفیکچررز (PAAPAM) نے اسٹیٹ بینک آف پاکستان کو ایک مشترکہ خط بھیجا۔
خط میں کہا گیا ہے کہ اسٹیٹ بینک کی پابندیوں اور آٹو سیکٹر کی درآمدات میں تجارتی بینکوں کے تعاون کی کمی کی وجہ سے یہ صنعت تباہی کے دہانے پر ہے۔ جس کے نتیجے میں فیکٹریوں کو وقفے وقفے سے بندش کا سامنا ہے، جب کہ اسمبلرز اوردکاندارملازمین کو فارغ کر رہے ہیں۔
پاکستان کے ادارہ برائے شماریات (پی بی ایس) کے مطابق، مالی سال 22/23 کی پہلی ششماہی میں کاراسمبلی کٹس کی درآمدات 38 فیصد کم ہو کر 499 ملین ڈالررہ گئیں جو گزشتہ مالی سال کی اسی مدت میں 808 ملین ڈالر تھیں۔ اس سے انوینٹری کی کمی اورکار سازوں کے لیے بڑے پیمانے پر فروخت اور منافع میں کمی واقع ہوئی ہے۔
بڑھتی ہوئی مہنگائی، مالیات کے ڈوبنے کے عمل اور مالیاتی رقوم اورذخائر کے تیزی سے کم ہونے کی وجہ سے ملکی اقتصادیات کے مستقبل کا منظرنامہ چیلنجنگ لگتا ہے۔ آگے بڑھتے ہوئے، اصلاحات کی رفتار کو برقرار رکھنا اوراستحکام کو محفوظ بنانے اورپائیدارترقی کو فروغ دینے کے لیے پالیسیوں پرتوجہ مرکوز کرنا ضروری ہے۔
میکرواکنامک ایڈجسٹمنٹ (حکومتی اخراجات میں کمی لانے،قیمتوں میں فرق کو دورکرنے کے لیے سبسڈی و دیگر منتقلیوں کو کم کرنے کی کوشش) کے اقدامات، خاص طور پر جاری مالیاتی سختی اور برآمدات کی تکمیل کے لیے مالی استحکام، روپے پردباؤ کو کم کرنے میں مدد کرے گا۔
ہونڈا اٹلس کارز کے چیئرمین عامر ایچ شیرازی نے 30 جنوری 2023ء کو جاری ہونے والی کمپنی کی آخری مالیاتی رپورٹ میں کہا کہ بنیادی خطرے کو سنبھالنے اور معاشی بحالی کے لیے واضح حکمت عملی کو بیان کرنے اور مؤثر طریقے سے نافذ کرنے کی ضرورت ہے۔
انہوں نے مزید کہا کہ ’’چنانچہ، معیشت کو سہارا دینے، قرضوں کی پائیداری کو یقینی بنانے اورساختی اصلاحات کو آگے بڑھانے کے درمیان ایک مناسب توازن قائم کرنے کی ضرورت ہے۔ جیسے جیسے معیشت پوری صلاحیت کی طرف لوٹتی ہے اور بحالی پائیدار ہوجاتی ہے،تو چارپہیوں والا طبقہ شعبے کی ترقی کی رفتاردوبارہ شروع ہونے کی امید ہے۔‘‘
Catch all the Business News, Breaking News Event and Latest News Updates on The BOL News
Download The BOL News App to get the Daily News Update & Live News